Tag: لنڈے کے کپڑے

  • میرا بیٹا لنڈے کے کپڑے بھی پہن لیتا ہے، اکشے کمار کا انکشاف

    میرا بیٹا لنڈے کے کپڑے بھی پہن لیتا ہے، اکشے کمار کا انکشاف

    بالی وڈ کے امیر کبیر سپر اسٹار اکشے کمار نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا لنڈے کے کپڑے بھی خرید کر پہن لیتا ہے۔

    کرکٹر شیکھر دھون کے نئے ٹاک شو میں شرکت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اکشے کمار نے بتایا کہ میرا بیٹا آراو لندن کی یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہے اور اس نے 15 سال کی عمر میں گھر چھوڑ دیا تھا کیوں کہ اسے ہمیشہ سے پڑھائی کا شوق تھا اور وہ اکیلا رہنا چاہتا تھا۔

    اداکار کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا مہنگے کپڑے بھی نہیں خریدنا چاہتا، آپ کو حقیقت بتاؤں کہ وہ کپڑے خریدنے کے لیے ایک سیکنڈ ہینڈ اسٹور، تھرفٹی (Thrifty) جاتا ہے کیونکہ وہ فضول خرچی پر یقین نہیں رکھتا۔

    کھلاڑی کمار نے اپنے 21 سالہ بیٹے آراو کے بارے میں یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ اپنے کپڑے خود دھوتا ہے، وہ ایک اچھا باورچی ہے جبکہ برتن بھی خود ہی دھو لیتا ہے۔

    اکشے کا کہنا تھا کہ جب ان کے بیٹے نے پڑھائی کے لیے گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو انھوں نے اسے روکا نہیں کیونکہ انھوں نے خود 14 سال کی عمر میں اپنا گھر چھوڑ دیا تھا

    اکشے نے شو میں اپنے بیٹے کی منفرد طرز زندگی کے انتخاب کی بھی تعریف کی، انھوں نے کہا کہ اپنے مراعات یافتہ بیک گراؤنڈ کے باوجود آراو نے ایک سادہ زندگی گزارنے کا انتخاب کیا ہے۔

  • لنڈے کے کپڑوں پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد

    لنڈے کے کپڑوں پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد

    کراچی: نئے مالی سال کا آغاز ہوتے ہی بیرون ملک سے درآمد کیے گئے استعمال شدہ کپڑوں پر بھی 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہوگئی۔ استعمال شدہ کپڑے بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے آغاز سے ہی ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کا اطلاق بھی ہوگیا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے پہلے ہی درآمدی استعمال شدہ کپڑوں کی قیمت میں اضافہ ہوچکا تھا جبکہ ڈیوٹی لگنے کے بعد یہ غریبوں کی پہنچ سے بھی باہر ہوجائیں گے۔

    پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلوتھنگ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایک فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ٹیکسوں میں اضافے اور مہنگے ڈالر کے باعث اب کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ نئے کپڑے تو خرید نہیں سکتے تھے اب پرانے کپڑے بھی مہنگے ہوگئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ مالی سال کے 9 ماہ میں 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے استعمال شدہ کپڑے درآمد کیے گئے تھے۔ مہنگائی کی موجودہ صورتحال سے درآمد کنندگان غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