کراچی: لیاری میں ایک گھر میں 4 خواتین کے لرزہ خیز قتل کا مقدمہ لیاری موسیٰ لین میں بغدادی پولیس نے درج کر لیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے لی مارکیٹ کی بانٹوا گلی میں قائم زینب آرکیٹ کی ساتویں منزل پر واقع فلیٹ سے چار خواتین کی تشدد زدہ گلا کٹی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جس کا مقدمہ گھر کے سربراہ محمد فاروق کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مرنے والوں میں 13 سالہ علینہ، 18 سالہ مدیحہ، 19 سالہ عائشہ اور 51 سالہ شہناز شامل تھیں، قتل کی دفعہ کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مدعی مقدمہ نے لکھوایا ’’میں جانوروں کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہوں، میری بیگم، طلاق یافتہ بیٹی، بیٹا اور اس کی اہلیہ و بیٹی، نواسی مذکورہ فلیٹ میں رہائش پذیر تھے، 18 اکتوبر کی رات بیٹی کو جوبلی چھوڑنے جا رہا تھا کہ راستے میں بتایا گیا کہ بلال گھر پر آیا ہے، جو کہ ہم سے الگ رہتا ہے۔‘‘
مدعی کے مطابق ’’نواب خانجی روڈ پر بلال کی گاڑی خراب تھی اور اس کے پاس بیٹا سمیر علی بھی تھا، بیٹے سمیر نے کہا آپ گھر جاؤ میں یہاں موجود ہوں، رات سوا 3 بجے گھر پہنچا، دستک دی تو کسی نے دروازہ نہیں کھولا، چابی سے دروازہ کھولا تو بیوی، بیٹی، بہو اور 12 سالہ نواسی خون میں لت پت تھے، جب کہ بہو کی 3 ماہ کی بیٹی بیڈ کے نیچے تھی۔‘‘
مدعی کے مطابق ’’میں نے شور مچا کر پڑوسی کو بلایا اور سمیر کو فون کر کے جلدی گھر آنے کو کہا، چاروں کے تیز دھار آلے سے گلے کٹے ہوئے تھے، بیٹے نے پولیس کو اطلاع دی، بیٹا بلال بھی گھر آیا، دائیں بازو اور بائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تازہ کٹ کے نشان تھے، بلال نے پوچھنے پر کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔‘‘
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس میں اب تک کوئی گرفتاری عمل نہیں لائی گئی ہے، تاہم واردات میں بلال کے ملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں، جب کہ گھر کے سربراہ نے بھی بلال پر شک ظاہر کیا ہے۔
کراچی : ویسے تو شہر قائد میں کھانے پینے کے حوالے سے بہت سے پکوان اور مقامات مشہور ہیں، جن میں برنس روڈ، بہادرآباد، دو دریا جیسی فوڈ اسٹریٹس شامل ہیں، جہاں کے بریانی، نہاری، فروٹ چاٹ وغیرہ اپنی مثال آپ ہیں۔
ان کے علاوہ ایک مقام اور بھی ہے جو لیاری میں ہے جہاں پر لوگ جوق درجوق مزیدار کھانے کا شوق پورا کرنے آتے ہیں، جس کی سب سے مشہور چیز جنگلی فالودہ ہے۔
اے آر وائی نیوز کراچی کے نمائندے آصف خان کی رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان میں لیاری کے علاقے چاکیواڑہ کے بازار میں روزہ داروں کیلئے خصوصی طور پر فالودہ تیار کیا جاتا ہے جسے جنگلی فالودہ کہا جاتا ہے۔
اس فالودے کو سڑک کے کنارے ہی تیار جاتا ہے۔ اس میں کھوئے والا دودھ، پستہ آئس کریم، ربڑی، بادام، پستے، جیلی، گلقند، چاکلیٹ اور دیگر میوہ جات شامل کیے جاتے ہیں، جو اس کی غذائیت اور لذت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔
صرف علاقہ مکین ہی نہیں بلکہ لیاری کے علاوہ دیگر علاقوں کے لوگوں کی بڑی تعداد جنگلی فالودہ خریدنے آتی ہے، لیکن جلدی ختم ہوجانے کی وجہ سے کئی لوگ خالی ہاتھ لوٹ جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگلی فالودے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ صرف آدھے گھنٹے میں ہی دس من سے زائد فروخت کردیا جاتا ہے۔
کراچی کی قدیم بستیوں پر مشتمل لیاری میں سیاسی جماعتوں کی بھرپور انتخابی مہم دیکھ کر لگتا ہے اس بار دلچسپ مقابلہ ہو گا۔
لیاری کو ہمیشہ سے پیپلزپارٹی کا مضبوط قلعہ سمجھا جاتا رہا ہے تاہم 2018 کے انتخابات میں پی پی کا مکمل صفایا ہوا اور تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی نشست جیتی جب کہ جماعت اسلامی اور ٹی ایل پی صوبائی اسمبلیوں سے کامیاب ہوئی۔
لیاری کا قومی اسمبلی کا حلقہ (NA-239) اپنے مخصوص ووٹنگ کے رجحان کی وجہ سے انتخابی مبصرین کے لیے ہمیشہ دلچسپی کا مرکز بنا رہا ہے۔
