Tag: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

  • فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فوج سیاسی جماعتوں سےبات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بی بی سی کوانٹرویو میں بانی پی ٹی آئی سےمذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردید کردی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی افواج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے، فوج سیاسی جماعتوں سےبات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ہم ہمیشہ اس معاملے پر بالکل واضح رہے ہیں، یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں بات کریں۔

    لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں جو کہ آئین کے تحت سیاسی جماعتوں سےمل کربنی ہے، جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے اور افواجِ پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام سے متعلق سوال سیاسی قوتوں سےہی پوچھناچاہیے، درخواست کرتےہیں اپنی سیاست اپنےتک رکھیں اور افواج کواس سے دور رکھیں۔

    ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے فوج کے خلاف افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں، یہاں تک کہ ایک افواہ یہ بھی تھی کہ فوج اپنا کام نہیں کرتی اور سیاست میں ملوث ہے، جب معرکہ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟ نہیں بالکل نہیں ، ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں۔

    لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واضح کیا کہ ہماری وابستگی علاقائی سالمیت، خود مختاری اور عوام کے تحفظ سے ہے، یہی وہ کام ہے جو فوج کرتی ہے، بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف اندرونی طور پر ہی چٹان کی طرح متحد نہیں، بلکہ بحیثیت قوم بھی متحد ہیں، پاک فوج متعدد مواقع پرسیاسی حکومت چاہےوہ وفاقی ہویاصوبائی کے احکامات پرعمل کرتی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس وقت کسی کو ہم سے کوئی مسئلہ نہیں تھا، اس ملک میں جب پولیو ٹیمیں ویکسین کےلیے نکلتی ہیں تو فوج ساتھ ہوتی ہے، جب واپڈا بجلی کے میٹر چیک کرنا چاہتاہےتو فوج کو ساتھ لے جانے کی درخواست کی جاتی ہے، واپڈا جب جاتا ہے تومقامی لوگ مسئلہ کھڑا کرتے ہیں، اس ملک میں اپنی سروس کے دوران میں نے نہریں بھی صاف کی ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم عوام کی فوج ہیں اورجب بھی حکومت وقت کہتی ہےعوام کے لیے آتی ہے، اس طرح کی درجنوں مثالیں موجود ہیں، مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتیں رہی ہیں، کسی بھی سیاسی جماعت یا سیاسی قوت کی حکومت ہوہم عوام کے تحفظ اور بھلائی کے لیے آتے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق کے پی اور بلوچستان کے علاقوں میں صوبائی حکومت کے احکامات سے فوج موجود ہے، فوج کہاں تعینات کرنی ہے یہ فیصلے سیاسی قوتیں کرتی ہیں۔

  • جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا: ڈی جی آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: بلوچستان میں پیش آنے والے سانحہ جعفر ایکسپریس پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر جعفر ایکسپریس واقعے کے آپریشن کی تفصیلات پیش کررہے ہیں، آپریشن کے دوران جو رکاوٹیں پیش آئیں اس حوالے سے بھی آگاہ کررہے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ 11تاریخ کو ایک بجے کے قریب جعفر ایکسپریس پر آئی ای ڈی دھماکا کرکے روکا گیا، دہشتگردوں نے تین ایف سی جوانوں کو بھی شہید کیا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشتگرد مختلف گروپس میں بٹے ہوئے تھے، دہشتگردوں کے ایک گروپ نے خواتین اور بچوں کو ٹرین کے اندر رکھا۔

    دہشتگردوں نے ٹرین پر حملے سے پہلے قریبی ایف سی پوسٹ پر حملہ کیا، حملے میں 3 سپاہیوں کو شہید کیا گیا، ان عناصر کیساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔

    جہاں جعفر ایکسپریس واقع پیش آیا انتہائی مشکل ترین علاقہ ہے، مسافروں کو ٹرین سے باہر زمین پر اکھٹا کیاگیا، ایک گروپ نے بچوں اورخواتین کو ٹرین میں رکھا باقی مسافروں کوباہرلے آئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملے کے ساتھ ہی میڈیا پر جنگ شروع ہوئی جو بھارت سے چلائی جارہی تھی، جب یہ واقعہ پیش آیا تو فزیکل ایکٹیویٹی چل رہی تھی، ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں انفارمیشن وار بھی چلنا شروع ہوگئی۔

    اس انفارمیشن وار کو بھارتی میڈیا لیڈ کررہا تھا، بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کررہا تھا، بھارتی میڈیا نے ٹرین پر دہشتگردی کے حملے کو کارنامے کے طور پر دکھایا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا پرانی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کررہا تھا، اے آئی تصاویر، دہشتگردوں کی دی گئی جعلی ویڈیو دکھا کر پروپیگنڈا کیا گیا، بھارتی میڈیا سوشل میڈیا سے ٹرین کی پرانی ویڈیو دکھاتا رہا۔

    دہشتگردوں کا ایک چھوٹا گروپ ٹرین میں خودکش بمبار کیساتھ رکا، دہشتگردوں کی بڑی تعداد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں پر گئی، 12مارچ کی صبح ایف سی ، پاک فوج نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔

    دہشتگردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تو کچھ یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا، دہشتگردوں کو ہمارے اسنائپرز نے انگیج کیا جس کی بدولت یرغمالیوں کو بھاگنے کا موقع ملا۔

    دہشتگردوں کی گفتگو سے واضح تھا کہ درمیان میں خودکش بمبارموجود ہیں، خودکش بمباروں کی وجہ سے آپریشن کو احتیاط کےذریعے آگے بڑھایا جا رہا تھا۔

    ضرار کمپنی کے شوٹرز نے سب سے پہلے خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا، خودکش بمباروں کو نشانہ بنانے پر کچھ مسافر افراتفری میں بھاگنے میں کامیاب ہوئے، ضرار کمپنی کے جوان سب سے پہلے ٹرین کے انجن کی طرف سے کلیئرنس کیلئے اندر داخل ہوئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے جوانوں نے ایک ایک بوگی چیک کرکے ٹرین کو کلیئر کیا، سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ایک بھی مغوی کو جانی نقصان نہیں پہنچا۔

  • کرم کا معاملہ پرانا، سماجی اور قبائلی معاملہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    کرم کا معاملہ پرانا، سماجی اور قبائلی معاملہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کرم کا معاملہ پرانا، سماجی اور قبائلی معاملہ ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرم اور پارا چنار میں پیچیدہ قبائلی ایشو ہے، کرم کے مسئلےکو فرقہ ورانہ رنگ دیا گیا ہے، اس تنازع کو صوبائی حکومت نے ہی حل کرنا ہے، کرم کا معاملہ مس پلیس گورننس کی ترجیح کا کیس ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کرم کا ملبہ اداروں پر نہیں ڈالنا چاہیے، ملبہ اداروں پر ڈالنے کے بجائے حل مل بیٹھ کو نکالنا چاہیے، کرم کے لوگوں کو بٹھا کر درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ کرم تنازع کو بلاوجہ طوالت دینے کی کوشش کی جارہی ہے، انتشاری سیاست کے بجائے اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، انتشاری سیاست کا کنٹرول ملک میں موجود سیاستدانوں کے پاس نہیں بلکہ اس کا  کنٹرول ملک سے باہر بیٹھے لوگوں کے پاس ہے۔

    پاک فوج جوان کی شہادتیں

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سال 2024 میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ ملک کی سلامتی اور امن کے لیے پیش کیا، یہ جنگ ان شا اللہ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