Tag: لوٹ مار

  • سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اہم ملزم گرفتار، فوٹیج بھی جاری

    سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اہم ملزم گرفتار، فوٹیج بھی جاری

    کراچی: رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی میں جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث انتہائی مطلوب ملزم گرفتار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ رینجرز نے پولیس کی مدد سے انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئی ایک کارروائی میں ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز میں ملوث انتہائی مطلوب ڈکیت عابد علی شیدی عرف ڈاڈا کو گرفتار کر لیا۔

    بے حسی کی ایک ایسی واردات جسے دیکھ کر دردمند دل تڑپ اٹھے (ویڈیو)

    رینجرز کے ترجمان کے مطابق عابد علی شیدی ڈکیتی اور لوٹ مار کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    سندھ رینجرز نے گرفتار ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کر دی ہے، جس میں ملزم کو ساتھی کے ہمراہ اعظم بستی منظور کالونی میں لوٹ مار کی واردات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ملزم عابد شیدی نے درجنوں وارداتوں کا اعتراف بھی کر لیا، ترجمان رینجرز کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو لوٹنے، ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہے۔

    موٹر سائیکل چوری کی واردات اتنی آسان کیوں؟ فوٹیج سامنے آ گئی

    فوٹیج میں واضح نظر آنے والے ملزم کے ساتھی کی تلاش میں بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں، رینجرز کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کو مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

  • بے حسی کی ایک ایسی واردات جسے دیکھ کر دردمند دل تڑپ اٹھے (ویڈیو)

    بے حسی کی ایک ایسی واردات جسے دیکھ کر دردمند دل تڑپ اٹھے (ویڈیو)

    کراچی: جرائم پیشہ عناصر کی بے حسی کی ایک ایسی واردات سامنے آئی ہے جسے دیکھ کر درد مند دل تڑپ اٹھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی شہر کی ایک ایسی گلی کو آپ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھ سکتے ہیں جہاں موٹر سائیکل لفٹنگ کی واردات کے بعد ایک بزرگ شہری کو لوٹنے کی بے حسی پر مبنی واردات بھی کی گئی۔

    جرائم پیشہ عناصر نے بزرگ شہری کو بھی نہ بخشا، کراچی کے علاقے بفرزون بلاک اے میں موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے ایک معمر شہری کو لوٹ لیا۔

    موٹر سائیکل چوری کی واردات اتنی آسان کیوں؟ فوٹیج سامنے آ گئی

    تین ملزمان نے گلی سے گزرنے والے معمر شہری کو گن پوائنٹ پر لوٹا، فوٹیج میں ایک موٹر سائیکل پر 3 ملزمان کو دیکھا جا سکتا ہے، اسلحہ تھامے ایک ملزم واردات کے دوران ہی ماسک لگانے لگا۔

    دوسری طرف ٹھیک طرح چل بھی نہ پانے والے بزرگ نے مزاحمت کی کوشش کی، ملزم نے شہری کی پینٹ کی اگلی پاکٹ سے موبائل اور پیچھے سے والٹ نکالا، لٹنے کے بعد بھی بزرگ شہری دھیرے دھیرے مزاحمت کرتے رہے لیکن ایک ملزم نے ہاتھ کے اشارے سے انھیں باز رہنے کی تنبیہ کر دی۔

    اس دوران گلی میں موجود کار کی دھلائی کرنے والا سارا منظر دیکھتا رہا، گزشتہ روز اسی گلی سے 2 ملزمان موٹر سائیکل بھی لے اڑے تھے۔

  • سندھ میں جنگل کے قانون اور لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جاسکتی،شہبازگل

    سندھ میں جنگل کے قانون اور لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جاسکتی،شہبازگل

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ سندھ میں جنگل کے قانون اور لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں عوام کہ نام پر اضافی پیسہ لیاگیا،اس پیسے کو نام نہاد منی لانڈرنگ اور لوٹ مار کے لیے استعمال کیاگیا۔

    شہباز گل کا کہنا تھا کہ سندھ میں جنگل کے قانون اور لوٹ مارکی اجازت نہیں دی جاسکتی، سندھ آپ کی جاگیر نہیں،عوام نے حکومت کا حق دیا لوٹ مار کا نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان عوام کے پیسے کا حساب لےگا۔

