Tag: مائیک پومپیو

  • بالاکوٹ حملے کے بعد بھارت اور پاکستان جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے، بڑا انکشاف

    واشگنٹن : امریکا کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے انکشاف کیا کہ بالاکوٹ حملے کے بعد بھارت اور پاکستان جوہری جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ 2019 میں بھارت اور پاکستان جوہری جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے،امریکا نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو روکا۔

    مائیک پومپیو نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو امریکی مداخلت نے بڑھنے سے روکا تھا۔

    امریکا کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ سینئیر بھارتی عہدیدار نےانہیں فون پر بتایا کہ پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کو حملے کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے بعد امریکی سفارت کاروں نے بھارت اور پاکستان دونوں کو باور کروایا کہ کوئی بھی جوہری جنگ کی تیاری نہیں کر رہا ہے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ خوفناک نتائج سے بچنے کے لیے جو کچھ ہم نے اس رات کیا، کوئی اور ملک ایسا نہیں کر سکتا۔

  • امریکا کی افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت

    امریکا کی افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت

    واشنگٹن: امریکا نے افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کر دی، امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے نومولود سمیت بے گناہ لوگوں کی جانیں لیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغانستان میں دہشت گرد حملوں کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم لوگوں پر کسی بھی قسم کا حملہ ناقابل معافی ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا دہشت گرد اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، رمضان کے مقدس مہینے اور کرونا وبا کے وقت پر حملے خاص طور پر خوف ناک ہیں، طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا، انھوں نے بھی حملوں کو گھناؤنا قرار دیا۔

    افغانستان: جنازے میں خودکش حملہ، 25 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    امریکی وزیر خارجہ نے خدشے کا اظہار کیا کہ مفاہمتی عمل میں پیش رفت تک افغانستان دہشت گردی کا شکار رہ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا افغان عوام دہشت گردی سے پاک مستقبل کے مستحق ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان صوبے ننگرہار میں خود کش حملے میں 26 افراد جاں بحق جب کہ 68 زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملہ ایک جنازے کے دوران کیا گیا۔ ادھر کل ہی کابل کے مغرب میں سرکاری میٹرنٹی ہوم پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے۔

    پاکستان نے بھی افغانستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، پاکستان ننگرہار میں جنازے پر ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

  • ‘عراقی عوام جنرل سلیمانی کی موت پرخوشیاں منارہے ہیں’

    ‘عراقی عوام جنرل سلیمانی کی موت پرخوشیاں منارہے ہیں’

    واشگنٹن : امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ عراق کےعوام جنرل سلیمانی کی موت پر امریکا کے شکر گزار ہیں اور خوشیاں منارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر اپنے بیان میں کہا عراقی عوام جنرل سلیمانی کی موت پرخوشیاں منارہے ہیں، عراق کےعوام جنرل سلیمانی کی موت پر امریکا کے شکر گزار ہیں۔

    یاد رہے بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت نو افرادجاں بحق ہوگئے تھے ، ان کے قافلے کومیزائل سےنشانہ بنایا، پینٹاگون کا کہنا تھا کارروائی صدرٹرمپ کے حکم پرکی گئی۔

    جنرل قاسم سلیمانی کونشانہ بنانے کے بعد امریکی صدرنےامریکی پرچم کی تصویرٹوئٹرپرشئیرکی، جس کے جواب میں ایران کے سوشل میڈیا صارفین نےایرانی پرچم کی تصاویر پوسٹ کردیں۔

    دوسری جانب امریکی کارروائی پرایران نے سخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے حملےکوعالمی دہشت گردی قراردیا، ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے امریکا کو نتائج کی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی، امریکی اقدام خطرناک، احمقانہ اور کشیدگی کو بڑھانے والا ہے۔

    خیال رہے جنرل قاسم سلیمانی قدس فورس کےسربراہ تھےجوصرف رہبرِ اعلی آیت اللہ خامنہ ای کوجوابدہ ہے، قدس فورس کاکام بیرون ملک خفیہ آپریشن انجام دینا ہے اور اس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو ایران میں ہیرو تصور کیا جاتا تھا۔

  • لبنانی وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد امریکا کا اہم بیان

    لبنانی وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد امریکا کا اہم بیان

    واشنگٹن: لبنانی وزیراعظم سعد حریری کے مستعفی ہونے کے بعد امریکی حکومت کا اہم بیان سامنے آگیا، مؤثر حکومت بنانے پر زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان میں دو ہفتوں سے جاری شدید مظاہرے کے بعد لبنانی وزیراعظم سعد حریری مستعفی ہوئے، امریکا نے عوامی نمائندہ حکومت بنانے پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق لبنان میں سعد حریری کے خلاف دو ہفتے سے مظاہرے جاری تھے اور ان میں شدت آتی جارہی تھی، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ وزیراعظم فوری طور پر مستعفی ہوں، شدید دباؤ کے بعد سعد حریری نے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ لبنانی عوام مؤثر حکومت، معاشی اصلاحات اور کرپشن کاخاتمہ چاہتے ہیں، سیاسی رہنما معاملے کا جائزہ لیں۔

    لبنان میں حکومت مخالف مظاہرے اور سعدحریری کے استعفے پر پومپیو کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنما ایسی حکومت بنائیں جو لوگوں کی ضروریات پوری کرے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 13دن کے مظاہروں اور قومی یکجہتی نے واضح پیغام دیا ہے کہ لبنانی عوام کرپشن سے پاک حکومت چاہتے ہیں۔

    لبنانی مظاہرین کی فتح، وزیراعظم کا مستعفی ہونے کا اعلان

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو سعد الحریری نے حکومتی اتحادیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملک بھر میں جاری عوامی مظاہروں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے کے لیے 72 گھنٹے میں کوئی لائحہ عمل پیش کریں۔

    الحریری نے زور دیا تھا کہ معاشی اصلاحات اور سرکاری کاموں میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں جبکہ حکومت ٹیکس اہداف بڑھانے کے لیے اصلاحات لارہی ہے۔ خیال رہے کہ لبنانی وزیراعظم کے تمام دعوے اور اعلانات بےسود ثابت ہوئے اور بلآخر انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔

  • امریکا نے افغانستان کی امداد میں کمی اعلان کا کر دیا

    امریکا نے افغانستان کی امداد میں کمی اعلان کا کر دیا

    واشنگٹن: امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان کو دی جانے والے امداد میں کمی کا اعلان کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق انتطامی مسائل اور دہشت گردی کے مسئلے سے دور چار افغانستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا. امریکا کی جانب سے افغان سرکار کو ملنے والی امداد کم کر دی گئی.

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغان حکومت کرپشن کے خلاف موثر اقدامات نہیں کررہی.

    امریکی وزیرخارجہ کے مطابق افغانستان کے لئے امریکی امداد میں 16 کروڑ ڈالر کی کمی کی گئی ہے، انھوں‌ نے واضح کیا کہ افغان حکومت کرپشن کے خلاف واضح عزم ظاہر کرے، تب ہی امداد بحال ہوسکتی ہے.

    مزید پڑھیں: افغانستان میں انٹیلیجنس ایجنسی کے دفتر پر خودکش دھماکا، 10 افراد ہلاک 85 زخمی

    امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کے ساتھ ہی امریکا نے انسداد کرپشن کے افغان ادارے کے ساتھ مشترکہ سرگرمی معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے.

    تجزیہ کاروں‌کے مطابق امریکا کا یہ اعلان افغان حکومت کی مشکلات میں‌اضافے کا سبب بن سکتا ہے.

    خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان امن مذاکرات معطل ہونے کے بعد افغان فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے.

  • طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، امریکی وزیر خارجہ

    طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، ہمیں سخت فیصلوں سے بتانا ہے کہ کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے۔

    یہ بات انہوں نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا طالبان سے مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ درست ہے۔

    طالبان نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، طالبان نے حالیہ حملے میں ایک امریکی فوجی کو ہلاک کیا ہے۔

    مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ افغان طالبان کے ایسے رویے پر انہیں نوازا نہیں جاسکتا، افغان امن عمل میں اچھی پیش رفت ہوچکی تھی، مذاکراتی عمل کے ساتھ ہمیں امریکی مفادات کابھی تحفظ کرناہے، ہمیں سخت فیصلوں سے بتانا ہے کہ کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے سخت چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں کو روکنا ہوگا، دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال نہ ہونے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ طالبان اپنے وعدوں پر کس طرح عمل کرتے ہیں۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ افغانستان سے صرف امریکی فوجیں نکالنا ہی ہمارا مقصد نہیں، امریکا کی قومی سلامتی یقینی بنانا اولین ترجیح ہے، مذاکراتی شرائط سے امریکی محفوظ نہیں بنتے تو معاہدہ نہیں کریں گے، طالبان کا رویہ ٹھیک ہونے تک ان پر دباؤ ڈالتے رہیں گے۔

  • حزب اللہ لبنان کے لیے خطرہ ہے، مائیک پومپیو دعویٰ

    حزب اللہ لبنان کے لیے خطرہ ہے، مائیک پومپیو دعویٰ

    واشنگٹن /بیروت : امریکی وزیر خارجہ نے لبنان کو ایک ایسی ریاست قرار دے دیا جس کو ایران اور حزب اللہ کی جانب سے خطرے کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک لبنانی ریاست کے اداروں کی سپورٹ کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کا پابند رہے گا،پومپیو نے یہ بات لبنانی وزیراعظم سعد حریری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔

    امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ لبنان ایک ایسی ریاست ہے جس کو ایران اور حزب اللہ کی جانب سے خطرے کا سامنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری اختلاف کے معاملے میں ثالثی کے لیے تیار ہیں۔

    اس موقع پر سعد حریری نے کہا کہ ہم لبنان کی مسلح افواج کے لیے امریکی سپورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں اپنی ذمے داریوں کے پابند ہیں۔

    حریری نے باور کرایا کہ لبنان اپنی زمینی اور سمندری سرحدوں کے معاملے میں مذاکرات کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے چند ماہ میں کسی حتمی فیصلے تک پہنچ جانے کا امکان ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ستمبر میں ایسا ہو سکے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے لبنانی وزیراعظم کی جانب سے ماہرین کی سطح پر بات چیت کے دوبارہ آغاز پر کاربند رہنے کا خیر مقدم کیا۔

    پومپیو نے کہا کہ اس بات چیت میں بلیو لائن سے متعلق باقی ماندہ نکات کو شامل کیا جانا چاہیے،بلیو لائن وہ سرحدی لائن ہے جو اقوام متحدہ نے 2000ء میں اسرائیل کے انخلا کی تصدیق کے لیے جنوبی لبنان میں کھینچی تھی۔

    امریکی وزیر خارجہ کے مطابق مذاکرات کی میز پر لبنان اور اسرائیل کے بیچ سمندری سرحد کے حوالے سے بات چیت بھی شامل ہو گی،مشترکہ سمندری سرحد کا معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان انتہائی حساس نوعیت کا شمار ہوتا ہے۔ اس کی خاص وجہ ان ملکوں کا اپنے پانیوں میں گیس اور تیل کے لیے ڈرلنگ کے حوالے سے اختلاف ہے۔

    آخری چند ماہ میں واشنگٹن نے فریقین کے درمیان ثالثی کے کردار کی تجویز پیش کی ہوئی ہے،رواں سال مئی کے اواخر میں اسرائیلی حکومت نے امریکی وساطت سے لبنان کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تا کہ سمندری سرحدی تنازع کو حل کیا جا سکے۔

  • کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھا ہے۔ تھامس سوزی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کشمیر میں دہائیوں سے انتشار کی صورتحال ہے۔

    کانگریس رکن تھامس سوزی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے کشمیر سے متعلق حالیہ اقدامات پر تشویش ہے، مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ کشمیر امریکی انتظامیہ کی توجہ کا لازمی مرکز بننا چاہیئے۔

    اپنے خط میں کانگریس رکن نے کہا کہ پاکستان اور امریکا دہشت گردی کے خلاف ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، بھارتی حکومت کے کشمیر میں اقدامات پر ہمیں بھی توجہ دینی چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے ہزاروں فوجی کشمیر میں تعینات کر دیے ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    واشنگٹن :امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو تاحال امید ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربے کے باوجود جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔

    انہوں نے کہاکہ امریکا، شمالی کوریا کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے لیکن اگلے چند ہفتوں میں مذاکرات کے ایک نئے دور کو جاری رکھنے کی منصوبہ بندی ہوری ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ حالیہ تجربے درمیانی فاصلے کے میزائلوں کے ہوئے ہیں لیکن جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہوکر آئے تھے تو شمالی کوریا طویل فاصلے پر مار کرنے والے راکٹ اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے کر رہا تھا۔

    امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک روز قبل ہی شمالی کوریا نے مختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔

    شمالی کوریا نے اس سے قبل بھی 2 تجربے کیے تھے جس کے بعد ایک ہفتے میں یہ چوتھا میزائل تجربہ تھا جبکہ امریکی صدر نے ان تجربوں کو جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے کوئی خطرہ قرار نہیں دیا تھا۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے واشنگٹن اور سیؤل کے درمیان جاری مشترکہ مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے چند منٹ بعد ہی اپنے ملک کے میزائل تجربے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    مشترکہ مشقوں کے حوالے سے وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا ان مشقوں کو قبضہ کرنے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے۔

    شمالی کوریا نے واضح کیا تھا کہ پیانگ یانگ مذاکرات چاہتا ہے لیکن اگر اتحادیوں نے اپنی پوزیشن تبدیل نہ کی تو ہم ایک ‘نیا راستہ’ اپنا سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدر منتخب ہونے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھمکی آمیز بیانات دیے تھے، تاہم بعد ازاں دونوں رہنماﺅں کے درمیان دو مرتبہ مذاکرات ہوئے تھے۔

    ویت نام میں ہونے والے مذاکرات کے کا آخری دور اچانک مختصر ہوگیا تھا جس کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بعض اوقات ایسا کرنا پڑتا ہے جبکہ دونوں رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی نہیں کی تھی تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

  • قندھار میں افغان فوجی کی فائرنگ، 2 امریکی فوجی ہلاک

    قندھار میں افغان فوجی کی فائرنگ، 2 امریکی فوجی ہلاک

    کابل: افغانستان کے صوبے قندھارمیں افغان فوجی نے فائرنگ کرکے 2 امریکی فوجیوں کو قتل کردیا۔

    بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق افغان صوبے قندھار کے ضلع شاہ ولی کوٹ میں تناجوہ فوجی کیمپ کے اندر ایک افغان فوجی نے امریکی فوجیوں کو بھون ڈالا جس کے نتیجے میں 2 امریکی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔

    [bs-quote quote=”رواں سال افغانستان میں حملوں کے دوران مارے گئے امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہوگئی” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    جوابی کارروائی میں افغان فوجی حملہ آور بھی مارا گیا، امریکی حکام نے اسے اندرونی حملہ قرار دیا ہے جبکہ ہلاک امریکی فوجیوں کا تعلق 82 ایئربورن ڈویژن سے بتایا جاتا ہے۔

    نیٹو کے آپریشن ریزولوٹ سپورٹ کے مطابق رواں سال افغانستان میں حملوں کے دوران مارے گئے امریکی فوجیوں کی تعداد 14 تک جاپہنچی ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ آئندہ سال تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں جس میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