Tag: لوکل گورنمنٹ

  • لوکل گورنمنٹ سے متعلق پنجاب حکومت کا نیا فارمولہ سامنے آگیا

    لوکل گورنمنٹ سے متعلق پنجاب حکومت کا نیا فارمولہ سامنے آگیا

    لاہور : پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2024 کی تفصیلات سامنےآگئیں، جس میں حکومت نے لینڈ مافیا کے گرد شکنجہ کس لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیاتی حکومت سے متعلق پنجاب حکومت کا نیا فارمولہ سامنے آگئی، صوبائی حکومت نے لینڈ مافیا کے گرد شکنجہ کس لیا۔

    پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2024 کی تفصیلات سامنےآگئیں ، جس میں بتایا گیا کہ دیہات میں بنی ہاؤسنگ اسکیمیں بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گی، لینڈ مافیا دیہات میں اسکیمیں بنا کر ٹیکس نیٹ سے بچا کرتے تھے۔

    ٹیکس شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ایکٹ 1958 کے تحت لگایا جائے گا، بل کابنیادی مقصد پنجاب فنانس ایکٹ2024 کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

    ٹیکس کے اطلاق کا دائرہ کار شہری علاقوں میں بھی وسیع کیا جائے گا ، شہری علاقوں کی حدود میں تمام غیر منقولہ جائیدادیں ٹیکس نیٹ کا حصہ ہوں گی۔

    جائیداد کی مالیت اوردیگر معیارات کے مطابق ٹیکس کی تشخیص کی جائے گی ، ٹیکس وصولی پنجاب حکومت کا مقرر کردہ ادارہ کرے گا۔

    ٹیکس سے اکھٹے ہونے والے پیسے لوکل گورنمنٹ کومنتقل کیے جائیں گے ، لوکل گورنمنٹ اپنے علاقوں کی ترقی اور بہتری کیلئے ٹیکس استعمال کر سکیں گے۔

  • محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو فارغ کر دیا

    محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو فارغ کر دیا

    کراچی: محکمہ بلدیات سندھ نے 62 افسران و ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات سندھ نے ساٹھ سے زائد ملازمین کو نوکریوں سے ہٹانے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جن میں گریڈ ایک سے 18 تک کے افسران و ملازمین شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمت سے ہٹائے گئے ملازمین مختلف اضلاع کی یوسیز میں تعینات تھے، اور ان کو مختلف الزامات کا سامنا تھا۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افسران و ملازمین محکمہ بلدیات کی جانچ پڑتال کے لیے بلانے پر حاضر نہیں ہوئے، جب تک ان افسران و ملازمین کی اہلیت ثابت نہیں ہوتی، یہ ملازمت سے فارغ رہیں گے۔

    حکم نامے کے مطابق یہ ملازمین تقرری کی تحقیقات مکمل ہونے اور بھرتی درست ثابت ہونے تک فارغ رہیں گے۔

    گھوسٹ ملازمین اب نہیں بچیں گے! محکمہ بلدیات نے فیصلہ کرلیا

    ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات کے افسران و ملازمین کی اسکروٹنی میں جعلی افسران سامنے آئے تھے، جو اسکروٹنی ٹیم کو دستاویزات فراہم نہ کر سکے تھے۔

    ذرائع لوکل گورنمنٹ کا کہنا ہے کہ افسران و ملازمین پر آؤٹ آف ٹرن پروموشن، جعلی بھرتی، ریکارڈ کی عدم فراہمی اور جعلی سروس بک رکھنے کا الزام ہے۔

    عہدوں سے ہٹائے گئے افسران میں ڈپٹی ڈائریکٹر، چیف آفیسر، ٹاؤن افسران، ایڈمنسٹریٹیو آفیسر اور سپرنٹنڈنٹ شامل ہیں۔

  • بلدیاتی ملازمین کا احتجاج رنگ لے آیا

    بلدیاتی ملازمین کا احتجاج رنگ لے آیا

    کراچی: سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نے بلدیاتی ملازمین کی اسکروٹنی اور تنخواہوں کو آن لائن کرنے کے لیے کمیٹی قائم کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلدیاتی ملازمین کی اسکروٹنی اور تنخواہوں کو آن لائن کرنے کے حوالے سے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو 6 ممبران پر مشتمل ہے، یہ کمیٹی 4 ماہ میں حتمی رپورٹ سیکریٹری بلدیات کو پیش کرے گی۔

    جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین اسپیشل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ہوں گے، جب کہ سیکشن افسر ایڈمن کمیٹی کے سیکریٹری کے طور پر کام کریں گے، دیگر ممبران میں ایڈیشنل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، ایڈیشنل سیکریٹری ہاؤسنگ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ اور بلدیاتی اداروں میں ایمپلائز یونین کا ایک نمائندہ شامل ہوگا۔

    یہ کمیٹی نوٹیفکیشن میں موجود ٹی او آرز کے تحت کام کرے گی، ٹی او آرز کے مطابق کمیٹی تمام بلدیاتی اداروں میں موجود ملازمین کی اسکروٹنی کرے گی، اور تنخواہوں کو آن لائن کرنے کے حوالے سے سفارشات پیش کرے گی۔

    کمیٹی اس بات کا فیصلہ کرے گی کے ملازمین کی تنخواہیں اے جی آفس سندھ یا ڈائریکٹوریٹ فنانس آفس سے جاری کی جائیں، موجودہ کمیٹی اس حوالے سے بننے والی پچھلی انکوائری کمیٹی کے نکات کو بھی مدِنظر رکھے گی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بلدیاتی ملازمین کی اسکروٹنی اور آن لائن تنخواہوں کے اجرا کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ گزشتہ روز بلدیاتی ملازمین نے تنخواہیں آن لائن نہ ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے پریس کلب سے سندھ سیکریٹریٹ تک مارچ کیا تھا۔

    دوسری طرف محکمہ بلدیات سندھ میں پہلی مرتبہ تمام امور کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نجم احمد شاہ کی ہدایت پر محکمہ جاتی تمام امور کو شفافیت سے ہم آہنگ کرنے کے لیے آن لائن پورٹل سے منسلک کیا جا رہا ہے، اس کے تحت تمام عملے کی حاضری ریکارڈ، سروس ریکارڈ، سرکاری خط و کتابت اور دیگر ضروری امور کا اندراج بہ آسانی عمل میں آ جائے گا۔

    تمام سرکاری خط کتابت کو QR کوڈ سے مزین کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی جعل سازی کا شائبہ تک برقرار نہ رہے، کون افسر کس عہدے پر کس ڈسٹرکٹ یا تحصیل میں فرائض منصبی سر انجام دے رہا ہے اس کی تفصیلات بھی آن لائن دستیاب ہوں گی۔

  • پنجاب میں ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 15 دن کے لیے مؤخر

    پنجاب میں ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 15 دن کے لیے مؤخر

    اسلام آباد: پنجاب میں ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 15 دن کے لیے مؤخر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی درخواست پر ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت مؤخر کر دی گئی، الیکشن کمیشن نے آج پنجاب کی ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت کرنی تھی۔

    پنجاب حکومت نے الیکشن کمیشن سے ولیج، پنچائت و نیبرہوڈ کونسلوں کے ناموں کی منظوری کے لیے مہلت مانگ لی ہے، دوسری طرف الیکشن کمیشن نے کرونا صورت حال میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق تفصیلی مؤقف طلب کر لیا۔

    واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت آج منعقدہ اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن و دیگر نے شرکت کی، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے کے لیے کونسلوں کے ناموں کی کابینہ سے منظوری کے لیے وقت درکار ہے۔

    الیکشن کمیشن نے وفاق کو مردم شماری کی سرکاری اشاعت کا حکم دے دیا

    الیکشن کمیشن کی جانب سے قانونی پیچیدگیوں سے بچنے، لوکل گورنمنٹ انتخابات یقینی بنانے کے لیے یہ استدعا منظور کی گئی۔

    یاد رہے کہ 15 ستمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ جلد از جلد مردم شماری کی سرکاری اشاعت کی جائے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے وزارتِ پارلیمانی امور اور وزارتِ قانون کو احکامات جاری کیے۔

  • کرونا سے نمٹنے کے لیے لوکل گورنمنٹ بحالی کی جائے: شہباز شریف

    کرونا سے نمٹنے کے لیے لوکل گورنمنٹ بحالی کی جائے: شہباز شریف

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کے فوری اجلاس اور کرونا سے نمٹنے کے لیے لوکل گورنمنٹ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شہباز شریف نے کرونا سے اموات اور متاثرین کی تعداد میں اضافے پر اظہار پریشانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ خود فریبی کی بجائے مشترکہ مفادات کونسل کا فوری اجلاس بلایا جائے۔

    اپنے بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈاکٹرز، انتظامی، سیاسی و عسکری ذمہ داران مل کر مشترکہ حکمت عملی بنائیں، این سی او سی میں ملک کے نامور طبی ماہرین کو شامل کیا جائے، اور ان کی رائے کی روشنی میں انتظامی اقدامات کیے جائیں۔

    شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ وفاق اور صوبے مل کر مشترکہ حکمت عملی مرتب کریں، کیوں کہ وبا کی صورت حال ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہے، میں پھر کہتا ہوں کہ لوکل گورنمنٹ بحال کی جائے، کرونا سے نمٹنے میں یہ عوامی ادارہ بہت کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔

    چین کی کرونا میں مبتلا شہباز شریف کو ایک بار پھر علاج کی پیشکش

    انھوں نے کہا لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں تو حکومت کی متبادل حکمت عملی کیا ہے؟ حکومت بیانات کی بجائے کرونا کے علاج اور احتیاط کے لیے انتظامی زور دکھائے، بر وقت مناسب تیاری کے بغیر لاک ڈاؤن اور پھر نرمی خطرناک ثابت ہوئی۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ حکومت جو دعوے کر رہی ہے زمین پر حقائق اس کے برعکس ہیں، مریض اسپتالوں کے صحن اور راہداریوں پر علاج کے لیے تڑپ رہے ہیں۔

  • کراچی کو کیا چاہیے؟

    کراچی کو کیا چاہیے؟

    تحریر: عمیر حبیب

    کراچی، ایک ایسا شہر جس کی آبادی میں ایک عام اور محتاط اندازے کے مطابق ہر سال تین سے چار فی صد اضافہ ہو رہا ہے۔

    قیامِ پاکستان سے پہلے یہاں میونسپل کارپوریشن کے ذریعے شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل کا نکالا جاتا رہا ہے اور بعد میں بھی ہر دور میں مقامی حکومتوں کے نظام کو کسی نہ کسی شکل میں جاری رکھا گیا، مگر سن 2000 میں لوکل باڈی سسٹم کو بہتر بناتے ہوئے شہر کی ترقی اور تعمیر میں اس کی اہمیت اور افادیت کو گویا تسلیم کیا گیا۔

    اس دور میں مقامی نظامِ حکومت کے تحت شہر کو 18 ٹاؤنز میں تقسیم کیا گیا اور 178 کے قریب یونین کونسلوں کو فعال کیا گیا جس سے نہ صرف علاقائی سطح پر مسائل کو حل کیا جانے لگا بلکہ شہر میں کئی نئے پروجیکٹس پر کام شروع ہوا۔ ان میں 20 منزلہ آئی ٹی ٹاور ہو یا فلائی اورز، شہر میں نوکری اور روزگار کے کئی مواقع پیدا ہوئے اور بے روزگاروں‌ کی بڑی تعداد اس کے سہارے معاشی میدان میں خود کو مضبوط اور مستحکم کرنے لگی، لیکن سیاسی کھینچا تانی میں یہ نظام کہیں‌ پیچھے رہ گیا۔

    آج یہ شہر سیاسی مداخلت سے پاک، بااختیار، تمام ضروری وسائل اور ہر قسم کی مشینری سے لیس لوکل حکومت چاہتا ہے اور بس۔

    جس طرح علاقے کے اراکینِ اسمبلی کا کام قانون سازی اور دیگر شعبوں سے متعلق ہے اسی طرح شہری مسائل حل کروانا اور اس نظام کو جاری و ساری رکھنا عدلیہ کا نہیں بلکہ لوکل گورنمنٹ کا کام ہے۔

    کراچی میں بڑھتا ہوا ٹریفک اور آمد و رفت بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ٹرانسپورٹ کا نظام اس وقت پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھوں میں ہے جب کہ اس حوالے سے لوکل سطح پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ اسی طرح بے شمار مسائل اور کام ہیں جو علاقائی سطح پر اور لوکل نظام کے تحت ہی مستقل بنیادوں پر اور طویل مدت کے لیے حل ہوسکتے ہیں۔

    یورپ اور ترقی یافتہ دنیا کے ممالک کی خوش حالی کا راز اس کے لوکل نظام میں ہی چھپا ہے، جہاں ہر شہری اور علاقائی مسئلے کے حل کے لیے وفاقی، صوبائی حکومت یا عدالت سے رجوع نہیں کرنا پڑتا بلکہ میونسپل کارپوریشن میں صرف ایک درخواست دینے سے مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ کا نظام بھی حکومت کے پاس ہے جو کبھی اور کسی قسم کے احتجاج کی نذر نہیں ہوتا۔

    اگر ہمارے ملک میں عوامی امنگوں اور جذبات کو اہمیت دی جائے اور سیاسی میدان میں ہوا کا رخ دیکھ کر نیک نیتی سے بروقت فیصلہ کیا جائے تو کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ ایک چینی کہاوت ہے کہ "بلی چاہے سفید ہو یا کالی دیکھنا یہ چاہیے کہ چوہے پکڑ سکتی ہے یا نہیں۔”

    موجودہ حکومت کی کوشش ہے اور دعویٰ بھی کہ وہ ملک کا نظام درست کرنے کی کوشش کررہی ہے اور ہر قسم کی خرابی دور کی جائے گی تو کیا ہی اچھا ہو کہ لوکل گورنمنٹ کے نظام کو مضبوط بنانے اور اسے اختیارات دینے کی طرف بھی قدم بڑھایا جائے جس کے تحت شہریوں کے بنیادی مسائل علاقائی سطح پر حل ہوسکیں۔ اس حوالے سے تمام سیاسی قیادتوں اور صوبائی حکومتوں کو سوچنا چاہیے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر مسائل کا حل مل سکے۔

    (بلاگر علم و ادب کے شیدا اور مطالعے کے عادی ہیں۔ سماجی موضوعات، خاص طور پر عوامی ایشوز پر اپنے تجربات اور مشاہدات کو تحریری شکل دیتے رہتے ہیں۔)

  • لوکل گورنمنٹ مضبوط بنائے بغیر لوگوں کے حالات نہیں بدلے جاسکتے، مصطفیٰ کمال

    لوکل گورنمنٹ مضبوط بنائے بغیر لوگوں کے حالات نہیں بدلے جاسکتے، مصطفیٰ کمال

    لاہور: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ لوکل گورنمنٹ مضبوط بنائے بغیر لوگوں کے حالات نہیں بدلے جاسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں بلدیاتی نظام جب بھی آیا ڈکٹیٹرز کے ذریعے آیا، لوکل باڈیزکا نظام بیوروکریسی کے ہاتھوں یرغمال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاور کو نچلی سطح پر ٹرانسفر نہیں کیا جا رہا، لوکل گورنمنٹ کے اختیارات کو آئین میں لکھنے کی ضرورت ہے،
    مئیر کے اختیارات کو آئین میں لکھ دینا چاہیے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ صوبائی فنانس کمیشن کے ذریعے اضلاع کو پیسہ ملنا چاہیے، لوکل گورنمنٹ مضبوط بنائے بغیر لوگوں کے حالات نہیں بدلے جاسکتے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ نیب ادارہ کرپشن کا خاتمہ نہیں کرسکتا، یہ نچلی سطح سے ختم ہو تو پھر ہے، یونین کونسل میں اختیارات دیں کرپشن ختم ہونا شروع ہوجائے گی، لوکل باڈیز کا انتظام نہ آیا تو کرپشن بھی ختم نہیں ہوگی۔

    300 ارب روپے اپنے ہاتھ سے خرچ کیے، کوئی ایک روپے کا الزام نہیں لگا سکتا: مصطفیٰ کمال

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میرا ماضی صاف ہے، میں نے 300 ارب روپے اپنے ہاتھوں سے خرچ کیے، کوئی مجھ پر ایک روپے کا الزام نہیں لگا سکتا۔

  • لاہور: لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف ہائی کورٹ نے حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، کیس کی سماعت جسٹس مامون الرشید نے کی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام کے نفاذ کے لیے ایکٹ کی منظوری کے خلاف لاہور ہائی كورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

    جسٹس مامون الرشید شیخ نے میئر لاہور کی درخواست پر سماعت کی، وکیل احسن بھون نے عدالت میں کہا کہ مدت مکمل کیے بغیر پرانا سسٹم ختم نہیں کیا جا سکتا۔

    وکیل مئیر لاہور کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی منظوری صرف چہرے بدلنے کے لیے کی گئی ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ قانون تبدیل کرنا حکومت کا اختیار ہے، ایکٹ کے خلاف درخواست نا قابل سماعت ہے، اسے مسترد کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پنجاب بھر میں نیا بلدیاتی نظام نافذ، ایڈمنسٹریٹر تعینات، نوٹی فکیشن جاری

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عوامی نمائندوں کی مدت پوری کرنا قانونی معاملہ ہے یا سیاسی؟ وکیل میئر لاہور نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن ہوئے جسے حکومت ختم کر رہی ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ عدالت لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناعی جاری کرے، کیس کے فیصلے تک پرانے نظام کو بحال رکھنے کا حکم دیا جائے۔

    دریں اثنا، عدالت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

  • لوکل گورنمنٹ کے بل پراپوزیشن کا شورقبل ازوقت تھا، راجہ بشارت

    لوکل گورنمنٹ کے بل پراپوزیشن کا شورقبل ازوقت تھا، راجہ بشارت

    لاہور: وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اوراتحادی جماعتوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پراعتماد کا اظہارکیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ
    لوکل گورنمنٹ کے بل پراپوزیشن کا شور قبل ازوقت تھا۔

    راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کوبل پربات کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا، اپوزیشن کو ترامیم دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

    وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ بل کوآئین وقانون کے مطابق لائیں گے، اسمبلی سے بل کو پاس بھی کرایا جائے گا، حکومت کی کوشش ہے اسمبلی کے اختیارات میں اضافہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بوکھلا گئی ہے سیڑھیوں پرگونوازگو کے نعرے لگائے، قیادت کی کرپشن چھپانے کے بجائے اپوزیشن اسمبلی آئے۔

    راجہ بشارت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اوراتحادی جماعتوں نے وزیراعلیٰ پنجاب پر اعتماد کا اظہارکیا۔

    ووٹ کوعزت دینے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کوعزت دیں:‌ فردوس عاشق اعوان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پر وزیراعظم نے اعتماد کا اظہار کیا۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مخالفین نے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف افواہوں کا بازار گرم کر رکھا، ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگانے والوں کو کہنا چاہتی ہوں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ووٹ لے کر منتخب ہوئے ہیں، لہٰذا انھیں عزت دی جائے۔

  • پنجاب اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 منظور

    پنجاب اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 منظور

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 کی منظوری دے دی گئی، جس کے تحت الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے اختیارات مل گئے۔

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سےشروع ہوا، صوبائی وزیر قانون میاں مجتبی شجاع الرحمن کی جانب سے پش کردہ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 اکثرت رائے سے منظور کرلیا گیا اور ایوان کے کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی ، لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2014 کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت کے ملازمین الیکشن کمیشن میں ڈیوٹی سرانجام دے سکیں گے، بل کی منطوری کے بعد اسپیکر پنجاب نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ کے لیے ملتوی کردیا۔