Tag: لڈو

  • خبردار اب سموسہ، جلیبی، لڈو بھی سگریٹ‌ کی طرح مضر صحت قرار، انتباہ جاری

    خبردار اب سموسہ، جلیبی، لڈو بھی سگریٹ‌ کی طرح مضر صحت قرار، انتباہ جاری

    صرف سگریٹ ہی نہیں بلکہ اب سموسہ جلیبی لڈو بھی صحت کے لیے مضر قرار دے دیے گئے ہیں اور وزارت صحت نے انتباہ جاری کیا ہے۔

    ہمارے خطہ میں میٹھا اور تیکھا ہر ایک کو بھاتا ہے۔ سموسہ جہاں دستر خوان کی شان بڑھاتا اور بھوک مٹاتا ہے۔ وہیں جلیبی اور لڈو جیسی مٹھائی کے ذریعہ لوگ ایک دوسرے سے خوشیاں بانٹتے ہیں۔ تاہم اب ان کھانے پینے کی ہر دلعزیز اشیا کو بھی مضر صحت قرار دے دیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مرکزی وزارت صحت نے سموسے، جلیبی اور لڈو جیسی اشیا کو بھی انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیا ہے اور ایمس سمیت کئی مرکزی اداروں کو سگریٹ کی ڈبیہ کی طرح انتباہی نوٹس اور وارننگ سائن لگانے کا حکم دیا ہے ، جس میں واضح لکھا ہو کہ روز ناشتہ میں یہ چیزیں کھانے سے کتنا چھپا ہوا فیٹ اور شوگر انسانی جسم میں جا رہا ہے۔

    حکومت جنگ فوڈ کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے جا رہی ہے اور اب سموسے، جلیبی اور دیگر میٹھے پر مبنی ناشتہ سگریٹ کی طرح وارننگ کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔ یہ پہلی بار ہوگا جب جنک فوڈ پر تمباکو جیسی وارننگ دی جائے گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں بچوں میں موٹاپا اور نوجوانوں میں ضرورت سے زیادہ وزن کا معاملہ سنگین طور پر بڑھتا جا رہا ہے، جس کے باعث مرکزی وزارت صحت نے ایسے وارننگ سائن لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جلد ہی کیفے اور دیگر عوامی مقامات پر بھی وارننگ لگائی جائیں گی۔

    وزارت صحت کے جاری اعداد وشمار میں بھی کہا گیا ہے کہ سال 2050 تک تقریباً 44.9 کروڑ ہندوستانی موٹاپے یا زیادہ وزن کے شکار ہو سکتے ہیں اور بھارت دوسرا سب سے بڑا موٹاپے کا مرکز بنا سکتا ہے

    دوسری جانب وزارت صحت کی مضر صحت کھانوں کی فہرست میں صرف سموسہ، جلیبی، لڈو ہی نہیں بلکہ بڑا پاؤ اور پکوڑا سمیت کئی دیگر پکوان شامل ہیں، جس کو شہری ذوق وشوق سے کھاتے ہیں۔

    ایمس ناگپور کے افسروں کے مطابق یہ قدم اب تک کا سب سے اہم قدم ہے جس کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ چینی اور ٹرانس فیٹس اب تمباکو کے برابر ہی جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/samosa-atom-bomb-blog/

  • پرساد کے لڈو سے ہندوستان مشکل میں، ایک اور مندر نے گھی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے

    پرساد کے لڈو سے ہندوستان مشکل میں، ایک اور مندر نے گھی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے

    حیدرآباد: پرساد کے لڈو نے ہندوستان کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ایک اور مندر نے لڈو میں استعمال ہونے والے گھی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ’تروملا تروپتی دیواستھانم‘ نامی مندر کے لڈوؤں میں استعمال ہونے والے گھی میں مبینہ ملاوٹ کی اطلاعات کے بعد، ریاست تلنگانہ کے مندر نے بھی نمونے ٹیسٹ کرنے کے لیے بھیجے ہیں۔

    ’سری لکشمی نرسمہا سوامی‘ نامی یہ مندر ریاست کے علاقے یادگیر گٹہ میں واقع ہے، مندر کے حکام نے پرساد کی تیاری میں استعمال ہونے والے گھی کے نمونے حیدرآباد کی فوڈ لیبارٹری کو بھیجے، ایگزیکٹو آفیسر بھاسکر راؤ کے مطابق یہ دیکھا جا رہا ہے کہ مندر کے لڈو کی تیاری میں استعمال ہونے والا گھی ملاوٹ شدہ ہے یا نہیں۔

