Tag: ماحولیاتی آلودگی

  • مالاکنڈ میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے پر 7 اسٹیل ملز بند کرنے کے احکامات جاری

    مالاکنڈ میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے پر 7 اسٹیل ملز بند کرنے کے احکامات جاری

    مالاکنڈ: خیبر پختون خوا حکومت نے مالاکنڈ میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے پر 7 اسٹیل ملز بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے ضلع مالاکنڈ میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے پر 7 اسٹیل ملیں بند کرنے کے احکامات جاری ہو گئے، کمشنر مالاکنڈ ریاض محسود کی جانب سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسٹیل ملز ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں، اسٹیل ملز سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔

    اعلامیے کے متن میں کہا گیا کہ اسٹیل ملز کی فعالیت انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے این او سی سے مشروط ہے، ای پی اے کا تجویز کردہ ماحول دوست یونٹ لگنے تک اسٹیل ملز بند رہیں گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختونخواہ کے سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد

    دریں اثنا کمشنر مالاکنڈ ریاض محسود کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز آبادی کے بیچ میں واقع ہیں، جن سے پیدا ہونے والی آلودگی سے مقامی آبادی متاثر ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ مالاکنڈ ڈویژن میں تجاوزات، بل بورڈز اور بینرز کے خاتمے کے لیے بھی مہم چلائی گئی ہے، کمشنر ریاض محسود کا کہنا تھا کہ مالاکنڈ ڈویژن اپنی خوب صورتی کے لحاظ سے دنیا میں مشہور ہے اس لیے سڑکوں پر بل بورڈز، بینرز، ہر قسم کے تجاوزات، دکانوں کے باہر غیر ضروری سیڑھیوں کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔

  • زمین سے محبت اور کرۂ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہا ماحولیاتی آلودگی،موسمی تبدیلی بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئیں، زمین سے محبت اور کرۂ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے بچاناہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ارتھ آور کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا زمین سےمحبت اورکرۂ ارض کوماحولیاتی آلودگی سےبچاناہے، زمین کو ماحولیا تی آلودگی سے بچانے کیلئےکردار ادا کرناہوگا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا ماحولیاتی آلودگی،موسمی تبدیلی بڑےچیلنج کےطورپرسامنے آئیں، منصوبوں کےنام پردرختوں کی کٹائی کےعمل کوروکاہے۔

    مزید پڑھیں : دنیا بھرمیں آج ارتھ آور منایا جائے گا

    خیال رہے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں زمین پر ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لئے ارتھ آور ڈے آج منایا جا رہا ہے، آرتھ آور ڈے منانے کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے زمین کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں آگہی پھیلانا ہے۔

    ہرسال مارچ کے آخری ہفتہ کو منایا جاتا ہے، اس دن لوگ رات ساڑھے آٹھ بجے سے ساڑھے نو بجے تک ایک گھنٹہ اضافی لائٹس بند کرکے دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا اسلام آباد کے صنعتی یونٹس سے متعلق 5 دن میں رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    سپریم کورٹ کا اسلام آباد کے صنعتی یونٹس سے متعلق 5 دن میں رپورٹ پیش کرنےکا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے صنعتی یونٹس کا معائنہ کر کے 5 دن میں رپورٹ دیں، ڈائریکٹرایچ آرسیل سپریم کورٹ اور ڈی جی ماحولیات معائنہ کریں، معائنہ کرکے بتایا جائے کتنے صنعتی یونٹس فعال ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یونٹس نے ابھی تک آلودگی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے، رپورٹ دیں، ہمیں مفصل اورجامع رپورٹ دی جائے تاکہ صورتحال واضح ہوسکے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہا جا رہا ہے صنعتی آلودگی روکنے کے لیے اقدامات کرلیے گئے ہیں جس پر ڈی جی ماحولیات نے کہا کہ کوئی اقدامات نہیں کیے ہمیں معائنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیے کہ مل مالکان کوعدالت کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ہے، یہ لوگ براہ راست لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان کی 50،50لاکھ روپے کی سیکیورٹی ضبط کرلیں گے، ڈی جی ماحولیات نے کہا انہوں نے توہمیں واچ ڈاگ سے ڈاگ بنا دیا ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے سیکیورٹی جمع نہیں کرائی ان سے 8 فیصد مارک اپ لیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سارا پیسہ ڈیم میں جانا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں صنعتی اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت 24 ستمبرتک ملتوی کردی۔

