Tag: لکھنو

  • 4سالہ بچی کیساتھ اسکول وین ڈرائیور کی بدترین حرکت، انتظامیہ والدین کو خاموش کرواتی رہی

    4سالہ بچی کیساتھ اسکول وین ڈرائیور کی بدترین حرکت، انتظامیہ والدین کو خاموش کرواتی رہی

    اسکول وین کا ڈرائیور 4 سال کی بچی کے ساتھ متواتر قبیح ترین حرکت کرتا رہا، اسے بری طرح ڈیجیٹل ریپ کا نشانہ بنایا۔

    بھارتی شہر لکھنؤ میں ایک 4 سالہ بچی کے ساتھ اس کے اسکول وین ڈرائیور نے مبینہ طور پر ڈیجیٹل ریپ کیا، واقعے سے متعلق متاثرہ لڑکی کی ماں نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ اسکول نے وین کی سہولت فراہم کی تھی، میری بچی نے مجھ سے اپنے پرائیویٹ پارٹس میں درد کی شکایت کی، معائنے پر میں نے دیکھا کہ اسے چوٹ لگی ہے۔

    اس حوالے سے جب میں نے پرنسپل سے شکایت کی تو انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں بات کریں گی، بچی کو ڈاکٹر کے پاس لےکر گئی تو ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی نے جو کچھ کہا اس کے ساتھ کیا گیا تھا اور اس کے پرائیویٹ پارٹس میں کچھ ڈالا گیا تھا۔

    ماں نے مزید بتایا کہ اسکول نے کہا کہ شکایت کرنے سے بچی کا مستقبل اور اسکول کی ساکھ خراب ہوگی، میں نے دو دن انتظار کیا لیکن اسکول کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور ڈرائیور نے بچی کو اسکول لینے کے لیے دوبارہ بھیج دیا۔

    جب ہم سے ڈرائیور کا آمنا سامنا ہوئا تو اس نے اسکول کے سامنے ہمیں ہراساں کیا اور ذات پات پر مبنی تبصرے کیے، ہمیں اغوا کرنے کی دھمکیاں دی گئیں، یہاں تک کہ اسکول نے بھی شکایت نہ کرنے کو کہا، میرے پاس تمام ثبوت موجود ہیں۔

    ڈی سی پی ششانک سنگھ نے بتایا واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور ملزم ڈرائیور محمد عارف کو گرفتار کر لیا گیا ہے، محمد عارف، وین ڈرائیور اور کڈزی اسکول کے منیجر سندیپ کمار کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    ڈیجیٹل ریپ کیا ہے؟

    ڈیجیٹل ریپ میں کسی شخص کے پرائیویٹ پارٹس میں انگلیوں یا انگوٹھے کا غیررضامندی سے داخل کرنا شامل ہے، لفظ "ڈیجیٹل” سے مراد ہاتھ یا پاؤں کے ہندسے ہیں، اس عمل کو جنسی زیادتی کی سنگین شکل سمجھا جاتا ہے۔

    دنیا بھر میں طبی پیشہ ور افراد اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ڈیجیٹل ریپ کو جسمانی خود مختاری اور انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی کے طور پر تسلیم کر رہی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/italian-driver-hijacks-and-sets-alight-to-school-bus-full-of-children-in-retaliation-for-migrant-drownings/

  • ’گالی دے گا؟‘ خواتین نے رکشہ ڈرائیور کی چپل سے پٹائی کردی

    ’گالی دے گا؟‘ خواتین نے رکشہ ڈرائیور کی چپل سے پٹائی کردی

    رکشہ ڈرائیور کے گالی دینے پر مشتعل خواتین نے چپل سے بیچ سڑک پر اسکی پٹائی کردی، دونوں پارٹیوں میں کرائے پر تکرار شروع ہوئی تھی۔

    بھارتی شہر لکھنو کی سڑک پر اس وقت مجمع لگ گیا جب دو خواتین ایک رکشہ ڈرائیور کی پٹائی کرتی نظر آئیں، انھوں نے نہ صرف چپل سے رکشہ ڈرائیور کی زبردست پٹائی کی بلکہ تھپڑ اور گھونسوں کا بھی آزادنہ استعمال کیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    لکھنو میں امین آباد کے علاقے سے مذکورہ ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون نے رکشہ ڈرائیور کو گردن سے پکڑا ہوا ہے جبکہ دوسری خاتون اس پر تھپروں کی بارش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    اس دوران ایک شخص جو واقعے کی ویڈیو بنارہا تھا رکشہ ڈرائیور اسے کہتا ہے کہ ہاں ہاں بنالو ویڈیو، اسی اثنا میں عورت اپنی دوسری ساتھی سے کہتی ہے کہ اب اسے تم مارو جبکہ دوسری خاتون رکشہ ڈرائیور سے چلاتے ہوئے کہتی ہے ’گالی دے گا؟‘