    بھارت میں لڈو کا تنازع شدت اختیار کر گیا، پنڈتوں کا مندر کو پاک کرنے کے لیے بڑا قدم

    لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، ویڈیو وائرل

    اس ٹیسٹ کے نتائج اس ماہ کے آخر تک متوقع ہیں، حکام کے مطابق یہ مندر گزشتہ 40 سالوں سے نارمل برانڈ کا گھی استعمال کر رہا ہے اور ماہانہ تقریباً 20 ہزار سے 25 ہزار کلو گرام گھی استعمال ہوتا ہے۔

    ہر لڈو میں تقریباً 90 سے 100 گرام گھی ہوتا ہے، دیگر اجزا جیسے الائچی پاؤڈر، کاجو، کشمش، چینی اور بوندی کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جاتے ہیں۔

  • بھارت میں لڈو کا تنازع شدت اختیار کر گیا، پنڈتوں کا مندر کو پاک کرنے کے لیے بڑا قدم

    بھارت میں لڈو کا تنازع شدت اختیار کر گیا، پنڈتوں کا مندر کو پاک کرنے کے لیے بڑا قدم

    نئی دہلی: بھارت میں لڈو کی تیاری کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، پنڈتوں کو تروپتی دیو استھانم کو پاک کرنے کے لیے رسم بھی ادا کرنی پڑی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق لڈو کی تیاری میں ملاوٹ شدہ گھی کے استعمال کے الزامات سامنے آنے کے بعد اس سلسلے میں بحث تیز ہو رہی ہے، اور یہ تروپتی لڈو تنازعہ اس وقت بالعموم ملک اور بالخصوص تیلگو ریاستوں میں کشیدگی کی وجہ بنا ہوا ہے۔

    تروملا تروپتی دیواستھانم (مندر) آندھرا پردیش میں واقع ہے، جس کے چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو نے الزام لگایا ہے کہ مشہور تروپتی لڈو (مندر پر پرساد میں استعمال ہونے والے لذیذ لڈو) کی تیاری میں گھی کی بجائے جانوروں کی چربی کا استعمال کیا جا رہا ہے، اس الزام نے آندھرا پردیش، تلنگانہ اور پورے ملک میں بڑے پیمانے پر غم و غصہ کو جنم دیا ہے۔

    ہندوؤں کے نزدیک جس طرح تروملا تروپتی دیواستھانم ایک قابل احترام تیرتھ یاترا مقام ہے، اسی طرح وہ اس لڈو کو بھی انتہائی مقدس سمجھتے ہیں۔

    تروپتی کے لڈو تنازعہ کی جھلکیاں

    آندھرا پردیش کے تروپتی مندر میں ’پرساد‘ کے طور پر پیش کیے جانے والے لڈو میں ’’جانوروں کی چربی‘‘ کی موجودگی کے الزامات پر بڑھتے ہوئے تنازعے کی وجہ سے مرکزی حکومت نے آندھرا پردیش حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ مرکزی وزیر خوراک پرہلاد جوشی نے بھی ان الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس سے عقیدت مندوں میں تشویش پھیلی ہوئی ہے۔

    لڈو میں کون سی چربی ملائی گئی؟

    یہ تنازع بدھ کو اس وقت شروع ہوا جب آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے الزام لگایا کہ ان کے پیشرو جگن موہن ریڈی نے لڈو میں غیر معیاری اجزا اور جانوروں کی چربی کے استعمال کی اجازت دی تھی۔

    مندر کو پاک کرنے کے لیے رسم ادا کی جا رہی ہے

    پارٹی نے تروپتی مندر میں لڈو کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے گھی میں گائے کی چربی، سور کی چربی، اور مچھلی کے تیل کی موجودگی کا دعویٰ کیا۔

    لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، ویڈیو وائرل

    ایک دن بعد نائیڈو کی زیر قیادت تیلگو دیشم پارٹی نے ایک لیب رپورٹ جاری کی، جس میں مبینہ طور پر مشہور سری وینکٹیشورا سوامی مندر کا انتظام کرنے والے تروملا تروپتی دیواستھانم کی طرف سے بھیجے گئے گھی کے نمونوں میں جانوروں کی چربی کی موجودگی کی تصدیق کی گئی۔

