Tag: لڑکیوں

  • لڑکیوں کی شادی کی عمر کی حد کیا ہوگی؟ اہم بل اسمبلی میں منظور

    لڑکیوں کی شادی کی عمر کی حد کیا ہوگی؟ اہم بل اسمبلی میں منظور

    نئی دہلی: بھارت کے ہماچل پردیش میں ایک نیا قانون پاس ہوا ہے، جس کے تحت اب 21 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادی نہیں کی جاسکے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آج ریاستی اسمبلی میں لڑکیوں کی شادی کے لیے کم از کم عمر 21 سال کرنے سے متعلق بل منظور کرلیا گیا۔

    صحت، سماجی انصاف اور اختیارات کے وزیر دھنی رام شانڈل نے انسداد اطفال شادی (ہماچل پردیش ترمیمی بل، 2024) پیش کیا۔ بل کو بغیر کسی بحث کے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔

    اس بل کو اب منظوری کے لیے گورنر کے پاس بھیجا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست میں اس وقت خواتین کی شادی کے لیے کم از کم عمر 18 سال مقرر ہے۔ ریاستی حکومت اس میں 3 سال کا اضافہ کر رہی ہے۔ اس کے ترمیم شدہ مسودہ کو ریاستی کابینہ نے 7 مہینے قبل ہی منظوری دے دی تھی۔

    دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت محنت نے نیا قانون منظور کیا ہے جس کے مطابق اب کسی بھی ملازم کو شادی پر 5 دن اور بچے کی پیدائش پر 3 دن کی چھٹی ملے گی۔

    سعودی وزارت ہیومن ریسورسز نے قانون محنت میں نئی ترامیم کی ہیں جس کے تحت اب کسی بھی کارکن کو شادی، رشتے داروں میں انتقال یا بچے کی پیدائش پر تنخواہ سمیت چھٹی کا حق حاصل ہوگا۔

    بھارت میں نیا مسلم شادی رجسٹریشن بل منظور، کیا قاضی کا کردار ختم؟

    قانون محنت کی شق نمبر 113 میں کہا گیا ہے کہ ’کارکن کی شادی پر یا شوہر یا بیوی کی وفات پر یا والدین یا اولاد کی وفات پر 5 دن چھٹی دی جائے گی‘۔

  • ارب پتی خواتین کا بدفعلی کے لیے لڑکیوں کی اسمگلنگ کا اعتراف

    ارب پتی خواتین کا بدفعلی کے لیے لڑکیوں کی اسمگلنگ کا اعتراف

    واشنگٹن : امریکی ارب پتی سماجی رہنما کلیربرونفمین اور کیتھی رسل نے متعدد خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں بد فعلی کے لیے اسمگل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں خواتین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ملٹی لیول مارکیٹنگ ٹریننگ کی امریکی کمپنی ’نیگروم‘ کے لیے خواتین کو بھرتی کرنے کے بہانے انہیں جسم فروشی کے لیے کمپنی کو بھیجا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین سے قبل اسی کیس میں امریکی اداکارہ ایلسن میک بھی خواتین کو جسم فروشی کے لیے اسمگل کرنے اور انہیں جنسی غلام بنانے جیسے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 40 سالہ ارب پتی سماجی رہنما اور گھڑ دور کی شوقین ارب پتی کلیر برونفمین نے بروکلین میں موجود فیڈرل کورٹ میں جرم کا اعتراف کیا۔

    کلیر برونفمین نے خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دیے جانے کے بہانے نیگزوم نامی کمپنی بھجوانے کا اعتراف کرتے ہوئے شرمندگی کا اظہار بھی کیا۔

    ارب پتی خاتون نے عدالت کو بتایا کہ دراصل وہ خواتین کی مدد کرنا چاہتی تھیں، تاہم انہیں اندازہ نہیں تھا کہ خواتین کے ساتھ ایسا ہوگا۔

    کلیر برونفمین کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے والد اور دادا کی چھوڑی گئی اربوں روپے کی دولت ورثے میں ملی اور وہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم چوں کہ وہ کمپنی کے ساتھ منسلک تھیں اس لیے وہ ان کے بتائے گئے طریقے کے تحت کام کرنے کی پابند تھیں۔

    خیال رہے کہ کلیر برونفمین کینیڈین نڑاد امریکی سماجی رہنما ایجر برونفمین سینیئر کی بڑی بیٹی ہیں، ان کے والد ارب پتی کاروباری شخص تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کے والد کئی سال قبل اسرائیل سے ہجرت کرکے کینیڈا منتقل ہوئے تھے، جہاں سے انہوں نے ابتدائی طور پر شراب کا کاروبار شروع کیا تھا، بعد ازاں انہوں نے دیگر کاروبار بھی شروع کیے۔