Tag: لندن

  • برطانوی کونسلرز نے ایون فیلڈ کے باہر ہونے والی پاکستانی سیاست کو روکنے کے لیے اہم قدم اٹھا لیا

    برطانوی کونسلرز نے ایون فیلڈ کے باہر ہونے والی پاکستانی سیاست کو روکنے کے لیے اہم قدم اٹھا لیا

    لندن: برطانیہ کے مقامی کونسلرز نے ایون فیلڈ کے باہر ہونے والی پاکستانی سیاست کو روکنے کے لیے پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں ایون فیلڈ کے باہر مظاہروں کے معاملے پر مقامی کونسلرز نے ممبر پارلیمنٹ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں کی وجہ سے مقامی رہائشیوں کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں، انھیں روکا جائے اور ان کی وجوہ کی جانچ پڑتال کی جائے۔

    ویسٹ منسٹر سے ممبر پارلیمنٹ کو لکھا گیا یہ خط کونسلر پال فشرمین، جیسیکا ٹولی اور پیٹرک للی کی جانب سے لکھا گیا ہے، جس میں پانامہ پیپرز کا بھی ذکر کیا گیا ہے، خط میں لندن کی جائیدادوں اور نواز شریف میں لنک سے متعلق رپورٹ کا بھی ذکر ہے۔

    کونسلرز نے لکھا کہ مظاہروں کی وجہ نواز شریف کی موجودگی ہے، ان کی رہائش گاہ ہونے کی وجہ سے ایون فیلڈ کے سامنے آئے دن ان کے حق یا مخالفت میں مظاہرے ہوتے ہیں، یہ مظاہرے علاقہ مکینوں کو پریشان کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔

    کونسلرز نے مؤقف اپنایا ہے کہ اب یہ مظاہرے شدت اختیار کر رہے ہیں جو پڑوسیوں کے لیے ناقابل قبول ہیں، ہم ایون فیلڈ کے باہر ہونے والی پاکستانی سیاست کو روکنا چاہتے ہیں، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کے لیے امیدواران پارلیمنٹ کو بھی خطوط لکھیں گے۔

    کونسلرز کا کہنا تھا کہ اگر پابندی لگی تو نواز شریف بھی حسن نواز کے دفتر سے سیاست نہیں کر سکیں گے۔

  • برطانیہ میں خطرناک وائرس پھیلنے کا خطرہ

    برطانیہ میں خطرناک وائرس پھیلنے کا خطرہ

    لندن: برطانیہ میں مکڑی نما کیڑے سے پھیلنے والی بیماری ٹک وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صحت حکام ہدایات جاری کی ہیں۔

    دنیا کے متعدد ممالک میں ایک کیڑے کے ذریعے پھیلنے والے ٹک وائرس کی برطانیہ میں بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور حکام کی جانب سے کوہ پیماؤں اور پہاڑوں پر سائیکل چلانے والے افراد کو احتیاطی تدابیراختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    برطانیہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق احکامات یارکشائر میں ٹک وائرس کا کیس سامنے آنے کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔

    ٹک دراصل ایک مکڑی نما کیڑے کو کہا جاتا ہے جسے اردو میں چچڑی کہا جاتا ہے۔ یہ کیڑا جانوروں اور انسانوں کے خون کو بطور خوراک استعمال کرتا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق نزلہ و زکام ٹک وائرس کی علامات میں سے ایک ہیں اور یہ وائرس انسان کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ٹک وائرس کم یاب بیماری ہے جس سے دماغ سوج جاتا ہے اور فوراً طبی امداد نہ ملنے کے سبب موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ٹک وائرس یورپ کے متعدد ممالک میں پایا جاتا ہے لیکن ماہرین صحت ابھی اس بات سے لاعلم ہیں کہ یہ برطانیہ میں کیسے داخل ہوا۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شاید یہ وائرس اسکینڈے نیوین ممالک سے پرندوں کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہوا ہے۔

    یارکشائر میں اس وائرس سے متاثر ہونے والا شخص مکمل طور پر صحت یاب ہو چکا ہے، اطلاعات کے مطابق اس شخص کو چچڑی نے یارکشائر میں کاٹا تھا جس کے بعد انہیں 5 دنوں تک جسم میں درد اور بخار رہا تھا۔

    شروع میں علاج کے بعد متاثر ہونے والا شخص صحت یاب ہوگیا تھا لیکن پھر ایک ہفتے بعد انہیں سر میں درد محسوس ہوا اور ٹیسٹ کروانے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ ٹک وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

    برطانوی صحت حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں کو سبزے اور غیر روایتی راستوں پر چلنے یا سائیکل چلانے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ یہ مکڑی نما کیڑے ایسے ہی مقامات پر پائے جاتے ہیں۔

    حکام نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں کیونکہ یہ کیڑا ہلکے رنگ کے کپڑے پر باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس کیڑے سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں کو دن میں کئی مرتبہ جھاڑنے کی عادت بنالیں اور خاص طور پر بچوں اور پالتو جانوروں پر نظر رکھیں تاکہ چچڑی کہلانے والا کیڑا آپ کے گھر میں نہ گھس سکے۔

    اگر آپ کو یہ کیڑا کاٹ لے تو فوراً اسے اپنی جلد سے دور کریں اور اپنے جسم کے اس حصے پر جہاں چچڑی نے کاٹا ہو اسے جراثیم کش ادیات سے دھولیں۔

  • ٹرین ڈرائیورز کی ہڑتال کے باعث لندن کی سڑکوں پر بھی ٹریفک جام ہو گیا

    ٹرین ڈرائیورز کی ہڑتال کے باعث لندن کی سڑکوں پر بھی ٹریفک جام ہو گیا

    لندن: ٹرین ڈرائیورز کی ہڑتال کے باعث لندن کی سڑکوں پر بھی ٹریفک جام ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی دارلاحکومت لندن میں ڈرائیورز کی ہڑتال کی وجہ سے انڈر گراؤنڈ ٹرین سروس بند ہو گئی۔

    لندن میں ٹرین ڈرائیورز، اساتذہ، ڈاکٹرز، صحافی اور سول سرونٹس تنخواہوں اور مراعات میں بہتری کے لیے ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔

    ٹرین سروس بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اسٹیشنز پر رش لگ گیا ہے، ٹرین سروس بند ہونے سے سڑکوں پر موجود ٹرانسپورٹ پر بھی دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا۔

    برطانیہ: معمر افراد کو کام پر واپس لانے کے لیے نئے منصوبے کا اعلان

    ٹریفک پر بے پناہ دباؤ کی وجہ سے ٹریفک سسٹم بھی درہم برہم ہو گیا، ٹریفک جام ہونے سے سڑکوں پر شہری طویل قطاروں میں پھنس کر رہ گئے۔

  • تنخواہ کے جھگڑے پر طیش میں آئے باورچی کا انوکھا انتقام

    لندن: برطانیہ میں ایک باورچی نے مالک سے تنخواہ اور چھٹی کے معاملے پر جھگڑے کے بعد سیخ پا ہو کر ریستوران کے کچن میں لال بیگ چھوڑ دیے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ایک پب اور ریستوران میں 25 سالہ شیف کا مالک سے جھگڑا ہوا جس کی وجہ چھٹی اور تنخواہ کا معاملہ تھا۔

    جھگڑے کے بعد شیف ملازمت چھوڑ کر چلا گیا، تاہم 2 دن بعد وہ رات کے اندھیرے میں چپکے سے واپس آیا اور کچن میں 20 کے قریب لال بیگ چھوڑ دیے۔

    شیف کی یہ حرکت سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہوگئی۔

    مالک کا کہنا ہے کہ جھگڑے کے وقت شیف نے اس حرکت کی دھمکی بھی دی تھی تاہم اس نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔

    واقعے کے بعد مالک نے پیسٹ کنٹرول کو طلب کیا جنہوں نے کچن کی مکمل صفائی کی، اس دوران ریستوران کو ایک روز کے لیے بند بھی کرنا پڑا۔

    مالک کا کہنا ہے کہ ایک روز کے لیے ریستوران بند کرنے کی وجہ سے اسے 20 ہزار پاؤنڈز (62 لاکھ 54 ہزار سے زائد پاکستانی روپے) کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    واقعے کی پولیس کو بھی اطلاع دی گئی، پولیس کے مطابق نوجوان شیف کو 17 ماہ جیل کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ اس کا لائسنس بھی 2 سال کے لیے معطل کیا جاسکتا ہے۔

  • صحافی کا جعلی ریستوران لندن کا نمبر ون کیسے بنا؟

    صحافی کا جعلی ریستوران لندن کا نمبر ون کیسے بنا؟

    کسی شہر میں کوئی کاروبار کرنے، اس میں اپنی ساکھ بنانے اور اس سے پیسہ کمانے میں طویل عرصہ لگتا ہے، لیکن بعض اوقات کچھ کیے بغیر بھی یہ سب کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ایسا ہی کچھ لندن کے ایک صحافی اوبھ بٹلر نے کیا جس کے جعلی ریستوران کو لندن کے صف اول کے ریستوران کی حیثیت حاصل ہے۔

    یہ قصہ سنہ 2017 کا ہے جب اس صحافی نے سیاحتی سہولیات فراہم کرنے والی ویب سائٹ ٹرپ ایڈوائزر پر تفریحاً ایک ریستوران کا اکاؤنٹ بنایا۔

    اس نے اس غائبانہ ریستوران کا نام دا شیڈ ایٹ ڈلوچ رکھا۔

    اس کے بعد اس نے اپنے دوستوں سے اس ریستوران کے آن لائن ریویوز لکھنے کی درخواست کی جس سے ایسا ظاہر ہوا کہ بہت سے لوگ اس ریستوران سے کھانا کھا چکے ہیں۔

    اس دوران کچھ لوگ واقعی اس ریستوران میں آئے، صحافی نے گھر کے گارڈن میں بٹھا کر ان افراد کی خاطر تواضع کی۔

    یہی نہیں اس نے ایک ڈومین خرید کر ریستوران کی باقاعدہ ویب سائٹ بھی بنا ڈالی جبکہ مختلف سوشل میڈیا سائٹس پر پیجز بھی بنائے۔

    صحافی کا کہنا تھا کہ اس نے گھر میں رکھی بلیچ کی گولیوں، شیونگ فوم اور شہد کی مدد سے کھانے کی نہایت اشتہا انگیز تصاویر کھینچیں اور انہیں سوشل میڈیا صفحات پر پوسٹ کردیا۔

    اس کے بعد راتوں رات یہ تصاویر وائرل اور اس کا غائبانہ ریستوران نہایت مشہور ہوگیا۔

    صحافی کا کہنا ہے کہ یہ دراصل اس کا چھوٹا سا پرینک تھا جس کے ذریعے وہ بتانا چاہ رہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہلچل مچا کر کس طرح لوگوں کو گمراہ کیا جاسکتا ہے۔

  • برطانیہ میں مہنگائی، سرمایہ کار بھی پیچھے ہٹنے لگے

    برطانیہ میں مہنگائی، سرمایہ کار بھی پیچھے ہٹنے لگے

    لندن: برطانیہ میں جاری سیاسی غیر یقینی اور خراب ہوتے معاشی حالات نے برطانیہ کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم پرکشش بنا دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق برطانیہ میں حالیہ سیاسی ہلچل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔

    پیر کو جاری ہونے والے صنعتی سروے میں 43 فیصد مینو فیکچررز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے برطانیہ کم سے کم پرکشش ہوتا جا رہا ہے۔

    برطانوی مینو فیکچررز کی مرکزی تجارتی تنظیم میک یو کے کی جانب سے یکم سے 22 نومبر کے درمیان ہونے والے سروے میں 235 کاروباروں سے وابستہ افراد نے حصہ لیا۔

    یہ سروے ایسے وقت پر ہوا جب وزیر اعظم لز ٹروس کی مختصر دور حکومت سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے اثرات برطانوی شہریوں کے ذہنوں پر ابھی باقی تھے۔

    سروے کے مطابق 53 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام سے کاروبار پر اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔

    رواں ہفتے برطانوی وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے معاشی منصوبہ پیش کرنا ہے جس کے تحت کاروبار کے لیے توانائی پر دی گئی سبسڈی کم کر دی جائے گی۔

    میک یو کے کا کہنا ہے کہ حکومتی منصوبے سے نوکریوں اور پروڈکشن میں مزید کمی آئے گی۔

    نومبر میں جب سروے ہوا تو اس وقت دو تہائی مینو فیکچررز کو یہ توقع تھی کہ توانائی کی لاگت زیادہ ہونے کے باعث یا تو نوکریاں کم کی جائیں گی یا پھر پروڈکشن میں کمی لائی جائے گی۔

    جی سیون گروپ یعنی دنیا کی طاقتور معیشت والے سات ممالک میں سے برطانیہ میں کاروباری کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں، میک یو کے کے چیف ایگزیکٹو سٹیفن فپسن نے کہا کہ مختلف عوامل کے باعث یہ سال مینو فیکچررز کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوگا۔

  • غلط دوا سے خاتون کی موت، بھارتی نژاد فارماسسٹ کو برطانیہ میں قید

    غلط دوا سے خاتون کی موت، بھارتی نژاد فارماسسٹ کو برطانیہ میں قید

    نئی دہلی / لندن: برطانیہ میں بغیر ڈاکٹری نسخے کے 40 سال سے ادویات فروخت کرنے والے بھارتی نژاد فارماسسٹ کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں نسخے کے بغیر ادویات فراہم کرنے والے بھارتی نژاد فارماسسٹ، 67 سالہ دشانت پٹیل کی تجویز کردہ دوا کے سبب سنہ 2020 میں ایک خاتون کی موت بھی ہوئی تھی۔

    نسخے کے بغیر کلاس سی کی دوائیں کھانے والی علیشا صدیقی کی لاش اگست 2020 میں نارویچ سے ان کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق علیشا صدیقی کی میڈیکل رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ ان کی موت منشیات کی زیادہ مقدار لینے کی وجہ سے ہوئی، اس کے فون ریکارڈ میں پٹیل کے ساتھ جنوری اور اگست 2020 کے درمیان متواتر بات چیت کرنے کا بھی انکشاف ہوا۔

    خاتون کی موت کے 4 ماہ بعد پولیس نے پٹیل کو ایک مشتبہ شخص کے طور پر گرفتار کیا اور اس پر منشیات فراہمی کا الزام عائد کیا گیا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ مریضہ کو بغیر نسخے کے نیند کی گولیاں فراہم کی جاتی رہی تھیں۔

    مقامی عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم 40 سال کے عرصے سے یہ کام کر رہا ہے اور یہ اس کے گاہکوں پر اعتماد کی خلاف ورزی ہے، اسے معلوم ہونا چاہیئے تھا کہ مریضہ ان ادویات کی عادی تھی یا اس کا غلط استعمال کر رہی تھی۔

    عدالت نے ملزم کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔

  • لاہور سے لندن تک بائیک پر سفر کرنے والا شخص

    لاہور سے لندن تک بائیک پر سفر کرنے والا شخص

    لاہور: سیاحت کا جنون رکھنے والے پاکستانی شہری ذوالفقار علی نے 27 روز میں بائیک پر لاہور سے لندن تک کا سفر طے کر ڈالا۔

    صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے رہائشی ذوالفقار علی نے جو برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں، عام سی بائیک پر لاہور سے لندن تک کا سفر کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہوتے ہوئے بھی وہ بائیک پر شمالی علاقہ جات کا سفر کرچکے ہیں، اب کی بار انہوں نے لندن کا سفر کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ بلوچستان سے نکل کر ایران اور پھر آذر بائیجان گئے وہاں کئی روز گزارے، اس کے بعد ترکی، بلغاریہ اور رومانیہ سے ہوتے ہوئے لندن پہنچے۔

    ذوالفقار علی کا کہنا تھا کہ جاتے ہوئے انہیں 27 دن کا وقت لگا جبکہ واپس لاہور آنے میں صرف 14 دن لگے۔

    انہوں نے بتایا کہ چونکہ وہ برطانوی شہریت بھی رکھتے ہیں لہٰذا ان کے برطانوی پاسپورٹ پر ہر جگہ کا ویزا انہیں نہایت آسانی سے مل گیا۔

  • برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    لندن: برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، رواں ماہ ملک میں افراط زر کی شرح 11 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں افراط زر کی شرح 11.1 فیصد تک پہنچ گئی، یہ افراط زر برطانیہ میں 40 سال کی نئی بلند ترین سطح کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح اس سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے، ملک میں سالانہ مہنگائی کی شرح اکتوبر میں بلوں میں اضافے کے بعد بڑھی۔

    دفتر برائے قومی شماریات (او ایل این) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں برس مارچ میں افراط زر کی شرح 7 فیصد تھی، اپریل میں یہ 9 فیصد تک پہنچ گئی، اس کے بعد ستمبر میں یہ 10.1 فیصد پر جا پہنچی۔

    او ایل این کے مطابق ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے مکانات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    معمول کے مطابق برطانیہ میں، اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں 54 فیصد اور موٹر ایندھن کی قیمتوں میں 31.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اس سے ٹرانسپورٹ لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    مئی کے اوائل میں، بینک آف انگلینڈ نے پیشن گوئی کی تھی کہ برطانیہ کی افراط زر اس سال بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔

    اس میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں 10 فیصد تک اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

    بینک آف انگلینڈ نے شرح سود میں مزید 2 فیصد اضافے کی درخواست کی ہے۔

  • وزیر اعظم کی برطانیہ سے پاکستان روانگی ایک بار پھر مؤخر

    وزیر اعظم کی برطانیہ سے پاکستان روانگی ایک بار پھر مؤخر

    لندن: وزیر اعظم شہباز شریف کی برطانیہ سے پاکستان روانگی ایک بار پھر مؤخر ہوگئی، وزیر اعظم اب آج رات لاہور کے لیے روانہ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی لندن سے پاکستان روانگی ایک بار پھر مؤخر ہوگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں مزید ایک روز قیام بڑھا دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے آج رات لندن سے لاہور کے لیے روانہ ہونا تھا، تاہم وزیر اعظم کی اب کل وطن واپسی متوقع ہے۔

    وزیر اعظم نے نجی پرواز کے ذریعے ہیتھرو ایئرپورٹ سے روانہ ہونا تھا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کی پاکستان روانگی سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے الوداعی ملاقات کی ویڈیو ٹویٹر پر وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیر اعظم نے روایتی انداز میں بڑے بھائی کے پاؤں چھوئے، دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے کو محبت سے گلے لگایا جس کے بعد شہباز شریف روانہ ہوگئے۔

    ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف نہ صرف میرے قائد اور میرے بڑے بھائی ہیں بلکہ وہ زندگی بھر میرے لیے طاقت کا ستون رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا پیار اور محبت میرے لیے اعتماد کا باعث ہے۔