Tag: لیڈی ہیلتھ ورکرز

  • لیڈی ہیلتھ ورکرزکی ملازمت سے متعلق صوبوں کوعدالت کی مہلت

    لیڈی ہیلتھ ورکرزکی ملازمت سے متعلق صوبوں کوعدالت کی مہلت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ ،پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کو ایک ماہ میں لیڈی ہیلتھ ورکرزکی ملازمت سے متعلق قانون سازی مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی ہے،

    جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ملازمت سے متعلق کیس کی سماعت کی خیبر پختوانخواہ کے چیف سیکریٹر ی نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت تمام اسٹاف کی ملازمت کو مستقل کر دیا گیا ہے سروسز اسٹرکچر کے لیے کچھ وقت درکار ہے ۔

    پنجاب کے چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب نے اس حوالے سے سمری تیار کر لی ہے ہم نے ان کی پینشن اور مراعات کے لئے بھی منظوری دے دی ہے۔

    سروس اسٹرکچر کے لئےدس پندرہ روز درکار ہیں، جبکہ سندھ کے سیکریٹری ہیلتھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے سروس اسٹریکچر تیار کر لیا ہے۔

    رولز میں تبدیلیوں کے لئے ایک ماہ درکار ہے، بلوچستان کے ہیلتھ سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ان کی حکومت نے اس ضمن میں تمام کام مکمل کر لیا ہے اور گریڈ کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔

    عدالت نے چاروں صوبوں کو سروس اسٹرکچر کے لیے30دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

  • ملتان :ضمنی الیکشن کی تیاریوں میں مشکلات کا سامنا

    ملتان :ضمنی الیکشن کی تیاریوں میں مشکلات کا سامنا

    ملتان : انتخابی میدان توسج گیا لیکن ملتان میں ضمنی الیکشن کی تیاریوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، ملتان کے حلقہ این اے ایک سواننچاس پرکل انتخابی دنگل ہوگا۔ انتخابی مہم اختتام پذیرہوگئی تاہم انتخابی سرگرمیاں زور و شورسے جاری ہیں۔

    جبکہ ضمنی الیکشن سے متعلق تیاریاں تاحال نامکمل ہی نظر آتی ہیں۔انتخابی سامان کی ترسیل کا عمل توجاری ہے۔ بیلٹ پیپرزاورباکس بھی پولنگ اسٹیشنزپرپہنچائے جارہے ہیں۔

    لیکن سامان کی ترسیل کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے گئے۔ بیلٹ پیپرز اور بیلٹ باکس موٹرسائیکلوں کے ذریعے پہنچائے جارہے ہیں۔ دوسری جانب لیڈٰی ہیلتھ ورکرزنے بھی ضمنی الیکشن میں بلامعاوضہ ڈیوٹی دینے سے انکارکردیا ہے۔

    لیڈی ہیلتھ ورکرزکا مؤقف ہے کہ انہیں بلامعاوضہ ڈیوٹی دینے پرزبردستی مجبورکیاجارہا ہے۔ پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ڈنڈے تھام کرخواتین کی تلاشی کا کام بھی جبری طور پر لیڈی ہیلتھ ورکرزکے سپردکردیا گیا ہے۔

    جس پرانہوں نے شدید ردِعمل کا اظہارکرتے ہوئے پولنگ اسٹیشنزکے اندر ہی ڈیوٹی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