لیاری شہر کی قدیم ترین بستیوں میں سے ایک ہے اور یہ عوامی تصورات میں سرایت کر گیا ہے جو کبھی گینگ تشدد اور عدم تحفظ کا گڑھ تھاحالانکہ یہ ایک ایسی نشست تھی جہاں بھٹو خاندان کو کبھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری کی گزشتہ انتخابات میں اس حلقے سے شکست سب سے بڑے جھٹکے میں سے ایک تھی جو پارٹی کو میٹرو سٹی میں اٹھانا پڑا تھی۔
ماضی میں لیاری سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے نبیل گبول اس بار پیپلزپارٹی کو اپنا کھویا ہوا مقام دلانے کے لیے خاصے پرُامید نظر آتے ہیں۔
پی پی پی کی شہید چیئرپرسن بے نظیر بھٹو نے 1988 میں یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی اور سابق صدر آصف علی زرداری نے 1990 کے عام انتخابات میں یہ نشست جیتی تھی۔
تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوان ووٹروں اور سوشل میڈیا صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ تاثرات بدل گئے ہیں جس کا انتخابی نتائج پر اثر پڑ سکتا ہے۔
حلقہ 239 کی کل آبادی 7 لاکھ 83 ہزار 497 ہے جبکہ کل ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 22 ہزار 81 ہے جس میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 33 ہزار 87 ہیں اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 88 ہزار 994 ہے۔
کل پولنگ اسٹیشن 181 ہیں جبکہ عوام کے مسائل بجلی، صاف پانی، گیس، سیوریج کا پانی، کچرے کے ڈھیر، تجاوزات اور ٹریفک جام ہیں۔
این اے 239 سے پیپلزپارٹی کے نبیل گبول اور جماعت اسلامی کے فضل الرحمان نیازی مدمقابل ہیں جبکہ ٹی ایل پی کے محمد شرجیل گوپلانی میدان میں ہیں، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار یاسر بلوچ بھی 19 امیدواروں میں شامل ہیں۔
لیاری کے ایک معمر شہری نے کہا کہ بجلی نہیں آتی، پانی نہیں ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، امیدوار ووٹ لے کر چلے جاتے ہیں پلٹ کر پوچھتے تک نہیں ہیں۔
ایک شخص نے کہا کہ لیاری پیپلزپارٹی کا گڑھ ہے اور ساتھ میں کھارادر ہے جہاں چوبیس گھنٹے بجلی آتی ہے، ہمارے یہاں 13 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے جس کے باوجود باقاعدگی سے بل ادا کررہے ہیں، گیس کبھی کبھار آتی ہے جس میں کچھ پکا نہیں سکتے، روڈ بلاک کرلیے احتجاج ریکارڈ کروادیا لیکن ان کو پروا نہیں ہے۔
ایک شہری نے کہا کہ ووٹ کس کو دیں عوام کے مسائل کی سیاست دانوں کو پرواہ نہیں ہے، کام کاج نہیں ہے، مہنگائی بڑھ گئی ہے اگر بجلی کا بل ادا نہ کریں تو کنکشن کاٹ دیے جاتے ہیں۔
خاتون نے کہا کہ ہم ووٹ نہیں دیں گے حکومت ہمارے لیے کچھ نہیں کررہی، جب ووٹ دیا تو کوئی رزلٹ نہیں آیا مسائل جوں کے توں ہیں۔
عبدالشکور شاد (لیاری الائنس)
سابق ایم این اے عبدالشکور شاد اس الیکشن میں آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔ لیاری سے سابق ایم این اے نے اپنے حلقہ این اے 239 کے اہم مسائل پر اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ کرپشن نے ملک کو اتنا ہی تباہ کیا ہے جتنا کہ لیاری کو، جو کہ پاکستان کو درپیش ایک بڑا گورننس مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ منشیات نے علاقے کی نوجوان نسل کو متاثر کیا ہے منشیات نے نوجوانوں کو چور اور بھکاری بنا دیا ہے وہ بجلی کی تاروں سے لے کر مین ہول کے ڈھکن تک چوری کرتے ہیں، علاقے کے ہر کونے میں چھوٹے تاجروں کا ایک نیا طبقہ ابھر کر سامنے آیا ہے جو چوری کا سامان خریدتے ہیں، اور انہیں معمولی قیمت پر چوروں سے خریدتے ہیں۔
گورننس میں بدعنوانی کے بارے میں ایک سوال پر شکور شاد نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں سے واحد رکن ہیں جنہوں نے نیب کو بطور ایم این اے ان کے لیے مختص کیے گئے ترقیاتی فنڈز کی انکوائری کرنے کا کہا تھا۔
آصفہ بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے لیے ٹاور سے لیاری تک پیپلز پارٹی کی انتخابی ریلی کی قیادت کی جہاں پارٹی کے حامیوں نے پیپلز پارٹی کے رہنما کا پرتپاک استقبال کیا۔
پارٹی کے روایتی گڑھ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصفہ بھٹو نے لیاری کی آواز بننے کا وعدہ کیا۔ پی پی پی رہنما نے کہا کہ میں اور بلاول آپ کی آواز ہیں اور ہم خاموش نہیں رہیں گے ہم آپ کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کرتے ہیں آپ بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانے کے لیے 08 فروری کو ’تیر‘ پر مہر لگانے کا وعدہ بھی کریں۔
فضل الرحمان نیازی
جماعت اسلامی (جے آئی) نے فضل الرحمان نیازی کو این اے 239 کے لیے پارٹی امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا ہے جو اس علاقے میں دو بار یونین کونسل کے چیئرمین رہے اور مقامی مسائل کو بخوبی جانتے ہیں۔
لیاری کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے صفائی، منشیات، اسٹریٹ کرائمز، گیس کی قلت اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کو بڑے مسائل قرار دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے لیاری کے مسائل پر توانا آواز اٹھاتے رہے ہیں اور تمام متعلقہ فورمز اور اداروں میں شکایات کے ساتھ ساتھ ان کے حل سے متعلق تجاویز بھی دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی نہ صرف عوام کی فلاح و بہبود کے لیے عملی جدوجہد کرتی رہی ہے بلکہ لیاری کے نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کے لیے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی آئی ہے۔
یاسر بلوچ
پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار برائے حلقہ پی ایس 106 سجاد علی سومرو اور این اے 239 کے یاسر بلوچ کے ساتھ جنرل الیکشن کی کمپین کے سلسلے میں کارنر میٹنگز۔
جس میں عوام نے بھرپور شرکت کی۔ 8 فروری کو ڈھول کو منتخب کر کے مخالفین کا بینڈ بجانے کا عزم ۔#NA239#PS106#VoteForDhol… pic.twitter.com/9bwIE10MNz
تحریک انصاف اپنے دیرینہ کارکن پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نوجوان یاسر بلوچ کو میدان میں اتارا ہے جو پی ٹی آئی کے پرُجوش کارکنوں کے ساتھ مل کر بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
ڈور ٹو ڈور مہم کے ذریعے یاسر بلوچ اپنی انتخابی مہم کو مؤثر بنا رہے ہیں اور براہ راست ملاقتوں کے ذریعے ووٹرز سے اس بار بھی پی ٹی آئی کو کامیاب کروانے کا پیغام دیتے نظر آتے ہیں۔
محمد شرجیل گوپلانی
آل سٹی تاجر اتحاد (اے سی ٹی آئی) کے صدر محمد شرجیل گوپلانی لیاری سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار کے طور پر این اے 239 کے لیے انتخابی میدان میں ہیں۔
شرجیل کا مقابلہ پی پی پی کے نبیل گبول اور جماعت اسلامی، پی ٹی آئی کے امیدواروں کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر اس حلقے میں آزاد امیدواروں سے ہوگا۔ انہوں نے ایک رپورٹ میں کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجر اپنے اور اپنے ہم وطنوں کے مسائل خود حل کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
کراچی : پاکستان میں خواتین کی فلاح بہبود اور ان کو معاشرے میں بہتر مقام دلانے کی غرض سے مختلف این جی اوز اپنا مؤثر کردار ادا کررہی ہیں جن میں ’وِن‘ نامی این جی او بھی شامل ہے۔
دنیا بھر میں خواتین زندگی تمام شعبوں میں بھرپور محنت کررہی ہیں لیکن پاکستان کے کچھ علاقوں میں ایسی خواتین بھی ہیں جنہیں صرف تھوڑی سی توجہ کی ضرورت ہے جس سے وہ معاشرے میں اپنا بہتر مقام حاصل کرسکتی ہیں۔
شہر قائد کے پسماندہ علاقے لیاری میں ’ون‘ نامی این جی او خواتین کی تعلیم و تربیت کے حوالے سےنمایاں خدمات انجام دے رہی ہے۔
اسی سماجی تنظیم کے زیر اہتمام ’سہیلی کی بیٹھک‘ کے نام سے ایک آرگنائزیشن بھی کام کررہی ہے، جس میں علاقے کی خواتین اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر ایک جگہ جمع ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کراچی کی نمائندہ روبینہ علوی نے ’سہیلی کی بیٹھک‘ کا دورہ کیا اور وہاں موجود خواتین اور لڑکیوں سے ان کے مسائل معلوم کیے۔
سہیلی کی بیٹھک کی ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ علاقے کی بہت ساری خواتین اور لڑکیاں یہاں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں مخلتف امور میں رہنبمائی بھی فراہم کی جاتی ہے۔
وہاں آنے والی بچیوں نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ یہاں آکر انگلش لینگوئج کے ساتھ ساتھ ٹیوشن بھی پڑھتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم پڑھے لکھ کر اپنے لیاری اور پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتی ہیں۔
کراچی: سپر ہائی وے پولیس نے لیاری گینگ وار کے ایک اہم کارندے فہیم عرف بہاری کو گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کا ایک اور کارندہ پکڑا گیا ہے، فہیم عرف بہاری کو سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے گرفتار کیا۔
ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر کے مطابق ملزم فہیم بہاری سے ایک ہینڈ گرینیڈ بر آمد ہوا، وہ انتہائی سنگین جرائم میں ملوث تھا، ملزم لیاری گینگ وار کے لیے متعدد بار تاجروں سے بھتہ طلب کر چکا ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ فہیم بہاری بھتہ نہ دینے والوں کے گھروں پر فائرنگ بھی کر چکا ہے، ملزم نے تمباکو کے ایک بڑے تاجر سے ڈیڑھ کروڑ روپے بھتہ مانگا تھا، جب تاجر نے انکار کیا تو اس کے گھر پر لانڈھی میں فائرنگ کر دی۔
پولیس آفیسر نے انکشاف کیا کہ فہیم بہاری پہلے بھی متعدد بار بھتہ، قتل اور دیگر سنگین جرائم کے مقدمات میں جیل جا چکا ہے۔
کراچی: لیاری نئی آبادی میں ایک گھر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ملزمان کی فائرنگ سے شہری جاں بحق ہوگیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق یہ واقعہ لیاری کی نئی آبادی میں پیش آیا، اسٹریٹ کرمنل نے شہری کا پیچھاکیا تو وہ بھاگ کر توگھر میں آگیا جس کے بعد ڈاکوؤں نے گھر گھس کرلوٹ مارکی شروع کردی۔
ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ ڈکیتی کے دروان 30 سالہ شہری نے مزاحمت کی تو ڈاکوؤں نے گولی ماردی۔
واضح رہے کہ رواں سال کا پہلا مہینہ کئی گھروں کو ماتم کدہ بنا گیا ہے، ایک ماہ کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں ایک خاتون، ایک خواجہ سرا اور سیکیورٹی ادارے کے ایک اہل کار سمیت 14 افراد کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر گولیاں مار کر قتل اور 55 سے زائد کو زخمی کیا گیا۔
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سندھ پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد شکیل کمانڈو اور ندیم کمانڈو گرفتار کرلیے گئے، دونوں دہشتگردوں کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری میں رینجرز اور پولیس نے خفیہ اطلاع پر مشترکہ کارروائی کی، کارروائی میں سندھ پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گردوں شکیل کمانڈو اور ندیم کمانڈو کو گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان رینجر کا کہنا ہے کہ گرفتار دونوں دہشتگردوں کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے، ندیم کمانڈو کے سر پر 10 لاکھ روپے کا انعام مقرر تھا۔
ترجمان کے مطابق ملزمان قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری، پولیس اور دیگر مقابلوں میں ملوث تھے، ملزمان سے اسلحہ اور ایمونیشن بھی برآمد کر لیا گیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان کراچی آپریشن کے دوران ایران فرار ہو گئے تھے، بعد ازاں کراچی واپس آ کر اپنا نیٹ ورک بحال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
گرفتار ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
کراچی: فلاحی ادارے الخدمت کے آر او پلانٹ میں چوری کی واردات ہوئی ہے، چور پلانٹ کی مشینری لے اڑے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں لٹیروں نے فلاحی ادارے کو بھی نہ بخشا، لیاری، بہار کالونی میں الخدمت کے تحت لگائے گئے آر او پلانٹ میں بھی چوری کی واردات ہو گئی۔
پلانٹ انتظامیہ کے مطابق چور آر او پلانٹ کی مشینری چوری کر کے لے گئے ہیں، چوروں نے رات گئے تالے کاٹے اور الخدمت کے دفتر میں واردات کی۔
دفتر کے عملے کا کہنا تھا کہ چور واٹر پلانٹ کی مشینری اور امدادی سامان بھی ساتھ لے گئے، علاقہ مکینوں نے اس واردات کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ سندھ پولیس کی کارکردگی مایوس کن ہے، لیاری کے عوام کے لیے لگائے گئے پلانٹ کا چوری ہونا پولیس کی نا اہلی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واردات کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، چوروں کی گرفتاری کی کوشش جاری ہے، لگتا ہے کوئی نشے کا عادی شخص پانی کی موٹر اور دیگر اشیا لے کر گیا ہے۔
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں خاتون کی لاش ملنے کا معمہ حل ہوگیا، مقتولہ کو قتل کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ملزم گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاری چیل چوک کے قریب 18 جنوری کو خاتون کی لاش ملنے کا معمہ حل ہوگیا، مقتولہ سمیرہ ناز کو الیکٹریشن نے قتل کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ایس ایس پی سرفراز نواز کا کہنا ہے کہ خاتون کو قتل کر کے زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم فرحان کو، جو پیشے سے الیکٹریشن ہے، کلا کوٹ سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم گھر کے کاموں کے لیے اکثر مقتولہ کے گھر آتا جاتا رہتا تھا، ملزم کا کہنا ہے کہ اکثر گھر کے کام کی وجہ سے اس کی خاتون سے بات چیت تھی۔
پولیس کے مطابق ملزم 18 جنوری کو مقتولہ کے گھر لائٹ ٹھیک کرنے پہنچا، ملزم نے موقع دیکھ کرخاتون کو قتل کیا پھر زیادتی کا نشانہ بنایا، قتل کرنے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگیا تھا۔
ملزم کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کراچی: کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے 164 کے اقبالی بیان میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھول دیے ہیں۔
رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں جمع اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا، اقبالی بیان کے آخری حصے میں عزیر نے کہا کہ ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دی۔
عزیر بلوچ نے کہا اویس مظفر ٹپی کو آصف زرداری کے لیے 14 شوگر ملوں پر قبضے میں مدد کی جو کہ کم پیسے دے کر خریدی گئیں، میں نے آصف زرداری کے کہنے پر اپنے گروہ کے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، لڑکوں نے بلاول ہاؤس کے گرد و نواح میں 30 سے 40 بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے، ان بنگلوں اور فلیٹس کو خریدنے کے لیے آصف زرادری نے انتہائی کم قیمت ادا کی۔
اعترافی بیان میں گینگ وار سرغنہ نے کہا ایرانی خفیہ ایجنسی کے حاجی ناصر کے ساتھ میں ایران گیا تھا، اس نے ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کرائی، ایرانی خفیہ ایجنسی نے میری حفاظت کی ضمانت دی اور بدلے میں مجھ سے معلومات دینے کا مطالبہ کیا، جس پر میں راضی ہوگیا۔
میں نے ایرانی انٹیلی جنس کو کراچی میں آرمڈ فورسز کے اعلیٰ افسران اور اہم تنصیبات کے نام بتائے، کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات کے نقشے دیے اور تصاویر دینے کا وعدہ کیا، اہم تنصیبات کے داخلی و خارجی راستوں کی نشان دہی کرائی اور سیکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد، رہائش اور آمد و رفت کا بھی بتایا۔
عزیر نے بیان میں کہا میں نے کراچی اور کوئٹہ کی آرمی کی تنصیبات سے متعلق معلومات دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
عزیر نے کہا اس بیان کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ آصف زرداری اور جن لوگوں کا میں نے نام لیا وہ مجھے اور اہل خانہ کو جانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے، کیوں کہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سے تمام افراد کو باہر بھیج دیا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے، اور عزیر نے یہ بیان 2016 میں مجسٹریٹ کے سامنے دیا تھا۔