Tag: لیبیا سیلاب

  • ’لیبیا: کتے نے نشاندہی کرکے درجنوں زندگیاں بچالیں‘

    ’لیبیا: کتے نے نشاندہی کرکے درجنوں زندگیاں بچالیں‘

    لیبیا کے ساحلی شہر درنہ میں آنے والے خوفناک سیلاب نے ہزاروں افراد کو موت کی نیند سلادیا، ریسکیو ادارے تاحال ملبے تلے اور سمندر سے لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔ایسے میں سیلاب کے بعد شہریوں کی زندگیاں بچانے والا ایک کتا مقبول ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق لیبیا میں شہریوں کی زندگیاں بچانے والے کتے نے عوام کے دل جیت لئے ہیں، شہریوں نے خوشی کے نعرے لگا کرآئیور کا استقبال کیا۔

    لیبیا میں سیلاب کے بعد آئیور نے ملبے تلے دبے درجنوں افرادکی نشاندہی کی تھی، جن کی زندگیاں بچالی گئیں، اپنے کارنامے پر آئیور بھی خوش دکھائی دیا، بھونک بھونک کرلوگوں کے نعروں کا جواب دیتا رہا۔

    واضح رہے کہ لیبیا کے ساحلی شہر درنہ میں آنے والے خوفناک سیلاب میں ہزاروں افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں، غمزدہ متاثرین کی مدد کے لیے بین الاقوامی امدادی کوششوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

    سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے کارکنان چہرے کے ماسک اور حفاظتی لباس پہنے ہوئے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف عمل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ صدمے کے شکار رہائشیوں میں مختلف بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں، متاثرین کو صاف پانی، خوراک، رہائش اور بنیادی سامان کی اشد ضرورت ہے۔ تنہا درنہ شہر میں 30 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔

    روس، تیونس، فرانس، ایران، مالٹا، ترکی اور متحدہ عرب امارات سے ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں اور امدادی سامان کو لیبیا پہنچایا جاچکا ہے، جبکہ متعدد دیگر یورپی اور عرب ممالک سے بھی امدادی سامان اور ٹیموں کو روانہ کردیا گیا ہے۔

  • لیبیا سیلاب متاثرین نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے، میئر کے گھر کو آگ لگا دی

    لیبیا سیلاب متاثرین نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے، میئر کے گھر کو آگ لگا دی

    طرابلس: لیبیا میں تباہ کُن سیلاب کے بعد حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، مظاہرین نے سرکاری عمارتوں اور درنہ کے میئر کے گھر کو آگ لگا دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے کی وجہ سے لیبیا کے تباہ شدہ شہر درنہ کے متاثرہ باسیوں نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی غفلت سے ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، درنہ ڈیم ٹوٹنے کی بین الاقوامی سطح پر تحیقیقات کرائی جائیں، ان کا مطالبہ تھا کہ مشرقی لیبیا کے پارلیمنٹ کے سربراہ صالح اسر اور دیگر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

    پیر کے روز مظاہرین نے شہر کی الصحابہ مسجد کے باہر مظاہرہ کیا اور کچھ لوگ اس کی چھت پر اس کے سنہری گنبد کے سامنے بیٹھ گئے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ تمام لیبیائی بھائی بھائی ہیں، صالح اسر ہم آپ کو نہیں جانتے۔ شام کے وقت مشتعل مظاہرین نے درنہ کے میئر عبدالمنعم الغیثی کے گھر کو آگ لگا دی۔

    مشرقی لیبیا کی حکومت کے ایک وزیر ابو سخاوت نے میڈیا کو بتایا کہ میئر غیثی کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ لیبیا کو برسوں سے سیاسی انتشار کا سامنا ہے، اس وقت بھی لیبیا میں دو حریف حکومتیں قائم ہیں، ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ دارالحکومت طرابلس میں، اور دوسری خود ساختہ حکومت مشرقی شہر بن غازی میں، جس کی پشت پناہی جنرل خلیفہ حفتر کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ بارشوں اور ڈیم ٹوٹنے سے سیلابی ریلے نے درنہ شہر کو نیست و نابود کر دیا ہے، سوا لاکھ آبادی والے شہر کی سیکڑوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں، 11 ہزار تین سو افراد لقمہ اجل بنے اور ہزاروں افراد تاحال لاپتا ہیں۔

  • لیبیا میں خوفناک سیلاب، لاشیں ملنے کا سلسلہ تاحال جاری

    لیبیا میں خوفناک سیلاب، لاشیں ملنے کا سلسلہ تاحال جاری

    لیبیا کے ساحلی شہر درنہ میں آنے والے خوفناک سیلاب نے ہزاروں افراد کو موت کی نیند سلادیا، ریسکیو ادارے ایک ہفتے بعد بھی ملبے تلے اور سمندر سے لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سیلاب میں ہزاروں افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں، غمزدہ متاثرین کی مدد کے لیے اتوار کو بین الاقوامی امدادی کوششوں میں تیزی دیکھی گئی۔

    سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے کارکنان چہرے کے ماسک اور حفاظتی لباس پہنے ہوئے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف عمل ہیں، ریسکیو ٹیمیں کوششوں میں مصروف ہیں کہ شاید ملبے میں پھنسے کچھ لوگ ان کے انتظار ہوں اور وہ ان کی مدد کے لئے پہنچ جائیں۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ صدمے کے شکار رہائشیوں میں مختلف بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں، متاثرین کو صاف پانی، خوراک، رہائش اور بنیادی سامان کی اشد ضرورت ہے۔ تنہا درنہ شہر میں 30 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔

    روس، تیونس، فرانس، ایران، مالٹا، ترکی اور متحدہ عرب امارات سے ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں اور امدادی سامان کو لیبیا پہنچایا جاچکا ہے، جبکہ متعدد دیگر یورپی اور عرب ممالک سے بھی امدادی سامان اور ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔

    سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ہزاروں افراد کے سمندر میں بہہ جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، مشرقی انتظامیہ کے وزیر صحت عثمان عبدالجلیل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ درنہ میں 3,252 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ کمبلوں اور باڈی بیگز میں لپٹی لاشوں کا ڈھیر چوکوں اور گلیوں میں موجود ہے۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک کشتی میں لیبیا کی ایک ریسکیو ٹیم کے اراکین آپس میں بات کر رہے ہیں کہ ”درنہ سے قریب 20 کلومیٹر مشرق کی طرف اُم البریکت سمندر کے ساحل سے تقریباً 600 لاشیں ملی ہیں۔“ اقوام متحدہ کی جانب سے 71 ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد کی اپیل کی گئی ہے، تاکہ متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھا جاسکے۔

  • لیبیا میں سیلاب درنہ شہر ڈبو کر 11 ہزار افراد کو نگل گیا، اٹلی نے فوج بھیج دی

    لیبیا میں سیلاب درنہ شہر ڈبو کر 11 ہزار افراد کو نگل گیا، اٹلی نے فوج بھیج دی

    طرابلس: لیبیا میں سیلاب درنہ شہر ڈبو کر 11 ہزار افراد کو نگل گیا، اٹلی نے امدادی سرگرمیوں کے لیے فوج بھیج دی، جب کہ عالمی ادارہ صحت نے ایمرجنسی فنڈ کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبیا کے ہلال احمر نے کہا ہے کہ ساحلی شہر درنہ میں ہلاکتوں کی تعداد 11,300 ہو گئی ہے، ڈیم ٹوٹنے سے درنہ شہر ڈوب گیا ہے، ڈبلیو ایچ او نے لیبیا کے لیے 2 ملین ڈالر ایمرجنسی فنڈ کا اعلان کر دیا۔

    ہلال احمر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بحیرہ روم کے شہر میں مزید 10,100 افراد اب بھی لاپتا ہیں، جب کہ تین سو سے زائد افراد کو بچا لیا گیا ہے، اور شہر میں مواصلاتی نظام بحال ہو گیا ہے۔

    لیبیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ اتنی بڑی آفت کا سامنا تنہا نہیں کر سکتے، اٹلی نے امدادی سرگرمیوں کے لیے اپنی فوج لیبیا بھیج دی، اطالوی بحریہ کا ایک جہاز امداد لے کر لیبیا پہنچ گیا ہے، ترکیہ، قطر، سعودی عرب سے بھی امداد بھیجی جا رہی ہے۔

    درنہ کے میئر عبدالمنعم الغیثی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تباہ ہونے والے محلوں کی تعداد کے پیش نظر مرنے والوں کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

    اتوار کی رات آنے والا تباہ کن سیلاب درنہ میں پورے پورے خاندان بہا کر لے گیا تھا۔ سیلاب میں بچ جانے والے ایک زخمی شہری نے میڈیا کو بتایا کہ پانی کی سطح سیکنڈوں کے اندر اندر اچانک بہت زیادہ بڑھ گئی، اس نے بتایا کہ اسے اور اس کی ماں کو بھی سیلاب بہا کر لے گیا تھا لیکن خوش قسمتی ایک خالی عمارت میں پہنچ کر ان کی جانیں بچ گئیں۔

    بن غازی میڈیکل سینٹر میں علاج کے لیے داخل ایک مریض نے بتایا کہ جب سیلاب آیا تو وہ عمارت میں اوپر کی منزل کی طرف جانے لگے، اور جیسے جیسے وہ چوتھی منزل کی طرف چڑھتے گئے پانی بھی ان کے ساتھ ساتھ بلند ہوتا گیا۔

  • لیبیا کا شہر لاشوں سے بھر گیا، گنتی مشکل ہو گئی، 20 ہزار اموات کا خدشہ

    لیبیا کا شہر لاشوں سے بھر گیا، گنتی مشکل ہو گئی، 20 ہزار اموات کا خدشہ

    درنة: لیبیا کے شمالی ساحلی شہر درنۃ کے گلی کوچے لاشوں سے بھر گئے ہیں، ہر طرف بچوں، بڑوں اور خواتین کی لاشیں نظر آ رہی ہیں، مردہ خانے بھی بھرے پڑے ہیں، مقامی حکام نے افسوس ناک خبر دی ہے کہ سیلاب میں مرنے والوں کی تعداد بدھ کی صبح 6 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق درنۃ کے میئر عبدالمنعم الغیثی نے العربیہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے اضلاع کی تعداد کی بنیاد پر شہر میں ہلاکتوں کی تعداد 18,000 سے 20,000 کے درمیان ہو سکتی ہے۔

    میئر درنۃ نے وبا پھوٹ پڑنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بین الاقوامی امدادی اداروں سے لاشوں کی تدفین کے لیے بیگ فراہم کرنے کی اپیل بھی کر دی ہے، ترکیے، جرمنی اور دیگر ممالک کی جانب سے متاثرین کے لیے امداد پہنچا دی گئی۔

    سی این این کے مطابق طرابلس میں یونٹی گورنمنٹ کی وزارت صحت کے انڈر سیکریٹری سعدالدین عبدالوکیل نے بتایا کہ بدھ کی صبح مرنے والوں کی تعداد 6,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 10,000 افراد لاپتا ہیں، جو ممکنہ طور پر یا تو سمندر میں بہہ گئے ہیں یا گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

    انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے کنٹری ڈائریکٹر علی ابو عون کا کہنا تھا کہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ناکام مواصلاتی نیٹ ورک، برسوں کی خانہ جنگی کی تباہ کاریوں اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے لیبیا کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    واضح رہے کہ بحیرہ روم کا طوفان ڈینئل اتوار کو مشرقی لیبیا کے کئی قصبوں میں مہلک سیلاب کا باعث بنا، لیکن سب سے زیادہ متاثر شہر درنۃ تھا، جس کے اوپر پہاڑوں میں دو ڈیم ٹوٹ گئے، جس کا پانی سیلابی پانی کے ساتھ مل کر نیچے واقع وادئ درنۃ کے ایک چوتھائی حصے کو بہا کر لے گیا۔

  • لیبیا میں قیامت خیز سیلاب 5 ہزار افراد کو بہا کر لے گیا، 10 ہزار لا پتا (ویڈیوز)

    لیبیا میں قیامت خیز سیلاب 5 ہزار افراد کو بہا کر لے گیا، 10 ہزار لا پتا (ویڈیوز)

    تریپولی: لیبیا میں طوفان ڈینئل سے ہولناک تباہی پھیل گئی ہے، قیامت خیز سیلاب 5 ہزار افراد کو بہا کر لے گیا، جب کہ 10 ہزار لا پتا ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمال مشرقی لیبیا میں سمندری طوفان ڈینئل کے باعث طوفانی بارشوں کے بعد 2 ڈیم ٹوٹنے سے 5 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور 10 ہزار لاپتا ہو گئے ہیں، ڈیم ٹوٹنے سے پہلے سے زیر آب علاقوں میں مزید پانی بڑھ گیا ہے۔

    لیبیا میں عالمی تنظیم ہلال احمر کی سربراہ طیمار رمضان نے جنیوا میں میڈیا کو بتایا کہ شمال مشرق لیبیا میں شدید بارش کے باعث دو ڈیم بہہ گئے، جس سے لامحدود تباہی پھیلی۔

    لیبیا کی وزارت داخلہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اندازے سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، اس کے علاوہ لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔ لیبیا کے شمال مشرقی شہر توبروک کے حکام نے منگل کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم 145 مصری تھے۔

    بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر مشرقی لیبیا کا شہر درنۃ ہوا، جہاں ایک ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بنے اور 6 ہزار افراد لاپتا ہیں، ایک ہی خاندن کے 30 افراد جان کی بازی ہار گئے، شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، اور مردوں کو دفنانے کے لیے اجتماعی قبریں بنائی گئیں۔

    رپورٹس کے مطابق دو ڈیم ٹوٹنے کے باعث شہر کا ایک چوتہائی حصہ پانی میں ڈوبا، طوفان میں ڈوبے افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے، وزیر اعظم نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کر دی ہے۔

    یاد رہے کہ طوفان ڈینئل اتوار کو بن غازی، سوسا، بیدا، المرج اور درنۃ شہروں سے ٹکرایا تھا۔ مشرقی شہر دیرنا میں ایمرجنسی اور ایمبولینس سروسز کا کہنا ہے کہ شہر کے اسپتال اب کام کے قابل نہیں رہے اور مردہ خانے بھر چکے ہیں، ترجمان نے سی این این کو بتایا کہ لاشیں مردہ خانوں کے باہر فٹ پاتھوں پر چھوڑ دی گئی ہیں، اور لاشیں سڑنا شروع ہو گئی ہیں۔