    نائیڈو نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومت نے سستے داموں کمتر معیار کا گھی خریدا، جس سے لڈو کی کوالٹی متاثر ہوئی اور مقدس مزار کو نقصان پہنچا۔ تاہم موہن ریڈی نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات مسترد کیے۔

    گھی سپلائی کرنے والی کمپنی کا بیان

    تمل ناڈو میں واقع اے آر ڈیری فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ (جس نے تروپتی لارڈ بالاجی مندر کو گھی سپلائی کیا تھا) نے کہا کہ حکام نے جانچ پڑتال کے بعد اس کی مصنوعات کے نمونوں کے معیار کی تصدیق کی ہے۔ کمپنی نے کہا صرف جون اور جولائی کے دوران اس نے تروملا مندر کو گھی سپلائی کیا تھا، اور یہ سپلائی لیب کی مستند رپورٹوں کے ساتھ کی گئی تھی۔

    تاہم دوسری طرف چار ٹیسٹ شدہ کوالٹی چیکس میں سے ایک نمونے میں ملاوٹ کا انکشاف ہونے کے بعد مرکزی وزارت صحت نے پیر کو گھی سپلائی کرنے والی کمپنی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    سپریم کورٹ سے رجوع

    گھی میں غیر معیاری اجزا اور جانوروں کی چربی کے الزامات سامنے آنے کے بعد مندر کے سابق چیئرمین نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ الزامات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک آزاد کمیٹی تشکیل دی جائے۔

    مندر کو پاک کرنے کا عمل

    آندھرا پردیش کے اس مشہور مندر میں تطہیر کی چار گھنٹے طویل رسم ادا کی گئی، اور اس رسم کے ذریعے مندر کے تقدس کو بحال کیا گیا جو پرساد کے لڈو میں ملاوٹ کی وجہ سے متاثر ہوا تھا۔ اس رسم کی ادائیگی کے ذریعے عقیدت مندوں کی تشویش دور کی گئی۔

  • لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، ویڈیو وائرل

    لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، ویڈیو وائرل

    حیدرآباد: لڈو کے شوقین حضرات ہوشیار رہیں کہ وہ جو لڈو کھا رہے ہیں اس میں سے کچھ بھی غیر متوقع نکل سکتا ہے۔

    بھارت کی ریاست تلنگانہ کے ضلع کھمّم میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک خاتون نے پرساد کے لیے لایا ہوا لڈو توڑا تو اس میں سے گٹکے کا ریپر نکل آیا، جس پر سب ششدر رہ گئے۔

    یہ واقعہ 22 ستمبر کو پیش آیا جب ڈونتو پدماوتی نامی خاتون تروملا تروپتی دیواستھانم کی زیارت کے لیے گئی ہوئی تھی، رسومات کی ادائیگی کے بعد جب اس نے رشتہ داروں کے لیے پرساد کے طور پر لائے لڈو کھولے تو ایک لڈو کے اندر سے گٹکے کا ریپر نکلا۔

    لڈو کے اندر عام طور پر کاجو، کشمش یا الائچی وغیرہ ہوتے ہیں، لیکن گٹکے کا ریپر نکلنا سب کے لیے حیرانی کے باعث تھا، کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ تبرک کے لیے تیار شدہ لڈو میں سے ریپر نکل آئے۔

    پدماوتی نے لڈو کی ویڈیو بنائی جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی، واضح رہے کہ 2012 میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا جب لڈو میں گٹکے کا ریپر ملا تھا۔

    سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ تروملا کی پہاڑیوں پر گٹکا، شراب، سگریٹ نوشی اور گوشت کا استعمال سخت ممنوع ہے، تاہم لڈو میں سے گٹکے کا ریپر نکل آنا اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ وہاں ممنوعہ چیزوں کا استعمال جاری ہے۔

  • ’لڈو رسوڑے میں بنا ہے یا فیکٹری میں؟‘ راشی اور کوکیلا بین کی ایک اور ویڈیو وائرل

    ’لڈو رسوڑے میں بنا ہے یا فیکٹری میں؟‘ راشی اور کوکیلا بین کی ایک اور ویڈیو وائرل

    بھارتی ڈرامہ سیریلز اکثر منطق اور کامن سینس سے عاری ہوتے ہیں، ان کے اکثر سینز ایسے بھونڈے ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ آخر اداکاروں نے بھی ایسی بے وقوفانہ اداکاری کرنے پر کیسے ہامی بھر لی ہوگی۔

    اب حال ہی میں بھارتی ڈرامے کا ایک اور ایسا ہی سین سوشل میڈیا صارفین کی تفریح کا سبب بن رہا ہے اور اس بار اس سین میں کوئی اور نہیں، میمز کی دنیا کے مشہور کردار کوکیلا بین، راشی اور گوپی بہو ہیں۔

    آپ کو یاد ہوگا کہ کچھ عرصے قبل رسوڑے میں کن تھا کے جملے پر مشتمل ایک ویڈیو بہت وائرل ہوئی تھی جس کی وجہ سے نہ صرف نئی میمز بنیں، بلکہ عام لوگ تک اسے اپنی روزمرہ کی زندگی میں استعمال کرنے لگے اور اس پر گانا تک بن گیا۔

    یہ ویڈیو کلپ ڈراموں کے لیے مشہور بھارتی چینل اسٹار پلس پر نشر ہونے والے ڈرامے ساتھ نباہنا ساتھیا کا تھا، 2010 سے 2017 تک نشر ہونے والے اس سوپ میں دو خاندانوں کی زندگی کے مختلف ادوار دکھائے جاتے رہے۔

    اس کا مرکزی کردار کوکیلا بین نامی خاتون کا تھا جو اپنی دو بہوؤں گوپی اور راشی کو سلیقہ مند اور سگھڑ بہوؤیں بنانا چاہتی تھیں، کوکیلا ایک نہایت سخت مزاج خاتون تھیں جو گھر کے کاموں میں غلطیوں پر اپنی ہہوؤں کو باقاعدہ سزا تک دیا کرتی تھیں۔

    یہ ڈرامہ تو عرصہ ہوا ختم ہوچکا لیکن اس کے اکثر سینز اب بھی وائرل ہوتے ہیں جو بے وقوفانہ حرکتوں اور جملوں سے بھرپور ہوتے ہیں، سوشل میڈیا صارفین اکثر راشی کے احمقانہ پن اور گوپی کی بیچارگی کو طنز و مذاق کا نشانہ بناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

    اب حال ہی میں وائرل ایسے ہی ایک اور سین پر لوگوں نے سر پیٹ لیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by A Clear Record (@aclearrecord)

    اس سین میں دکھایا گیا ہے کہ کسی پوجا کے موقع پر راشی، جسے لڈو لانے کا کہا گیا تھا، تھال میں ایک بڑا سا لڈو اٹھائے پریشان کھڑی ہے۔

    نارمل سائز کے لڈوؤں کی جگہ یہ بڑا سا لڈو کیوں آیا اور کیسے آیا، اس کے بارے میں کوئی کچھ نہیں جانتا لیکن سب اسے راشی کی غلطی قرار دے رہے ہیں۔

    کوکیلا بین راشی کو ڈانٹنے پھٹکارنے کے بعد بطور سزا اسے حکم دیتی ہیں کہ وہ اس تھال کو اس وقت تک پکڑ کر کھڑی رہے گی جب تک گوپی اسے توڑ کر چھوٹے چھوٹے لڈو نہ بنا لے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر مزاحیہ تبصروں کی بھرمار کردی، ایک صارف نے کہا، یہ لڈو رسوڑے (کچن) میں بنایا گیا ہے یا فیکٹری میں، ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ لگتا ہے راشی نے اسکول میں فزکس کے بنیادی اصولوں کی کلاس گول کردی تھی۔

  • وادی سندھ کے لوگوں کے کھائے جانے والے لڈو دریافت

    وادی سندھ کے لوگوں کے کھائے جانے والے لڈو دریافت

    وادی سندھ کی تہذیب جسے دنیا کی اہم اور منظم ترین تہذیبوں میں سے ایک مانا جاتا ہے، اپنی جدید خصوصیات کے لیے مشہور ہے، اور اب اس کے بارے میں ایک اور حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔

    وادی سندھ کی تہذیب جسے ہڑپہ کی تہذیب بھی کہا جاتا ہے، جنوبی ایشیا کی پہلی شہری تہذیب ہے جو 4 ہزار سال قدیم ہے۔ یہ تہذیب اپنی تعمیرات اور طرز زندگی کے لحاظ سے جدید اور منظم ترین تہذیب مانی جاتی ہے۔

    اس تہذیب کے شہر موجودہ پاکستان، افغانستان کے مشرقی حصے اور بھارت کے مغربی حصے میں ہوا کرتے تھے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ اس تہذیب کے لوگ اپنی غذا کے بارے میں بھی نہایت فکر مندا ہوا کرتے تھے اور متوازن غذائیں کھاتے تھے۔

    بھارتی ریاست راجھستان میں ہڑپہ کے آثار قدیمہ میں ہونے والی کھدائی کے دوران 7 عدد گیندیں دریافت ہوئیں، بعد ازاں نئی دہلی اور لکھنؤ کے آثار قدیمہ کے اداروں نے ان گیندوں کا تجزیہ کیا تو علم ہوا کہ یہ لڈو تھے۔

    ان اداروں کی تحقیق کے نتائج جرنل آف آرکیالوجی سائنس میں شائع ہوئے جس میں کہا گیا کہ یہ لڈو 2600 قبل مسیح کے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان لڈوؤں میں جو، گندم اور دالیں شامل ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس تہذیب کے افراد پروٹین سے بھرپور غذائیں کھانے کے عادی تھے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان لڈوؤں کو بہت احتیاط سے محفوظ کیا گیا تھا جس کے باعث یہ ملبہ گرنے کے بعد بھی کچلے جانے سے محفوظ رہے، مٹی میں دفن ہوجانے کے سبب ان میں موجود غذائی اشیا کے اجزا بھی برقرار اور محفوظ رہے۔

    اس کھدائی کے دوران ان لڈوؤں کے ساتھ بیلوں کی 2 مورتیاں اور کلہاڑی سے ملتا جلتا کانسی کا ایک آلہ بھی دریافت ہوا ہے۔

  • بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے، شوہر کی عدالت میں فریاد

    بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے، شوہر کی عدالت میں فریاد

    نئی دہلی : میری بیوی کھانے میں صرف لڈو دیتی ہے مجھے طلاق چاہیے، بھارتی عدالت نے شوہر کی درخواست پر اہلیہ کو عدالت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ کاایک شہری فریاد لیکر عدالت پہنچ گیا ہے جہاں اس نے اپیل کی ہے کہ اسے طلاق چاہیے کیوں کہ اس کی بیوی اسے کھانے میں صرف لڈو ہی دیتی ہے۔

    شہری نے فیملی کورٹ میں روتے ہوئے بتایاکہ اس کی بیوی صبح کے ناشتے میں چار لڈو اورشام کے کھانے میں چار لڈودیتی ہے،ان دونوں اوقات کے دوران دس گھنٹے کا وقفہ ہوتا ہے اوراسے اورکوئی بھی کھانے کی چیز فراہم نہیں کی جاتی ۔

    شہری نے عدالت کو بتایا کہ میری خرابی صحت کے باعث میری اہلیہ ایک تانترک کے پاس چلی گئی تھی جس نے اسے کہا کہ مجھے کھانے میں صبح و شام صرف لڈو کھلاؤ۔شوہر کا کہنا تھا کہ ہماری شادی کو دس برس ہوچکے ہیں اور ہمارے تین بچے بھی ہیں۔

    فیملی کونسلنگ کے حکام کا کہنا تھا کہ ہم جوڑے کی علیحدگی روکنے کےلیے دونوں میں صلح کروانے کی کوشش کریں گے تاہم مذکورہ خاتون کو سمجھانا بہت مشکل ہے کیونکہ اسے پختہ یقین ہے کہ اس کے شوہر کا علاج صبح و شام چار لڈو کھانے میں ہی ہے۔

    شوہر کی فریاد سن کر فیملی کورٹ کے جج بھی حیران وپریشان ہوگئے کہ آخرماجرا کیا ہے تاہم فوری علیحدگی کروانے سے پہلے جج نے شہری کی اہلیہ کو بھی جواب داخل کرانے کے لیے عدالت طلب کر لیا ہے اورمزید سماعت کے لیے کارروائی دوہفتے کے لیے روک دی گئی ہے ۔