Tag: لڑکیوں کے اسکول

  • افغانستان میں لڑکیاں کب اسکول جا سکیں گی؟ طالبان کا اہم اعلان

    افغانستان میں لڑکیاں کب اسکول جا سکیں گی؟ طالبان کا اہم اعلان

    کابل: افغان طالبان نے جلد تمام لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ مارچ کے آخر کے بعد لڑکیوں کے لیے تمام اسکول کھل جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ وزارت تعلیم 21 مارچ سے شروع ہونے والے نئے افغان سال کے بعد تمام لڑکیوں اور خواتین کے لیے اسکول کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ ہم تعلیم کے خلاف نہیں ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کے لیے الگ کلاسز اور ہاسٹلز کی تلاش کر رہے ہیں۔

    گزستہ روز ترجمان ذبیح اللہ مجاہد امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دے رہے تھے، طالبان کی جانب سے بین الاقوامی برادری کے ایک اہم مطالبے کو حل کرنے کے لیے یہ پہلی ٹائم لائن پیش کی گئی ہے۔

    طالبان پر تنقید، افغان انٹیلیجنس نے معروف پروفیسر کو گرفتار کر لیا

    واضح رہے کہ اگست 2021 کے وسط میں طالبان کے قبضے کے بعد سے، افغانستان کے بیش تر حصوں میں ساتویں جماعت سے آگے کی لڑکیوں کو واپس اسکول جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی برادری، جو طالبان کے زیر انتظام حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے گریزاں ہے، اس بات سے تاحال محتاط ہے کہ وہ اسی طرح کے سخت اقدامات نافذ کر سکتے ہیں جیسا کہ انھوں نے ماضی میں کیے تھے۔

  • خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے 114 اسکول غیر فعال

    خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے 114 اسکول غیر فعال

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے 114 اسکول غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، بعض اسکول گزشتہ 7 سال سے غیر فعال ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے محکمہ تعلیم نے صوبے میں اسکولوں سے متعلق اپنی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر لڑکیوں کے 114 اسکول غیر فعال ہیں۔

    محکمہ تعلیم کے مطابق کوہستان کے 142 میں سے 62 اسکول غیر فعال ہیں، کوہستان میں گزشتہ 4 سال میں غیر فعال اسکولوں کی تعداد 15 سے بڑھ 62 ہوئی۔

    اسی طرح لکی مروت میں 3، مالا کنڈ اور مردان میں 1، 1 پرائمری اسکول، بنوں میں 11، بٹگرام میں 10، بونیر میں 2، ہنگو میں 17 اور کرک میں لڑکیوں کا ایک اسکول غیر فعال ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پشاور اور سوات میں لڑکیوں کے 3، 3 اسکول غیر فعال ہیں۔

    ذرائع محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے بعض اسکول گزشتہ 7 سال سے غیر فعال ہیں، غیر فعال اسکولز میں اساتذہ تعینات ہیں اور تنخواہ لے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں صوبہ گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں لڑکیوں کے 12 اسکولوں کو نذر آتش کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

    شدت پسندانہ کارروائی میں 2 پرائمری اسکولوں کو دھماکہ خیز مواد سے بھی تباہ کیا گیا۔

    واقعے کے بعد دیامیر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی جس میں 17 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک ماہ بعد ان اسکولوں کی تعمیر نو کے بعد انہیں دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