Tag: لوک گلوکارہ

  • معروف لوک گلوکارہ ریشماں کی برسی جنھیں بلبلِ‌ صحرا بھی کہا جاتا ہے

    معروف لوک گلوکارہ ریشماں کی برسی جنھیں بلبلِ‌ صحرا بھی کہا جاتا ہے

    ریشماں کی آواز نہایت درد انگیز اور پُر سوز تھی۔ انھیں بلبلِ صحرا بھی کہا گیا۔ آج پاکستان کی اس مشہور لوک گلوکارہ کی برسی ہے۔ ریشماں 2013ء میں اپنے مداحوں سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئی تھیں۔

    وہ طویل عرصے سے علیل تھیں۔ انھیں گلے کے سرطان کا مرض لاحق تھا۔ ریشماں کی پیدائش کا سال 1947ء تھا۔ وہ راجستھان کے علاقے بیکانیر سے تعلق رکھتی تھیں۔

    برصغیر کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان ہجرت کر کے کراچی منتقل ہو گیا۔ ریشماں نے کم عمری میں صوفیانہ کلام گانا شروع کردیا تھا۔ مشہور ہے کہ بارہ برس کی ایک بچّی کو ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر سلیم گیلانی نے لعل شہباز قلندر کے مزار پر سنا اور اسے ریڈیو پر گانے کا موقع دیا۔ یوں ریشماں پاکستان بھر میں لوک گلوکارہ کے طور پر متعارف ہوئیں اور بعد کے برسوں میں مقبولیت حاصل کی۔

    ”چار دناں دا پیار او ربّا، بڑی لمبی جدائی“ وہ گیت ہے جس نے ریشماں کو ملک ہی نہیں سرحد پار بھی شہرت اور پہچان دی۔

    ریشماں نے گائیکی کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ 1960ء کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن کی بنیاد رکھی گئی تو ریشماں نے ٹی وی کے لیے گانا شروع کر دیا۔ انھوں نے پاکستانی فلموں کے لیے بھی متعدد گیت گائے۔ ان کی مقبولیت سرحد پار بھی پہنچی اور معروف بھارتی ہدایت کار سبھاش گھئی نے اپنی فلم کے لیے ان کی آواز میں‌ گانا ریکارڈ کروایا۔ یوں ریشماں نے فلم ’ہیرو‘ کا گانا ’لمبی جدائی‘ گایا جو آج بھی پاک و ہند میں مقبول ہے اور نہایت ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔

    ریشماں کے کچھ دیگر مقبول گیتوں میں ’سُن چرخے دی مِٹھی مِٹھی کُوک ماہیا مینوں یاد آؤندا‘، ’وے میں چوری چوری‘، ’دما دم مست قلندر‘، ’انکھیاں نوں رین دے انکھیاں دے کول کول‘ اور ’ہائے ربا نیئوں لگدا دِل میرا‘ شامل ہیں۔

    اس لوک گلوکارہ کو ستارۂ امیتاز اور لیجنڈز آف پاکستان کا اعزاز بھی دیا گیا تھا۔

  • اے آر وائی پروگرام میں لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے کون سا کھیل کھیلا؟

    اے آر وائی پروگرام میں لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے کون سا کھیل کھیلا؟

    کراچی: اے آر وائی پروگرام ’ہمارے مہمان‘ میں ملک کی مقبول لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے لوگوں کی جانب سے پھولوں کی صورت میں ملنے والی محبت پر کہا کہ یہ پھول نہیں لوگوں کی دعائیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی پروگرام میں لوک گلوکارہ شازیہ خشک نے پروگرام کی ہوسٹ فضا شعیب کے ساتھ دل چسپ گفتگو کی اور لفظوں پر مشتمل ایک گیم میں حصہ لیا۔

    [bs-quote quote=”موسیقی باعثِ خوشی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شازیہ خشک” author_job=”لوک گلوکارہ”][/bs-quote]

    لفظ ’سندھ‘ پر شازیہ خشک نے کہا کہ ذہن میں جو پہلا لفظ آتا ہے وہ ہے زندگی۔

    شازیہ خشک نے موسیقی کو خوشی کا باعث قرار دیا، ہوسٹ نے لفظ ’موسیقی‘ کہا تو شازیہ خشک نے جھٹ سے کہا ’خوشی‘۔

    لفظ پروفیسر پر کہا کہ وہ 2 یونی ورسٹیوں میں پروفیسر بھی ہیں، ’دانے پہ دانا‘ پر کہا کہ ان کی پہچان پوری دنیا میں اسی سے ہے۔ ہوسٹ کی فرمائش پر شازیہ خشک نے اپنا یہ مشہور زمانہ گانا بھی سنایا۔

    لفظ گلوکار پر شازیہ خشک نے بتایا کہ ان کی پسندیدہ گلوکاروں کی فہرست بہت لمبی ہے اس لیے کسی ایک کا نام نہیں لے سکتیں، لفظ ’خواہش‘ پر کہا کہ وہ زندگی جو خوشی کے ساتھ گزرے۔

    لوک گلوکارہ نے لفظ ’موسیقی‘ پر کہا ’سارے آلات‘ ان کا کہنا تھا کہ انھیں سارے ہی انسٹرومنٹس پسند ہیں، لفظ ’استاد‘ پر کہا کہ ہر وہ شخص میرا استاد ہے جس سے کبھی ایک بھی لفظ سیکھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  اے آر وائی فیسٹ کا دوسرا روز، سجاد علی پرفارم کریں گے


    لفظ ’کلام‘ پر فوراً کہا ’صوفیانہ‘ جب کہ ’کوکو کورینا‘ پر فوراً کہا ’بہت اچھا‘۔ شازیہ نے کہا کہ انھیں ادب اور شاعری سے بھی خصوصی لگاؤ ہے۔

    واضح رہے کہ شازیہ خشک پاکستانی لوگ گلوکارہ ہیں، انھیں کئی علاقائی زبانوں میں گلوکاری کا اعزاز حاصل ہے۔ شازیہ خشک نے 1992 میں کیرئیر کا آغاز کیا، کیرئیر میں 500 تک گانے گا چکی ہیں۔

    2014 میں انھیں امریکی سفارت خانے کی جانب سے خیر سگالی کے سفیر کا اعزاز دیا گیا۔ ازبکستان حکومت کی جانب سے صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ادھر کراچی کےعلاقے بوٹ بیسن میں واقع بے نظیر بھٹو شہید پارک میں اے آر وائی نیٹ کی جانب سے ’اے آر وائی فیسٹ‘ کا انعقاد کیا گیا ہے، فوڈ فیسٹیول کا آغاز کل 22 دسمبر کو ہوا جو 25 دسمبر تک جاری رہے گا۔ فیسٹول کے پہلے روز شازیہ خشک اور جوش بینڈ سمیت دیگر فن کاروں نے پرفارم کر کے ایسا سماں باندھا کہ شرکت کرنے والے غیر ملکی بھی جھوم اٹھے۔