  • کیا مستقبل کی سڑکیں پلاسٹک سے تعمیر ہوں گی؟

    کیا مستقبل کی سڑکیں پلاسٹک سے تعمیر ہوں گی؟

    پلاسٹک ہمارے کرہ ارض کو جس قدر نقصان پہنچا رہا ہے بدقسمتی سے اسی قدر پلاسٹک بنایا بھی جارہا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج ہمارے شہر اور سمندر پلاسٹک کے کچرے سے آلودہ ترین ہوچکے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 26 کروڑ 90 لاکھ ٹن پلاسٹک کی اشیا بنائی جاتی ہیں جو عموماً ایک بار استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں۔

    دراصل پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

    دنیا بھر سے استعمال شدہ پلاسٹک کو ختم کرنے کے منصوبوں کے بارے میں سوچا جارہا ہے اور اس ضمن میں بھارت ایک نئے منصوبے کے ساتھ سامنے آیا ہے۔

    بھارت میں ضائع شدہ پلاسٹک سے سڑکیں بنائی جارہی ہیں۔

    اس منصوبے کے تحت کچرا اٹھانے والوں کو پلاسٹک جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جس سے شہروں کی صفائی میں مدد مل رہی ہے۔ اس کے بعد اس پلاسٹک کو پگھلا دیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں اسے تعمیراتی کمپنیوں کو فراہم کردیا جاتا ہے جہاں پر اس میں مختلف اشیا بشمول تارکول کی آمیزش کر کے ایک نئی شکل میں ڈھالا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سڑکیں عام سڑکوں کے مقابلے میں بارش اور ہیٹ ویو کے موقع پر زیادہ پائیدار ثابت ہوسکتی ہیں جب شدید گرمی کے موسم میں تارکول سے بنی سڑکیں پگھلنے لگتی ہیں۔

    بھارت میں اب تک اس مٹیریل سے 21 ہزار میل کی سڑکیں بنائی جا چکی ہیں اور سڑکوں کی تعمیر کے معاملے میں اب یہ بھارتی حکومت کی پہلی ترجیح بن چکی ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے نہایت مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے اور  بھارت نے اپنی تمام ذرائع آمد و رفت کو سنہ 2030 تک بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں نہ صرف بھارت کو دنیا کے آلودہ ترین ممالک میں سے ایک بنا چکا ہے بلکہ یہ ہر سال 12 لاکھ بھارتیوں کو مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا کر کے انہیں ہلاک کردیتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • محکمہ ماحولیات کی رپورٹ دل دہلا دینے والی ہے، حکومت نے آج تک کیا کیا: سپریم کورٹ

    محکمہ ماحولیات کی رپورٹ دل دہلا دینے والی ہے، حکومت نے آج تک کیا کیا: سپریم کورٹ

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت میں محکمہ ماحولیات کی جاری کردہ رپورٹ کو دل دہلا دینے والی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ کمراہ عدالت میں ڈائریکٹر جنرل ماحولیات راجہ رزاق اور چیف سیکریٹری پنجاب موجود رہے۔

    سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی ماحولیات سے استفسار کیا کہ لاہور کے کتنے علاقوں میں ماحوالیاتی آلودگی ٹیسٹ کرائے گئے؟ آلودگی پر قابو پانے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے؟ ماحولیاتی آلودگی پھیل رہی ہے اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟

    ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    ڈی جی ماحولیات راجہ رزاق نے موقف اختیار کیا کہ لاہور میں کنال روڈ، جیل روڈ، ٹھوکر نیاز بیگ اور جلو پارک سمیت مختلف علاقوں میں ماحولیاتی آلودگی ٹیسٹ کرائے گئے، ورلڈ بینک کی معاوت سے نئی پالیسیز اور زگ زیگ سسٹم بنا رہے ہیں، سسٹم سے بھٹوں، فیکٹریوں کے دھوئیں کو کنٹرول کیا جائے گا۔

    عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چھوڑیں پالیسی کو، ایسی پالیسیاں بہت بنائی جاسکتی ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ منصوبوں پر مکمل رقم ہی استعمال نہیں ہوتی جس کے باعث شہری بالخصوص بچے ماحولیاتی آلودگی سے بیمار ہو رہے ہیں۔

    سماعت کے دوران چیف سیکریٹری پنجاب نے اپنے بیان میں کہا کہ پالیسی بنا رکھی ہے، جلد اس پر عمل در آمد شروع کریں گے، ماضی میں ہمارے پاس آلات ہی نہیں تھے، ایک سال پہلے ہمیں دیے گئے۔

    ماحولیاتی آلودگی انسانوں کے ذہن تباہ کررہی ہے

    جسٹس اعجاز الاحسن نے موقف اختیار کیا کہ 19 سال پہلے میں ماحولیاتی ