Tag: لڑکے

  • ریلوے ٹریک پر کم عمر لڑکے کا خطرناک اسٹنٹ، منظر دیکھ کر سب کے دل دہل گئے

    ریلوے ٹریک پر کم عمر لڑکے کا خطرناک اسٹنٹ، منظر دیکھ کر سب کے دل دہل گئے

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے شوق میں ایک کم عمر لڑکے نے ریلوے ٹریک پر ایسا خطرناک اسٹنٹ کیا جس کو دیکھنے والوں کے دل دہل گئے۔

    جب سے دنیا میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کا بخار چڑھا ہے تب سے ہر کوئی انوکھی ویڈیوز بنانا چاہتا ہے۔ لائیکس اور کمنٹس کے چکر میں بعض اوقات یہ ویڈیوز اتنی خطرناک ثابت ہوتی ہیں کہ اسٹنٹ کرنے والے کی جان بھی چلی جاتی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ خطرناک اسٹنٹ ریاست اڈیشہ میں ایک ریلوے ٹریک پر کیا۔ ایک نوعمر لڑکا ٹرین کی آمد سے قبل ریلوے ٹریک کے درمیان لکڑیوں کے پٹھوں کے ساتھ لیٹ گیا اور کچھ دیر میں ایک تیز رفتار ٹرین اس کے اوپر سے گزر گئی۔ اس سارے اسٹنٹ کی اس کے دوست نے ویڈیو بھی بنائی۔

    یہ منظر دیکھنے والوں کے دل دہل گئے۔ مقامی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس بھی حرکت میں آئی اور دونوں بچوں کے والدین کو تھانے طلب کر کے انہیں بچوں کو ایسی حرکتوں سے باز رکھنے کی تنبیہہ کی۔

    پولیس نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر مقبولیت حاصل کرنے کے لیے ایسے اسٹنٹ نہ کریں کہ جس میں ان کی جان جانے کا خطرہ ہو۔

  • دلہن خود اپنی بارات لے کر لڑکے کے گھر پہنچ گئی، ایسا کیوں ہوا؟

    دلہن خود اپنی بارات لے کر لڑکے کے گھر پہنچ گئی، ایسا کیوں ہوا؟

    بارات لڑکے والے لے کر آتے ہیں اور دلہن کو رخصت کرا کے لے جاتے ہیں لیکن ایک دلہن اپنی بارات خود لے کر لڑکے کے گھر پہنچ گئی۔

    برصغیر پاک وہند میں شادی کا نام آتے ہی بارات ذہن میں آتی ہے۔ دولہا اپنے رشتہ داروں کے ساتھ بارات لے کر لڑکی والوں کے ہاں آتا ہے اور اپنی دلہن کو اپنے ساتھ رخصت کراکر لے جاتا ہے۔

    تاہم پڑوسی ملک بھارت میں ایک حیرت انگیز شادی ہوئی جس میں دولہا کے بجائے دلہن اپنی بارات لے کر لڑکے کے گھر پہنچی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق شیو کماری نامی لڑکی اجے کمار گوتم نامی لڑکے سے پیار کرتی تھی۔ تاہم لڑکی والوں نے ان کی شادی کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی شادی کسی اور لڑکے سے کر دی۔

    رپورٹ کے مطابق لڑکی وہاں تین ماہ بھی نباہ نہ کر پائی اور شوہر سے علیحدگی اختیار کر کے واپس میکے آ گئی۔ شیو کماری کے گھر والوں نے بیٹی کے اصرار پر بالآخر اجے سے اس کی شادی پر رضامندی ظاہر کر دی لیکن یہاں اجے کے گھر والے آڑے آ گئے اور بارات لانے سے انکار کر دیا۔

    تاہم لڑکے والوں کی جان پھر بھی نہ بچی کیونکہ شیو کماری اپنے گھر والوں اور رشتہ داروںکے ساتھ بارات لے کر اجے کے گاؤں جا پہنچی، جہاں پھر ان کی شادی کی رسومات ادا کی گئیں۔

    اس انوکھی شادی پر سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/bride-kidnapped-groom-beaten-while-going-to-in-laws-after-wedding/

