Tag: لیبر پارٹی

  • برطانیہ میں لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا

    برطانیہ میں لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا

    لندن : پاکستانی نژاد رکنِ پارلیمنٹ زہرا سلطانہ نے لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا، وہ چودہ سال سے لیبرپارٹی سے منسلک تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا لگا، پاکستانی نژاد رکنِ پارلیمنٹ زہرا سلطانہ نے لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔

    زہراسلطانہ چودہ سال سے لیبرپارٹی سےمنسلک تھیں تاہم لیبر پارٹی کی فلسطین پالیسی اور سوشل بینیفٹس سسٹم پراختلافات تھے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں رکنِ پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ نئی سیاسی جماعت بنانے جارہی ہیں۔

    انہوں نے جیرمی کوربن کیساتھ نئی پارٹی بنانے کا اعلان کیا۔

  • ٹرمپ کا برطانیہ کی حکمران جماعت پر بڑا الزام

    ٹرمپ کا برطانیہ کی حکمران جماعت پر بڑا الزام

    امریکی ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کی حکمران جماعت لیبرپارٹی پر انتخابی مہم میں مداخلت کا الزام عائد کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے بعض ارکان کاملا ہیرس کی حمایت میں مہم چلا رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے اپنے ارکان کی حمایت میں بولتے ہوئے کہا کہ لیبر ارکان اپنے اضافی وقت میں حصہ لے رہے ہیں۔

    دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ برطانیہ کی حکمراں جماعت لیبرپارٹی نے وزیراعظم کے قریبی ساتھی مارگن مک سوینی کو امریکا کے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں اپنے خرچ پر بھیجا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کی گاڑی حادثے سے بال بال بچ گئی، غلط سمت سے گاڑی لانے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    سابق امریکی صدر ٹرمپ کے بعد کاملا کی جان کو لاحق خطرات دور کرنے میں ناکامی پر امریکا کی خفیہ سروسز کو ایک بار پھر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    ریاست وسکونسن کے شہر ملواکی کے دورے کے دوران امریکی صدارتی امیدوار کا کانوائے انٹراسٹیٹ 94 سے گزر رہا تھا کہ غلط سمت سے تیز رفتار گاڑی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کے قافلے کی طرف بڑھی۔

    یہودیوں کیخلاف پوسٹ، برطانوی مسلم خاتون پولیس افسر نوکری سے فارغ

    رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گاڑی چلانے والا شخص نشے کی حالت میں تھا۔ 55 سالہ ملزم اسی شہر کا رہائشی ہے، نشے کی حالت میں گاڑی چلانے پر ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

  • برطانیہ میں عام انتخابات کا میدان لیبر پارٹی نے مارلیا

    برطانیہ میں عام انتخابات کا میدان لیبر پارٹی نے مارلیا

    لندن: برطانیہ میں عام انتخابات کے دوران کنزرویٹو پارٹی کو تاریخی شکست، لیبر پارٹی نے تاریخی فتح حاصل کرلی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں عام انتخابات کے نتائج کا سلسلہ جاری ہے، 650 سے 440 نشستوں کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔

    انتخابی نتائج کے مطابق لیبر پارٹی 353 سیٹیں لے کر سب سے آگے ہے، کنزرویٹو 71، لیبرل ڈیموکریٹس 46 اور ریفارم پارٹی 4 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔

    سربراہ لیبر پارٹی سرکیئر اسٹارمر کا عوام سے خطاب میں کہنا تھا کہ اتنے بڑے مینڈیٹ کے ساتھ اتنی بڑی ذمہ داری بھی عوام نے دی، برطانوی عوام کی خدمت کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام نے تبدیلی کا ووٹ دیا، عوام نے فیصلہ سنادیا وہ تبدیلی کیلئے تیار ہیں۔

    انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 4515 امیدواروں نے حصہ لیا۔

    آج جمعے کو ہی سرکاری نتائج کا اعلان متوقع ہے جس کے بعد جیتنے والی جماعت کے رہنما کی ملاقات شاہ چارلس سوم کے ساتھ ہوگی جو حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔

    برطانوی پارلیمانی نظام کے مطابق پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی جماعت کو 326 نشستیں حاصل کرنا ہوتی ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اپنی شکست کو تسلیم کرلیا ہے، اُن کا کہنا ہے کہ آج کی رات مشکل ترین تھی،انتخابات میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔

    روسی صدر پیوٹن کا طالبان کے حق میں بڑا بیان

    رشی سونک کا کہنا ہے کہ لیبرپار ٹی انتخابات جیت گئی ہے،مبارکباد پیش کرتا ہوں، برطانوی عوام نے آج رات ایک سنسنی خیز فیصلہ سنایا، سیکھنے کیلئے بہت کچھ ہے۔

  • برطانوی بلدیاتی انتخابات میں لیبر پارٹی کا پلڑا بھاری

    برطانوی بلدیاتی انتخابات میں لیبر پارٹی کا پلڑا بھاری

    اپوزیشن لیبر پارٹی کا برطانیہ کے بلدیاتی انتخابات میں پلڑا بھاری ہے، پونے دو سو اضافی نشستوں کے باعث ایک ہزار سے زائد نشستوں کے ساتھ لیبر پارٹی پہلے نمبر پر براجمان ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی107 میں سے 102 کونسلز کے نتائج سامنے آگئے ہیں، لیبرپارٹی 48 کونسلز میں کامیابی کیساتھ سب سے آگے ہے۔

    لبرل ڈیموکریٹکس 12 کونسلز میں آگے ہے، جبکہ حکمران جماعت کنزرویٹوپارٹی 5 کونسلز میں آگے ہے۔

    برطانیہ انتخابات: ووٹوں کی گنتی شروع، کس کا پلڑا بھاری ؟

    انگلینڈ میں لیبر کے کونسلرز 1026 نشستوں پر کامیابی حاصل کرچکے ہیں جبکہ لبرل ڈیمو کریٹکس کے 505 کونسلرز، کنزرویٹوپارٹی کے 479 کونسلرز کامیاب ہوئے ہیں۔

  • برطانیہ کے انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب

    برطانیہ کے انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد اپنی نشستوں پر کامیاب

    لندن: برطانیہ کے عام انتخابات میں 15 پاکستانی نژاد امیدوار اپنی نشستوں پر کامیاب ہو گئے ہیں، جن میں سے زیادہ تعداد ہارنے والی جماعت لیبر پارٹی سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، برطانیہ کے سابق وزیر داخلہ ساجد جاوید نے برومس گرو سے اپنی نشست جیت لی ہے، ساجد جاوید نے مد مقابل روری شینن کو 23106 ووٹوں سے شکست دی، انھوں نے کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے عام انتخابات میں حصہ لیا۔

    دوسری طرف لیبر پارٹی کی ناز شاہ بریڈ فورڈ سے کامیاب ہو گئی ہیں، ناز شاہ مسلسل تیسری بار اپنی نشست کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ لیبر پارٹی کے پاکستانی نژاد خالد محمود نے بھی برمنگھم سے اپنی نشست جیت لی ہے۔ لیبر پارٹی ہی کی یاسمین قریشی بھی ساؤتھ بولٹن سے کامیاب ہو گئی ہیں۔

    تازہ ترین:  برطانیہ عام انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری، کنزرویٹوپارٹی کی برتری

    لیبر پارٹی کے افضل خان مانچسٹر کے علاقے گورٹن سے، لیبر پارٹی کے پاکستانی نژاد طاہر علی برمنگھم کے ہال گرین سے، لیبر پارٹی کے محمد یاسین بریڈ فورڈ شائر سے، لیبر پارٹی کے عمران حسین بریڈ فورڈ ایسٹ سے، لیبر پارٹی کی پاکستانی نژاد زارا سلطانہ کوونٹری ساؤتھ سے، لیبر پارٹی کی شبانہ محمود برمنگھم لیڈی ووڈ سے ایک بار پھر، لیبر پارٹی کی روزینہ علی اپنی نشست پر کام یاب ہوئے۔

    کنزرویٹو کی پاکستانی نژاد نصرت غنی وئیلڈن سے، کنزرویٹو پارٹی کے پاکستانی نژاد عمران احمد بیڈ فورڈ شائر سے، کنزرویٹو پارٹی کے رحمان چشتی گلنگھم سے جب کہ کنزرویٹو پارٹی کے امیدوار ثاقب بھٹی میریڈن سے کامیاب ہوئے۔

    ادھر لیبر پارٹی رہنما جیرمی کوربن نے عام انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی ہے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ رات لیبر پارٹی کے لیے مایوس کن رہی۔ خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے بھی اپنی سیٹ جیت لی ہے۔

