Tag: مائیوپیا

  • نظر کے چشمے سے چھٹکارے کے لیے کون سا علاج بہتر ہے؟

    نظر کے چشمے سے چھٹکارے کے لیے کون سا علاج بہتر ہے؟

    نظر کی کمزوری ہر عمر کے افراد میں بڑھتی جارہی ہے جس پر اگر توجہ نہ دی جائے تو یہ بڑھتی جاتی ہے، نظر کی کمزوری میں اضافے کے ساتھ چشمے سے چھٹکارا پانے کے لیے مختلف سرجریز بھی کی جارہی ہیں تاہم عام افراد ان کے بارے میں متضاد خیالات کا شکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر امراض چشم ڈاکٹر شریف ہاشمانی نے شرکت کی اور نظر کی کمزوری اور اس کے علاج کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر ہاشمانی کا کہنا تھا کہ نظر کی کمزوری کی سب سے بڑی وجہ تو اسکرینز کا بے تحاشہ استعمال ہے۔

    علاوہ ازیں بچوں کو زیادہ تر گھر کے اندر رکھا جارہا ہے اور باہر نہیں جانے دیا جاتا جس سے وہ سورج کی مناسب روشنی اور جسمانی سرگرمی سے محروم ہیں لہٰذا ان میں نظر کی کمزوری سمیت کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

    ڈاکٹر ہاشمانی کا کہنا تھا کہ ملک میں 37 فیصد افراد نظر کی کمزوری کا شکار ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ نظر کے چشمے سے چھٹکارے کا سب سے آسان علاج تو لیسک سرجری ہے، تاہم یہ آنکھ کے کورنیا کی صحت پر منحصر ہے۔

    ڈاکٹر ہاشمانی کا کہنا تھا کہ بعض افراد کا کورنیا صحت مند ہوتا ہے تو ان کی نظر منفی 11 ہو تب بھی ان کی لیسک سرجری ہوسکتی ہے، لیکن اگر آنکھ کا کورنیا صحت مند نہ ہو تو منفی 1 کے لیے بھی لیسک نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کے لیے دوسری قسم کی سرجری کی جاتی ہے جس میں آنکھ میں لینس فٹ کیا جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں وہ بزرگ افراد جن کی دور و نزدیک کی نظر کمزور ہو ان کے لیے بھی مددگار لینس دستیاب ہیں جو معمولی سی سرجری سے آنکھوں میں لگا دیے جاتے ہیں۔

  • سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو عینک کی ضرورت ہوگی

    کیا آپ عینک لگاتے ہیں؟ یا آپ آنکھوں میں تکلیف اور سر میں درد کے باعث ڈاکٹر کے پاس جانے کا سوچ رہے ہیں اور آپ کو قوی امید ہے کہ ڈاکٹر آپ کو عینک پہننے کی تجویز دے گا؟ تو پھر آپ اکیلے اس صورتحال کا شکار نہیں ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی کو نظر کی کمزوری کا چشمہ پہننے کی ضرورت ہوگی، اور اس تشویشناک رجحان کی وجہ کچھ اور نہیں ہمارے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس ہوں گے۔

    تحقیق میں سنہ 1995 سے 2015 تک کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس سے علم ہوا کہ اس عرصے میں نظر کی عینک کا استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں خاصی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سنہ 2050 تک اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا اور دنیا کی 49.8 فیصد آبادی یعنی لگ بھگ 4 ارب سے زائد افراد نظر کی کمزوری کا شکار ہوں گے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نظر کی کمزوری یعنی مائیوپیا دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مرض بن جائے گا اور اس کا زیادہ تر شکار ترقی یافتہ اور معاشی طور پر مستحکم ممالک ہوں گے۔ اس عرصے میں چھوٹے بچوں میں بھی عینک پہننے کا رجحان بڑھ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اسکرین ٹائم کو کم کریں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نظر کی کمزوری میں اضافے کی وجہ ہمارا اسکرینز کے ساتھ گزارا جانے والا وقت ہے۔

    اس وقت ہم اپنے دن کا زیادہ تر حصہ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کی حامل ہوتی ہے۔ یہ نیلی اسکرینز نہایت شدت سے ہماری آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

    یہ ہماری آنکھ کے پردے کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کا پہلا نقصان ہمیں نظر کی کمزوری کی صورت میں پہنچتا ہے، مزید نقصان کی صورت میں ہم ہمیشہ کے لیے نابینا بھی ہوسکتے ہیں۔

    فطرت کے ساتھ وقت گزاریں

    ماہرین کی تجویز ہے کہ ان اسکرینز کے نقصانات سے بچنے کے لیے ہمیں ان کے ساتھ گزارا جانے والا وقت کم کر کے بیرونی سرگرمیوں پر توجہ دینی چاہیئے۔

    ان کے مطابق ہمیں باہر کھلی ہوا میں مختلف کام انجام دینے چاہئیں، جبکہ فطرت کے قریب جیسے پارک، سبزے، سمندر یا پہاڑوں کے درمیان وقت گزارنا بھی ان خطرات میں کمی کرسکتا ہے۔

    علاوہ ازیں ایک ٹائم ٹیبل کے تحت بچوں کا موبائل کا ٹائم محدود کیا جائے اور انہیں مختلف آؤٹ ڈور کھیل جیسے کرکٹ، فٹ بال، سائیکلنگ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جائے۔