Tag: لیبارٹری

  • لیبارٹری میں ڈاکٹر کی مرضی کی جعلی رپورٹیں کیسے تیار کی جاتی ہیں؟ ویڈیو دیکھیں

    لیبارٹری میں ڈاکٹر کی مرضی کی جعلی رپورٹیں کیسے تیار کی جاتی ہیں؟ ویڈیو دیکھیں

    منڈی بہاؤالدین : لیبارٹری میں ٹیسٹ کے نام پر جعلی رپورٹیں تیار کرکے لوگوں کو لوٹنے کا دھندہ ٹیم سر عام  نے بے نقاب کردیا۔

    منڈی بہاؤالدین کے سرکاری اسپتال سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر پھالیہ میں قائم لیبارٹری سے ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے کمیشن کے عوض مریضوں کو وہی بیماریاں لکھ کر دی جاتی تھیں جو ڈاکٹر خود بتاتے ہیں تاکہ لوگوں سے علاج کے نام پر بڑی بڑی رقوم اینٹھ سکیں۔

    ٹیم سرعام  نے اس دھندے کو بھی بے نقاب کرنے کیلیے وہاں ڈاکٹر وسیم کے روپ میں ایک نمائندے کو بھیجا اور لیبارٹری مالک اختر علی قادری کو پیشکش کی کہ جس کسی کو میں ٹیسٹ کیلیے بھیجوں گا اس کی رپورٹ میں وہی بیماری لکھنی ہے جو میں کہوں گا۔

    بعد ازاں لیبارٹری کا مالک جو دیکھنے میں انتہائی شریف اور مذہبی لگتا تھا خلاف توقع اس نے جعلی رپورٹ بنا کر دی اور مریض کو کہا کہ تم کو معدے اور جگر کی بیماری ہے اسی ڈاکٹر وسیم کے پاس جاکر اپنا علاج کراؤ۔

    یہی نہیں اس بار ٹیم سر عام کے نمائندے ڈاکٹر وسیم  نے لیبارٹری مالک اختر علی قادری سے کہا کہ اس بار جو مریض آئے گا اسے ایڈز کی رپورٹ بنا کر دینا، چند ہزار روپے کے عوض اس نے اس کام کی بھی حامی بھرلی۔ اس کے ساتھ ہی وہ ایک اور لڑکی کے حمل کی جعلی مثبت رپورٹ بنانے پر بھی راضی ہوگیا بلکہ اس لڑکی کو  راز داری سے حمل ضائع کرانے کا مشورہ بھی دیا۔

    بعد ازاں اقرار الحسن کی قیادت میں ٹیم سرعام  نے لیبارٹری کے مالک سے بات کی پہلے تو اس نے اپنے اس جرم سے صریحاً انکار کیا تاہم ویڈیوز ثبوت دیکھنے کے بعد اس نے بلا چوں چراں اپنے جرم کو تسلیم کرتے ہوئے آئندہ ایسا کام نہ کرنے کا تہیہ کیا۔

  • کیلے میں پناما ویلٹ بیماری روکنے، کپاس کی جلد کاشت کی جدید لیبارٹری قائم

    کیلے میں پناما ویلٹ بیماری روکنے، کپاس کی جلد کاشت کی جدید لیبارٹری قائم

    کراچی: سندھ میں زراعت کے شعبے کو فروغ دینے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کے تحت صوبائی حکومت نے ’’کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجی‘‘ متعارف کرا دی۔

    وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے منصوبے کا افتتاح کر دیا، یہ ایک جدید لیبارٹری ہے جس میں کیلے میں پناما ویلٹ بیماری پھیلنے کو روکنے، اور کپاس کی جلد کاشت کے لیے تحقیق کی جائے گی۔

    ایم آر ایل لیبارٹری کا قیام زرعی اجناس میں جراثیم کی باقیات کا تجربہ کرنے کے لیے عمل میں لایا گیا ہے۔ وزیر زراعت محمد بخش مہر نے اس حوالے سے کہا کہ انھیں امید ہے کہ ریسرچ ونگ مستقبل میں بھی ایسے کامیاب منصوبے جاری رکھے گی۔

    صوبائی وزیر نے کہا ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زراعت کو بڑا نقصان پہنچ رہا ہے، اب اس منصوبے کے تحت گندم آب پاشی کے پانی میں 25 سے 30 فی صد بچت اور 10 سے 15 فی صد اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈبلنگ میتھڈ سے گندم کی کاشت سے بیج کے استعمال میں 60 فی صد کمی لائی جا سکے گی۔

    محمد بخش مہر نے مزید بتایا کہ اس منصوبے کی مدد سے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے بھی مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکے گا۔

    موسمیاتی اسمارٹ ایگریکلچر (CSA) ٹیکنالوجیز اور طریقہ کار سندھ، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اس کے زرعی شعبے کو ترقی دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔ سی ایس اے دراصل زرعی زمینوں کے انتظام کے لیے ایک مربوط سوچ ہے جو خوراک کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلی پر مرکوز ہے۔

    پانامہ کی بیماری (Panama Wilt Disease) دنیا بھر میں کیلے کی صنعت کو درپیش سب سے شدید خطرات میں سے ایک ہے، جس کا کوئی علاج نہیں ہے اور نہ ہی کیلے کی ایسی اقسام جو بیماری کے خلاف مزاحم ہیں ابھی تک تیار کی گئی ہیں۔

  • ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا

    ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا

    پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگئے جس سے رواں سال ملک بھر سے کیسز کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔

    نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق لیب نے ’ڈبلیو پی وی ون‘  وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی تصدیق کی ہے۔

    پولیو کا کیس خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان سے 28 ماہ کے لڑکے میں سامنے آیا، ڈی آئی خان کا شمار جنوبی خیبر پختونخوا کے پولیو سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے۔

    ڈیرہ اسمٰعیل خان سے پولیو کا یہ تیسرا اور رواں سال پاکستان میں 48واں کیس ہے۔ بچے سے جمع کیے گئے نمونوں کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے۔

    این ای او سی لیبارٹری کے عہدیدار کے مطابق ’اب تک بلوچستان سے 23، سندھ سے 13، خیبر پختونخوا سے 10 اور پنجاب اور اسلام آباد سے پولیو کا ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ کے ضلع گھوٹکی سے پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا، یہ گھوٹکی سے سامنے آنے والا پولیو کا پہلا کیس ہے۔

  • لیبارٹری میں تیار کیے گئے گوشت کو استعمال کی منظوری مل گئی

    لیبارٹری میں تیار کیے گئے گوشت کو استعمال کی منظوری مل گئی

    امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے لیبارٹری میں تیار کیے گئے چکن کو انسانی استعمال کے لیے موزوں قرار دیتے ہوئے اسے مارکیٹ میں لانے کی منظوری دے دی ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کی کمپنی گڈ میٹ نے لیبارٹری میں تیار کی گئی اپنی چکن کو منظوری ملنے کا اعلان سوشل میڈیا پر کیا۔

    رپورٹس کے مطابق کمپنی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by GOOD Meat (@goodmeatinc)

    فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے کمپنی کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ یہ پروڈکٹ امریکا میں فروخت کے لیے محفوظ ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق یہ ایک بڑا قدم ہے لیکن خریدار ابھی اس گوشت کو خرید نہیں سکیں گے، صارفین کو فروخت کرنے کے لیے کمپنی کو امریکی محکمہ زراعت سے گرین سگنل ملنا باقی ہے۔

    امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے منظوری لینے کے لیے وہ محکمہ زراعت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by GOOD Meat (@goodmeatinc)

    اس کمپنی کی تیار کی گئی چکن کو سنہ 2020 میں سنگاپور میں فروخت کی اجازت مل گئی تھی جو وہاں کے ریستورانوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

    اس گوشت کو کسی جانور کے خلیے کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے سے تیار کیا جاتا ہے، اس جانور کو تمام ضروری غذائی اجزا فراہم کیے جاتے ہیں اور اس کی صحت کا خیال رکھا جاتا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق اس طریقے سے بنایا جانے والا گوشت زمین کی گرین ہاؤس (نقصان دہ) گیسز میں 14.5 فیصد کمی کرسکتا ہے۔

  • لیبارٹری میں تیار گوشت کے کباب فروخت کے لیے پیش

    لیبارٹری میں تیار گوشت کے کباب فروخت کے لیے پیش

    لیبارٹری میں پہلی بار تیار کردہ گوشت کو فروخت کے لیے پیش کردیا گیا، اس کا ذائقہ بالکل اصلی گوشت جیسا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق گائے کے خلیوں کے ساتھ تیار کردہ دنیا کے پہلے تھری ڈی گوشت کو کباب بنا کر فروخت کے لیے پیش کر دیا گیا، اس کا ذائقہ بالکل اصلی گوشت جیسا ہی ہے جو آپ کسی قصاب سے خرید کر کھاتے ہیں۔

    اسرائیلی کمپنی نے گائے کے خلیوں سے اس گوشت کو تیار کیا ہے جس میں کسی بھی جانور کو ذبح نہیں کیا جاتا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے لیے دو جانوروں کے خلیوں کو لیب میں ملا کر اسٹیک تیار کیا گیا ہے، یہ مصنوعی لیکن اصلی گوشت ہے جو خاص کر ان لوگوں کے لیے ہے جو جانوروں کو ذبح ہوتے نہیں دیکھ سکتے اور ان کا گوشت کھانے سے اجتناب کرتے ہیں۔

    تھری ڈی کباب وسائل کی کمی کے باعث مہنگا ہے تاہم آہستہ آہستہ اس کی قیمت میں کمی کر دی جائے گی۔

    اس سے قبل سنگاپور میں بھی لیبارٹری میں تیار کردہ مرغی کا گوشت فروخت لیے پیش کیا گیا تھا۔

  • گلگت بلتستان میں ٹیسٹنگ کٹس نہیں لیبارٹری ایشو ہے، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان

    گلگت بلتستان میں ٹیسٹنگ کٹس نہیں لیبارٹری ایشو ہے، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان

    اسلام آباد: وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں ٹیسٹنگ کٹس نہیں لیبارٹری ایشو ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں ٹیسٹنگ کٹس نہیں لیبارٹری ایشو ہے،گلگت بلتستان میں اس وقت ایک ہی لیبارٹری ٹیسٹ کر رہی ہے۔

    حافظ حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ چین سے آنے والی کٹس اور این آئی ایچ کی کٹس میں فرق ہے،گلگت بلتستان میں اس وقت لگ بھگ 30،35 وینٹی لیٹرز ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں 1100 رومز پر قرنطینہ قائم کر دیےگئے ہیں، گلگت بلتستان میں مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا، کسی اسپتال کو ابھی کرونا مریض کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔

    وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ گلگت میں کرونا کے باعث ایک ڈاکٹر اور ایک ٹیکنیشن شہید ہوا،کرونا آپریشن سے پہلے یہ دونوں متاثر ہوئے اور شہید ہوئے۔

    حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ڈاکٹرز اور عملے کو مکمل طبی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت اور اسکردو میں مجموعی طور پر 2 لیبارٹریز کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کے پھیلاؤ میں تشویش ناک اضافہ ہوتا جا رہا ہے، کرونا کے مریضوں کی تعداد 2200 سے تجاوز کرگئی جبکہ اموات کی تعداد 31 ہوگئی ہے۔

  • خلا میں ننھی منی تجرباتی لیبارٹری فعال

    خلا میں ننھی منی تجرباتی لیبارٹری فعال

    زمین سے 500 کلو میٹر کے فاصلے پر گردش کرتی ایک ننھی منی لیبارٹری نے سائنسی تجربات شروع کردیے ہیں۔ یہ زمین پر کشش ثقل کی موجودگی میں کیے جانے والے تجربات کو بغیر کشش ثقل کے دہرائے گی۔

    ایک چھوٹے سے سیٹلائٹ کے اندر نصب یہ لیبارٹری سوئٹزر لینڈ اور اسرائیل کی مشترکہ خلائی ایجنسی نے بنائی ہے اور حال ہی میں اپنا پہلا سائنسی تجربہ کامیابی سے مکمل کر چکی ہے۔

    lab-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خلا میں کشش ثقل کی غیر موجودگی میں خلیے اور مالیکیول مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اب زراعت سے لے کر طب تک، نئے سرے سے تجربات کیے جائیں گے جن پر کشش ثقل کا کوئی اثر نہیں ہوگا، ’اور یقیناً ہم اس سے نئی دریافتیں کر سکیں گے‘۔

    مزید پڑھیں: خلا میں دانت کیسے برش کیے جاتے ہیں؟

    اس تجربہ گاہ میں تجربات کے لیے سائنس دان زمین سے ڈیٹا اور ہدایات بھیجا کریں گے جس کے بعد یہ خود بخود تجربات انجام دے گی۔

    تجربہ مکمل ہونے کے بعد اسی طریقہ کار سے نتائج کو زمین کی جانب بھیج دیا جائے گا جس کے بعد سائنس دان اس کا جائزہ لیں گے۔

    lab-1

    فی الحال اس تجربہ گاہ میں صرف چند تجربات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم سائنس دانوں کو امید ہے کہ اگلے برس وہ یہاں 150 سے زائد تجربات کر سکیں گے۔