Tag: لندن

  • لندن، بریگزٹ پر وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض

    لندن، بریگزٹ پر وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض

    لندن: بریگزٹ پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ پر وزیراعظم کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ میں ناپسندیدگی پائی جاتی ہے، وزیراعظم ارکان پارلیمنٹ کو بتائیں گی کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے قانونی شرائط و ضوابط طے کرنے کا 95 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔

    کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ مارچ میں برطٓانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد عبوری مدت کو 2020 تک وسعت دینے کی بات سامنے آنے پر خوش نہیں ہیں، بریگزٹ کے حامی اور مخالفین دونوں ہی کو اس پر تشویش ہے کہ اس سے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی میں مزید تاخیر ہوگی۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامنے نے کہا ہے کہ بریگزٹ میرا ذاتی مسئلہ نہیں ہے اس پر قومی مفاد داؤ پر لگا ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر جمود کا خاتمہ ان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کے لیے ممکنہ طور پر بہترین ڈیل کا اس پر انحصار ہے۔

    تھریسامے پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گی جبکہ ٹوری کے ارکان پارلیمنٹ ان کو پارٹی قیادت کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے پر زور دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    واضح رہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین سے اخراج کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا تھا، مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نامنظور کرتے ہوئے انخلا کو روکنے کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا۔

    مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ”بریگزٹ نے میرا مستقبل چھین لیا“، مظاہرین میں پورے خاندانوں نے بھی شرکت کی، کئی مظاہرین نے اپنے پالتو جانوروں کو رنگین کپڑے پہنا کر شرکت کی۔

  • لندن : فلیٹ میں گیس کے سبب دھماکا، 1 خاتون ہلاک

    لندن : فلیٹ میں گیس کے سبب دھماکا، 1 خاتون ہلاک

    لندن : برطانیہ کے دارالحکومت میں واقع فلیٹ میں گیس کے سبب دھماکے کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک ہوگئی جبکہ فلیٹ کی پہلی منزل تباہ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن کے شمال مغربی علاقے ہورو کے فلبیک وے اسٹریٹ میں واقع فلیٹ میں گیس کے سبب اچانک دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے جبکہ فلیٹ کی پہلی منزل مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دھماکا رات کے 1 بجے ہوا جس کے بعد فلیٹ میں ہولناک آگ لگ گئی، امدادی سرگرامیاں انجام دیے والے عملے نے واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ لندن حکام کی جانب سے جائے حادثہ پر 70 فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے میں مصروف تھے جبکہ متاثرہ افراد کے 40 پڑوسیوں کو نکال لیا گیا تھا۔

    لندن پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکیں لیکن مبینہ دھماکے کی تحقیقات بریگیڈ اور میٹروپولیٹن پولیس سروس کررہی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حادثے کے باعث لگنے والی آگ بجھانے کے لیے دس فائر انجن مصروف تھے تاہم اڑھائی گھنٹے بعد آتشزدگی پر قابو پالیا ہے۔

  • لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    لندن: برطانیہ میں یورپی یونین سے اخراج کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا، مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نا منظور کرتے ہوئے انخلا کو روکنے کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں بریگزٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پانچ لاکھ افراد نے شرکت کی، مظاہرین نے یورپی یونین سے علیحدگی کے خلاف برطانوی وزیرِ اعظم سے دوسری مرتبہ ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا۔

    [bs-quote quote=”یورپ تک فری رسائی نہ چھینی جائے: مظاہرین کا مطالبہ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    لندن مظاہرے کو سابق وزرائے اعظم اور حکمران جماعت کے رہنماؤں کی حمایت حاصل تھی، مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ اسکوائر پہنچے۔

    مظاہرے کے باعث وسطی لندن کی سڑکوں پر ٹریفک شدید طور پر جام ہو گیا، ہیلی کاپٹرز نے پروازیں کیں۔ لندن میں ملینیم مارچ کے بعد یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔

    مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نا منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان سے یورپ تک فری رسائی کو نہ چھینا جائے۔ میئر صادق خان کہتے ہیں کہ ایک بار عوام کی رائے ضرور لینا چاہیے۔


    یہ بھی پڑھیں:  یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال


    مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ”بریگزٹ نے میرا مستقبل چھین لیا“، مظاہرین میں پورے خاندانوں نے بھی شرکت کی، کئی مظاہرین نے اپنے پالتو جانوروں کو رنگین کپڑے پہنا کر شرکت کی۔

  • اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی

    اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی

    لندن : اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی، سابق وزیر خزانہ کے اہل خانہ کی جانب سے اس کی تردید سے گریز کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس کے اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔

     ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دنوں لندن میں ہوم آفس کے دفتر انٹرویو کیلئے بھی گئے تھے، دوسری جانب اسحاق ڈار کے اہل خانہ کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست کی تردید سے گریز بھی کیا جارہا ہے, ان کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم ہیں۔

    اس حوالے سے اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار  نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرے والد اسحاق ڈار اپنے پاسپورٹ کی منسوخی کے باعث وزارت داخلہ کے آفس گئے تھے، ان کو برطانیہ میں قیام کی اپنی پوزیشن واضح کرنی تھی۔

    اسحاق ڈار نے ہوم آفس میں اپنی میڈیکل رپورٹس پیش کیں، علی ڈار نے بتایا کہ ہوم آفس اہلکار نے والد کے ساتھ تصویر بنائی، ہوم آفس اہلکار کی والد کے ساتھ تصویر سیاسی پناہ کی درخواست کا ثبوت نہیں۔

    دوسری جانب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ہمیں اسحاق ڈار کی اس قسم کی خبر سے حیرت نہیں ہورہی، تاہم ان کی سیاسی پناہ سے متعلق درخواست کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوسکی ہے، اسحاق ڈار کی سیاسی پناہ سے متعلق خبرمیڈیا کےذریعے پہنچی ہے۔

    خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    قومی احتساب بیورو نے اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے تو عدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔

    سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کردیئے ہیں۔

  • لندن : داعش کے حامی برطانوی مبلغ انجم چوہدری رہا

    لندن : داعش کے حامی برطانوی مبلغ انجم چوہدری رہا

    لندن : برطانوی پولیس نے عالمی دہشت گرد تنظیم داعچ کی حمایت کرنے کے جرم میں قید سخت گیر برطانوی مبلغ انجم چوہدری کو جمعے کے روز رہا کردیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھا کہ عدالت نے 51 سالہ انجم چوہدری اور انکے ساتھی میزان الرحمان کو سنہ 2016 میں ساڑھے 5 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا تاہم آدھی سزا مکمل ہونے پر پولیس نے چوہدری کو رہا کردیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ برطانوی حکام نے انجم چوہدری کو رہا کر دیا ہے لیکن سخت گیر مبلغ پولیس کی مسلسل نگرانی میں رہیں گے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مشرقی علاقے الفورڈ سے تعلق رکھنے والے 51 سالہ مسٹر چوہدری ال مہاجرون نامی شدت پسند گروپ کے سربراہ تھے جسے برطانوی حکام نے کالعدم کیا ہوا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ پانچ بچوں کے والد نے کوئی دہشت گردانہ حملہ نہیں کیا تاہم انہیں برطانیہ کا انتہائی خطرناک شدت پسند قرار دیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مقامی قانون کے مطابق برطانوی مبلغ انجم چوہدری کو پولیس اور ایم آئی 6 کی سخت نگرانی میں باقی سزا کمیونٹی کے لیے خدمت کرکے گزارنی ہوگی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس دوران انجم چوہدری پر تبلیغ اور کچھ مساجد میں شرکت کی پابندی ہوگی اور وہ صرف ان لوگوں سے ملاقات کرسکیں گے جنہیں حکام کی جانب سے اجازت دی جائے گی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ دہشتگرد تنظیم داعش سے آن لائن وفاداری کا حلف اٹھانے والے برطانوی مبلغ صرف ایک فون کا استعمال کرسکیں گے جبکہ بغیر اجازت انٹرنیٹ استعمال کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔

    برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ انجم چوہدری گریٹر لندن سے باہر نہیں جاسکتے اور برطانیہ چھوڑنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : لندن: داعش کے حمایتی مبلغ انجم چودھری کو ساڑھے 5 سال قید کی سزا


    خیال رہے کہ دہشتگرد تنظیم داعش سے آن لائن وفاداری کا حلف اٹھانے والے 51 سالہ انجم چودھری کو ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، پولیس کا کہنا ہے کہ مبلغ انجم چودھری کے پیروکاروں نے برطانیہ اور دیگرممالک میں حملے کیے ہیں۔