  • بننے سنورنے کے لیے عید پر اب لڑکے بھی بیوٹی سیلونز کا رخ کرتے ہیں: ویڈیو رپورٹ

    بننے سنورنے کے لیے عید پر اب لڑکے بھی بیوٹی سیلونز کا رخ کرتے ہیں: ویڈیو رپورٹ

    ویڈیو رپورٹ: محمد عرفان مغل

    روایتی ہیئر کٹنگ شاپس اب جدید بیوٹی سیلونز کا روپ دھار چکی ہیں۔ جہاں صرف بالوں کی کٹنگ ہی نہیں، بلکہ نوجوانوں کو عید کے دن جاذبِ نظر بنانے کے لیے فیشل، بلیچ اور ہیئر اسٹائلنگ جیسی جدید سہولیات بھی دستیاب ہیں۔

    عید قریب آتے ہی ڈیرہ اسماعیل خان کے بیوٹی سیلونز اور ہیئر اسٹائلنگ شاپس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بننے سنورنے میں مصروف دکھائی دے رہی ہے۔ عید کی تیاری صرف نئے کپڑوں اور جوتوں تک محدود نہیں رہی، اب تو بناؤ سنگھار بھی مکمل تیاری کا حصہ ہے۔ پہلے یہ شوق خواتین تک محدود تھا، لیکن اب نوجوان لڑکے بھی سیلونز کا رخ کرتے ہیں تاکہ عید پر منفرد نظر آئیں۔

    سیلونز کے کاریگر بھی نوجوانوں کی تیاری میں خوب محنت کرتے ہیں۔ نیا اسٹائل ہو یا کوئی ٹرینڈ، سب کچھ دستیاب ہے۔


    کیا آپ نے قدیم چھپائی والی پرنٹنگ مشینیں دیکھی ہیں؟ تو ایشیا کے پہلے پرنٹنگ پریس میوزیم آئیں: ویڈیو


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • لڑکی نے صلح کے بہانے بلا کر لڑکے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی

    لڑکی نے صلح کے بہانے بلا کر لڑکے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی

    چشتیاں : محبوبہ نے صلح کے بہانے بلا کر لڑکے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ، جہاں محبوبہ نے لڑکے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگادی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ نوجوان تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا ہے اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    پولیس نے بتایا کہ لڑکے خرم شہزاد اور کشور بی بی کے درمیان ناراضگی تھی، خاتون نے لڑکے کوصلح کے بہانے بلایا اور پیٹرول چھڑک کرآگ لگائی۔

    یاد رہے رواں سال فروری میں پنجاب کے شہر پاکپتن میں محبوبہ سے ملنے آنے والے نوجوان اور اس کے ساتھیوں کو اہلخانہ نے پکڑ لیا اور درگت بنادی تھی۔

    اس سے قبل مردان میں چھیڑ چھاڑ کرنے پر لڑکی نے بھائی کے پستول سے فائرنگ کرکے لڑکے عباس کو زخمی کردیا تھا، واقعے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔

  • کیا ویڈیو گیمز کھیلنا واقعی نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    کیا ویڈیو گیمز کھیلنا واقعی نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    لڑکوں کا ویڈیو گیمز کھیلنا ان کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے اور عام خیال ہے کہ یہ ان کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے مضر ہے تاہم اب ایک نئی تحقیق کے نتائج اس سے کافی مختلف ہیں۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ 11 سال کی عمر میں ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی لڑکوں میں آنے والے برسوں میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ جو لڑکیاں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں ڈپریشن کی علامات کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    دونوں کو اکٹھا کیا جائے تو نتائج سے علم ہوتا ہے کہ اسکرین کے سامنے مختلف انداز سے گزارے جانے والا وقت کس طرح بچوں کی ذہنی صحت پر مثبت یا منفی انداز سے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اسکرینوں سے ہمیں مختلف اقسام کی سرگرمیوں کا حصہ بننے کا موقع ملتا ہے، اس حوالے سے گائیڈ لائنز یہ مدنظر رکھ کر مرتب کرنی چاہیئے کہ مختلف سرگرمیاں کس حد تک ذہنی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم یہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ گیمز کھیلنے سے ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے، تاہم نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ اتنی نقصان دہ عادت نہیں بلکہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں، بالخصوص وبا کے دوران۔

