Tag: لوک سبھا

  • مودی حکومت کا نیا حملہ،  بھارت میں مسلمانوں کی کھربوں روپے کی املاک ہڑپنے کا منصوبہ

    مودی حکومت کا نیا حملہ، بھارت میں مسلمانوں کی کھربوں روپے کی املاک ہڑپنے کا منصوبہ

    نئی دہلی : لوک سبھا میں مسلم وقف املاک پر قبضے کا بل منظور کرلیا گیا ، جس سے مودی حکومت کو وقف بورڈ میں مداخلت کا اختیار مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مودی کی قیادت میں بھارت تیزی سے ایک انتہا پسند ہندو ریاست میں تبدیل ہورہاہے، حال ہی میں بی جے پی حکومت نے مسلم وقف املاک پر قبضے کیلئے نیا متنازع قانون متعارف کرایا۔

    لوک سبھا نے بی جےپی حکومت کے پیش کردہ مسلم وقف املاک پر قبضے کا نیا بل منظور کرلیا، جس سے مودی حکومت کو وقف بورڈ کے فیصلوں میں مداخلت اوروقف املاک پرقبضہ کرنے کا اختیار مل گیا۔

    بھارت میں آٹھ لاکھ باہتر ہزار سے زائد وقف جائیدادیں ہیں اور مجموعی مالیت تقریباً چودہ ارب ڈالر ہے۔

    قانون لاکھوں وقف جائیدادوں بشمول مساجد، قبرستانوں اور یتیم خانوں کوکنٹرول میں لینے کا منصوبہ ہے، حکومت کا وقف قانون نافذ کرنا آئین کے آرٹیکل 25، 26 اور 14 کی خلاف ورزی ہوگی۔

    ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مسلمانوں کے مذہبی اور ثقافتی ورثے پر براہ راست حملہ ہے، بھارتی حکومت ہندو مذہبی ٹرسٹس کو تحفظ دے رہی ہے جبکہ مسلم املاک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    دہلی کی 123 وقف جائیدادوں میں پارلیمنٹ اسٹریٹ مسجد بھی شامل ہے، جو حکومتی قبضے میں آسکتی ہیں۔

    ایک اور متنازع معاملہ دہلی میں موجود مکیش امبانی کی رہائش گاہ کا ہے، جو اٹھارہ سو چورانوے میں مسلم یتیم خانے کیلئے وقف ہوئی، مگر غیرقانونی طریقے سے منتقل کردی گئی۔

    آرٹیکل 377 کی منسوخی اور متنازع شہریت قانون سے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش ہے۔

    ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے انہدام کے بعد ہندو مندر کی تعمیر کو سرکاری حمایت حاصل رہی، مودی حکومت کے ظالمانہ اقدامات جاری رہے تو بھارت میں عدم استحکام اور فرقہ واریت مزیدگہری ہوسکتی ہے، اقوام متحدہ کو بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی پامالی پر فوری توجہ دینی ہوگی۔

  • مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل لوک سبھا میں پیش

    مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل لوک سبھا میں پیش

    نئی دہلی : مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل لوک سبھا میں پیش کردیا گیا،کانگریس رہنما منیش تیواڑی نے کہا کشمیرکا مسئلہ اندرونی ہے یا عالمی مودی سرکار کوبتانا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل بھارت کی لوک سبھا میں پیش کردیاگیا، بل کیخلاف اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج کیا۔

    کانگریس رہنما منیش تیواڑی نے خطاب میں مودی سرکارسے سوال کیا کشمیر اندرونی معاملہ ہے یا عالمی، انیس سواڑتالیس سے اقوام متحدہ کشمیر میں مانٹرینگ کررہا ہے، کشمیرسے متعلق شملہ معاہدہ اورلاہورمعاہدہ ہوا۔

    منیش تیواڑ کا کہنا تھا کہ کشمیرعالمی معاملہ ہے یا اندرونی حکومت کوبتانا پڑے گا، کشمیر کو قیدخانے میں تبدیل کردیا گیا ہے، وہاں کیا صورتحال ہے کچھ پتا نہیں چل رہا، کشمیری رہنما نظربند ہیں یا قیدہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز راجیہ سبھا میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا تھا ۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    آرٹیکل تین سو ستر ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکو ریاست کادرجہ حاصل نہیں رہےگا اور مقبوضہ وادی بھارتی یونین کاعلاقہ تصور ہوگا، لداخ بھارت کے زیر انتظام ایساعلاقہ ہوگاجہاں اسمبلی نہیں ہوگی جبکہ غیرمقامی افرادمقبوضہ کشمیرمیں جائیدادخریدسکیں گے اور سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    خیال رہے آرٹیکل تین سو ستر مقبوضہ کشمیرکوخصوصی درجہ دیتے ہوئے کشمیر کو بھارتی آئین کا پابند نہیں کرتا، مقبوضہ کشمیر جداگانہ علاقہ ہے، جسے اپنا آئین اختیارکرنے کا حق حاصل ہے۔