    تازہ ترین:  اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا: جیرمی کوربن

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، 650 میں سے 649 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی 364 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جب کہ ایس این پی 48، ایس ایف 5، ایل ڈی 11، پی سی کو 2 نشستیں ملی ہیں۔

    اب تک کے موصولہ نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے۔

  • اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا: جیرمی کوربن

    اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا: جیرمی کوربن

    لندن: برطانیہ میں اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں اپوزیشن لیڈر اور لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے انتخابی مرکز سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی صدارت سے علیحدہ ہونے کا عندیہ دے دیا، انھوں نے کہا اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا۔

    جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ پارٹی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نیا لیڈر منتخب کرے گی، الیکشن مہم میں زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لے سکا، عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ہم پر اعتماد کیا۔ انھوں نے کہا کہ بریگزٹ پر متنازعہ بحث جاری ہے۔

    تازہ ترین:  برطانیہ عام انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری، کنزرویٹوپارٹی کی برتری

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نتیجہ ہمارے سامنے آیا اس کے مطابق یہ بلاشبہ لیبر پارٹی کے لیے ایک مایوس کن رات تھی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، 650 میں سے 626 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی 347 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 202 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جب کہ ایس این پی 44، ایس ایف 5، ایل ڈی 7، پی سی کو 2 نشستیں ملی ہیں۔

    اب تک کے موصولہ نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے لیبر پارٹی کے ساتھ رابطے کے سوا میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ لیبر پارٹی سے رابطے کا مقصد بریگزٹ پر عمل کرنا تھا، ورنہ اس کے ہمارے ہاتھوں سے نکل جانے کا خطرہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو واضح آپشن تھے، ڈیل کے ذریعے یورپی یونین سے علیحدگی یا سب کچھ چھوڑ کر الگ ہوجانا۔

    دوسری جانب وزیر تجارت ریبیکا لانگ بیلے نے کہا ہے کہ اگر نوڈیل آپشن ہے تو لیبرپارٹی بریگزٹ منسوخ کرنے کے لیے ووٹ دینے پر سنجیدگی سے غور کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ بعض ٹوری ارکان نے اپنی ڈیل پر لیبرپارٹی سے مدد مانگنے پر برطانوی وزیراعظم پر تنقید کی تھی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ پر تھریسامے کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربن سے مذاکرات ناکام

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ ان پر ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے حکومت کے ساتھ کسی بھی ڈیل کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے، 80 ارکان پارلیمنٹ نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں عوام سے رائے لیے جانے کا مطالبہ شامل رکھا جانے کا کہا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی یورپی یونین سے برطانوی انخلاء سے متعلق معاملات حل کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا

    لندن : برطانوی رکن پارلیمنٹ آئین آسٹن نے بھی قیادت سے اختلافات کی بناء پر لیبر پارٹی کو خیر آباد کہہ دیا، آئین آسٹن کا کہنا ہے کہ جیریمی کاربن پارٹی میں ’شدت پسندی اور عدم برداشت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق لیبر پارٹی برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے جس کے سربراہ جیریمی کاربن وزیر اعظم تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے مخالف ہیں اور بارہا تھریسامے کے خلاف ہاؤس آف کامنز میں تحریک عدم استحکام پیش کرچکے ہیں۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ لیبر قیادت یہودیت مخالف حملے روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اور پارٹی میں تنگ نظری بھی بڑھتی جارہی ہے۔

    [bs-quote quote=”جیریمی کاربن پارٹی میں ’شدت پسندی اور عدم برداشت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں‘۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”برطانوی رکن پارلیمنٹ” author_job=”آئین آسٹن”][/bs-quote]

    ایم پی آئین آسٹن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اور ٹوری پارٹی سے علیحدہ ہونے والے ایم پیز کی جماعت نیو انڈیپنڈنٹ گروپ میں شمولیت اختیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئین آسٹن ایک ہفتے کے دوران لیبر پارٹی سے علیحدہ ہونے والے نویں رکن پارلیمنٹ ہیں۔

    لیبر پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو پارٹی کو آئین آسٹن کے فیصلے پر ’افسوس‘ ہے لیکن انہیں انتخابات میں ہمارا سامنا ہوگا۔

    دوسری جانب لیبر ایم پی خالد محمود کا کہنا تھا کہ مسٹر آسٹن کے پارٹی چھوڑنے پر افسوس ہے لیکن جیریمی کاربن کی قیادت میں پارٹی یہودیت مخالف حملوں کے خلاف اور بہترین کام کررہی ہے۔

    مقامی خبر راساں ادارے کا کہنا ہے کہ متعدد ایم پیز بریگزٹ معاہدے سے متعلق لیبر پارٹی کے مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    خیال رہے کہ تین ماہ قبل برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کاربن نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ بحران سے نکلنے کے لیے اپوزیشن کا انتخابات کا مطالبہ

    جیریمی کاربن نے ایک ماہ قبل پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بریگزٹ بحران سے نمٹنے کے لیے ملک میں قبل ازوقت انتخابات کرانے ہوں گے۔

    اپوزیشن رہنما نے کہا کہ نئے مینڈیٹ والی حکومت ہی یورپی یونین سے بہتر انداز میں مذاکرات کرسکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم تھریسامے کو اپنی بریگزٹ ڈیل پر یقین ہے تو الیکشن کرالیں تاکہ عوام اپنا فیصلہ دے سکیں۔

  • بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مخالف جماعت لیبر پارٹی نے بریگزٹ کے معاملے پر تھریسامے کی حکومت کا تختہ الٹنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر نے لیبر پارٹی کے پارلیمنٹری اجلاس میں کہا ہے کہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہونے سے روکنے کے لیے لیبر پارٹی دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مشترکا کوشش کررہی ہے۔

    شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی چلا سکتے ہیں۔

    لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے پاس متبادل منصوبہ تیار ہے جسے پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اور وہ منصوبہ برطانیہ کو متحد کرسکتا ہے۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہیں کرپائیں تو لیبر پارٹی تھریسا مے کو ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف لیبر پارٹی ہی بلکہ موجودہ حکومت کے کچھ ایم پیز بھی بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کے مخالف ہے۔


    مزید پڑھیں : جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین


    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کا دورہ کریں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

  • تھریسامے کی حکومت تقسیم ہوچکی ہے، لیبر پارٹی

    تھریسامے کی حکومت تقسیم ہوچکی ہے، لیبر پارٹی

    لندن : برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے تھریسا مے کو تنقید کی زد میں لاتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم جو حکومت چلارہی ہیں وہ منقسم ہوچکی ہے، ٹوری پارٹی کے اپم پیز اپنی ہی حکومت اور قیادت پر تنقید کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے پر لیبر پارٹی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایسی حکومت کی قیادت کر رہی ہیں جو تقسیم ہوچکی ہیں، جس کا واضح ثبوت کنزرویٹیو پارٹی کے ایم پیز ہیں جو کھلے عام حکومت اور اپنے پارٹی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی کے سالانہ اجلاس سے قبل برطانیہ کی اپوزیشن پارٹی ’لیبر‘ کا کہنا ہے کہ ایک برس کے دوران 100 سے زائد حکومتی پارٹی کے اراکین اپنی ہی حکومت اور ساتھیوں کی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے تنقید کے نشتر چلا رہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کنزرویٹو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے زیادہ تر تنقید وزیر اعظم تھریسا مے کو بنایا گیا ہے جبکہ کچھ نے اپنے ساتھیوں کو ہدف بنایا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے حوالے سے وزیر اعظم تھریسا مے کے تیار کردہ چیکرز پلان کے باعث حکومت اور وزیر اعظم پر زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق وزیر برائے بریگزٹ امور سٹیو بیکر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے چیکرز پلان سے ٹوری پارٹی تقسیم ہو جائے گی، تھریسا مے کے اتحادی سمجھے جانے والے مائیک پیننگ نے چیکرز پلان کو مردہ قرار دیا۔


    مزید پڑھیں : لندن: چیکرز پلان حکومت کی اجتماعی ناکامی ہے، بورس جانسن


    یاد رہے کہ برطانوی اخبار میں تحریر کیے گئے کالم میں سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے وزیر اعظم تھریسامے پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2016 برطانوی عوام نے اپنی آزادی کے لیے بریگزٹ کو ووٹ دئیے تھے لیکن حکومت ان کی امید کو پورا نہیں کرسکی۔

    سابق وزیر خارجہ نے ٹوری کانفرنس سے پہلے ہی تھریسامے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیکرز پلان مضحکہ خیز اور جمہوری تباہی پر مبنی ہے، چیکرز پلان اخلاقی طور پر توہین آمیز ہے۔