Tag: لواحقین

  • 4 لڑکوں کے قتل کے الزام میں ایس ایچ او سمیت 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج

    4 لڑکوں کے قتل کے الزام میں ایس ایچ او سمیت 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج

    لکی مروت میں چار لڑکوں کے مبینہ قتل کے الزام میں تھانہ برگئی کے ایس ایچ او سمیت 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ 25 اکتوبر کی رات کو تجوڑی تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا، دیہاتیوں اور متوفی کے لواحقین نے ذمہ دار اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں ایس ایچ او عنایت علی شاہ اور پانچ کانسٹیبل قتل میں ملوث پائے گئے ہیں، پولیس نے انسداددہشت گردی ایکٹ کے سیکشن سات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ڈی پی او تیمور خان نے ایف آئی آر اندراج کے بعد ایس ایچ او، اور پانچ اہلکاروں کومعطل کردیا۔

  • شہدائے پاک فوج کے لواحقین کا اپنے خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغام

    شہدائے پاک فوج کے لواحقین کا اپنے خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغام

    لاہور: شہدا پاک فوج کے لواحقین نے جناح ہاؤس لاہور کا دورہ کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور عوام کو پیغام دیا۔

    شہدا پاک فوج کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ہم فوجیوں کی مائیں ہیں، یہ سب کچھ دیکھ کر برداشت نہیں کر سکتی، میں نے بیٹے سے کہا مجھے قائد کا گھر دکھانے لے چلو، شرپسندوں نے قائد کا سارا گھر جلا دیا۔

    لواحقین نے کہا کہ آرمی چیف صاحب ان کو کبھی رہانہیں کرنا ان کی رہائی ہمارے لئے باعثِ موت ہو گی، ہمارے فوجی جوان جنہوں نے اپنی ساری زندگیاں اپنے وطن عزیز پر قربان کی، ان کی عظیم قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا۔

    شہدا پاک فوج کے لواحقین نے کہا کہ کیپٹن کرنل شیرخان کے مجسمہ کو توڑا وہ جس کی دشمن نے بھی تعریف کی، ایم ایم عالم کے جہاز کو آگ لگائی، ہمارے قائد کا گھر جلادیا، ہم آج قائدکے آگے شرمندہ ہیں ان شرپسندوں نے قائد کے دیئے ہوئے ملک کا کیا حال کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ شرپسند خود لیڈر کہتے ہیں، ایسے دہشتگرد پالے ہوئے ہیں جو وطن عزیز کو نقصان پہنچاتے ہیں، ہمارے شہدا کی ماؤں سے پوچھو! ان کے دلوں پر کیا گزری؟ جو ان شرپسندوں نے شہدا کی عظیم یادگار تصویروں کے ساتھ کیا۔

    شہدا پاک فوج کے لواحقین نے کہا کہ میں اپنے بچوں کو شہدا کی عظیم یادگار تصویروں پر قربان کرتے ہیں، دکھ محسوس کر رہا ہوں ہمارے قائد کے گھر کی اتنی بھیانک اور ہولناک صورتحال  ہے۔

    شہدا لواحقین نے مزید کہا کہ شرپسندوں نے مقدس مقامات کا احترام نہ کیا،  مسجدکا احترام نہ کیا، انہوں نے ہر ایک مقدس مقام کو تباہ کیا، ہم اپنی پاک فوج اور وطن عزیز کے ساتھ کھڑے ہیں۔

  • شہدائے پاک فوج کے لواحقین کا اپنے خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغام

    شہدائے پاک فوج کے لواحقین کا اپنے خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغام

    شہدائے پاک فوج کے لواحقین نے شہداء ارضِ پاک کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار اور عوام کو پیغام دیا ہے۔

    شہید کیپٹن سلمان سرور کے والد نے کہا کہ شہدا کی عز ت وتکریم کل بھی دلوں میں تھی، آج  بھی ہے، آئندہ بھی رہے گی، جو قومیں اپنے شہدا کی قربانیوں کو فراموش کرتی ہیں، وہ تاریخ کے اوراق میں گم ہو جاتی ہیں۔

    شہید کیپٹن آکاش آفتاب کے والدہ نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے کہ اس دن کیلئے ہم نے گھر کے گلشن اور چمن اُجاڑے تھے، کیا اس دن کیلئے میرے آکاش نے اور دیگر شہدا نے اپنی قیمتی جانیں قربان کیں ہیں؟۔

  • سانحہ بارکھان: لواحقین کا وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب میتیں رکھ کر دھرنا، سردار کھیتران کی گرفتاری کا مطالبہ

    سانحہ بارکھان: لواحقین کا وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب میتیں رکھ کر دھرنا، سردار کھیتران کی گرفتاری کا مطالبہ

    کوئٹہ : سانحہ بارکھان کے لواحقین نے سردار عبد الرحمان کھیتران کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ بارکھان کے لواحقین کا وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب میتیں رکھ کرگزشتہ روز سے دھرناجاری ہے.

    لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ سردار عبد الرحمان کھیتران کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے اور 5لاپتہ افراد کو بازیاب کروایاجائے۔

    لواحقین کا کہنا ہے کہ عبدالرحمان کھیتران کو بچانے کیلئے بنایا گیا تحقیقاتی کمیشن تسلیم نہیں کرتے، بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیاجائے۔

    مظاہرین نے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنےکااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردار عبدالرحمن کھیتران کے گھر پر چھاپہ بھی ایک ڈرامہ ہے۔

    اس موقع پر مری اتحاد کے چیئرمین جہانگیرمری نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 4سال سے ہمارے لوگ عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قیدتھے، خاتون نےقران پرہاتھ رکھ کربیان دیاتھاکہ مجھےجیل سے نکالاجائے۔

    چیئرمین مری اتحاد کا کہنا تھا کہ ہم نےہردروازےپردستک دی کسی نےبات نہیں سنی، گزشتہ روزانہیں قتل کر کے لاشیں کنویں میں پھینک دی گئیں ، ہماری ایف آئی آرتک درج نہیں کی جارہی۔

    جہانگیرمری کا کہنا تھا کہ جب تک عبدالرحمان کھیتران کوگرفتارنہیں کیاجاتادھرناجاری رہے گا ، کھیتران حکومت کاحصہ ہیں،ہم وفاق سےانصاف کامطالبہ کرتےہیں۔

    دوسری جانب سانحہ بارکھان پر خان آف قلات کے بھائی پرنس عمر احمد زئی نے قبائلی جرگہ آج شام پانچ بجے ایوان قلات میں ہوگا، جرگے میں پشتون بلوچ قبائلی سربراہان کو شرکت کی دعوت دیدی گئی ہے، جرگے میں قبائلی روایات کے تحت واقعے کا جائزہ لے کر مشاورت ہوگی۔

    یاد رہے بلوچستان کےضلع بارکھان میں کنوئیں سےماں اوردوبیٹوں کی لاشیں ملیں ،تینوں طویل عرصے سے لاپتہ تھے۔

    رشتہ داروں نے سینئر صوبائی وزیر پر نجی جیل میں قید رکھنے کا الزام لگایا تھا جبکہ خاتون کی قرآن ہاتھ میں لے کر دہائی دینے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔

  • مرنے والے کے جسم کا ایک حصہ یادگار رکھنے کی عجیب و غریب روایت

    مرنے والے کے جسم کا ایک حصہ یادگار رکھنے کی عجیب و غریب روایت

    دنیا بھر میں موت کے حوالے سے عجیب و غریب روایات و رواج رائج ہیں تاہم حال ہی میں ایک ایسی روایت سامنے آئی ہے جس نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ایک خاتون نے ریڈ اٹ پر اپنی کہانی شیئر کی ہے اور بتایا ہے کہ اس کے سسرال میں ایک عجیب و غریب روایت ہے جس میں مرنے والے کے لواحقین اس کے دانت توڑ کر اپنے پاس محفوظ کرلیتے ہیں۔

    خاتون نے بتایا کہ یہ ٹوٹے ہوئے دانت میت کے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں، جو شخص میت کو جتنا زیادہ عزیز تھا اسے اسی کے مطابق دانت دیے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تمام دانت جو کہ میت نے اپنی ساری زندگی میں جمع کیے ہیں وہ اس کے جسم کے ساتھ دفن کر دیے جاتے ہیں۔

