Tag: لیبر ڈے

  • عروسِ تہذیب کو لباس و زیور بخشنے والے! (تصاویر)

    عروسِ تہذیب کو لباس و زیور بخشنے والے! (تصاویر)

    یکم مئی، محنت کشوں، مزدوں کا دن۔

    آج مستقل روزگار، مناسب اور بروقت اجرت، سازگار ماحول اور کام کی جگہوں پر مزدوروں کی جانوں کے تحفظ کی آواز بلند کرنے کا دن ہے، محنت کشوں کی عظمت کو تسلیم کرنے، فن اور ہنر کو سراہنے کا دن ہے، جو دنیا میں اسی جذبے سے منایا گیاکہ کرونا کی وجہ سے روزی روٹی کو ترسے ہوئے اس طبقے کی مدد کی جائے گی اور ہم پاکستانی بھی حسبِ توفیق راشن اور خوراک اپنے ان ہم وطنوں تک پہنچائیں گے۔

    یہاں‌ ہم چند تصاویر شیئر کررہے ہیں جو مختلف پیشوں اور شعبوں اور ان سے منسلک محنت کشوں اور مزدوروں کی ہیں۔

     

  • بھٹو کا روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ بھٹو کے ساتھ ہی دفن ہو گیا: شاہ محمود قریشی

    بھٹو کا روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ بھٹو کے ساتھ ہی دفن ہو گیا: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھٹو کا روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ بھٹو کے ساتھ ہی دفن ہو گیا ہے، سابقہ حکومتوں نے محنت کشوں کو نظر انداز کیا۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوم مئی کے موقع پر پیغام میں کیا، انھوں نے کہا کہ وہ آج کے دن محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے محنت کشوں کو نظر انداز کیا، بھٹو کا روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ بھٹو کے ساتھ ہی دفن ہو گیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت محنت کشوں اور مزدوروں کی جدوجہد کو تسلیم کرتی ہے، محنت کش طبقہ تبدیلی لانے میں ہر اوّل سپاہی کا کردار ادا کرتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات، دنیا بھرمیں آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دنیا بھر کا مزدور آج اپنی روزی کے حصول کے لیے محنت کر رہا ہے، تحریک انصاف کی حکومت محنت کشوں کو ان کا حق دے گی۔

    خیال رہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کے حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، یہ دن شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج پر امریکی حکومت کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

    وزیر اعظم نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ موجودہ حکومت مزدور کی عظمت پر یقین رکھتی ہے، یہ طبقہ ملکی ترقی میں ہمارا شراکت دار ہے، آج حکومت پاکستان نے’’مزدور کا احساس‘‘ پروگرام شروع کر دیا ہے جو غربت میں کمی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

  • ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات، دنیا بھرمیں آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات، دنیا بھرمیں آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مزدوروں کے حقوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے، یہ دن شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کے جانے والے احتجاج پر امریکی حکومت کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

    یکم مئی 1886 میں چند مزدور رہنماؤں کی اپیل پرشکاگو کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے 4 لاکھ مزدوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی، ہڑتال اس قدر کامیاب تھی کہ ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ کسی ایک بھی فیکٹری کی چمنی سے دھواں اٹھتا دکھائی نہیں دیا۔

    مزدوروں نے نا صرف یہ کہ ہڑتال کی بلکہ شکاگو کے’ہے مارکیٹ اسکوائر‘پراحتجاج کے لیے جمع ہونے لگے، ایک محتاط اندازے کے مطابق 25،000 مزدور احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔

    مزدوروں کا مطالبہ تھا کہ ان کے کام کرنے کے اوقات 14 گھنٹے سے گھٹا کر 08 گھنٹے کیے جائیں اور اس مطالبے میں مقامی، غیر مقامی، ہنرمنداور مزدور سب ہی شامل تھے۔

    مئی کی چار تاریخ تک یہ احتجاج پرامن طریقے سے جاری رہا لیکن 4 مئی کی رات کواچانک کہیں سے 180 پولیس افسران کا دستہ نمودارہوا جس نے مظاہرین سے منتشرہونے کو کہا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں کہ اچانک کہیں سے ایک بم پولیس اہلکاروں پرآگرا جس کے بعد پولیس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس میں 4 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ جاں بحق اورزخمی ہونے والے افراد کی درست تعداد آج تک طے نہیں کی جاسکی۔

     

    یکم مئی اپنے خونِ ناحق کی سرخ پیغمبری کا دن ہے
    یکم مئی زندگی کا اعلان رنگ ہے زندگی کا دن ہے

    اس واقعے کے چارسال بعد 4 مئی کو ہونے والے سانحے میں جاں بحق ہونے والے مزدوروں کوخراج تحسین پیش کرنے کے لیے عالمگیرمظاہروں کا اعلان کیا گیا جو انتہائی کامیاب رہا۔

    اس واقعے کے تقریباً 51 سال بعد 1937 میں امریکہ کے زیادہ ترمزدور آٹھ گھنٹے کام کرنے کا حق حاصل کرچکے تھے۔

    افسوس کی بات یہ ہے کہ آج 2019 میں جب دنیا بھر میں آٹھ گھنٹے کام کا حصول رائج ہوچکا ہے لیکن پاکستان میں یہ اصول صرف کاغذوں کی حد تک رائج ہے لیکن مزدوروں کے حالات آج بھی بہت خراب ہیں۔

    اس شہرمیں مزدورجیسا دربدرکوئی نہیں
    جس نے سب کے گھر بنائے اس کا گھر کوئی نہیں