    دوسری جانب بھارتی اپوزیشن کا ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے حکومت کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔

  • 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل بھارتی لوک سبھا میں ایک بار پھر منظور

    نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔

    بھارت کی لوک سبھا میں ایک ہی وقت میں 3 طلاق دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل ایک مرتبہ پھر کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور ترینا مول کانگریس نے بل پر رائے شماری کے بعد واک آؤٹ کیا۔

    بل کے حق میں 302 اور مخالفت میں 78 ووٹ دیے گئے۔ بل پر رائے شماری کے خلاف جنتا دل یونائیٹڈ نے مؤقف اپنایا کہ ایسے قانون سے معاشرے میں اعتماد کی کمی پیدا ہوگی۔

    تین طلاقوں پر سزا کا بل اب منظوری کے لیے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا تاہم رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترامیم کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے والے اراکین نے بھی کہا ہے کہ وہ بِل کی مخالفت کریں گے۔ جنتا دل پارٹی اور کانگریس کے 2 ارکان نے پہلے ہی راجیہ سبھا میں بل پر اعتراض اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    نئے قانون میں 3 طلاقیں ایک ساتھ دینے والے مسلمان مردوں کو جیل کی سزا شامل کی گئی ہے جسے اپوزیشن نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اسے مزید جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے، تاہم حکومتی ارکان کا کہنا ہے کہ مذکورہ بل صنفی امتیاز کے فروغ کے لیے اہم ہے۔ حکومتی وزرا کا کہنا ہے کہ یہ وزیر اعظم کے نئے مقصد ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کا حصہ ہے۔

    بل متعارف کرواتے ہوئے یونین وزیر روی شنکر پرساد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ملائیشیا سمیت دنیا کے 20 مسلم ممالک میں تین طلاقوں پر پابندی ہے تو سیکولر بھارت میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟ ان کا کہنا تھا کہ تین طلاقوں پر سزا سے مسئلہ کیا ہے؟ کوئی اس وقت اعتراض نہیں اٹھاتا جب ہندوؤں اور مسلمانوں کو جہیز کے قانون یا گھریلو تشدد ایکٹ کے تحت قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ 2 برس قبل سپریم کورٹ سے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیے جانے کے باوجود تین طلاقوں کا رجحان آج بھی موجود ہے، اس وقت سے لے کر اب تک ایسے کئی کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    لوک سبھا میں کانگریس رہنما کے سریش نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ بل کے تعارف کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ شب حکومت نے تین طلاقوں پر سزا کے بل کو آج کے ایجنڈے میں رکھا اور قومی میڈیکل کمیشن بل اور ڈی این اے ٹیکنالوجی ریگولیشن بل کو کسی کے علم میں لائے بغیر منسوخ کردیا، وہ اتنا خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے‘۔

    روی شنکر پرساد نے کہا کہ اپوزیشن اس مسئلے کو سیاست زدہ کر رہی ہے، یہ انصاف، انسانیت اور خواتین کے حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اپنی مسلمان بہنوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔

    یاد رہے لوک سبھا میں شادی سے متعلق مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل وزیر قانون روی شنکر پرساد نے گزشتہ سال 21 جون کو پیش کیا تھا۔ مذکورہ بل کے تحت ایک ہی وقت میں 3 مرتبہ طلاق دینا قابل سزا جرم ہے۔ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شخص کو 3 سال قید کی سزا ہوگی اور خاتون یا اس کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جرم کو قابل سماعت قرار دیا جائے گا۔

    ملزم کو مجسٹریٹ کی جانب سے ضمانت دی جاسکتی ہے، جو صرف متاثرہ خاتون کا بیان سننے کے بعد اگر مجسٹریٹ مطمئن ہو تو مناسب وجوہات کی بنیاد پر ضمانت دے سکتا ہے۔ بل کے تحت متاثرہ خاتون کی درخواست پر مجسٹریٹ کی جانب سے جرم کا دائرہ کار بھی مرتب کیا جاسکتا ہے۔ متاثرہ خاتون کو شوہر کی جانب سے اپنے اور بچوں کے لیے مالی وظیفہ دیا جائے گا۔

