Tag: لواری ٹنل

  • احتساب نہیں استحصال کیا جارہا ہے: وزیر اعظم

    احتساب نہیں استحصال کیا جارہا ہے: وزیر اعظم

    اپر دیر: وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ جو سڑکیں اور ٹنل بنا رہا ہے، اور پلانٹس لگا رہا ہے اس کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں۔ یہ احتساب نہیں استحصال کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع اپر دیر میں لواری ٹنل منصوبے کا افتتاح کردیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ لواری ٹنل پر 21 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ ٹنل کا 98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے صرف 2 فیصد باقی ہے۔

    افتتاح کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ لواری ٹنل ہم نے بنائی اور ہزارہ موٹر وے بھی ہم بنا رہے ہیں، بجلی کے منصوبے ہم بنا رہے ہیں، ترقیاتی کام بھی ہم کر رہے ہیں۔

    اس موقع پر انہوں نے اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی حکومت میں آنے سے پہلے روز کہتی تھی نیا پاکستان بنائیں گے۔ ہم نے انہیں کہا کہ چلو آپ نیا خیبر پختونخواہ ہی بنا دو۔ ’لیکن نیا خیبر پختونخواہ بھی ہم ہی بنا رہے ہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ چترال میں کام صوبائی حکومت نہیں وفاقی حکومت کر رہی ہے۔ جو کہتے تھے انہیں نیا پاکستان تو ہم بنا کر دکھا رہے ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چترال کو اسلام آباد اور کراچی کی طرز پر شہر بنائیں گے۔ چترال کی سڑک بھی یہیں سے ہی بنے گی۔ چترال اور ملک کے دیگر شہروں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔ ’حضور اس کو کہتے ہیں نیا پاکستان‘۔

    اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے پاناما لیکس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ہر جگہ پاناما لیکس کا بورڈ لگا ہوا ہے۔ اس قسم کے بورڈ ہر سرکس میں لگے ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو سڑکیں اور ٹنل بنا رہا ہے، اور پلانٹس لگا رہا ہے اس کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں۔ اس کےاحتساب کی باتیں ہو رہی ہیں جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ یہ احتساب نہیں استحصال ہے۔ اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے 168 ارب روپے بچت کر کے قوم کو واپس لوٹائے ہیں۔ عوام نے تمہیں ہر دور میں ٹھکرایا اور 2018 میں بھی ٹھکرائیں گے۔

    یاد رہے کہ لواری ٹنل کو نوشہرہ، مردان، مالا کنڈ، چکدرہ اور چترال شاہراہ پر 27 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ افتتاح کے بعد ٹنل کو ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔

    منصوبے میں شامل بڑی ٹنل کی لمبائی 8.5 کلومیٹر ہے۔ اس کے ساتھ 1.9 کلومیٹر دوسری ٹنل بھی تعمیر کی گئی ہے۔ ٹنل کے دونوں اطراف 35 کلو میٹر رسائی تک سڑکوں کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے۔

    لواری ٹنل چترال اور ملک کے تمام حصوں کے درمیان پورا سال مسلسل رابطہ مہیا کرنے کے علاوہ بالخصوص دیر اور چترال کے درمیان معاشی سرگرمیوں اور مسافروں کی آمد و رفت میں روانی پیدا کرے گی۔

    ٹنل کی تعمیر پر 2005 میں کام شروع کیا گیا تھا لیکن گزشتہ کئی سالوں میں اس منصوبے پر کام جاری نہ رہ سکا۔ تاہم سنہ 2013 میں دوبارہ اس پر کام شروع کیا گیا۔


  • لواری ٹنل کا راستہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا

    لواری ٹنل کا راستہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا

    چترال: چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا لواری ٹنل کا راستہ آج دوپہر ڈیڑھ بجے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

    نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر انجینیئر محمد ابراہیم مہمند نے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شدید برف باری کی وجہ سے لواری سرنگ کا راستہ شیڈول کے مطابق جمعہ کے روز نہیں کھل سکا تاہم اس راستے کو ہفتے کے روز کھول دیا گیا۔

    ٹنل بند ہنے کی وجہ سے 5 ہزار مسافروں کو دیر بالا میں 2 دن تک ٹہرنا پڑا۔

    اس راستے سے سفر کرنے والے بعض مسافروں نے شکایت کی تھی کہ راستے کو صحیح طور پر صاف نہیں کیا گیا اور صرف ایک گاڑی اس سے گزر سکتی ہے۔ اگر غلطی سے گاڑی پھسل کر سڑک کے بیچ میں آجائے تو دوسری گاڑی کا یہاں سے گزرنا مشکل ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس وقت چترال اور مضافاتی علاقے میں بارش جبکہ بالائی علاقوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ لواری ٹنل کے راستے پر ٹریفک پولیس کی ڈیوٹی نہ ہونے کے باعث عام دنوں میں بھی اکثر ٹریفک جام ہو جاتا ہے اور مسافروں کو کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔

    مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ لواری سرنگ کے دونوں جانب ٹریفک پولیس کو تعینات کیا جائے تاکہ وہ ٹریفک کو کنٹرول کریں۔

    ٹریفک جام کی وجہ سے مسافروں کو 48 گھنٹوں تک بھی شدید سردی میں انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ یہاں قریب میں خواتین اور بچوں کے لیے بشری تقاضے پورے کرنے کی بھی کوئی سہولت میسر نہیں۔