Tag: لیبیا کشتی

  • 2023 کے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث 2 اشتہاری انسانی اسمگلرز گرفتار

    2023 کے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث 2 اشتہاری انسانی اسمگلرز گرفتار

    فیصل آباد: ایف آئی اے نے 2023 کے لیبیا کشتی کے سانحے میں ملوث دو اشتہاری مجرموں کو گرفتار کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے انسداد منی لانڈرنگ سرکل فیصل آباد نے 2023 کے لیبیا کشتی کے سانحے میں ملوث دو اشتہاری مجرموں کو گرفتار کر لیا۔

    ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ملزمان 2023 میں لیبیا کشتی حادثے میں مطلوب تھے، گرفتار  ملزمان عطا اللہ اور فیصل شہزاد کا تعلق ڈسکہ، سیالکوٹ سے ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان نے شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے لئے، ملزمان نے ندیم اور اجمل نامی شہری کو غیر قانونی راستے سے لیبیا سے اٹلی بھجوانے کی کوشش کی۔

    ایف آئی اے  ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان شہریوں کو  لیبیا میں سیف ہاؤسز میں یرغمال بنا کر تشدد کرتے تھے، متاثرہ شہری محمد ندیم کی کشتی حادثے میں موت ہوئی ہے۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرفراز خان نے کہا کہ قانون کو  ہاتھ میں لینے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

  • لیبیا کشتی حادثے میں گجرات کے مرنے والے 4 نوجوان سپردِ خاک

    لیبیا کشتی حادثے میں گجرات کے مرنے والے 4 نوجوان سپردِ خاک

    گجرات: لیبیا کشتی حادثہ میں گجرات کے مرنے والے 4 نوجوانوں کی میتیں دو ہفتوں کے بعد ان کے لواحقین تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا میں کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہونے والے چار نوجوانوں کو پنجاب کے شہر گجرات کے مقامی قبرستانوں میں سپردِ خاک کر دیا گیا، نماز جنازہ کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

    لیبیا کشتی حادثے کے شکار 3 پاکستانیوں کے ورثا تاحال اپنے پیاروں کی میتوں کے منتظر ہیں۔

    سہانے مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے والے گجرات کے سات نوجوان اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی آنکھوں میں آنسو چھوڑ کر دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئے ہیں۔

    گاؤں بھوجپور کے 21 سالہ محمد علی، گجرات شہر کے 23 سالہ محمد اویس، کنجاہ کے پولیس ملازم توقیر، گاؤں کھمبی کے انصر فاروق کی میتیں لاہور ایئر پورٹ پر ان کے لواحقین کے حوالے کی گئی تھیں۔

    نوجوانوں کی میتیں گھروں میں پہنچنے پر کہرام مچ گیا، مرنے والوں کے رشتہ دار دھاڑیں مار کر روتے رہے، چاروں نوجوانوں کو ان کے آبائی علاقوں کے قبرستانوں میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے.