Tag: لیوی ٹیکس

  • چھ لاکھ 70 ہزار غیر ملکی سعودی عرب چھوڑ دیں گے،رپورٹ

    چھ لاکھ 70 ہزار غیر ملکی سعودی عرب چھوڑ دیں گے،رپورٹ

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی باشندوں اور ان کی فیملی پر ٹیکس عائد ہونے کے سبب اگلے 3 برس میں 6 لاکھ 70 ہزار غیر ملکی اور ان کے اہل خانہ سعودی عرب چھوڑ دیں گے۔

    یہ رپورٹ Banque Saudi Fransi نامی معروف مالیاتی ادارے کی جانب سے تیار کی گئی جسے مکہ اخبار نے روزنامے اور ویب سائٹ پر شائع کیا۔

    رپورٹ کے مطابق فیملی ٹیکس (لیوی ٹیکس) کے سبب ہر سال تقریباً 1 لاکھ 65 ہزار غیر ملکی باشندے سعودی عرب سے اپنے وطن واپس روانہ ہوجائیں گے، 3 سال میں 2020ء تک یہ تعداد 6 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ جائے گی۔

    رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ملازمین کے اہل خانہ پر عائد کردہ فیملی ٹیکس کی مد میں حکومت کو اربوں ڈالر کی اضافی آمدنی ہوگی۔

    اسی سے متعلق: سعودی عرب کی کل آبادی کا 40 فیصد غیر ملکی باشندے 

    خیال رہے کہ سعودی حکام کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ریاست میں 1 کروڑ 11 لاکھ سے زائد غیر ملکی باشندے موجود ہیں جن میں سے 74 لاکھ ملازمین اور بقیہ 43 لاکھ ان کے اہل خانہ ہیں۔

    ملک بھر میں پاسپورٹ حکام نے یکم جولائی سے فیملی ٹیکس کی وصولی شروع کردی ہے جو کہ اقامہ کی تجدید کے وقت وصول کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ اہل خانہ کا ہر فرد یکم جولائی سے 100 ریال ماہانہ ادا کررہا ہے بعدازاں یہ رقم ہر سال 100 ریال اضافے سے 2020ء تک 400 ریال تک پہنچ جائے گی۔

    یہ پڑھیں:غیر ملکی بے چین، اہل خانہ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    لیوی ٹیکس کے سبب غیر ملکی باشندے  بے چین ہیں اور وہ اہل خانہ کے اقامہ میں توسیع کے بجائے انہیں واپس وطن بھیجنے کا فیصلہ کررہے ہیں۔

  • سعودی عرب لیوی ٹیکس:غیر ملکی بے چین، اہل خانہ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    سعودی عرب لیوی ٹیکس:غیر ملکی بے چین، اہل خانہ کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب میں موجود غیر ملکی باشندوں کے اہل خانہ پر عائد لیوی ٹیکس کے سبب غیر ملکیوں میں بے چینی پھیل گئی، غیر ملکیوں نے اہل خانہ کے اقامہ میں توسیع کے بجائے انہیں واپس اپنے وطن بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے غیر ملکی باشندوں کے اہل خانہ پر 100 ریال ماہانہ فی فرد کے حساب سے لیوی ٹیکس کی مد میں وصولی کا فیصلہ کیا ہے، یہ وصولی ان سے اقامہ (ریذیڈنٹ پرمٹ) کی تجدید کے وقت وصول کی جائے گی۔

    ٹیکس عائد کرنے سے ان غیر ملکی باشندوں میں سخت بے چینی پھیل گئی ہے جن کے اہل خانہ سعودی عرب میں موجود ہیں اور ان کا اقامہ ختم ہونے کے قریب ہے۔

    متعدد غیر ملکیوں نے اپنے اہل خانہ کو سعودی عرب میں رکھنے کے بجائے انہیں وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ فیملی ٹیکس کی ادائیگی سے بچیں جو کہ ان پر غیر معمولی مالی بوجھ ہے۔

    اس ضمن میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جدہ کے پاسپورٹ آفس کے کمپیوٹر سسٹم میں خرابی ہوئی جس کے باعث متعدد غی ملکیوں نے فیملی ٹیکس ادا کردیا لیکن وہ کمپیوٹر پر ظاہر نہیں ہوا یا جن پر ٹیکس لاگو نہیں وہ بھی اس ضمن میں آگئے۔

    سعودی گزٹ کے مطابق ٹیکس وصول کرنے والے کمپیوٹر سسٹم میں خرابی کے سبب ادائیگیاں کرنے والے بہت سارے غیر ملکی باشندے متاثر ہیں۔

    بہت سے غیر ملکیوں نے یکم جولائی سے قبل ہی دو ماہ کے ایگزٹ ری انٹر ی ویزا کی مد میں ادائیگیاں کردی ہیں لیکن کمپیوٹر سسٹم دکھا رہا ہے کہ ان کی فیملی کا ویزا ختم ہوچکا ہے۔

    ریاض میں موجود ایک غیر ملکی نے بتایا کہ اس نے جون میں دو ماہ کا سنگل انٹری ایگزیٹ ری انٹری ویزا حاصل کیا، ویزا ختم ہونے سے ایک ماہ قبل سعودی عرب واپس آگیا، زوجہ کے یاد دلانے پر اس کا ویزا مقیم ویب سائٹ پر چیک کیا تو یہ دیکھ کر دھچکا لگا کہ اس کے ویزے کی میعاد جو کہ 20 اگست تک تھی وہ زائد المیعاد(ایکسپائر) ہوچکی تھی۔

    ’’میں فیملی ٹیکس ادا کرچکا ہوں مگر کئی دن گزرنے کے بعد بھی زوجہ کے ویزا اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ویزا ایکسپائر کا پیغام ملنے کے بعد سے میں پریشانی کا شکار ہوں۔‘‘

    جدہ کے ریجنل پاسپورٹ آفس میں غیر ملکی باشندوں کا بہت ہجوم ہے جو اپنی فیملی کا ٹیکس جمع کرانے آئے ہیں اور وہاں موجود ہر غیر ملکی باشندے کی اپنی کہانی ہے۔

    ویب سائٹ کے مطابق کچھ غیر ملکیوں نے فائنل ایگزیکٹ کا پروسس یکم جولائی سے قبل مکمل کرلیا وہ بھی پاسپورٹ آفس کے بعد اپنا موقف واضح کرنے کی کوشش میں نظر آئے کہ وہ فیملی ٹیکس ادا کرچکے ہیں لیکن ویزا سسٹم میں ظاہر نہیں ہوا۔

    جدہ میں ایک کلینک پر کام کرنے والے بھارتی شہری محمد فیاض نے بتایا کہ ایگزٹ ویزا کا اسٹیٹس چیک کرنے کی مد میں جدہ پاسپورٹ آفس میں کئی گھنٹے لگ گئے۔

    فیاض نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اہل خانہ کا فیملی ٹیکس ادا نہیں کرے گا اور خود بھی واپس جائے گا جب کہ وہ دو ہفتے قبل ہی اپنی بیوی اور بچے کو فائنل ایگزٹ کرکے وطن واپس بھیج چکا ہے تاکہ فیملی ٹیکس سے بچ سکے۔

    فیاض نے بتایا کہ اس کے مالک نے اسے ایگزٹ ویزا دلانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا، میری فیملی سعودی عرب چھوڑ چکی مگر فیملی ٹیکس مجھ پر لاگو ہے، پاسپورٹ آفس پہنچا اور یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ میری بیوی اور بچہ یکم جولائی سے قبل ہی سعودی عرب چھوڑ چکے ہیں مگر پتا چلا کہ اس بات کی تصدق ہونے تک فیملی ٹیکس تو ادا کرنا پڑے گا۔

    جس کے بعد اب فیاض ایگزٹ ویزا حاصل کرنے کا اہل اسی وقت قرار پایا جب اس نے بیوی اور بچے کی مد میں فیملی لیوی ٹیکس ادا کیا۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی باشندوں پر ٹیکس لگانا بہت نقصان دہ ہوگا، ماہرین

    سعودی عرب: غیر ملکی باشندوں پر ٹیکس لگانا بہت نقصان دہ ہوگا، ماہرین

    ریاض: معاشی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے غیر مقامی افراد پر عائد کردہ لیوی ٹیکس غیر ملکی ملازمین اور تاجروں دونوں پر مالی بوجھ بنے گا، معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، تعمیراتی، غذائی اور اشیائے صرف مہنگی ہوجائیں گی۔

    گلف نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے یکم جولائی سے ملک بھر میں موجود تمام غیر ملکی باشندوں سے 100ریال فی کس کے حساب سے لیوی ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں 2020ء تک ہر سال 100 ریال کا اضافہ ہوگا اور یہ بڑھتے بڑھتے 400 ریال ماہانہ تک جا پہنچے گا۔


    یہ پڑھیں: سعودی عرب: یکم جولائی سے ہر غیر ملکی 100 ریال ماہانہ ٹیکس ادا کرے گا


    درحقیقت یہ ٹیکس سعودی عرب میں موجود ان تمام غیر ملکی باشندوں کے اہل خانہ پر عائد کیا گیا ہے جو کہ سعودی عرب میں مقیم ہیں کیوں کہ اگر کوئی غیر ملکی کسی کمپنی میں ملازم ہے تو اس کے حصے کا لیوی ٹیکس کمپنی پہلے ہی ادا کررہی ہے، لیکن اب اس ملازم کو اپنے اہل خانہ کے ہر فرد کے حساب سے 100 ریال یکم جولائی سے ادا کرنے ہوں گے۔

    یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ اس ٹیکس کا بوجھ کس کے کندھوں پر ہوگا؟ تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ کمپنی مالکان نے یہ ٹیکس اپنے ملازمین کے اوپر عائد کرنے کی تیاریاں کرلی ہیں کیوں کہ یہ ہر اگلے برس بڑھتا رہے گا۔

    کویت فنانشل سینٹر ’’ مرکز‘‘ کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ ایم آر رگھو نے گلف نیوز کو بتایا کہ اس ضمن میں انہوں نے تارکین وطن کی جانب سے کئی مقدمات لڑے ہیں۔

    وہ کمپنیاں جہاں غیر ملکی ملازمین کی تعداد مقامی ملازمین سے زیادہ ہے وہ ہر غیر ملکی ملازم کے عوض 200 ریال پہلے ہی ادا کررہی ہیں، فیس کا اطلاق صرف غیر ملکی ملازم پر ہے سعودی شہریت کے حامل ملازم پر نہیں تاہم اب یکم جولائی سے لے کر 2020ء تک یہ ٹیکس بتدریج بڑھایا جارہا ہے اور اضافہ ان کمپنیوں کے لیے بھی ہوگا۔

    جہاں غیر ملکی کم اور مقامی زیادہ ہیں وہاں بھی ٹیکس معاف نہیں ہوگا

    خیال رہے کہ ایسی کمپنیاں جہاں غیر ملکی ملازمین کی تعداد مقامی ملازمین سے کم ہے انہیں بھی ہی ٹیکس معاف نہیں ہوگا تاہم انہیں رعایت دی جائے گی۔

    غیر ملکی ملازمین کاروباری اداروں پر دباؤ ڈال سکتے ہیں

    کاروباری تجزیہ کار ایم آر رگھو نے بتایا کہ سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے جو اس معاملے پر کاروباری اداروں پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

    کاروباری اداروں میں اشیا کی لاگت بڑھ جائے گی

    انہوں نے کہا کہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس ٹیکس کے عائد ہونے سے کاروباری اداروں میں اشیا کی لاگت بڑھ جائے گی، جن کمپنیوں میں سعودی ملازمین مقامی سے زیادہ ہیں انہیں بھی زیادہ موثر چھوٹ نہیں ہے لیکن انہیں تھوڑی رعایت دینا پڑے گی۔

     ہر سال بڑھتے ہوئے ٹیکس سے کمپنی کی بھی پریشانی بڑھے گی

    رگھو کا کہنا تھا کہ جس آرگنائزیشن میں غیر ملکی ملازمین زیادہ ہیں، ہر سال بڑھتے ہوئے لیوی ٹیکس کی وجہ سے اس کی پریشانی بھی بڑھتی جائے گی، ایسے غیر ملکی ملازمین جن کے اہل خانہ ان کے ساتھ یہاں مقیم ہیں ان کے لیے ہر ماہ لیوی ٹیکس کی رقم تنخواہ سے علیحدہ کرکے رکھنا بہت مشکل ہوگا۔

    غیر ملکی ملازمین کی بچت کم ہوجائے گی

    ان کا کہنا تھا کہساتھ ہی لیوی ٹیکس کی وجہ سے مہنگائی بڑھے گی اور لوگوں کو بھاری اخراجات،کچھ عرصے بعد لگنے والے ویلیو ایڈڈ ٹیکس، مہنگے فیول، اشیائے صرف اور مہنگی غذائی اشیا کا سامنا کرنا ہوگا جس کی وجہ سے غیر ملکی ملازم کی مالی بچت ختم ہوجائے گی۔

    نجی سیکٹر کا انحصار ہی غیر ملکی ملازمین پر ہے

    معاشی تجزیہ کار رگھو نے کہا کہ اس ٹیکس سے غیر ملکی باشندوں کی بچت میں بتدریج کمی آئے گی، غیر ملکی معشیت کے لیے اس وقت تک بہترین ہیں جب تک وہ اپنے کاروبار کی طرف توجہ نہیں دیتے، بالخصوص نجی سیکٹر کا انحصار ہی غیر مقامی باشندوں پر ہے۔


    یہ ضرور پڑھیں: سعودی عرب میں ’’ گناہ ٹیکس‘‘ عائد


    خیال رہے کہ سعودی عرب نے چند روز قبل ہی ایکسائز ٹیکس عائد کیا ہے جس عرف عام میں سن ٹیکس یعنی گناہ ٹیکس کے نام سے جانا جاتا ہے ، ایکسائز ٹیکس تمباکو سے بنی ہر قسم کی اشیا (سگریٹس بھی)، سافٹ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کے بعد سے متعدد اشیا کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔

    اب یکم جولائی سے غیر ملکیوں پر لیوی ٹیکس لگایا جارہا ہے جب کہ کچھ عرصے بعد ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ)بھی نافذ کیا جائے گا، ان محصولات عائد کرنے کا مقصد تیل کی کم ہونے والی قیمتوں کے سبب پیدا شدہ مالی بحران کو دور کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

    لیوی ٹیکس کی مد میں سعودی حکومت کو 2020ء تک 65 ارب ریال آمدنی ہوگی

    گلف نیوز کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی باشندوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، لیوی ٹیکس عائد کرنے سے سعودی عرب حکومت کو 2020ء تک 65 ارب سعودی ریال کی آمدنی متوقع ہے۔

    یہ ٹیکس بہت نقصان دہ ثابت ہوگا، رکن سعودیہ چیمبر آف کامرس

    واضح رہے کہ لیوی ٹیکس عائد کرنے سے قبل ہی سعودیہ عرب کی رائل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے رکن عبداللہ المغلوتھ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اس سے پرائیوٹ سیکٹر اور کنٹریکٹرز پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    تعمیراتی، غذائی اور اشیائے صرف مہنگی ہوجائیں گی، عبداللہ المغلوتھ

    سعودی گزٹ کے مطابق عبداللہ المغلوتھ نے کہا تھا کہ اس ٹیکس کے عائد ہونے سے تعمیراتی، غذائی اور اشیائے صرف کی لاگت میں اضافہ ہوجائے گا جس کا مقامی شہریوں کو بھی نقصان پہنچے گا، یہاں قائم کاروباری ماحول متاثر ہوگا۔

