Tag: لیاری گینگ وار کا سرغنہ

  • کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ ،  لیاری گینگ وار کے سرغنہ کا بیٹا مارا گیا

    کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ ، لیاری گینگ وار کے سرغنہ کا بیٹا مارا گیا

    کراچی : مبینہ پولیس مقابلے میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ رحمٰن ڈکیت کا بیٹا سار بان مارا گیا، ملزم قتل، بھتہ خوری سمیت متعدد مقدمات میں جیل کاٹ چکا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں نبی بخش جوبلی کے قریب مبینہ پولیس مقابلہ ہوا ، جس میں لیاری گینگ وار کا کمانڈر مارا گیا، ہلاک ملزم رحمان ڈکیت کا بیٹا ہے، جو فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ ہلاک ملزم کا ساتھی بھی زخمی حالت میں اسلحہ سمیت گرفتار کیا گیا، ملزمان سے 2 پستول اور 4 چھینے ہوئے موبائل فونز برآمد ہوئے۔

    ہلاک ملزم کی شناخت ساربان اورزخمی کی مقصودکےناموں سےہوئی ہے، زخمی ملزم کو طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور کرمنل ریکارڈ چیک کیاجارہاہے۔

    ہلاک ملزم قتل اور بھتہ خوری سمیت معددمقدمات میں جیل جاچکا ہے جبکہ ریکسرلائن،غریب شاہ،افشانی گلی اوراطراف میں خوف کی علامت سمجھا جاتا تھا، ملزم کےدیگرساتھیوں میں حبیب لمبا،راشدلمبا،بادشاہ بلوچ و دیگر شامل ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان نے چند روز قبل غریب شاہ روڈ کے قریب منشیات کے اڈے پر فائرنگ بھی کی تھی، فائرنگ کے نتیجے میں مسلم،طفیل بلوچ زخمی ہوئے، مسلم بلوچ دوران علاج ہلاک ہوگیا تھا، ملزم ساربان کچھ عرصے پہلے پولیس مقابلےمیں زخمی ہوکر فرار بھی ہوا تھا۔

  • عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کی پیشی سے متعلق  کیس میں رینجرز کا کہنا ہے کہ عزیربلوچ  کا  دہشت گردی اور غداری کے مقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، رینجرز نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔

    تحریری جواب میں کہاگیا ہے کہ عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے، دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا جہاں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے آتی ہیں، وہاں ہائی کورٹ بنیادی حقوق کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔

    ایڈووکیٹ شوکت حیات نے کہا مجھے بتایا جائے کہ میرے موکل کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں، جس پر جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے ‘زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں، عزیر بلوچ کے وکیل نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور ان خاندان سے ملاقات کرائی جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے ملاقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

    کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت پر آئی جی جیل خانہ جات نےجواب جمع کرایا تھا، جس میں کہاگیاتھاعزیر بلوچ گیارہ اپریل دو ہزار سترہ سے ملٹری فورس کے پاس ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم عزیر بلوچ کو حوالے کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : عزیربلوچ کو پاک فوج نے تحویل میں لے لیا

    یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