    برطانوی عدالت نے انجم چودھری کے ساتھ انکے ساتھی میزان الرحمٰن کو بھی ساڑھے پانچ برس ہی کی سزائے قید سنائی تھی۔

  • لندن: شمالی آئرلینڈ کی مصنفہ اینا برنز نے ’مین بکرز‘ پرائز اپنے نام کرلیا

    لندن: شمالی آئرلینڈ کی مصنفہ اینا برنز نے ’مین بکرز‘ پرائز اپنے نام کرلیا

    لندن : ملک مین نامی ناول تحریر کرنے والی منصفہ نے لیٹریسی کا سب سے بڑا انعام اپنے نام کرلیا، اینا برنز ’مین بکرز‘ حاصل کرنے والی شمالی آئر لینڈ کی پہلی شخصیت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ناول نگار ’اینا برنز‘ کو ایک روز قبل ’ملک مین‘ نامی ناول تحریر کرنے پر نوبل کے بعد دنیا کا سب سے بڑا انعام ’مین بکرز‘ دیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اینا برنز ’مین بکرز‘ اعزاز اپنے نام کرنے والی شمالی آئرلینڈ کی پہلی شخصیت ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ برطانوی دارالحکومت لندن کے گلڈ ہال میں ’مین بکرز‘ اعزاز اپنے نام کرنے والی 56 سالہ مصنفہ کے نام کا اعلان کیا تھا، اینا برنز نے اپنا انعام اور 50 ہزار پاؤنڈ شہزادہ چارلس کی اہلیہ کامیلا سے وصول کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شمالی آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والی مصنفہ نے ’ملک مین‘ ناول ایک دوشیزہ کی بوڑھے شخص سے تعلقات سے متعلق تحریر کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مین بکرز پرائز کے جج اور فلسفی کوام انتھونی اپیاہ کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت کسی نے ایسے تحریر اس سے قبل نہیں پڑھی تھی، مذکورہ ناول میں روائتی سوچ کو چیلنج کیا گیا ہے جبکہ یہ بہت متاثر کن ہے۔

    بکرز پرائز حاصل کرنے والی ناول نگار اینا برنز کا کہنا تھا کہ بحیثیت مصنفہ مجھ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے میں معاشرے اور حالات کی صحیح تصویر پیش کروں اور عوام کی توجہ اصل مسائل کی جانب مبذول کروں۔

    اینا برنز نے کہا کہ میری ناول ایک نوجوان لڑکی کو بوڑھے اور طاقتور شخص کی جانب سے تشدد اور جنسی طور پر ہراساں کرنے سے متعلق ہے۔

    خیال رہے کہ سنہ 2002 میں اینا برنز کو ’نوبونز‘ تحریر کرنے پر اورنج پرائز دیا گیا تھا، ’ملک مین‘ کی مصنفہ سنہ 2013 کے بعد ’مین بکرز‘ انعام جیتنے والی پہلے خاتون ہیں۔

    واضح رہے ’مین بکرز‘ پرائز پہلی مرتبہ سنہ 1969 میں انگریزی میں تحریر کیے گئے بہترین ناول پر دیا گیا جس کی چھپائی بھی برطانیہ میں ہوئی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس ’مین بکرز‘ پرائز کے لیے برطانیہ، کینیڈا اور امریکا کے ناول نگاروں کے نام بھی فہرست میں شامل کیے گئے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سنہ 2014 سے مین بکر پرائز میں پوری دنیا سے انگریزی زبان میں ناول تحریر کرنے والی مصنفوں کو مدعو کرنا شروع کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل صرف کامن ویلتھ (دولتِ مشترکہ) آئرش، ساؤتھ افریقن ممالک کے مصنفوں کو ہی مدعو کیا جاتا تھا۔

  • پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    لندن: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ القاعدہ کو پاکستان کی مدد کے بغیر شکست نہیں دی جاسکتی تھی۔ پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے واروک شائر یونیورسٹی لندن میں خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں قیام امن کی خاطر سب سے بڑی قربانی پاک فوج نے دی، امن مشن میں فرائض کی انجام دہی میں 250 جوان شہید ہوئے۔

    امہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں موجود تنازعات میں مسئلہ کشمیر سب سے بڑا تنازعہ ہے، 2007 کے بعد مختلف آپریشن سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔

    ڈی جی آئی سی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف 80 ہزار پاکستانیوں نے جانوں کی قربانی دی، افغان سرحد پر دہشت گردوں سے نمٹنے کی صلاحیت پاک فوج رکھتی ہے۔ ’افغانستان میں 1.3 ٹریلین ڈالر کے مقابلے میں ہم نے ایک فیصد خرچ کیا۔ مغربی ممالک نے افغانستان پر 1.3 ٹریلین ڈالر خرچ کیے، اس کے باوجود 70 فیصد افغانستان دہشت گردوں کے زیر قبضہ ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے باعث مغربی سرحد پر فوج الرٹ رہتی ہے، افغان مہاجرین کی بڑی تعداد پاکستان میں مقیم ہے۔ ان کی پاکستان میں نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں۔

    میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی واقعات کا ذمہ دارپاکستان نہیں ہوسکتا، پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے جو بھی مناسب ہوگا وہ قدم اٹھائیں گے۔ اعتماد کی بحالی سے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ آگے بڑھنے کے لیے جمہوریت واحد راستہ ہے، غلطیوں کا جواب دینا چاہیئے۔

    انہوں نےمزید کہا کہ القاعدہ کو پاکستان کی مدد کے بغیر شکست نہیں دی جاسکتی تھی۔ پاکستان کے بغیر خطے اور دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاک فوج کے آپریشن سے دہشت گردی کی کارروائیاں ختم ہوگئیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے، پاکستان کی خواہش ہے امریکا مکمل افغان امن تک وہاں رہے۔

  • شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کے ہاں ننھے مہمان کی آمد متوقع

    شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کے ہاں ننھے مہمان کی آمد متوقع

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کے ہاں ننھے مہمان کی آمد متوقع ہے۔

    برطانوی شاہی محل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کے ہاں ننھے مہمان کی آمد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوبیہاتا جوڑے کے ہاں 2019 میں موسم بہار تک بچے کی پیدائش متوقع ہے۔

    شاہی محل کی جانب سے تصدیق کیے جانے کے بعد دنیا بھر میں موجود مداحوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کو مبارک باد پیش کی۔

    دوسری جانب شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل آسٹریلیا پہنچ گئے ہیں، ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس شادی کے بعد پہلے غیر ملکی دورے پر آسٹریلیا پہنچے ہیں۔

    نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر نے جوڑے کا استقبال کیا، 16 روزہ دورے میں ہیری گیمز اور مختلف تقریبات میں شرکت کریں گے، شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل فیجی، ٹونگا اور نیوزی لینڈ کا بھی دورہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں: شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے

    واضح رہے کہ رواں برس 19 مئی کو برطانوی شاہی خاندان کے چھوٹے شہزادے ہیری اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے، دونوں کی شادی کو سال کی سب سے بڑی شادی قرار دیا گیا تھا۔

    شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل کی شادی کو جدید و قدیم روایات کا حسین امتزاج قرار دیا گیا تھا، ان کی شادی کی تقریب دیکھنے کے لیے ایک لاکھ سے زائد افراد موجود تھے جبکہ شادی کی تقریبات کو دنیا بھر میں براہ راست کروڑوں لوگوں نے دیکھا تھا۔

  • غیر ضروری آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرناک رجحان

    غیر ضروری آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرناک رجحان

    لندن: ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں خواتین بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری طور پر آپریشن کروانا پسند کرتی ہیں، آپریشن سے بچے کی پیدائش ایک ’عالمی وبا‘ بن گئی ہے۔

    برطانوی میگزین دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان خواتین میں بھی آپریشن کا رجحان بڑھ گیا ہے جن کے ہاں بچے کی نارمل پیدائش ممکن ہوتی ہے۔

    [bs-quote quote=”غیر ضروری آپریشن کروانے والی زیادہ تر وہ خواتین ہیں جن کی مالی حیثیت مستحکم ہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری آپریشن زیادہ تر خطرناک ثابت ہوتے ہیں، ماہرین کے مطابق اس طرزِ عمل سے زچہ بچہ کی جان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے، نیز ماؤں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    دی لانسیٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی صدی کی ابتدا سے پندرہ برسوں میں (2000 تا 2015) آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے عالمی کیسز میں تقریباً دُگنا اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ضروری آپریشن کروانے والے ممالک کے سلسلے میں عالمی ادارۂ صحت اور یونی سیف نے اعداد و شمار اکھٹے کیے، اس کے مطابق ایسے ممالک کی تعداد 169 تھی جہاں مذکورہ رجحان تھا یا اس کے برعکس یعنی آپریشن کی ضرورت ہوتے ہوئے بھی آپریشن نہیں کیے گئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  چنیوٹ: لیڈی ڈاکٹر کی فرض شناسی، خاتون نے رکشے میں بچی کو جنم دے دیا


    لانسیٹ کی تحقیق کے مطابق بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری آپریشن کروانے والی زیادہ تر وہ خواتین ہیں جن کی مالی حیثیت مستحکم ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بعض ممالک تو ایسے بھی ہیں جہاں سرجری فیشن کا حصہ بن چکی ہے۔

  • لندن میں چاقو زنی کی وارداتوں میں ہوش ربا اضافہ، رپورٹ جاری

    لندن میں چاقو زنی کی وارداتوں میں ہوش ربا اضافہ، رپورٹ جاری

    لندن: برطانوی پولیس نے ملک بھر میں ہونے والی چاقو زنی کی وارداتوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چھری کے ذریعے نشانہ بنانے کے واقعات میں ہوش ربا اضافہ ہوا۔ 

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس نے ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی چاقو زنی کی وارداتوں کے اعدادو شمار جاری کردیے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس حملوں میں اضافہ ہوا اور  16 فیصد واقعات برطانوی دارالحکومت لندن میں پیش آئے۔

    برطانوی پولیس کے مطابق جرائم میں اضافے کی وجہ منشیات کا استعمال ہے، جرائم پیشہ افراد نشے میں دھت ہوکر اس طرح کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔

    اعدادوشمار کے مطابق فروری کے پہلے ہفتے میں صرف لندن کے 283 شہریوں کو حملہ آوروں نے نشانہ بنایا جبکہ پولیس نے چھاپہ مار کارروائیوں میں 250 سے زائد چھریاں ودیگر مسروقہ سامان برآمد کیا۔

    رواں سال مارچ میں چاقو کے وار کے 14 واقعات رپورٹ ہوئے جس میں ایک افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوئے۔

    اپریل میں چاقو زنی کی 7 وارداتیں ہوئیں جن میں خاتون سمیت 2 افراد قتل ہوئے اور 7 افراد زخمی ہوئے، واردات کے بعد لندن پولیس نے شک کی بنیاد پر جائے وقوعہ سے خاتون اور نوجوان کو حراست میں بھی لیا۔

    اسی طرح مئی میں چاقو سے حملوں کی 5 وارداتیں ریکارڈ ہوئیں جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق جون میں لندن کے علاقے کنگسٹن اسٹریٹ پر چاقو کے وار سے دو افراد زخمی ہوئے جبکہ ساؤتھ لندن میں 20 سالہ شخص جان کی بازی ہار گیا، 12 جون کو 20 سالہ نوجوان کو چاقو کے وار سے زخمی کیا گیا، جبکہ 17 جون کو جنوب مشرقی لندن میں 15 سالہ نوجوان کو نشانہ بنایا گیا۔

    اسی طرح جولائی میں 17 سالہ کترینا کو چاقو سے  نشانہ بنایا گیا  جائے وقوعہ پر موجود شہریوں نے لڑکی کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئی، چالیس سالہ شخص  کو چاقو کے وار سے زخمی کیا گیا جسے لندن ایئر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال پہنچایا گیا۔

    لندن پولیس کے مطابق رواں برس  اگست میں چاقو زنی کی وارداتوں میں 6 افراد قتل اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے 16 سالہ لڑکے اور ایک خاتون کو حراست میں بھی لیا۔

    ستمبر میں تین افراد کو چاقو کے وار سے نشانہ بنایا گیا، نوجوان اسپتال منتقل کرنے کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا جبکہ دو افراد زخمی ہوئے۔

     یکم اکتوبر سے 13 اکتوبر کے درمیان دو افراد کو چاقو کے وار سے زخمی کیا گیا۔

    برطانوی پولیس کے مطابق رواں برس میں سب سے زیادہ  40،147چاقو زنی کی وارداتیں ہوئیں جو گزشتہ 10 سالوں سے کئی زیادہ ہے۔