  • سعودی عرب: یکم جولائی سے ہر غیر ملکی 100 ریال ماہانہ ٹیکس ادا کرے گا

    سعودی عرب: یکم جولائی سے ہر غیر ملکی 100 ریال ماہانہ ٹیکس ادا کرے گا

    ریاض: سعودی حکومت نے ’’گناہ ٹیکس‘‘ کے بعد اب غیر ملکی باشندوں پر نیا ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت سعودی عرب میں ہر غیر ملکی شہری کو اگلے ماہ سے ابتدا میں 100 ریال ماہانہ اور بعدازاں 400 ریال ماہانہ ادا کرنے ہوں گے۔

    گلف نیوز کے مطابق اگلے ماہ یعنی یکم جولائی سے سعودی عرب میں مقیم تمام غیر ملکی باشندے اپنا اور اپنے زیر کفالت افراد کا لیوی ٹیکس ادا کریں گے جس کا مقصد تیل کی بتدریج کم  ہونے والی قیمتوں کے نتیجے میں گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینا ہے۔

    لیوی ٹیکس کی رقم ہر غیر ملکی باشندے سے 100 ریال فی کس کے حساب سے ہر ماہ وصول کی جائے گی، معاملہ یہیں پر ختم نہیں ہوگا بلکہ ہر سال اس ٹیکس کی رقم میں 100 ریال کا اضافہ کیا جائے گا جو کہ 2020ء تک جاری رہے گا۔

    ہر غیر سعودی شخص یکم جولائی سے 100 ریال ادا کررہا ہوگا لیکن اگلے سال اس پر مزید بوجھ پڑے گا اور سال 2018ء سے لیوی ٹیکس کی یہ رقم بڑھا کر 200 ریال ماہانہ کردی جائے گی یعنی ایک سال وہاں گزارنے والا 2400 ریال سالانہ ادا کرے گا۔

    اسی طرح 2019ء میں ٹیکس کی رقم 300 ریال ماہانہ یعنی 3600 ریال سالانہ اور سال 2020ء میں 400 ریال ماہانہ یعنی 4800  ریال سالانہ کردی جائے گی۔

    خیال رہے کہ سعودی حکام کا اس ٹیکس کے نفاذ کا مقصد ملکی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے لیکن کاروباری افراد لیوی ٹیکس لگنے پر چیزوں کی اشیا کی لاگت میں اضافہ کرسکتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں: سعودی حکام کا مقامی شہریوں‌ و کمپنیوں‌ کا انکم ٹیکس معاف کرنے کا اعلان


    سعودی عرب میں موجود ایسی کمپنیاں جہاں غیر ملکی ملازمین کی تعداد مقامی افراد سے زیادہ ہے وہ پہلے ہی لیوی ٹیکس کے متبادل کے طور پر ہر غیر ملکی ملازم کے عوض 200 ریال ماہانہ ادا کررہی ہیں تاکہ اب یہ ٹیکس ہر شہری پر عائد کیا جارہا ہے۔

    اہل خانہ کے ہر فرد پر ٹیکس لاگو ہوگا

    یہ ٹیکس زیر کفالت لوگوں پر بھی عائد ہوگا یعنی اگر ہوئی غیر ملکی وہاں سعودی عرب میں موجود ہے اور اس کے اہل خانہ نے سعودی عرب آچکے ہیں تو اسے بھی ہر فرد کے حساب سے ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوگی۔

    اطلاعات ہیں کہ ایسے گھرانوں کے لیے ٹیکس کی رقم میں کچھ رعایت دی جائے گی۔


    ضرور پڑھیں: سعودی عرب میں ’’ گناہ ٹیکس‘‘ عائد


    دریں اثنا غیر ملکی باشندوں کی جانب سے اپنے وطن بھیجی جانے والی رقم پر ٹیکس لگائے جانے کا فیصلہ ابھی باقی ہے۔

    اسی موضوع پر دیگر خبریں:

     سعودی عرب:ترسیلات زر پر ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد

     سعودی شہریوں پر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں