Tag: لیاری

  • لیاری میں قاتلوں نے پیچھے سے آواز دے کر ڈاکٹر شمبو لعل کو گولیاں مار دیں

    لیاری میں قاتلوں نے پیچھے سے آواز دے کر ڈاکٹر شمبو لعل کو گولیاں مار دیں

    کراچی (12 اگست 2025): شہر قائد کے علاقے لیاری میں قاتلوں نے تعاقب کر کے ڈاکٹر شمبو لعل کو گولیاں مار دیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لیاری میں دن دہاڑے ڈاکٹر کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، کلینک سے نکل کر واک پر جانے والے ڈاکٹر شمبو لعل کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

    فائرنگ کا واقعہ لیاری کے علاقے بکرا پیڑی کے قریب پیش آیا، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی اور مالی تنازع کا شاخسانہ لگتا ہے، واقعے کا مقدمہ قتل کی دفعہ کے تحت 3 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقتول کے بیٹے دیپک لعل کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مقتول کو تعاقب میں آنے والے ملزمان نے نشانہ بنایا، وہ حسب معمول لیاری ایکسپریس وے کے ٹریک پر واک کے لیے جا رہے تھے، پولیس رپورٹ کے مطابق قاتلوں نے ڈاکٹر شمبو لعل کو نام سے پکارا تو انھوں نے بھاگنے کی کوشش کی، تاہم ملزمان نے عقب سے ڈاکٹر پر فائرنگ کی اور وہ 2 گولیاں لگنے سے دم توڑ گئے۔


    خواتین کے کانوں سے بالیاں نوچنے والا ڈاکو مقابلے میں ساتھی سمیت مارا گیا


    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتول ڈاکٹر کا کچھ افراد سے رقم کا تنازع چل رہا تھا، انھوں نے کراچی اور بلوچستان میں مختلف مقدمات بھی درج کرائے تھے۔

    ایس ایس پی سٹی عارف عزیز کے مطابق مقتول ڈاکٹر شمبو لعل گارڈن کے رہائشی تھے اور عرصہ دراز سے کلا کوٹ پولیس اسٹیشن کے قریب واقع کلینک چلا رہے تھے۔ پولیس کو جائے واردات سے نائن ایم ایم کی گولیوں کے 3 خول ملے ہیں۔

  • پولیس آپریشن میں رحمان ڈکیت کا بھتیجا گرفتار

    پولیس آپریشن میں رحمان ڈکیت کا بھتیجا گرفتار

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لیاری میں کلاکوٹ پولیس نے ایک آپریشن کے دوران رحمان ڈکیت کے بھتیجے کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کلاکوٹ پولیس نے کہا ہے کہ لیاری میں اس نے آپریشن کر کے شریف نامی منشیات فروش کو گرفتار کیا ہے، جس سے منشیات اور دیگر سامان برآمد ہوا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم بدنام زمانہ دہشتگرد عبدالرحمان عرف رحمان ڈکیت کا بھتیجا ہے، اور وہ منشیات فروشی کے ایک منظم نیٹ ورک کا اہم کارندہ ہے، جس کی حرکات پر خفیہ ادارے کافی عرصے سے نظر رکھے ہوئے تھے۔


    کراچی: پارک میں دو بھائیوں پر ایک شخص تیزاب پھینک کر فرار


    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم شریف منشیات کی فروخت سے بڑے پیمانے پر رقم کما رہا تھا، ملزم کا تعلق براہِ راست رحمان ڈکیت گینگ سے ہے، جس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ عبدالرحمان ایک منشیات فروش کا بیٹا تھا، اس نے لیاری گینگ وار کی بنیاد رکھی، اس کے سر پر سیاسی ہاتھ بھی رہا، 9 اگست 2009 کو ایک پولیس مقابلے میں رحمان ڈکیت ساتھیوں سمیت مارا گیا۔

  • لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا ذمہ دار کون ؟  ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشاف

    لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا ذمہ دار کون ؟ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشاف

    کراچی : لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ایس بی سی اے کے 6 ڈائریکٹرز سمیت 14 افراد کو قصور وار قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ لیاری بغدادی میں عمارت گرنے کے واقعے پر پولیس نے سٹی کورٹ میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جمع کرادی۔

    جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے 6 ڈائریکٹرز، بلڈنگ مالک سمیت 14 افراد کو قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمارت کے خستہ حال ہونے کا ایس بی سی اے افسران کو 2022 سے علم تھا اور معلوم ہونے کے باوجود ایس بی سی اے افسران نے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ افسران نے غفلت ،لاپروائی کامظاہرہ کیا جس سے عمارت زمین بوس ہوئی، 1986 میں مالک نے دو حصوں پرمشتمل گراؤنڈ پلس 5 کی عمارت تعمیرکی تھی، جو کافی عرصے سے دونوں حصے خستہ حال اور ناقابل رہائش تھے۔

    مزید پڑھیں : کراچی: لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا مقدمہ کس کے خلاف درج ہوا؟

    ایس بی سی اے افسران کی مجرمانہ غفلت کے باعث عمارت کاایک حصہ زمین بوس ہوا اور حادثے میں مرد، خواتین اوربچوں سمیت 27افرادجاں بحق اور4 افراد زخمی ہوئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کا مقدمہ لوکل گورنمنٹ ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ کے افس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں ایس بی سی اے کے موجودہ اور سابق افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔

  • کراچی: لیاری میں گرنے والی عمارت سے متعلق بڑا انکشاف

    کراچی: لیاری میں گرنے والی عمارت سے متعلق بڑا انکشاف

    کراچی کے علاقے لیاری میں گزشتہ دنوں 6 منزلہ عمارت گرنے سے 27 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو گئیں اب اس بلڈنگ سے متعلق بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ لیاری میں گرنے والی عمارت کو کوئی پرانا ریکارڈ موجود نہیں۔ یہ عمارت 40، 50 سال پہلے جب بنائی گئی تھی تو کوئی منظوری نہیں لی گئی تھی، کیونکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں متاثرہ عمارت کی تعمیر سے متعلق کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

    سعید غنی نے کہا کہ گرنے والی عمارت کے پلاٹ کا نمبر 136 ایل وائی 18 ہے۔ پہلے میڈیا پر گرنے والی عمارت کے پلاٹ کا نمبر دوسرا آ رہا تھا۔ جب مذکورہ عمارت کے پلاٹ کا نیا نمبر سامنے آیا تو اس پر تشویش ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت آج کے اجلاس میں لیاری واقعہ سے متعلق گفتگو ہوئی اور کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ پیش کی جب کہ آج رات تک کمیٹی اس واقعہ کی رپورٹ حتمی پیش کرے گی۔

    واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 4 جولائی کی صبح 6 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 27 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے تھے۔ مرنے والوں اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ عمارت کے ملبے تلے دب کر50 سے زائد رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

    کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، ریسکیو آپریشن مکمل، 27 لاشیں نکال لی گئیں

    اس سانحے میں کئی خاندان اجڑ گئے، کسی نے والدین کو کھو دیا تو کوئی اولاد سے محروم ہو گیا۔ جمعہ خان کے لیے تو یہ سانحہ کسی قیامت سے کم نہیں کہ اس کا پورا خاندان اس حادثے میں ختم ہو گیا۔

    واقعہ کے بعد متاثرہ عمارت سے ملحقہ تین رہائشی مخدوش عمارتوں کو بھی خالی کرا کر انہیں منہدم کر دیا گیا۔

    لیاری حادثہ جمعہ خان کو پورے خاندان سے محروم کر گیا

    اس واقعہ کے بعد سندھ حکومت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جب کہ کمشنر کراچی کی سربراہی میں پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے جو حالیہ بلڈنگ حادثہ سمیت ماضی میں گرنے والی عمارتوں کے حوالے سے تحقیقات کر کے رپورٹ اپنی سفارشات کے ساتھ پیش کرے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-lyari-building-collapse-july-2025-sbca/

  • کراچی : لیاری میں عمارت گرنے کی وجوہات جاننے کیلئے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

    کراچی : لیاری میں عمارت گرنے کی وجوہات جاننے کیلئے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

    کراچی: لیاری میں عمارت گرنے کی وجوہات جاننے کیلئے پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ، کمیٹی 48 گھنٹےمیں اپنے نتائج سفارشات کے ساتھ پیش کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میں بلڈنگ گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمشنر کراچی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔

    کمیٹی کے چیئرمین کمشنر کراچی ہوں گے ، کمیٹی ممبران میں عائشہ حمید، ڈائریکٹر (شکایت و سیکریٹری ڈیمولیشن کمیٹی ندیم احمد ، آصف علی لنگاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر (ٹیکنالوجی)، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، اور سیکرٹری حمد اللہ سیہر، سیکشن آفیسر شامل ہیں۔

    کمیٹی ذمے داران کا تعین کرکے ان کے نام سامنے لائے گی اور مستقبل میں اس طرح واقعات سے بچنے کے لیے سفارشات دے گی ساتھ ہی خطرناک عمارتوں سے لوگوں کو نکالنے کا طریقہ کار وضح کرے گی۔

    تحقیقاتی کمیٹی بلڈنگ گرنے اور بلڈنگ کی منظوری سمیت دیگر پہلوؤں کاجائزہ لے گی اور لیاری میں غیرقانونی عمارتوں بالخصوص مخدوش عمارتوں سے متعلق رپورٹ بھی تیار کرے گی۔

    کمیٹی کو کسی بھی متعلقہ افسر کو طلب کرنے کا اختیار حاصل ہے، کمیٹی اڑتالیس (48) گھنٹوں کے اندر بغدادی میں گرنے والی بلڈنگ سمیت اسے سے قبل گرنے والی بلڈنگ کے حوالے سے تحقیقات کرکے اپنے نتائج سفارشات کے ساتھ پیش کرے گی۔

    مزید پڑھیں : کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، ریسکیو آپریشن مکمل، 27 لاشیں نکال لی گئیں

    خیال رہے کراچی میں ستائیس جانیں غفلت کی بھینٹ چڑھ گئیں، لیاری بغدادی میں گرنے والی رہائشی عمارت کےحادثے میں سولہ مرد، نو خواتین اور دو بچے جان سے گئے، جن مین زیادہ تر افرادکا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔

    عمارت کے ملبے تلے دب کر50 سے زائد رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

  • کراچی : لیاری میں زمین بوس عمارت کے اطراف مزید  3 عمارتیں خالی کرالی گئیں

    کراچی : لیاری میں زمین بوس عمارت کے اطراف مزید 3 عمارتیں خالی کرالی گئیں

    کراچی: لیاری میں زمین بوس عمارت کے اطراف مزید تین عمارتیں خالی کرالی گئیں، جس میں سے ایک عمارت آج گرائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کےعلاقے لیاری میں زمین بوس عمارت کےاطراف مزید تین عمارتیں خالی کرالی گئیں۔

    تین منزلہ عمارت ریسکیوآپریشن کے دوران لرزگئی تھی، جسے آج گرایا جائے گا تاہم دیگر دو عمارتوں کا کمیٹی معائنہ کرے گی۔

     

    مکینوں نے حکومت سے فوری متبادل جگہ دینے کامطالبہ کردیا ہے۔

    خیال رہے کراچی میں ایک اور عمارت زمین بوس ہو گئی، لیکن خطرہ اب بھی ٹلا نہیں، لیاری کے علاقے بغدادی اور اطراف میں درجنوں عمارتیں ایسی ہیں جو اس قدر خستہ حال ہو چکی ہیں کہ کسی بھی لمحے ملبے کا ڈھیر بن سکتی ہیں، جس سے شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔

    اسسٹنٹ کمشنر شہریار حبیب نے لیاری میں ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمارت گرنے سے 27 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔

    اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلع ساؤتھ اورلیاری میں کل سےمخدوش عمارتیں گرانےکاکام شروع ہوگا، متاثرہ عمارت کےاطراف3عمارتوں کاایس بی سی اےکل معائنہ کرےگی، 2عمارتیں مخدوش نظرآرہی ہیں جنہیں فوری گرایاجائےگا تاہم اطراف کی عمارتوں میں رہنے والے فی الحال رشتےداروں کے گھر جا چکے ہیں۔

    شہریار حبیب نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں51عمارتیں انتہائی خطرناک ہےہیں، جن کیخلاف ایکشن ہوگا، متاثرین کومتبادل فراہم کرنےکیلئےحکومت منصوبہ بندی کررہی ہے، غیرقانونی اور ناقص تعمیرات کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی اور اگر ادارے کا کوئی شخص ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

  • لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ،  ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

    لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

    کراچی: سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے پر ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے ) محمد اسحاق کھوڑو کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری عمارت گرنے کے واقعے پر اسحاق کھوڑو کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کردی گئی۔

    ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے ) محمد اسحاق کھوڑو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    محمد اسحاق کھوڑو کی جگہ شاہ میر خان بھٹو نئے ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کر دیے گئے۔

    اس سے قبل وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ملوث افراد پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے، واقعے کے ذمہ داران کیخلاف سخت سے سخت کارروائی ہوگی اور عمارت گرنے میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    زیراطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ لیاری میں درد ناک واقعہ ہوا، عمارت گرنے سے معصوم جانوں کا ضیاع ہوا، دکھ کی گھڑی میں لواحقین سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے آج ایک اہم اجلاس طلب کیا۔

    شرجیل میمن نےکہا بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا عملہ عمارت گرنے کا ذمے دار ہے، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کیلئے دو دن کا وقت دیا گیا ہے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پر ایکشن ہوگا۔

    انھوں نے بتایا کہ کنٹونمنٹ سے باہر ایریاز میں بلڈنگ کنٹرول، کے ایم سی اور ڈی ایم سی کا رول ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے جو بھی ذمہ دار ہیں فوری ایکشن لیں، پہلے کے بی سی تھا اب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے کسی میئر یا ڈسٹرکٹ کونسل کے انڈر نہیں ہوسکتا، گھر، پلاٹ یا فلیٹ کی خرید کے وقت دیکھیں این او سی ہے یا نہیں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں 51 عمارتوں پر فوری ایکشن کیا جا رہا ہے، کہیں پر کوئی ایمرجنسی ہوگی تو حکومت متبادل فراہم کرے گی ، ایمرجنسی میں سیلاب زدگان اور کورونا متاثرین کی بھی مدد کی گئی تھی۔

  • کراچی : لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ،   3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی  قائم

    کراچی : لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

    کراچی : لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لئے 3 رکنی کمیٹی بنادی گئی ، تحقیقات کی روشنی میں واقعے کا مقدمہ درج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر ڈپٹی کمشنرساؤتھ نے 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر ساؤتھ کی سربراہی میں کمیٹی تحقیقات کرے گی، تحقیقاتی کمیٹی کی تحقیقات کی روشنی میں واقعے کا مقدمہ درج ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران سے بھی انکوائری کی جائے گی اور ایس بی سی اے نے مخدوش عمارت ہونے کا جو نوٹس جاری کیا وہ پیش کیا جائے۔

    کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ ایس بی سی اے نے دیوار پر نوٹس چسپاں کیا تھا تو ثبوت پیش کیا جائے۔

    کمیٹی نے سوال کیا نوٹس کس نے وصول کیا ؟ کیا نوٹس کے بعد بجلی منقطع کیلئےکے الیکٹرک کو لکھا گیا ، ایس بی سی اے نے واٹر بورڈ کو مخدوش عمارت کا پانی ،سیوریج بند کرنے کیلئے لکھا ؟ کیا ایس بی سی اے نے مخدوش عمارت کے سوئی گیس کنکشن منقطع کیلئے لکھا ؟

    مزید پڑھیں : کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، ریسکیو آپریشن مکمل، 27 لاشیں نکال لی گئیں

    خیال رہے کراچی میں ستائیس جانیں غفلت کی بھینٹ چڑھ گئیں، لیاری بغدادی میں گرنے والی رہائشی عمارت کےحادثے میں سولہ مرد، نو خواتین اور دو بچے جان سے گئے، جن مین زیادہ تر افرادکا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔

    عمارت کے ملبے تلے دب کر50 سے زائد رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

  • لیاری میں ایک اور عمارت کے گرنے کا خطرہ

    لیاری میں ایک اور عمارت کے گرنے کا خطرہ

    کراچی : لیاری میں ایک اور عمارت کے گرنے کا خطرہ پیدا ہوگیا، آگرہ تاج میں 7 منزلہ رہائشی عمارت میں دراڑیں پڑ گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ مخدوش عمارت ابھی تک خالی نہیں کرائی گئی، شہری تاحال رہائش پذیر ہیں۔

    اس حوالے سے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ 7منزلہ مخدوش عمارت میں 12یونٹس ہیں، عمارت میں تقریباً 10 خاندان رہائش پذیر ہیں۔

    اس 7منزلہ عمارت کو اپریل میں مخدوش اور رہائش کیلیے ممنوع قرار دیا جا چکا ہے، بلڈر نے حال ہی میں رنگ و روغن کروا کر عمارت کو نیا بنانےکی کوشش کی تھی۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی تھی، جس کے نتیجے میں 19 افراد دب کر جاں بحق اور خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

    ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لیاری سانحہ میں 30 سے زائد افراد کی ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیمیں مشینری کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

  • لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری

    لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری

    کراچی: شہر قائد میں لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 17 ہو گئی ہے، بغدادی میں منہدم عمارت کے ملبے سے کچھ دیر قبل ایک اور لاش نکال لی گئی۔

    لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے کئی خاندانوں پر قیامت گزر گئی ہے، منہدم عمارت کے ملبے تلے ابھی تک کئی افراد دبے ہوئے ہیں، ریسکیو 1122 کے مطابق آج ملبے سے ایک خاتون کی لاش بھی نکالی گئی ہے۔

    ڈی سی ساؤتھ جاوید نبی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں ہیوی مشینری کے ساتھ جائے وقوعہ پر مصروف عمل ہیں اور جدید ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچ اینڈ اسکریننگ بھی کی جا رہی ہے، ملبہ ہٹاتے ہوئے احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے۔


    لیاری حادثے میں لاپتا افراد ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں؟


    ان کا کہنا تھا کہ منہدم بلڈنگ کے اطراف بھی متعدد مخدوش عمارتیں موجود ہیں، جنھیں خالی کرا لیا گیا ہے، منہدم بلڈنگ کے مکینوں کی بحالی اور رہائش کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ڈی سی کے مطابق متاثرین کو کمیونٹی سینٹر میں بھی رہائش فراہم کی گئی ہے، کچھ متاثرہ خاندان اپنے رشتہ داروں کے یہاں رہائش پذیر ہیں۔

    ریسکیو کے مطابق اس واقعے میں زخمی ہونے والے 8 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں، جب کہ امدادی کارروائیوں کو 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے، اور آپریشن مکمل کرنے کے لیے مزید 8 گھنٹے سے زائد کا وقت درکار ہوگا۔ ریسکیو کا کہنا ہے کہ عمارت کے ملبے میں مزید 6 سے 7 افراد دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

    امدادی ٹیمیں ہیوی مشینری کے ذریعے منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے، ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ متاثرہ عمارت کا ملبہ منی ڈمپر کی مدد سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے، جب کہ متاثرہ رہائشیوں کو گورنمنٹ کوارٹرز میں رکھا گیا ہے۔