    ویڈیو کے آخر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رکشہ ڈرائیور وہاں موجود آس پاس لوگوں سے درخواست کرتا ہے کہ پولیس کو بلائیں۔

    لکھنو پولیس نے واقعے کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دنوں پارٹیوں کو امین آباد پولیس اسٹیشن طلب کرلیا جبکہ ان کا کہنا ہے کہ جو قصوروار ہوا اس کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

  • شادی میں مہمان آپے سے باہر، ایک دوسرے پر کرسیاں پھینکنے کی ویڈیو وائرل

    شادی میں مہمان آپے سے باہر، ایک دوسرے پر کرسیاں پھینکنے کی ویڈیو وائرل

    شادی میں آئے مہمان آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے پر کرسیاں اٹھا کر پھینکنے لگے جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    بھارتی ریاست اترپریش کے شہر لکھنو میں ہونے والی شادی کی دلچسپ ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ ایونٹ میدان جنگ بن گیا ہے اور مہمان ایک دوسرے پر کرسیاں اٹھا اٹھا کر پھینک رہے ہیں۔ مبینہ طور پر رقص کے دران بدمزگی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔

    اس دوران لڑنے والی دنوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر مکے برسائے جبکہ مارنے کے لیے پلاسٹ کی چیئر کا بھی آزادانہ استعمال کیا گیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ خواتین بھی اس لڑائی میں کود پڑیں مگر چوٹ لگنے کے بعد وہ پیچھے ہٹ گئیں۔ یہ واقعہ بڈھا لال بدلو پرشاد دھرم شالہ میں پیش آیا۔

    اس دوران صورتحال کو قابو کرنے کے لیے پولیس کو بھی بلا لیا گیا۔ تاہم پولیس کی جانب سے کسی کے خلاف کوئی کیس رجسٹرڈ نہیں کیا گیا۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 9 فروری جمعہ کی شب ہونے والی تقریب کے دوران لڑائی کا یہ واقعہ پیش آیا۔ لوگ ڈی جے کے میوزک پر رقص کررہے تھے ک اچانک کی صورتحال بگڑ گئی۔

    لڑائی کے دوران تین مہمانوں کے سر پر چوٹیں آئیں۔ انٹرنیٹ صارفین اس پر دلچسپ کمنٹس کررہے ہیں کچھ کا کہنا ہے کہ شادی میں کھانا کم پڑنے کی وجہ سے لڑائی ہوئی۔

    ایک شخص نے لکھا کہ لوگ تقریب میں کیوں اس طرح کی حرکت کرتے ہیں کئی لوگ اس وجہ سے اسپتال بھی جاسکتے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہ لوگ جانور کی طرح لڑ رہے ہیں۔

  • بھارتی فوج سے ریٹائرڈ مسلمان کیپٹن ہجوم کے بہیمانہ تشدد کے بعد قتل

    بھارتی فوج سے ریٹائرڈ مسلمان کیپٹن ہجوم کے بہیمانہ تشدد کے بعد قتل

    لکھنو: بھارتی ریاست اترپردیش میں انتہا پسندوں کے ہجوم نے بھارتی فوج سے ریٹائرڈ مسلمان کیپٹن کو بہیمانہ تشدد کرکے قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان کیپٹن کے قتل کا واقعہ اترپردیش کے ضلع امیتی میں پیش آیا۔ ایس ایس پی دیارام نے بتایا کہ 64 سالہ کیپٹن (ر) امان اللہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ گھر تھے جب انتہا پسندوں کے ایک ہجوم نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کردیا۔

    ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ امان اللہ کے سر پر گہری چوٹ لگنے سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

    پولیس کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ امان اللہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئی ہے جبکہ تحقیقات جاری ہیں۔

    بھارت میں انتہاپسندوں نے ایک اور مسلمان نوجوان کو قتل کردیا

    اس سے قبل گزشتہ ماہ بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ ضلع کھرسانواں میں ہندوانتہاپسندوں کے ہجوم نے مسلمان نوجوان شمس تبریز انصاری کو موٹر سائیکل چوری کا بہانہ بنا کربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ تبریز کئی گھنٹے تک موت و زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا تھا۔

    بھارت: مسلمان رہنما اور سابق پولیس افسر شبیر حسین زیدی قتل

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں بھارت کی سیاسی جماعت کے مسلمان رہنما اور سابق پولیس افسر شبیر حسین زیدی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شبیر حسین زیدی کو غازی آباد کے علاقے اترآنچل میں اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی رہائش گاہ کے باہر چہل قدمی کررہے تھے۔