    اس تحقیق میں 11 ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جن پر 2000 سے 2002 کے درمیان ایک تحقیق کی گئی تھی۔

    ان بچوں سے سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز کھیلنے یا انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے تھے جبکہ 14 سال کی عمر میں ان میں ڈپریشن کی علامات کو جاننے کی بھی کوشش کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لڑکے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں اگلے 3 برسوں میں ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    دوسری جانب جو بچیاں 11 سال کی عمر میں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں 3 سال بعد ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 13 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

  • چوری اور سینہ زوری: اسکول کے لڑکوں نے چوری کر کے دکاندار پر حملہ کردیا

    چوری اور سینہ زوری: اسکول کے لڑکوں نے چوری کر کے دکاندار پر حملہ کردیا

    لندن: برطانیہ میں اسکول کے بدقماش لڑکوں نے ایک دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنا دیا، دکان دار نے انہیں چیزیں چرانے پر ٹوکا تھا۔

    یہ واقعہ مغربی لندن کے علاقے میں پیش آیا جو سی سی ٹی وی کیمرا میں ریکارڈ ہوگیا۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دکاندار دکان میں موجود 4 لڑکوں کا راستہ روکے کھڑا ہے اور ان سے باز پرس کر رہا ہے۔

    اس کے بعد اچانک چاروں لڑکے دکاندار پر حملہ کردیتے ہیں، اسے دھکے دیتے ہیں اور اس کا گریبان پکڑ کر مار پیٹ کرتے ہیں۔ اس دوران کاؤنٹر کے پیچھے کھڑا دوسرا دکاندار ایک بلا لے کر لڑکوں کو دھمکانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ وہاں سے چلے جائیں۔

    دونوں فریق گرتے پڑتے دکان سے باہر جاتے ہیں، لڑکے بھاگنے سے قبل ایک بار اور پلٹ کر دکاندار کو لاتوں اور گھونسوں کا نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

    دکان کے قریب سے گزرتے راہگیروں نے دکاندار کو سہارا دیا اور دکان کے اندر پہنچایا۔

    موقع پر موجود ایک شخص کے مطابق دکاندار نے لڑکوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ دکان سے چپس اور ڈرنکس چرا رہے ہیں اور ان سے باز پرس کر رہا تھا جس پر مشتعل ہو کر نوجوان لڑکوں نے حملہ کردیا۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال کسی نے انہیں اس ناخوشگوار واقعے کے حوالے سے رپورٹ نہیں کیا لہٰذا وہ کسی کارروائی کے مجاز نہیں۔

  • پولینڈ کا وہ گاؤں جہاں گزشتہ 10 سال میں صرف لڑکیوں کی پیدائش ہوئی

    پولینڈ کا وہ گاؤں جہاں گزشتہ 10 سال میں صرف لڑکیوں کی پیدائش ہوئی

    پولینڈ کے ایک گاؤں میں گزشتہ 10 برس سے کسی لڑکے کی پیدائش نہیں ہوئی، گزشتہ ایک دہائی میں یہاں صرف لڑکیاں پیدا ہوئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب ان لڑکیوں کو بھی وہ مہارتیں سکھائی جارہی ہیں جو صرف لڑکوں کے لیے مخصوص تھیں۔

    300 افراد پر مشتمل اس گاؤں میں لڑکیوں کو فائر فائٹنگ اور فرسٹ ایڈ کی تربیت دی جاتی ہے۔ سنہ 2013 میں ایک پروفیشنل فائر فائٹر نے انہی لڑکیوں کی درخواست پر فائر بریگیڈ قائم کیا جہاں یہ لڑکیاں اسکول کے بعد ٹریننگ حاصل کرنے آتی ہیں۔

    یہاں آنے والی سب سے کم عمر طالبہ صرف 2 سال کی ہے۔

    ان لڑکیوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں لڑکوں کی تعداد کم ہونے کا کسی کو بھی احساس نہیں ہونے دینا چاہتیں۔

    ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ایک لڑکی سے شادی سے متعلق سوال پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ فی الحال اس کی توجہ مختلف ٹریننگز پر مرکوز ہے اور وہ چاہتی ہے کہ جلد سے جلد وہ لوگ ایک نیا فائر انجن خریدنے کے قابل ہوسکیں۔

    اس نے بتایا کہ یہاں کا فائر انجن 44 سال پرانا ہے اور انہیں ڈر کہ کسی روز جب واقعی اس انجن کی ضرورت پڑے تو وہ چلنے سے انکار نہ کردے۔

    ان لڑکیوں کا عزم ہے کہ نہ صرف وہ بہترین تعلیم حاصل کریں گی بلکہ ان شعبوں میں بھی مہارت حاصل کریں جو لڑکوں کے لیے مخصوص سمجھے جاتے ہیں۔

  • لڑکیاں گڑیا اور لڑکے گاڑیوں سے کیوں کھیلتے ہیں، دلچسپ تحقیق

    لڑکیاں گڑیا اور لڑکے گاڑیوں سے کیوں کھیلتے ہیں، دلچسپ تحقیق

    نو ماہ کی عمر میں بچے میں کتنی عقل ہوتی ہے؟ لیکن اس ننھی عمر میں بھی ان کھلونوں کو ترجیح دیتے ہیں، جو ان کے لیے بنتے ہیں۔

    ایک تجربے میں پایا گیا کہ لڑکے ٹرک اور ایسے ہی دیگر کھلونوں کے ساتھ کھیلتے ہیں جبکہ لڑکیاں کھلونا برتنوں سے۔ پھر عمر بڑھتی ہے تو بچے گاڑیوں اور گیندوں اور لڑکیاں گڑیوں کے ساتھ کھیلنا شروع کردیتی ہیں۔

    تحقیق کے مطابق بچیاں تھوڑی بڑی ہوکر گاڑیوں اور گیندوں میں دلچسپی دکھاتی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ والدین لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ زیادہ کھلونوں سے کھیلے لیکن لڑکے گڑیوں کی طرف راغب نہیں ہوتے۔ یہ سب اتنی کم عمری میں ہوتا ہے کہ سائنس دان سمجھتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے پیچھے کچھ فطری وجوہات ہوں۔

    * ڈزنی شہزادیاں صنفی تفریق کو فروغ دینے کا باعث

    یونیورسٹی کالج لندن اور سٹی یونیورسٹی نے 101 شیر خواروں پر تجربے کیے جنہیں تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا، نو سے 17 ماہ کے، پھر 18 سے 23 ماہ اور 24 سے 32 ماہ کے۔ ان پر تجربات لندن کی چار نرسریوں میں کیے گئے، بچوں کی ترجیحات کا جائزہ لینے کے لیے سات کھلونوں کا انتخاب کیا گيا، گڑیا، گلابی بھالو، کھلونا برتن، کار، نیلا بھالو، کھلونا بیلچا اور گیند شامل تھے۔

    تجربات نرسری کے اس خاموش حصے میں کیے گئے ہاں بچوں اور بچیوں کو کھل کر کھیلنے کا وقت اور اجازت دی جاتی ہے، بچوں کو کھلونوں سے ایک میٹر کی دوری پر ایک دائرے میں بٹھایا گیا، انہیں بتایا گیا کہ وہ کسی بھی کھلونے کے ساتھ کھیل سکتے ہیں، پھر ریکارڈ کیا گیا کہ بچوں نے پانچ سیکنڈ سے تین منٹ تک بچوں نے کن کھلونوں کو چھوا۔

    نتائج کے مطابق عام طور پر لڑکوں نے ان کھلونوں کے ساتھ زیادہ کھیلا جو بچوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں اور اس کے مقابلے میں بچیوں نے بھی ان کھلونوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارا جو لڑکیوں ہی کے لیے ہوتے ہیں۔

    مزید بتایا گیا کہ سب سے چھوٹے بچوں کے گروپ میں یعنی نو سے 12 ماہ کے بچوں میں چھ لڑکے اور آٹھ لڑکیاں تھیں، تمام ہی لڑکوں نے گیند کے ساتھ کھیلا اور کھیلنے کے کل وقت کا نصف سے بھی زیادہ وقت انہوں نے گیند کے ساتھ گزارا، جبکہ 12 ماہ اور اس سے کم عمر کی لڑکیوں میں سے سبھی نے کھلونا برتنوں کے ساتھ سب سے زیادہ کھیلتی نظر آئیں ۔