    این ای سی میٹنگ جلد بلانے پر وزیراعظم کا شکر گزار ہوں: وزیراعلیٰ سندھ

    اس سے قبل کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نیوز کانفرس کے دوران کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو کچھ لوگ صحیح گائیڈ نہیں کر رہے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کی میٹنگ ہونے نہیں دی جاتی۔انہوں نے قومی اقتصادی کونسل کی میٹنگ جلد بلانے پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔

  • کراچی میں راشن تقسیم کے نام پر غریب شہریوں سے لوٹ مار شروع

    کراچی میں راشن تقسیم کے نام پر غریب شہریوں سے لوٹ مار شروع

    کراچی: شہر قائد میں راشن تقسیم کے نام پر سرجانی کے غریب شہریوں سے لوٹ مار شروع ہو گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے شہر میں لاک ڈاؤن کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں افسوس ناک واقعات بھی سامنے آنے لگے ہیں، راشن تقسیم کے نام پر سرجانی کے غریب شہریوں سے بے دردی لوٹ مار کی گئی۔

    شہر میں سرگرم جعل سازوں نے سرجانی ٹاؤن میں بھوکے غریب عوام کو 50 روپے سے 200 روپے تک کے راشن ٹوکن بیچ دیے، جعل سازوں نے سرجانی تیسر ٹاؤن کے سیکڑوں مکینوں کو راشن کے نام پر چونا لگا دیا، علاقہ مکین جعل سازوں کی لوٹ مار کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے لگے۔

    متاثرین نے دہائی دی کہ علاقے میں کسی شخص کو اب تک راشن نہیں دیا گیا، ہم کرونا سے نہیں لیکن بھوک سے ضرور مر جائیں گے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ مافیا کے لوگوں نے متعدد افراد کی شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی لیں لیکن کوئی راشن نہیں ملا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پانی ہے نہ راشن، جائیں تو جائیں کہاں۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ ان کو بارہ مہینے راشن کے وعدے پر پچاس پچاس روپے لے کر ٹوکن دیے گئے، اور تین چار لاکھ روپے کما کر بھاگ گیا

    خیال رہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کا آج 9 واں روز ہے، بے روزگار اور یومیہ کمانے والے مزدور دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں، عوام پوچھتے ہیں کہاں ہیں منتخب نمائندے؟ گھر گھر راشن پہنچانے کے وعدے کرنے والے کہاں ہیں؟

    لیاری تیسر ٹاؤن کے غریب مکین روزانہ دھوپ میں نکل کر راشن کا انتظار کرتے ہیں

    کرائے کے مکانوں میں رہایش پذیر، دواؤں کے خرچ سے پریشان، پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے لاک ڈاؤن میں دیہاڑی دار طبقہ دہری اذیت کا شکار ہو چکا ہے۔ تنگ آ کر لیاری، مچھر کالونی، گوہرام گوٹھ کے متاثرین گھروں سے باہر آ گئے ہیں۔ جن کا مطالبہ ہے کہ عوامی نمائندے صورت حال سے نمٹنے کے لیے سامنے آئیں اور مستحقین کی داد رسی کریں۔

  • چڑیا کا گھونسلا اور ڈاکو

    چڑیا کا گھونسلا اور ڈاکو

    مصنف: رتن سنگھ

    ڈاکوﺅں کے پتھر جیسے دل عام طور پر موم نہیں ہوا کرتے، لیکن وہ لمحہ معلوم نہیں کیسا لطیف تھا جس نے ظالم سنگھ جیسے ڈاکوﺅں کے سردار کا دل بھی پگھلا کر رکھ دیا۔

    بات صرف اتنی سی تھی جو بچہ اغوا کرکے اس کے آدمی لائے تھے وہ کل سے رو رو کر بے حال ہو رہا تھا۔ ویسے یہ بھی کوئی نئی بات نہ تھی، شروع شروع میں سبھی اغوا ہونے والے بچے روتے ہیں، لیکن پھر رو دھو کر حالات سے سمجھوتا کرلیتے اور صبر کے ساتھ بہتر حالات کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔

    اس سے ڈاکوﺅں کو بھی اطمینان ہو جاتا ہے۔ وہ بھی صبر و ضبط سے معاوضہ ملنے کے منتظر رہتے ہیں۔

    اس بچے کا معاملہ ذرا پریشان کن تھا، اسے آئے ہوئے چوبیس گھنٹے ہو رہے تھے۔ ان چوبیس گھنٹوں میں وہ ایک پَل نہیں سویا تھا۔ مزید ستم یہ کہ وہ رونا بند کرتا تو کسی زخمی پرندے کی طرح زمین پر لوٹنا شروع کردیتا۔ لوٹتے لوٹتے اس کے گھٹنے اور بازو چِھل گئے تھے، چہرے پر کتنی ہی خراشیں آگئی تھیں، عجیب ڈراﺅنا سا چہرہ ہوگیا تھا۔

    چوبیس گھنٹے میں اس نے کھانا تو درکنار پانی کی ایک بوند بھی حلق سے نہیں اتاری تھی، اسی لیے اس کے ہونٹ سوکھ سے گئے تھے اور چہرہ مرجھا گیا تھا۔ اس قسم کی باتوں کا ڈاکوﺅں پر زیادہ اثر نہیں ہوا کرتا، بچہ روتا ہے تو روتا رہے۔ کیا لیتا ہے؟

    ادھر ڈاکوﺅں کے جاسوس خبر لائے کہ بچے کی ماں پر بار بار غشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔ اس کے منہ پر پانی چھڑک کر اسے ہوش میں لایا جاتا ہے تو وہ بچے کا نام لے کر پھر بے ہوش ہوجاتی ہے۔

    اغوا ہونے والے بچے کے گھر میں اس قسم کی پریشانیاں عام طور پر ڈاکوﺅں کا کام آسان کردیتی ہیں۔ گھر والے مقررہ وقت پر منہ مانگی رقم لے کر بتائے پتے پر پہنچ جاتے ہیں، مگر اس مرتبہ اغوا کیے ہوئے بچے کا تڑپنا، بلکنا، مچلنا اور کھانے پینے سے گریز ڈاکوﺅں کے لیے خاصا پریشان کن مسئلہ بن گیا تھا۔

    بچے کی پیدا کی ہوئی مصیبت کے ساتھ ہی ایک اور عجیب واقعہ بھی ہوگیا۔

    ہُوا یہ کہ جس پیڑ کے نیچے بچہ سردار کے قدموں تلے پڑا لوٹ رہا تھا، اسی پیڑ کی کسی شاخ پر چڑیوں کا ایک گھونسلا تھا۔ اس گھونسلے میں کچھ دن سے چڑیوں کے ننھے ننھے بچے چُوں چُوں کیا کرتے تھے، شام کے وقت جب نر اور مادہ کے لوٹنے کا وقت ہوتا تو وہ ننھے ننھے بچے اپنے ماں باپ کو دیکھ کر ایسے نہال ہوجاتے کہ اور بھی زور زور سے چہچہانے لگتے۔

    معلوم نہیں، ظالم سنگھ کا دھیان کیسے چڑیوں کے اس کنبے کی طرف چلا گیا۔

    وہ روز شام کے وقت چڑیوں کو اپنے بچوں کو دانہ کھلاتے دیکھتا، ان کی محبت اور لگاﺅ کا یہ منظر اسے بڑا اچھا لگتا تھا۔

    ایک دن ایک چیل کی نظر چڑیوں کے ننھے ننھے پوٹوں پر گئی اور وہ ان میں سے ایک کو اپنے پنجوں میں جھپٹ کر اڑا لے گئی۔

    اس شام چڑیوں کے جوڑے کی پریشانی اور صدمے کا کوئی ٹھکانا نہ رہا۔ جب انھوں نے اپنے گھونسلے میں صرف ایک ہی بچہ دیکھا تو رات گئے تک گھونسلے کے گرد چکر کاٹ کاٹ کر شور مچاتے رہے۔

    چڑیوں کے جوڑے کی درد بھری چیخیں سُن سُن کر ڈاکوﺅں کے سردار کا دل بھر آیا۔ ساری رات وہ چین سے نہ سوسکا۔

    صبح اٹھتے ہی اس نے ایک ڈاکو کی ڈیوٹی لگادی تھی کہ وہ بندوق لے کر اس درخت کا پہرہ دے اور کسی چیل کو اس گھونسلے کے پاس نہ پھٹکنے دے۔

    اب اسے اتفاق کہیے جس وقت وہ اغوا کیا ہوا بچہ سردار کے سامنے پڑا ہوا مچل مچل کر بلک رہا تھا، اسی وقت چڑیا کا دوسرا بچہ اپنے گھونسلے سے پھسلا اور سردار کی گود میں آگرا۔

    سردار کتنی دیر تک یہ ننھی سی جان ہاتھوں میں لے کر تکتا رہا۔ بچہ بار بار چونچ کھول رہا تھا اور بند کر رہا تھا۔ اپنی ہتھیلی پر چڑیا کے بچے کے جسم کی گرمی سردار کو بڑی راحت بخش محسوس ہو رہی تھی۔ اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ گرمی اس کے جسم میں سرسراتی ہوئی روح کی گہرائیوں تک پہنچ رہی ہے۔

    اس وقت شام ہورہی تھی۔ پرندوں کے لوٹنے کا وقت قریب آرہا تھا۔ معلوم نہیں، سردار کے دل میں چڑیوں کے جوڑے کی پریشانی کا درد تھا یا اپنی روح کو تسکین دینے کا جذبہ، اس نے ایک نظر سہمے ہوئے چڑیا کے بچے کی طرف دیکھا اور پھر ایک جوان کو حکم دیا کہ وہ پیڑ پر چڑھ کر چڑیا کا بچہ گھونسلے میں پہنچا دے۔

    جیسے ہی اس کا آدمی چڑیا کے بچے کو پیڑ پر رکھ کر نیچے اترا، اسی دَم چڑیوں کا جوڑا لوٹ آیا، بچے نے چہچہاتے ہوئے ان کا استقبال کیا تو سردار کو بڑی خوشی ہوئی۔

    اسی لمحے اغوا کیا ہوا بچہ جو اب تک چڑیا کے بچے کو دیکھ کر بہلا ہوا تھا، زور زور سے چلّانے لگا۔

    سردار نے گھونسلے سے نظریں ہٹا کر اس بچے کی طرف دیکھا جو زمین پر لوٹ لوٹ کر ہلکان ہو رہا تھا۔

    اس کے دل میں ابھی جو نرمی چڑیا کے بچے کے لیے پیدا ہوئی تھی، کچھ اور زور پکڑ گئی، اس کا پتّھر جیسا دل کچھ اور پگھلا اور اس نے اپنے جوانوں کو مہم پر روانگی کا حکم دینے کے لیے اپنی مخصوص تالی بجائی۔

    دیکھتے ہی دیکھتے دس گُھڑ سوار پوری طرح لیس گھوڑوں کی لگامیں تھامے اس کے سامنے حاضر ہوگئے، وہ سارے کے سارے تھوڑی دیر پہلے چڑیا کے بچے کو گھونسلے میں پہنچانے کا واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے تھے، اس لیے انھوں نے سوچا کہ سردار کا دل پسیج گیا ہے اور وہ یہ بچہ بھی ماں باپ کے پاس واپس چھوڑ آنے کا حکم دینے والا ہے۔

    ایک اعتبار سے ان کا اندازہ ٹھیک ہی تھا، سردار کا دل واقعی نرم ہو رہا تھا اور اس کے چہرے پر بھی کسی سختی کے آثار نہیں تھے، ہاں یہ ضرور تھا کہ وہ دونوں بازو پیچھے کی طرف باندھے تیز تیز قدموں سے ٹہل رہا تھا جیسے کوئی اہم فیصلہ کرنے والا ہو۔

    پھر ایک دَم کسی فیصلہ کن نتیجے پر پہنچ کر وہ اپنے جوانوں کی طرف مڑا اور کہنے لگا:

    مجھے اس بچے پر بڑا ترس آرہا ہے، میں نے بچے کو ماں سے جدا کرکے اچھا نہیں کیا، اس لیے فوراً جاﺅ اور اس کی ماں کو بھی اغوا کرکے لے آﺅ تاکہ ماں اور بچہ دونوں ایک ساتھ رہ سکیں اور سیٹھ کو یہ بتا دینا کہ اب معاوضے کی رقم ایک لاکھ کے بہ جائے سوا لاکھ ہوگی۔ دو جانوں کا معاوضہ کچھ تو زیادہ ہونا چاہیے۔

    یہ حکم دے کر سردار بہت خوش تھا کہ آج اس نے دو نیک کام کیے۔

    یہ کہانی "درد مند” کے عنوان سے مختلف ادبی رسائل میں شایع ہوچکی ہے

  • 11 روز قبل قتل کی ڈرامائی واردات کیسے ہوئی، فوٹیج سامنے آ گئی

    11 روز قبل قتل کی ڈرامائی واردات کیسے ہوئی، فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے عائشہ منزل کے قریب 11 روز قبل قتل کی ڈرامائی واردات کیسے ہوئی، اے آر وائی نیوز نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق عائشہ منزل کے قریب 22 جنوری کو شہری عاطف کے قتل کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، اس واردات کی وہ فوٹیج سامنے آ گئی ہے جو قتل کے فوری بعد کی ہے، واردات میں شہری عاطف کمال کو دوران ڈکیتی ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

    مقتول عاطف کمال 22 جنوری کو بینک سے 2 لاکھ روپے لے کر نکلا تھا، واردات کے بعد فرار ہونے والے ملزمان پر شہریوں نے پتھر، لوہے کے پانے پھینکے، ملزمان کی موٹر سائیکل بھی بند ہو گئی، لیکن انھوں نے قریب موجود شہری کی موٹر سائیکل چھین لی اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق واردات میں استعمال موٹر سائیکل بھی ملزموں کی گرفتاری میں مدد نہ کر سکی، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی موٹر سائیکل چند سال میں متعدد بار فروخت ہو چکی ہے، اس دوران کسی بھی شہری نے موٹر سائیکل اپنے نام نہیں کرائی، تفتیشی پولیس اب تک موٹر سائیکل کے 6 مالکان سے انٹرویو کر چکی ہے۔

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کا جن بوتل میں بند نہ ہو سکا، ایک ماہ میں 6 قتل

    پولیس کے مطابق موٹر سائیکل کا کئی بار ٹریفک چالان بھی ہوا تاہم یہ ٹریفک چالان ریکارڈ بھی تفتیشی پولیس کے کام نہ آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واردات کے دوران ملزمان نے مقتول سے رقم چھینتے ہوئے مزاحمت پر اسے گولی مار دی تھی، جس سے وہ موقع ہی پر جاں بحق ہوا۔

    واضح رہے کہ کراچی کے باسی گھر میں محفوظ نہ گھر کے باہر، سال کے پہلے مہینے (جنوری 2020) میں پولیس اہل کار، حساس ادارے کے افسر سمیت 6 افراد کو ڈکیتی مزاحمت پر قتل کیا گیا۔

  • شاہراہ پاکستان پر دن دہاڑے ڈاکوؤں کی فلمی انداز میں واردات

    شاہراہ پاکستان پر دن دہاڑے ڈاکوؤں کی فلمی انداز میں واردات

    کراچی: شہر قائد کی مصروف سڑک پر دن دہاڑے فلمی انداز میں واردات نے لوگوں کو حیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں شاہراہ پاکستان پر کل دوپہر ہونے والی ڈاکوؤں کی فلمی انداز میں واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے نہایت سرعت کے ساتھ 4 شہریوں سے لوٹ مار کی اور فرار ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی فوٹیج کے مطابق شاہراہ پاکستان پر شہری کار پارک کر کے نیچے اترے، عین اسی لمحے ملزمان نے تیز رفتاری سے موٹر سائیکل کار کے سامنے روکی اور ایک مسلح ڈاکو نے اتر کر کار سواروں پر گن تان لی، ذرا دیر بعد دوسری موٹر سائیکل بھی آ کر رکی اور دو مزید ڈاکوؤں نے اتر کر لوٹ مار کی۔

    ڈاکو واردات کے بعد فرار ہوتے ہوئے

    بے خوف ملزمان مصروف شاہراہ پر شہریوں کی جیبوں کی تلاشی لیتے رہے، ملزمان نے شہریوں کے پرس خالی کیے اور فٹ پاتھ پر پھینک دیے، ایک ملزم نے گاڑی کے اندر سے بھی تلاشی لی۔

    ملزمان نے ہیلمٹ پہن رکھے تھے، چاروں میں سے تین ملزمان نے لوٹ مار میں حصہ لیا جب کہ ایک ملزم موٹر سائیکل پر بیٹھا رہا، واردات کے بعد ملزمان اطمینان کے ساتھ موٹر سائیکلوں پر بیٹھے اور فرار ہو گئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق کار میں بھی چار افراد سوار تھے جن میں سے ایک سفید ریش بزرگ بھی تھے، واردات کے آغاز میں دو کار سوار افراد نے خود کو بچانے کی کوشش کی تاہم ڈاکو نے دوڑتے ہوئے ان پر گن تانی اور ان کی جیبیں خالی کرالیں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں کمی کے دعوے کئی بار سامنے آ چکے ہیں، دوسری طرف سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ موجودہ پولیس چیف کے دور میں جرائم میں اضافہ ہوا۔

  • لاہور میں ایک اور بڑی ڈکیتی، اے آر وائی نیوز نے فوٹیج چلا دی

    لاہور میں ایک اور بڑی ڈکیتی، اے آر وائی نیوز نے فوٹیج چلا دی

    لاہور: شہر میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، تھانہ کاہنہ کی حدود میں فرنیچر شو روم میں ڈکیتی کی واردات میں ڈیڑھ لاکھ لوٹ لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب بالخصوص لاہور میں بڑھتی ہوئی وارداتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، لاہور کے علاقے کاہنہ میں فرنیچر شو روم میں ڈکیتی کی واردات میں ڈاکو شو روم سے ڈیڑھ لاکھ روپے نقدی اور سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔

    واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2 ڈاکو شو روم میں خریداری کے لیے آنے والی فیملی کے ساتھ ہی اندر داخل ہوئے، اور لوٹ مار کر کے فرار ہو گئے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب پولیس کا مجرموں کا کامیاب تعاقب

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پنجاب پولیس کو خصوصی ہدایت کی گئی ہے کہ مجرموں کا تعاقب کیا جائے تاکہ صوبے سے جرائم کا گراف نیچے آئے۔ جس کے بعد پنجاب پولیس جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کی ابتدائی رپورٹس وزیر اعظم آفس بھجوانے لگی ہے۔

    دو دن قبلوہاڑی کے قریب تھانہ لڈن کی حدود میں ایک پولیس مقابلے میں 3 ڈاکو پولیس مقابلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کر لیے گئے تھے، ملزمان ناکہ لگا کر لوٹ مار کر رہے تھے۔ لاہور میں بھی ڈکیتی کرنے والے گروہ کے خلاف سی آئی اے پولیس نے کام یاب کارروائی کی، لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ شہریوں کو یرغمال بنا کر لوٹ مار کرنے والا 10 رکنی گروہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کارروائیوں کی رپورٹ وزیر اعظم آفس بھجوائی گئی تھی۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب پولیس کا مجرموں کا کامیاب تعاقب

    وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب پولیس کا مجرموں کا کامیاب تعاقب

    لاہور: پنجاب میں بڑھتے ہوئے جرائم کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب پولیس نے مجرموں کا تعاقب شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب پولیس کو خصوصی ہدایت کی کہ مجرموں کا تعاقب کیا جائے، جس کے بعد پنجاب پولیس نے لوٹ مار کرنے والے مجرموں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔

    وہاڑی کے قریب تھانہ لڈن کی حدود میں ایک پولیس مقابلے میں 3 ڈاکو گرفتار کر لیے گئے، ملزمان ناکہ لگا کر لوٹ مار کر رہے تھے، فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہو گئے، جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    گزشتہ شام لاہور شہر گھر لوٹنے والوں کے نرغے میں رہا

    لاہور میں بھی ڈکیتی کرنے والے گروہ کے خلاف سی آئی اے پولیس نے کام یاب کارروائی کی، لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں کو یرغمال بنا کر لوٹ مار کرنے والا 10 رکنی گروہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پنجاب پولیس کی جانب سے تازہ ترین کارروائیوں کی ابتدائی رپورٹ بھی وزیر اعظم آفس کو بھجوا دی گئی ہے۔

    لاہور میں ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں اضافہ، وجہ سامنے آ گئی

    واضح رہے کہ دو دن قبل صرف ایک شام میں لاہور شہر میں کئی گھر لوٹ لیے گئے تھے، ڈکیت آزادانہ کارروائیاں کر کے فرار ہو گئے، پولیس بے بس رہی، اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے لیاقت آباد میں شبیر نامی شہری کی فیملی کے ساتھ واردات ہوئی، مانگا منڈی میں ماجد نامی شہری کا گھر لوٹ لیا گیا، گلشن راوی میں مجید نامی شہری جب کہ موچی گیٹ میں محمود نامی شہری کے گھروں کا صفایا کیا گیا۔ مغل پورہ میں فراز، چوہنگ میں بشیر کے گھروں میں ڈاکے ڈالے گئے، گڑھی شاہو میں اعجاز نامی شہری کی فیملی کے ساتھ واردات ہوئی۔

  • کراچی میں جرائم، قاتلانہ حملوں اور تشدد کے واقعات بڑھنے لگے

    کراچی میں جرائم، قاتلانہ حملوں اور تشدد کے واقعات بڑھنے لگے

    کراچی: شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز، فائرنگ، قاتلانہ حملے اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سپر اسٹور میں ملزمان نے لوٹ مار کی واردات کی، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، 5 ملزمان اسٹور سے 5 لاکھ سے زائد نقدی اور موبائل فون چھین کر فرار ہوتے دیکھے گئے۔ واردات کا مقدمہ تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں درج کیا گیا ہے۔

    کراچی کے ایک اور علاقے بفرزون 15 اے ون میں بھی شہری اسٹریٹ کرائم کا شکار ہو گیا، 2 موٹر سائیکل سوار ملزمان شہری سے نقدی اور موبائل فون لوٹ کر بھاگ گئے۔ اس واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اے آر وائی نیوز نے چلا دی ہے، فوٹیج میں ملزمان کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

    کراچی، اسٹریٹ کرمنل قرار دے کر 2 بھائیوں‌ پرشہریوں‌ کا تشدد

    عزیز آباد منگوریہ گوٹھ کے قریب فائرنگ کا ایک واقعہ بھی رونما ہوا ہے، جس میں 2 افراد زخمی ہو گئے ہیں، ریسکیو کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والے زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، جن کی شنا خت خالد اور محمد ایاز کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    گزشتہ روز بھی کراچی کے علاقے سرجانی تیسر ٹاؤن میں فائرنگ کا نشانہ بننے کے بعد ایک شخص جاں بحق ہو گیا تھا، ریسکیو کا کہنا تھا کہ جاں بحق شخص کی شناخت اظہار الحسن کے نام سے ہوئی ہے۔ دوسری طرف لانڈھی پولیس اسکول میں ڈکیتی کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے 2 ماہ قبل لانڈھی نمبر 6 میں واقع اسکول میں واردات کی تھی، ملزم کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا، ملزم اسکول میں مذہبی جماعت کے نام پر چندہ بھی لیا کرتا تھا۔

    گزشتہ روز کراچی کے علاقے نيو کراچی میں شہريوں نے 2 بھائيوں کو ڈکيتوں کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنا دیا تھا، جس پر زخمی شہريار اور تيمور کو عباسی شہيد اسپتال منتقل کيا گيا، زخمی شہريار نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو بتايا بھی کہ ميں ڈاکو نہيں ہوں، نیو کراچی میں رہتے ہیں، اور گارمنٹس کا کام کرتے ہیں، لیکن انھوں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