    بل کے مطابق جس خاتون کو ایک ساتھ تین طلاقیں دی گئی ہوں وہ اپنے چھوٹے بچوں کی کسٹڈی حاصل کر سکتی ہے۔ اس بل کو گزشتہ برس لوک سبھا میں ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا تاہم انتخابات کے باعث قانون سازی کا عمل رک گیا تھا۔

    اس سے قبل سنہ 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں مسلمان مردوں کی جانب سے ایک ہی وقت میں 3 طلاق کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ بعد ازاں عدالتی فیصلے کو آئین کا حصہ بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں قانون سازی کرتے ہوئے پارلیمان میں بل پیش کرنے کی تیاریاں شروع کی گئی تھیں۔

    2017 ہی میں اس سلسلے میں ایک بل لوک سبھا سے منظور کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد اس بل کو ترمیم کے بعد دوبارہ ایوان زیریں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کا بیان، لوک سبھا میں مودی پر شدید لعن طعن

    مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کا بیان، لوک سبھا میں مودی پر شدید لعن طعن

    نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بعد بھارتی پارلیمنٹ میں صف ماتم بچھ گئی، پارلیمنٹ ارکان نے دل کھول کر وزیر اعظم نریندر مودی کو لعن طعن کی، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی امریکی صدر کا بیان دستاویز کی صورت میں لوک سبھا میں لے آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا اور خصوصاً مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی دلچسپی کے بعد بھارت میں طوفان کھڑا ہوگیا، بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر شور شرابے کے بعد آج لوک سبھا کا اجلاس ہوا تو ارکان پارلیمنٹ نے وزیر اعظم مودی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کہا تھا، ’میں 2 ہفتے قبل مودی سے ملا تھا اور اس دوران ہم نے مسئلہ کشمیر پر بھی بات چیت کی۔ مودی نے پوچھا تھا کہ کیا آپ مسئلے پر ثالث کا کردار ادا کرنا چاہیں گے؟‘

    امریکی صدر کے اس بیان کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی شامت آگئی، بھارت گزشتہ 70 سال سے مسئلہ کشمیر پر کسی بھی قسم کی ثالثی کو قبول کرنے سے صاف انکار کرتا رہا ہے چنانچہ اب مودی کے حوالے سے اس بات کے سامنے آنے کے بعد بھارتی نہایت غم و غصے میں ہیں۔

    بھارتی وزارت خارجہ اس حوالے سے تردید بھی جاری کرچکی ہے کہ نریندر مودی نے ٹرمپ کو اس حوالے سے کوئی درخواست نہیں کی تاہم بھارتی اس تردید کو ذرا بھی خاطر میں نہ لائے۔

    آج نریندر مودی کو لوک سبھا کے اجلاس میں شریک ہونا تھا تاہم اس سے قبل ہی ارکان پارلیمنٹ نے شور شرابہ کر کے آسمان سر پر اٹھا لیا، لوک سبھا میں مطالبہ کیا گیا کہ نریندر مودی اس حوالے سے صاف صاف بتائیں کہ آیا انہوں نے ٹرمپ سے یہ درخواست کی ہے یا نہیں، اپوزیشن کے ارکان نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔

    کانگریس لیڈر سونیا گاندھی امریکی صدر کا بیان دستاویز کی صورت میں لوک سبھا میں لے آئیں اور پارٹی لیڈر منیش تیواڑی کے حوالے کیا تاکہ مودی کی خبر لیتے ہوئے کوئی نکتہ رہ نہ جائے۔

    گزشتہ روز کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے بھی نریندر مودی سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قوم کو بتائیں ٹرمپ سے امریکا دورے کے دوران کیا بات چیت طے ہوئی۔

    راہول کا کہنا تھا کہ اگر امریکی صدر کا کشمیر کے معاملے پر ثالثی کا بیان درست ہے تو مودی نے بھارت کے مفاد اور شملہ معاہدے سے انحراف کیا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مودی کی کمزور تردید سے کچھ نہیں ہوگا وہ قوم کو حقائق سے آگاہ کریں اور بتائیں کہ آخر دورہ امریکا میں ٹرمپ سے بات چیت میں کیا طے کر کے آئے۔

  • جیا پرادا خود کو جنسی ہراساں کرنے والے سیاستدان سے ہار گئیں

    جیا پرادا خود کو جنسی ہراساں کرنے والے سیاستدان سے ہار گئیں

    نئی دہلی : بھارتی انتخابات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اداکارہ ارمیلا ماٹونڈکر کی شہرت بھی انہیں الیکشن میں کامیابی سے ہمکنار نہ کروا سکی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات کے نتائج نے کئی افراد کو حیران کردیا، کیوں کہ اس بار کئی نامور سیاستدان اور شخصیات کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    بھارتی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ لوک سبھا انتخابات میں جہاں سابق ٹی وی اداکارہ سمرتی ایرانی نے کانگریس کے صدر راہول گاندھی کو شکست دی، وہیں اداکارہ ارمیلا ماٹونڈکر کو بھی اپنی شہرت کام نہ آئی اور وہ حریف سے پیچھے رہیں۔

    اسی طرح ریاست اترپردیش کے شہر رامپور سے بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ٹکٹ سے خود کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے والے سیاستدان اعظم خان کے خلاف الیکشن لڑنے والی سابق اداکارہ جیا پرادا کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ جیا پرادا خود کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے والے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان کے خلاف الیکشن جیت جائیں گی لیکن انتخابی نتائج نے جہاں تجزیہ نگاروں کے اندازوں کو غلط ثابت کیا، وہیں جیا پرادا کی امیدوں پر بھی پانی پھیر دیا۔

    واضح رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کے 17ویں انتخابات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے جس کے مطابق نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) واضح برتری حاصل کررہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی اتحاد کو 342 نشستوں پر  برتری حاصل ہوگئی جس کے تحت بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی۔

    مزید پڑھیں : ایک بار پھر مودی سرکار، بھارتی انتخابات میں بی جے پی کی واضح برتری

    اگر صرف بی جے پی کی بات کی جائے تو گزشتہ انتخابات کی نسبت انہوں نے 222 کے مقابلے میں 224 یعنی دو نشستیں زیادہ حاصل کیں، اسی طرح عام آدمی پارٹی کا بھی صفایا ہوگیا۔

    لوک سبھا کی 542 نشستوں پر ڈالے جانے والے ووٹ کی گنتی کا عمل بھی مکمل ہوگیا، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج میں بتایا گیا کہ مودی اتحاد این ڈی اے کو 342 نشستوں پر برتری مل گئی جبکہ وزاعظم لانے کے لیے 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

  • لوک سبھا انتخابات: ووٹنگ کے تمام مراحل مکمل، نتائج کا اعلان 23 مئی کو ہوگا

    لوک سبھا انتخابات: ووٹنگ کے تمام مراحل مکمل، نتائج کا اعلان 23 مئی کو ہوگا

    نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات کا آخری مرحلہ بھی مکمل ہوگیا، کانگریس کی فتح ہوگی یا پھر بی جے پی دوبارہ اقتدار سنبھالے گی اعلان 23 مئی کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات پانچ مراحل میں ہوئے، آخری مرحلے میں وزیراعظم مودی کے حلقے سمیت 8 ریاستوں کے 59 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے نے بھارت میں ہونے والے انتخابات کو دنیا کا مہنگا ترین الیکشن قرار دیا۔انتخابات مکمل ہونے کے بعد اب گنتی کا عمل شروع کیا جائے گا اور فاتح جماعت کا اعلان 23 مئی کو ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بھارت:‌ لوک سبھا کے خونی انتخابات، خاتون الیکشن افسر ڈیوٹی پر جاتے ہوئے قتل

    بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو شروع ہوا جس کے تحت 20 ریاستوں کی 91 نشستوں پر ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا، مجموعی طور پر 14 کروڑ 20 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔

    مجموعی طور پر  بھارت میں لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے پانچ مراحل میں انتخابات کا انعقاد کیا گیا، اس دورانِ تشدد واقعات بھی پیش آئے جس میں الیکشن آفیسر سمیت متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔

    بھارتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے دوران مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، آندھرا پردیش میں ہونے والی سیاسی تلخ کلامی نے اس قدر شدت اختیار کی کہ 3 افراد کی جانیں گئیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بارہ مولا میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے 13 سالہ بچے کو شہید کیا تھا۔

