Tag: لیبر قوانین

  • سعودی عرب : نئے لیبر قوانین میں ملازمین کے لئے کیا ہے؟

    سعودی عرب : نئے لیبر قوانین میں ملازمین کے لئے کیا ہے؟

    جدہ : سعودی حکومت نے مملکت میں ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانے کے حوالے سے لیبر قوانین میں اہم ترامیم کا اعلان کیا ہے۔

    جدہ میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہونے والے وزراء کی کونسل کے اجلاس میں لیبر قوانین کے کچھ آرٹیکلز میں ترمیم اور فنڈ ریزنگ سسٹم کی منظوری دی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے 180 دن بعد نئی ترامیم نافذ العمل ہوں گی۔

    سعودی وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے میڈیا کو اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نئی ترامیم میں 38 آرٹیکلز شامل ہیں جبکہ سات کو حذف کیا گیا ہے اور دو نئے آرٹیکلز کو لیبر قانون میں شامل کیا گیا ہے۔

    saudi arabia

    وزارت سماجی ترقی کے مطابق یہ ترامیم سعودی ملازمت مارکیٹ کی حکمت عملی اور بین الاقوامی معاہدوں کےمطابق ہیں جو مملکت نے منظور کیے ہیں۔

    مذکورہ ترامیم کا مقصد مملکت میں لیبر مارکیٹ کی بہتری، ملازمت کے استحکام میں اضافہ، افرادی قوت کا فروغ اور شہریوں کے لئے ملازمت کے مواقع بڑھانا ہے۔

    ترامیم میں ملازمین کی چھٹیوں اور لیبر معاہدوں، اسائنمنٹ کی اصطلاحات کی تعریف اور استعفیٰ کے طریقہ کار کی وضاحت شامل ہے، سعودی وزارت کی جانب سے بغیر لائسنس کے کارکنان کو ملازمت دینے پر جرمانے شامل کرنا شامل ہیں۔

    نئی ترامیم میں یہ بھی شامل ہے کہ آجر کو ملازمین کی تربیت اور قابلیت کے لئے ایک خصوصی پالیسی بنانا ضروری ہے تاکہ ان کی مہارتوں کو بڑھایا جاسکے اور ان کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔

    وزارت کے ترجمان نے مزید کہا کہ لیبر قوانین کے مضامین کی ترامیم کی مزید تفصیلات اس کی سرکاری ویب سائٹ سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

  • بڈاپسٹ: لیبر قوانین میں ترمیم، ہزاروں افراد کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ

    بڈاپسٹ: لیبر قوانین میں ترمیم، ہزاروں افراد کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ

    بڈاپسٹ : ہنگری میں مزدوروں سے متعلق نئے قانون کے نفاذ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تقریباً 10 ہزار سے زائد افراد ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں نئے لیبر لاء میں ترمیم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے پارلیمنٹ اور سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹر کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہنگری کے دارالحکومت میں مزدوروں سے متعلق حکومتی پالیسی کے خلاف ہونے والا یہ چوتھا اور سب سے بڑا احتجاج ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے سرکاری ٹی وی اسٹیشن کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نئے لیبر لاء کے تحت کمپنیاں ملازمین سے سال میں 400 گھنٹے اوور ٹائم کا مطالبہ کریں گیں اور اس کی رقم تین برس تک روک سکتی ہیں۔

    ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر آربن کا کہنا ہے کہ مذکورہ ترامیم کے سے ملازمین کا فائدہ ہوگا اور کمپنیاں ملازمین کی کمی کو پورا کرسکتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اتوار کی شب ہونے والے احتجاجی مظاہرے کا اعلان ٹریڈ یونین اور طلبہ نے کیا تھا۔

    یورپین اعداد و شمار کی ایجنسی کے مطابق سنہ 2017 میں ہنگری میں بے روز گاری کی شرح 4.2 فیصد تھی جو یورپی ممالک میں سب سے کم ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے فرانس سمیت کئی یورپی ممالک میں ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت حکومت مخالف پُر تشدد مظاہرے جاری ہیں تاہم ہنگری میں یلو ویسٹ تحریک کے تحت مظاہرے نہیں ہورہے لیکن یہاں بھی حکومتی پالیسیوں کے خلاف چوتھے ہفتے بھی احتجاج جاری ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا مزید یورپی ممالک میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