Tag: لیجنڈ اداکار

  • فلم ڈائریکٹر نے مشہور اداکار راج کپور کو تھپڑ کیوں مارا؟

    فلم ڈائریکٹر نے مشہور اداکار راج کپور کو تھپڑ کیوں مارا؟

    ’بامبے ٹاکیز‘ نے بیسویں صدی کے 30 ویں عشرے میں ہندوستان کے فلم سازوں اور شائقین کو اپنی جانب متوجہ کیا اور اس بینر تلے بننے والی فلمیں سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔ اسی فلم اسٹوڈیو سے دلیپ کمار، مدھوبالا، راج کپور، دیوآنند جیسے فن کاروں کی شہرت کا سفر بھی شروع ہوا۔

    ہندوستانی سنیما کے مشہور اداکار راج کپور نے اسی اسٹوڈیو میں ڈانٹ سنی اور انھیں ایک روز تھپڑ بھی پڑا۔

    فلم ’جوار بھاٹا‘ کی شوٹنگ کی جارہی تھی جس میں راج کپور کا بھی ایک کردار تھا۔ فلم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیدار شرما تھے۔

    ایک سین کی عکس بندی کے لیے جب وہ شوٹنگ شروع کرنے کو کہتے تو راج کپور کیمرے کے سامنے آتے اور اپنے بال ٹھیک کرنے لگتے۔ ایسا دو تین بار ہوا اور جب بار بار راج کپور نے یہی حرکت کی تو کیدار شرما برداشت نہ کرسکے اور آگے بڑھ کر انھیں ایک تھپڑ لگا دیا۔

    ڈائریکٹر کی جھڑکیاں اور وہ تھپڑ راج کپور کے کام آیا اور ہندی سنیما کے شائقین نے انھیں بے حد سراہا اور ان کے کام کو پسند کیا، بعد کے برسوں میں راج کپور اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے باکمال فن کاروں کی صف میں‌ کھڑے ہوئے اور ان کی فلمیں کام یاب ثابت ہوئیں۔

    (ہندوستانی سنیما سے متعلق راج نارائن کی یادداشتوں سے ایک ورق)

  • لیجنڈ اداکارآغا طالش کوہم سے بچھڑے21 برس بیت گئے

    لیجنڈ اداکارآغا طالش کوہم سے بچھڑے21 برس بیت گئے

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے اداکار آغا طالش کو دنیا سے کوچ کیے اکیس برس بیت گئے مگر مداح آج بھی ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔

    پاکستان فلم انڈسٹری میں اکیڈمی کا درجہ رکھنے والے اداکار کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا اور وہ 10 نومبر 1927 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔

    طالش نے1945 میں کرشن چندر کی تحریر کردہ کہانی پر فلم’سرائے کے باہر‘سےاپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔تاہم ان کی یہ فلم ذیادہ کامیاب نہ ہوئی۔

    قیام پاکستان کے بعد وہ پہلے ریڈیو پاکستان پشاور سے منسلک ہوئے اور پھر فلمی دنیا سے وابستہ ہوگئے۔انہوں نے1952 میں فلم’نتھ‘میں اداکاری کی تاہم انہیں اصل شہرت فلم’سات لاکھ‘سے ملی۔

    آغا طالش کی زندگی میں ہدایت کار ریاض شاہد نےاہم کردار ادا کیا اور 1962 میں فلم ’شہید‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔

    لیجنڈ اداکار کی دیگر فلموں میں باغی، سہیلی، فرنگی، زرقا، وطن، نیند، کنیز، لاکھوں میں ایک، زینت، امراﺅ جان ادا اور آخری مجرا کے نام سرفہرست ہیں۔

    آغاطالش نے اپنے فلمی کیریئر میں 500 سے زائد فلموں میں کام کیا۔انہوں نے درجنوں ایوارڈز کے علاوہ حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ تمغہ حسن کارکردگی بھی حاصل کیا۔

    آغا طالش کے بیٹے احسن طالش بھی اپنے والد کی طرح اس شعبے میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اب تک کئی پاکستانی ڈرامے بنا ئےہیں جن میں وہ بطور اداکار، پروڈیوسر اور ڈائریکٹرکام کرچکے ہیں۔

    احسن طالش کے کامیاب ڈراموں میں راکھ، اعتراف، محبت کرنے والوں کے نام، دل کو منانا آیا نہیں، کوئی تو بارش اور نم سمیت دیگر شامل ہیں۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں 5 دہائیوں تک فن کا لوہا منوانے والے لیجنڈ اداکارآغا طالش 19 فروری 1998 کوانتقال کرگئےلیکن آج بھی وہ اپنی اداکاری کے باعث لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

  • لیجنڈ اداکار سلطان راہی کو ہم سے بچھڑے تیئس برس بیت گئے

    لیجنڈ اداکار سلطان راہی کو ہم سے بچھڑے تیئس برس بیت گئے

    لاہور : پاکستان فلم انڈسٹری کی آن بان شان اور کئی عشروں تک شائقین کے دلوں پر راج کرنے والے اداکار سلطان راہی کو ہم سے بچھڑے تیئس برس بیت گئے، ان کی لاجواب اداکاری کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری سلطان راہی کی 23ویں برسی آج منائی جارہی ہے، آج بھی وہ اپنے چاہنے والوں کے دِلوں میں زندہ ہیں۔

    پنجابی فلموں کے سلطان اداکار سلطان راہی نے1938ء میں بھارتی شہر سہارن میں پیدا ہوئے، نہوں نے 1956 میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور 1959 میں ریلیز ہونے والی فلم “باغی” سے باقاعدہ طور پر اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔

    گنڈاسا تھام کر دشمن کو للکارنے کا یہ انداز سلطان راہی نے ہی فلم انڈسٹری میں متعارف کروایا، ستر کی دہائی میں فلم “بشیرا” سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے اداکاری کی جس نے انھیں اسٹار بنا دیا۔

    سال 1979 میں فلم “مولا جٹ” میں سلطان راہی اور مصطفی قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بنی اور ان کی فلم مولا جٹ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے، سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بارہ اگست1981کو ان کی پانچ فلمیں شیر خان، ظلم دا بدلہ، اتھرا پتر، چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں، جنہوں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کردیئے۔

    سلطان راہی نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں بننے والی 750 سے زائد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    سات سو سے زائد اُردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہر دِکھانے پر سلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا اور150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

    سلطان راہی 9جنوری 1996 کو اسلام آباد سے لاہور آ رہے تھے کہ گوجرانوالہ کے قریب نامعلوم افراد نے انہیں قتل کردیا، یہ امر قابل ذکر ہے کہ 20 سال گزر جانے کے باوجود ان کے قاتلوں کا پتہ نہیں چل سکا۔ وفات کے وقت بھی سلطان راہی کی54 فلمیں زیر تکمیل تھیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔

  • معروف اداکارافتخارقیصرانتقال کرگئے

    معروف اداکارافتخارقیصرانتقال کرگئے

    پشاور: معروف صدارتی ایوارڈ یافتہ لیجنڈ اداکار افتخار قیصر پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں انتقال کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پشتو، ہندکو اور اردو زبان کے معروف اداکارافتخار قیصر آج پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں انتقال کرگئے وہ گزشتہ کئی روزسے علیل تھے۔


    شہبازشریف کا اداکارافتخارقیصر کےانتقال پراظہارافسوس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نےمعروف اداکار افتخار قیصر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افتخار قیصرنےاداکاری میں اپنا علیحدہ مقام پیدا کیا، ان کی فن اداکاری کےلیےخدمات کو یاد رکھا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صدارتی پرائیڈ آف پارمنس ایوارڈ یافتہ اداکار افتخار قیصر کو طبعیت ناساز ہونے پر پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔


    لیجنڈری اداکار افتخار قیصر طبعیت ناساز ہونے پراسپتال منتقل


    لیجنڈری اداکار کو اسپتال انتظامیہ نے داخل نہیں کیا اور وہ 9 گھنٹے تک تشویش ناک حالت میں کھلے آسمان تلے پڑے تھے۔

    وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے اداکار افتخار قیصر کی علالت پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ان کی دیکھ بھال کی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ معروف اداکار افتخار احمد نے اپنے فنی کیریئرمیں ہندکو،پشتو اور اردو کے کئی ڈراموں میں ادکاری کے جوہر دکھائے لیکن انہیں شہرت ’ففٹی ففٹی‘ اور پشتو میں ’رنگ پہ رنگ‘ سے ملی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