Tag: ماؤں

  • آغوش پروگرام: کن خواتین کو 23 ہزار روپے ملیں گے؟

    آغوش پروگرام: کن خواتین کو 23 ہزار روپے ملیں گے؟

    لاہور: وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد ”آغوش“ پروگرام شروع کر دیا ہے، جس کے تحت 2 سال سے کم عمر بچوں کی ماؤں اور حاملہ خواتین کو 23 ہزار روپے ملیں گے۔

    آغوش پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں 13 اضلاع میں نومولود بچوں کی ماؤں اور حاملہ خواتین کو امداد ی رقم ملے گی، جس کا آغاز ڈیرہ غازی خان، تونسہ، راجن پور، لیہ، مظفر گڑھ اور کوٹ ادو سے ہو گیا ہے، جب کہ بہاولپور، رحیم یارخان، بہاؤلنگر، بھکر، میانوالی، خوشاب اور لودھراں بھی آغوش پروگرام میں شامل ہیں۔

    پروگرام کے تحت حاملہ خاتون کو پہلی دفعہ مراکز صحت/ مریم ہیلتھ کلینک میں رجسٹریشن پر 2 ہزار روپے دیے جائیں گے، اور پھر بچے کی پیدائش تک متواتر طبی معائنے کے لیے وزٹ پر امدادی رقم دی جائے گی۔

    مراکز صحت سے مفت طبی معائنے کے بعد ”آغوش“ پروگرام کے کیش ایجنٹ سے امدادی رقم حاصل کی جا سکے گی، حاملہ خواتین کو ہر بارمراکز صحت وزٹ پر 1500 روپے ملیں گے، ٹوٹل رقم 6 ہزار روپے دی جائے گی، مرکز صحت پر بچے کی پیدائش پر 4 ہزار روپے کا تحفہ ملے گا۔


    بھکاریوں نے وزیٹرز کے روپ میں اسلام آباد ایئرپورٹ پر انٹرنیشنل ارائیول لاؤنج کے سامنے ڈیرا جما لیا


    پیدائش کے بعد 15 دن کے اندر پہلے طبی معائنے پر پھر 2 ہزار روپے ملیں گے، اور پھر پیدائشی سرٹیفکیٹ کا مرکز صحت میں اندارج کروانے پر 5 ہزار روپے دیے جائیں گے، اس کے بعد نومولود بچے کو حفاظتی ٹیکے لگوانے پر 4 ہزار روپے یعنی ہر بار 2 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

    وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر خواتین کی رہنمائی اور معلومات کے لیے خصوصی ٹال فری نمبر بھی قائم کیا گیا ہے، مریم نواز کا کہنا ہے کہ سرکاری وسائل پر پس ماندہ اور دور دراز علاقوں کے عوام کا پورا پورا حق ہے، جس کے لیے حکومت اپنا فرض ادا کرے گی۔

  • لاہور: ماؤں اور بچوں‌ کے لیے مصوری کی انوکھی کلاس

    لاہور: ماؤں اور بچوں‌ کے لیے مصوری کی انوکھی کلاس

    لاہور: شہر لاہور میں‌ ایک ایسی انوکھی کلاس کا انعقاد کیا گیا، جہاں ماؤں اور بچوں‌ نے ساتھ ساتھ مصوری کی تربیت حاصل کی.

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی ایک منفرد کلاس میں بچوں کے ساتھ ساتھ مائیں بھی اسکیچنگ کی تربیت حاصل کر رہی ہیں.

    اس بلامعاوضہ ورک شاپ کا اہتمام مصورہ سحر جبیں نے کیا، جن کا کہنا تھا کہ اس عمل کا مقصد بچوں‌ اور ان کی ماؤں کو ایک انوکھا تجربہ فراہم کرنا تھا.

    کلاس میں‌ خواتین اپنے بچوں‌ کے ساتھ اسکیچنگ کرتی دکھائی دیں. ایک جانب جہاں بچوں‌میں تجسس تھا، وہاں ان کے ماؤں نے بھی دل چسپی کا مظاہرہ کیا اور چند سبق سیکھ کر اسیکچنگ شروع کر دی.

    خواتین کا کہنا تھا کہ اس تجربے سے ان کے اسکول کے زمانے کی یادیں تازہ ہوگئیں، اب وہ بچوں کو بہتر انداز ڈرائنگ سکھا سکتی ہیں.

    اس ورک شاپ میں بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے امیاں بھی کاغذ پر آنکھ، ناک کان بناتی نظر آئیں. ورک شاپ دو گھنٹے جاری رہی.

  • فرانس میں اسکول طلبہ کی باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل کے سبب تنازعہ

    فرانس میں اسکول طلبہ کی باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل کے سبب تنازعہ

    پیرس : فرانس میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے باحجاب ماؤں کے خلاف قانونی بل پیش ہونے کے خلاف پٹیشن پر دستخطی مہم تیزی سے جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں گزشتہ ہفتے سے اسکول کے طلبہ و طالبات کی حجاب پہننے والی ماوں کے متعلق نیا قانون زیر بحث ہے، فرانس کی سینیٹ نے رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو ایک قانونی بل کی منظوری دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس قانون کی ایک شق یہ کہتی ہے کہ جو مائیں حجاب پہنتی ہیں وہ اسکول کی جانب سے منتظم دوروں میں اپنے بچوں کے ہمراہ نہیں جا سکیں گی۔

    عرب ٹی وی کے مطابق فرانس میں مسلم کمیونٹی کی جانب سے اس قانون کے خلاف ایک پٹیشن سامنے لائی گئی ہے جس پر تیزی کے ساتھ دستخط کی مہم جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پٹیشن کا مقصد بل میں شامل مذکورہ شق پر عمل درآمد کو رکوانا ہے۔فرانس کی اسمبلی نے قانون کو پہلی مرتبہ پیش کیے جانے پر اسے مسترد کر دیا تھا۔

    تاہم سینیٹ کی جانب سے چند روز قبل اسے 100 کے مقابلے میں 186 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا جب کہ 159 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ قانونی بل حتمی فیصلے کے لیے ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ یہاں اس کے منظور ہونے کے امکانات کم ہیں کیوں کہ ارکان کی اکثریت کا تعلق صدر عمانوئل ماکروں کی جماعت سے ہے۔

    لہذا امید ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے اسے ایک بار پھر مسترد کر دیا جائے گا۔اس بل کی قرار داد نے فرانس میں مسلمانوں کے بعض حلقوں کو دھچکا پہنچایا ہے، اگرچہ قانون میں حجاب کو نام لے کر ذکر نہیں کیا گیا تاہم اسکول کی سرگرمیوں کے دران مذہبی علامتوں کے استعمال پر پابندی کے ذریعے حجاب بھی ممنوع امور میں آ گیا ہے۔