Tag: لیاری عمارت

  • لیاری عمارت کے ملبے سے ملنے والی لاش کے کپڑوں سے 2 کروڑ کے چیک ملنے کا انکشاف

    لیاری عمارت کے ملبے سے ملنے والی لاش کے کپڑوں سے 2 کروڑ کے چیک ملنے کا انکشاف

    لیاری بغدادی کے علاقے میں خستہ حال عمارت کے منہدم ہونے سے 27 قیمتی جانیں لاپرواہی کی بھینٹ چڑھ گئیں۔ اس افسوس ناک سانحے کے دوران ریسکیو 1122 کے رضا کار نے فرض شناسی کی ایک ایسی مثال قائم کی جو لائق تحسین ہے۔

    یہ ہے ریسکیو 1122 کا رضا کار عبدالقدیر جس نے کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں منہدم ہونے والی عمارت میں امدادی کام میں جاں فشانی سے حصہ لیا۔ اس رضا کار نے ملبے سے ایک شخص کی لاش باہر نکالی تو اس کے کپڑوں سے پونے 2 کروڑ روپے کے چیک، کچھ رقم اور ضروری دستاویز برآمد ہوئی، جسے اس نے ایمان داری سے ورثا کے حوالے کر دیا۔


    کراچی میں شلوار قمیض پہنے شہری کو ریسٹورنٹ میں داخلے سے روک دیا گیا، ویڈیو رپورٹ


    1122 کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہمارے رضا کار کا یہ کارنامہ ادارے کی تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • لیاری عمارت سانحہ، آپریشن مکمل لیکن تکلیف دہ سوال چھوڑ گیا

    لیاری عمارت سانحہ، آپریشن مکمل لیکن تکلیف دہ سوال چھوڑ گیا

    60 گھنٹے بعد ریسکیو آپریشن ختم کر دیا گیا ہے، اور بھاری مشینری جائے حادثہ سے چلی گئی ہے، اس دل خراش سانحے میں 16 مرد، 9 خواتین اور 2 بچے جان سے گئے، اور مرنے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق ہندو کمیونٹی سے ہے۔

    لیکن ریسکیو آپریشن کے خاتمے کے بعد …… لیاری کراچی میں رہائشی عمارت منہدم ہونے سے 27 انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمے دار کون ہے؟ یہ سوال پیچھے رہ گیا ہے!

    متاثرہ رکشہ ڈرائیور نے فریاد کی ہے کہ اس حادثے نے اس کے بچوں کی روزی روٹی چھین لی ہے، حکومت پیسے نہ دے کم سے کم رکشہ دے دے تاکہ روزگار کا بندوبست ہو جائے۔

    پھٹی ہوئی کتابیں، خالی بستہ، جوتے، ٹوٹے پھوٹے برتن، بائیکوں اور رکشوں کی باقیات ….. لیاری میں جہاں آج اداسی، خاموشی اور ویرانی ہے وہاں کل تک قہقہے گونجتے تھے۔


    کراچی میں ٹیڑھی ہونے والی 7 منزلہ عمارت کے بلڈر کیخلاف مقدمہ درج


    ایک خالی جیومیٹری باکس جسے لوگوں نے ٹی وی اسکرینوں پر دیکھا کسی اسٹور سے نہیں ملا، لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے ملا۔ یہ انعمتا کی پینسل باکس ہے، وہ ننھی پری جو لیاری حادثے کے بعد بے گھر ہو گئی ہے۔ ملبے کے ڈھیر سے صرف ڈبیا ہی نہیں ایک کاپی اور رپورٹ کارڈ بھی ملا جس میں دیکھا گیا کہ انعمتا نے امتحانات میں اے ون گریڈ حاصل کیا تھا۔

    جائے حادثہ سے انعمتا کا خوابوں سے بھرا خالی بستہ بھی ملا۔ اور ایک تصویر میں یہ ایک جوتا ہے، ننھا سا، جیسے کوئی قدم چلتے چلتے رک گیا ہو۔ دل خراش حادثے میں ایک شہری کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ، اس کا رکشہ بھی تباہ ہو گیا، جس کی فریاد ہے کہ اس کے تو ہاتھ ہی ٹوٹ گئے ہیں، گورنمنٹ پیسے نہ دے رکشہ دے دے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ عمارت کے ملبے تلے دب کر 50 سے زائد رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

  • لیاری میں ایک اور عمارت کے گرنے کا خطرہ

    لیاری میں ایک اور عمارت کے گرنے کا خطرہ

    کراچی : لیاری میں ایک اور عمارت کے گرنے کا خطرہ پیدا ہوگیا، آگرہ تاج میں 7 منزلہ رہائشی عمارت میں دراڑیں پڑ گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ مخدوش عمارت ابھی تک خالی نہیں کرائی گئی، شہری تاحال رہائش پذیر ہیں۔

    اس حوالے سے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ 7منزلہ مخدوش عمارت میں 12یونٹس ہیں، عمارت میں تقریباً 10 خاندان رہائش پذیر ہیں۔

    اس 7منزلہ عمارت کو اپریل میں مخدوش اور رہائش کیلیے ممنوع قرار دیا جا چکا ہے، بلڈر نے حال ہی میں رنگ و روغن کروا کر عمارت کو نیا بنانےکی کوشش کی تھی۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی تھی، جس کے نتیجے میں 19 افراد دب کر جاں بحق اور خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

    ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لیاری سانحہ میں 30 سے زائد افراد کی ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیمیں مشینری کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

  • لیاری عمارت سانحہ، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دیے

    لیاری عمارت سانحہ، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دیے

    کراچی: لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا عمارت گرنے کی ذمہ دار صرف سندھ حکومت ہے، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، گارنٹی سے کہتا ہوں آگے مزید ایسے واقعات ہوں گے۔

    ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے رد عمل میں کہا کہ کراچی میں غیر قانونی پورشن کی تعمیرات کا آغاز 2000 سے ہوا جو ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹس کے ذریعے کروائی گئیں، جب کہ ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے۔

    علی خورشیدی نے کہا انھوں نے کراچی کو ٹیمو ورژن آف میکسیکو سٹی بنا دیا ہے، جسے مافیا چلا رہی ہے، آپ کو بلڈنگ بنانی ہے تو ایس بی سی اے کو رشوت دینی ہوگی، 4 لوگوں کو معطل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، پہلے اتنی انکوائریاں ہو چکی ہیں، ان کا کیا ہوا ہے اب تک؟


    لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری


    ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا 17 سالوں سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہے، سندھ حکومت کے 10 روپے کے 12 ترجمان ہیں، 17 سالوں کے بارے میں پیپلز پارٹی کی حکومت سے ہی جواب مانگا جائے گا، حکومت پورے صوبے کے ادارے برباد کر چکی ہے۔

    سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا کراچی میں بھتے اور غیر قانونی تعمیرات کی وجہ ایم کیو ایم ہے، قانونی بلڈرز کو بھتے کی پرچیاں دے دے کر شہر سے بھگا دیا گیا تھا، ایم کیو ایم کیوں بھول جاتی کہ شہر میں چائنا کٹنگ کی موجب بھی وہی ہے، علی خورشیدی صاحب ایم کیو ایم مرکز کے بالکل سامنے غیر قانونی عمارت موجود ہے۔

    سعدیہ جاوید نے مزید کہا ایم کیو ایم مرکز کے عین سامنے پارک میں تعمیرات کی گئیں ہیں، کیا کبھی اس کے خلاف بھی درخواست دی گئی ہے، آج بھی ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کر رہے ہیں، لیکن اب مگرمچھ کے آنسو بہا کر ہمدردیاں وصول کرنا چاہتی ہے۔

    علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ پورے کراچی میں 500 سے زائد عمارتیں مخدوش حالت میں ہیں، لیکن ایس بی سی اے صرف نوٹس دے کر اپنی جان چھڑا لیتا ہے، اور کوئی عملی اقدام نہیں اٹھاتا، اگر یہی حال ہی رہنا ہے تو قانون سازی کر لیں کہ اگر آپ نے کام کرانا ہے تو رشوت دینی ہوگی۔

    انھوں نے کہا ایس بی سی اے کے افسر کروڑوں نہیں اربوں روپے کی کرپشن کرتے ہیں، سندھ اسمبلی میں کئی بار اس پر شدید تنقید کی گئی ہے، یہاں حکومت نہیں مافیا کی حکومت ہے۔

  • لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری

    لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہو گئی، ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچنگ جاری

    کراچی: شہر قائد میں لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 17 ہو گئی ہے، بغدادی میں منہدم عمارت کے ملبے سے کچھ دیر قبل ایک اور لاش نکال لی گئی۔

    لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے کئی خاندانوں پر قیامت گزر گئی ہے، منہدم عمارت کے ملبے تلے ابھی تک کئی افراد دبے ہوئے ہیں، ریسکیو 1122 کے مطابق آج ملبے سے ایک خاتون کی لاش بھی نکالی گئی ہے۔

    ڈی سی ساؤتھ جاوید نبی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں ہیوی مشینری کے ساتھ جائے وقوعہ پر مصروف عمل ہیں اور جدید ہیومن باڈی ڈکٹیکٹر کی مدد سے سرچ اینڈ اسکریننگ بھی کی جا رہی ہے، ملبہ ہٹاتے ہوئے احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے۔


    لیاری حادثے میں لاپتا افراد ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں؟


    ان کا کہنا تھا کہ منہدم بلڈنگ کے اطراف بھی متعدد مخدوش عمارتیں موجود ہیں، جنھیں خالی کرا لیا گیا ہے، منہدم بلڈنگ کے مکینوں کی بحالی اور رہائش کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ڈی سی کے مطابق متاثرین کو کمیونٹی سینٹر میں بھی رہائش فراہم کی گئی ہے، کچھ متاثرہ خاندان اپنے رشتہ داروں کے یہاں رہائش پذیر ہیں۔

    ریسکیو کے مطابق اس واقعے میں زخمی ہونے والے 8 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں، جب کہ امدادی کارروائیوں کو 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے، اور آپریشن مکمل کرنے کے لیے مزید 8 گھنٹے سے زائد کا وقت درکار ہوگا۔ ریسکیو کا کہنا ہے کہ عمارت کے ملبے میں مزید 6 سے 7 افراد دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

    امدادی ٹیمیں ہیوی مشینری کے ذریعے منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں مصروف ہے، ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ متاثرہ عمارت کا ملبہ منی ڈمپر کی مدد سے دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے، جب کہ متاثرہ رہائشیوں کو گورنمنٹ کوارٹرز میں رکھا گیا ہے۔

     

  • لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی

    لیاری عمارت سانحے میں جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی

    کراچی : لیاری کے علاقے بغدادی میں رہائشی عمارت گرنے کا واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 13 ہوگئی لیاری سانحہ کے دیگر متاثرین کی تلاش کا کام جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کراچی کے نمائندے عدنان راجپوت کی رپورٹ کے مطابق منہدم ہونے والی عمارت کا ملبہ اٹھانے کا کام جاری ہے۔

    اس حوالے سے ریسکیو1122 عہدیداران کا کہنا ہے کہ عمارت کے ملبے سے ایک اور خاتون کی لاش نکال لی گئی، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد13 ہوگئی۔

    کراچی:اس وقت 8 سے زائد زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں، ملبےمیں مزید 10سے12 افراد کے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    ریسکیو حکام کے مطابق ہیوی میشنری کی مدد سے عمارت کا ملبہ ہٹایا جارہا ہے، ملبہ دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیےمنی ڈمپر طلب کرلیے گئے ہیں۔

    لیاری عمارت

    رپورٹ کے مطابق سانحہ لیاری میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین اور دیگر رشتہ دار سول اسپتال میں جمع ہوگئے۔

    انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کی معلومات کے لیے کوئی ہیلپ ڈیسک قائم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنے پیاروں سے متعلق معلومات کے حصول میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی

    یاد رہے کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی تھی، جس کے نتیجے میں 13 افراد دب کر جاں بحق اور چار خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا تاہم ملبے میں دبے دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تیس سے زائد افراد کی ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ریسکیو ٹیمیں مشینری کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

    حکام کے مطابق خستہ حال عمارت گرنے کے باعث اطراف کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور دیواروں میں دراڑیں پڑگئیں، جس کے بعد عمارت کو خالی کرانے کا نوٹس جاری کیا گیا گیا تھا۔