    خاتون نے بتایا کہ جب اس کے شوہر کی دادی فوت ہوئیں تو ساس نے اسے دادی کا دانت دیا، جب خاتون نے دانت رکھنے سے انکار کیا تو ان کا شوہر خفا ہوگیا۔

    خاتون نے دلیل دی کہ وہ نہ تو کسی کے دانت اپنے ساتھ رکھیں گی اور نہ ہی وہ چاہیں گی کہ مرنے کے بعد ان کے دانت توڑے جائیں۔ خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر کا خاندان بہت اچھا ہے لیکن انہیں یہ رسم بالکل پسند نہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین نے اس عجیب و غریب روایت پر مختلف تبصرے کیے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ پاگل پن کی انتہا ہے۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ عجیب تو ہے لیکن یہ کسی کو نقصان تو نہیں پہنچا رہا، آپ کو اس کا پس منظر ضرور جاننا چاہیئے۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7سال ہوگئے، لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر

    کراچی: شہر قائد کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع ایک گارمنٹس فیکٹری میں جل کر راکھ ہونے والے 259 جسموں سے اٹھتا دھواں آج بھی فضا میں انصاف کا طلبگار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سے سات سال قبل آج ہی کی تاریخ میں یہ اندوہناک سانحہ پیش آیا، سانحہ بلدیہ کراچی فیکٹری کو7 سال ہوگئے، پیاروں کے زندہ جلنے کا غم میں ڈوبے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    گیارہ سمتبر دوہزار بارہ کی صبح کراچی بلدیہ میں واقع فیکٹری کے محنت کش یہ نہیں جانتے تھے کہ آج ان کا لاشہ گھر واپس لایا جائے گا۔

    جلنے کی ناقابل برداشت بو پر کوئی پہچان بھی نہ پائے گا۔ بندہ خاکی راکھ کا ڈھیر بن جائے گا۔ تحقیقات میں ہولناک انکشاف ہوا کہ آگ لگی نہیں لگائی گئی تھی، وجہ بھتہ نہ ملنا تھا۔

    تفتیش کا دائرہ آگے بڑھا تو ایک سیاسی جماعتوں سے وابستہ بڑے بڑے نام سامنے آئے گرفتاریاں بھی ہوئیں، جے آئی ٹی بنی لیکن لخت جگر کی جدائی پر آنسو بہاتی ماں کو انصاف ملا اور نہ ہی بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر باپ کا ہاتھ قاتلوں کے گریبان تک پہنچا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ: آگ فیکٹری منیجر نے لگوائی، ملزم کا انکشاف

    بیواؤں اور یتیموں کی چیخیں آج بھی فلک کو چیرتی ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک دو نہیں درجنوں بے گناہوں کے خون کا حساب کس سے لیا جائے گا؟ کیس کی فائلوں پر پڑنے والی گرد کی تہیں موٹی ہوتی جارہی ہیں۔

  • سانحہ کرائسٹ چرچ، شہداء کے لواحقین کو مستقل رہائش اور شہریت کی پیشکش

    سانحہ کرائسٹ چرچ، شہداء کے لواحقین کو مستقل رہائش اور شہریت کی پیشکش

    کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے کرائسٹ چرچ مساجد کے شہداء کے لواحقین کے لیے مستقل رہائش اور شہریت دینے کی پیشکش کی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈ نے کرائسٹ چرچ مساجد کے متاثرین کے لیے ایک نئی ویزہ پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت شہداء اور متاثرین کے اہل خانہ کو فوری طور پر عارضی ویزہ دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مستقل رہائش کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور مستقبل قریب میں شہریت دی جا سکے گی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ویزے کے لیے کرائسٹ چرچ میں حملے کا نشانہ بننے والی دونوں مساجد میں موجود افراد درخواست دے سکتے ہیں اور اس ویزے کے لیے ’اہل خانہ‘ کی اصطلاح کو بھی وسعت دیتے ہوئے متاثرین کے والدین کے علاوہ ساس سسر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ پالیسی کے تحت 25 سال سے کم عمر متاثرین کے لیے دادا دادی اور نانا نانی کو بھی ویزہ دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے وقت سفید فام انتہا پسند شخص کی فائرنگ سے 50 نمازی شہید اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔ گرفتار 28 سالہ آسٹریلوی حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

    پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔

    سفید فام دہشت گرد پر عدالت نے گزشتہ دنوں فردِ جرم عائد کی اور اُس کے دماغی معائنے کا بھی حکم دیا۔ کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کو 50 افراد کے قتل اور 39 کے اقدام قتل سمیت مجموعی طور پر 89 الزامات کا سامنا ہے۔

  • تدفین کے اخراجات میں اضافہ، امریکی اپنے عزیزوں کی لاشیں عطیہ کرنے لگے

    تدفین کے اخراجات میں اضافہ، امریکی اپنے عزیزوں کی لاشیں عطیہ کرنے لگے

    واشنگٹن: امریکا میں تدفین کے اخراجات بڑھنے کے بعد لواحقین کی جانب سے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں کو عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تدفین کے اخراجات میں 29 فیصد اضافے کے بعد لواحقین کی جانب سے اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں تدریس و تحقیق کے لیے دینے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    امریکی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’کسی بھی شخص کی تدفین میں 7 سے 8 ہزار ڈالر کے اخراجات کرنے پڑتے ہیں، جو پاکستانی روپے کے حساب سے تقریباً 7 سے 8 لاکھ بنتے ہیں، جو لواحقین اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتے وہ اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں عطیہ کردیتے ہیں‘‘۔

    جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ ’’چند سال قبل لوگ مردوں کو عطیہ کرنے کے بارے میں سوچتے بھی نہیں تھے اور اب ہزاروں افراد موت سے قبل ہزاروں افراد لاشیں عطیہ کروانے کی رجسٹریشن کراچکے ہیں‘‘۔

    علاوہ ازیں یونیورسٹی آف منی سوٹا کو 2002 میں 170 لاشیں موصول ہوئی تھیں تاہم امسال اس کی تعداد 550 تک جا پہنچی ہے جبکہ یونیورسٹی آف بفلیو کو 600 لاشیں موصول ہوئیں جو گزشتہ 10 سال میں دگنی تعداد کو ظاہر کرتی ہیں۔

    ڈیوک یونیورسٹی سمیت امریکا کی کئی میڈیکل یونیورسٹیز کو اس سال 6 ہزار لاشیں عطیہ کی گئی ہیں جن کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کئی زیادہ ہے۔

    دوسری جانب امریکا میں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے عوامی شعور میں اضافے اور انسانی جسم کو سمجھنے کے لیے لاشیں عطیہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد لاشیں عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    عوام کی جانب سے لاشیں عطیہ کر کے تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ’اس عمل سے میڈیکل کے طالب علموں کو آپریشن کر کے مطالعہ کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے جو زندہ رہنے والے عوام کے مرض کو سمجھنے کے لیے اچھی بات ہے‘‘۔

  • شکارپورشہدا ء کے لواحقین کو ملنے والےچیک کیش نہ ہوسکے

    شکارپورشہدا ء کے لواحقین کو ملنے والےچیک کیش نہ ہوسکے

    شکار پور : سانحہ شکار پور کے کئی شہداءکے لواحقین اور زخمیوں کو دیئے جانے والے چیک کیش نہ ہوسکے۔شہداء کے ورثاء اور زخمی در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ شکار پور شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو امدادی چیک تو مل گئے لیکن سندھ حکومت کی جانب سے دیئے گئے متعدد چیک کیش نہ ہوسکے۔

    ایک شہید کی دو بیویاں ہونے کی وجہ سے معاملہ التوا میں چلاگیا۔ شکارپور حملے کے بارہ زخمیوں کے نام فہرست میں تاخیر سے شامل کئے گئے جس کی وجہ سے زخمیوں کو ملنے والے چیک کیش نہیں ہوئے۔

    سندھ حکومت کی جانب سے شہداءکے لواحقین کو بیس بیس لاکھ اورزخمیوں کو دو دو لاکھ روپے کے چیک دیئے گئے تھے۔