  • بھارت:‌ لوک سبھا کے خونی انتخابات، خاتون الیکشن افسر  ڈیوٹی پر جاتے ہوئے قتل

    بھارت:‌ لوک سبھا کے خونی انتخابات، خاتون الیکشن افسر ڈیوٹی پر جاتے ہوئے قتل

    نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی خونی ثابت ہوا، بھارتی ریاست اڑیسہ میں پولنگ کے دوران نامعلوم افراد نے خاتون الیکشن افسر کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لوک سبھاکے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بدھ کے روز دیگر ریاستوں کی طرح اڑیسہ میں بھی الیکشن کا انعقاد کیا گیا۔ اڑیسہ میں الیکشن کے روز دو پرتشدد واقعات پیش آئے جن میں سے ایک میں نامعلوم افراد نے پولنک بوتھ جانے والی خاتون پرازئیڈنگ افسر کو گولی مار کر قتل کردیا جبکہ دوسرے واقعے میں نامعلوم افراد نے بیلٹ پیپر لے جانے والی الیکشن کمیشن کی گاڑی کو نذ آتش کردیا۔

    مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ، مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال

    پولیس حکام کے مطابق دونوں واقعات اڑیسہ کے علاقے کندھمال کے ضلع میں پیش آئے، ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے والی جماعت ماؤوادیوں کے کارکنان دونوں واقعات میں ملوث ہیں۔ ڈی جی پی بی کے شرما نے بتایا کہ سنیکتا دگل کو اُس وقت گولی ماری گئی جب وہ بلاند پاڑا گاؤں کے پاس واقع جنگل سے گزر رہی تھیں تو انہیں سڑک کے درمیان میں مشکوک چیز نظر آئی جس کو دیکھنے کے لیے وہ گاڑی سے نیچے اتریں تو نامعلوم افراد نے اُن پر گولیاں برسا دیں۔

    پولیس افسر  کا کہنا تھا کہ گاڑی میں موجود دیگر چار پرازئیڈنگ افسر واقعے میں بالکل محفوظ رہے جن سے تحقیقات جاری ہیں، دوسرا واقعہ فرنگیا پولیس تھانے کی حدود میں پیش آیا جہاں ماؤوادیوں نے بیلٹ پیپر لے جانے والی گاڑی کو روک کر آگ لگا دی۔

    پولیس حکام کے مطابق چند روز قبل ماؤوادیوں نے ضلع بھر میں پوسٹر اور بینر لگاکر لوگوں سے انتخاب کا بائیکاٹ کرنے کو کہا تھا۔ کندھمال ضلع میں ماؤوادیوں کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے یہاں کے سات انتخابی حلقوں میں ووٹنگ کا وقت صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک رکھا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات: پرتشدد واقعات میں 3 افراد ہلاک، دھماکا خیز مواد بھی برآمد

    یاد رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے لیے پولنگ کے دوسرے مرحلے  کا انعقاد ہوا، ملک بھر کی 13 ریاستوں کی 97 نشستوں پر عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کررہے ہیں۔ انتخابات میں 90 کروڑ ووٹر حق رائے دہی استعمال کرنا تھا، یہ تعداد امریکا اور یورپی یونین کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے، اب تک ایک مرحلہ ہوا جس میں دورانِ ووٹنگ پرتشدد واقعات میں 4 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

     بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوا، جس کے تحت 20 ریاستوں کی 91 نشستوں پر ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا، مجموعی طور پر 14 کروڑ 20 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ

    بھارتی الیکشن کے پہلے مرحلے کے دوران مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، آندھرا پردیشن میں ہونے والی سیاسی تلخ کلامی نے اس قدر شدت اختیار کی کہ 3 افراد کی جانیں گئیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بارہ مولا میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے 13 سالہ بچے کو شہید کیا تھا۔

  • بھارت میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ جاری

    بھارت میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ جاری

    نئی دہلی: بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے 13 ریاستوں کی 97 نشتوں پر ووٹنگ جاری ہے جس میں 90 کروڑ سے زائد ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے لیے پولنگ کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے، ملک کی 13 ریاستوں کی 97 نشستوں پر عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کررہے ہیں۔ انتخابات میں 90 کروڑ ووٹر حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں، یہ تعداد امریکا اور یورپی یونین کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے، اب تک ایک مرحلہ ہوا جس میں دورانِ ووٹنگ پرتشدد واقعات میں 4 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

    مزید پڑھیں: لوک سبھا انتخابات: مودی کو بڑا دھچکا، دو وزرا نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی

    بھارت کے ایوان زیریں کے انتخابات 7 مراحل میں ہوں گے جبکہ انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان بھارتی الیکشن کمیشن کی طرف سے 25 مئی کو کیا جائے گا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی انتخابات میں امریکی انتخابات سے 6.5ارب ڈالرز زیادہ خرچ ہورہے ہیں۔

    یاد رہے کہ بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوا، جس کے تحت 20 ریاستوں کی 91 نشستوں پر ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا، مجموعی طور پر 14 کروڑ 20 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات: پرتشدد واقعات میں 3 افراد ہلاک، دھماکا خیز مواد بھی برآمد

    بھارتی الیکشن کے پہلے مرحلے بالشمول مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، آندھرا پردیشن میں ہونے والی سیاسی تلخ کلامی نے اس قدر شدت اختیار کی کہ 3 افراد کی جانیں گئیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بارہ مولا میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے 13 سالہ بچے کو شہید کیا۔

  • بھارت: لوک سبھا کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ کل سے شروع ہوگا

    بھارت: لوک سبھا کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ کل سے شروع ہوگا

    نئی دہلی: بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے 13 ریاستوں کی 97 نشتوں پر ووٹنگ کل ہوگی جس میں 90 کروڑ سے زائد ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے لیے پولنگ کا دوسرا مرحلہ 18 اپریل سے شروع ہوگا، ملک کی 13 ریاستوں کی 97 نشستوں پر عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔ انتخابات میں 90کروڑ ووٹر حق رائے دہی استعمال کریں گے،یہ تعداد امریکا اور یورپی یونین کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کی 543نشستوں کے لیے مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے، اب تک ایک مرحلہ ہوا جس میں دورانِ ووٹنگ پرتشدد واقعات میں 4 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

    مزید پڑھیں: لوک سبھا انتخابات: مودی کو بڑا دھچکا، دو وزرا نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی

    بھارت کے ایوان زیریں کے انتخابات 7 مراحل میں ہوں گے جبکہ انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان بھارتی الیکشن کمیشن کی طرف سے 25مئی کو کیا جائے گا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی انتخابات میں امریکی انتخابات سے 6.5ارب ڈالرز زیادہ خرچ ہورہے ہیں۔

    یاد رہے کہ بھارت میں لوک سبھا یعنی ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل کو ہوا، جس کے تحت 20 ریاستوں کی 91 نشستوں پر ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا، مجموعی طور پر 14 کروڑ 20 لاکھ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات: پرتشدد واقعات میں 3 افراد ہلاک، دھماکا خیز مواد بھی برآمد

    بھارتی الیکشن کے پہلے مرحلے بالشمول مقبوضہ کشمیر سمیت مختلف ریاستوں میں پرتشدد واقعات پیش آئے جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، آندھرا پردیشن میں ہونے والی سیاسی تلخ کلامی نے اس قدر شدت اختیار کی کہ 3 افراد کی جانیں گئیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ بارہ مولا میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے 13 سالہ بچے کو شہید کیا۔

  • بھارت میں عام انتخابات کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا، شیڈول جاری

    بھارت میں عام انتخابات کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا، شیڈول جاری

    نئی دہلی: پڑوسی ملک بھارت میں عام انتخابات کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا، بھارتی الیکشن کمیشن نے لوک سبھا کے انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ہے، عام انتخابات 11 اپریل سے 19 مئی تک سات مرحلوں میں منعقد ہوں گے۔

    بھارتی الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو کی جائے گی۔

    انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق عام انتخابات میں 543 نشستوں پر مقابلہ ہوگا، جب کہ 900 ملین ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔

    کہا جا رہا ہے کہ اس بار بھارتی عام انتخابات میں نوجوانوں کا بڑا کردار ہوگا، کیوں کہ نو سو ملین ووٹرز میں سے 15 ملین ووٹرز کی عمریں 18 سے 19 برس ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم میں فوجیوں کی تصاویر پر پابندی لگادی

    بھارتی الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل، دوسرا 18 اپریل، تیسرا 23 اپریل، چوتھا 29 اپریل، پانچواں 6 مئی، چھٹا 12 مئی اور ساتواں مرحلہ 19 مئی کو ہوگا جب کہ 23 مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    اپنے مضبوط علاقوں راجھستان اور چھتیس گڑھ میں حال ہی میں شکست کا منہ دیکھنے والی مودی کی جماعت بی جے پی کو پاکستان کے ساتھ جنگ کا ماحول بنانے کی شاطرانہ چال بھی مہنگی پڑنے کا بھرپور امکان ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو اپنی الیکشن مہم میں فوجیوں کی تصاویر کے استعمال سے روک دیا ہے، وزارتِ دفاع اور سابق نیول چیف کی جانب سے توجہ دلانے پر نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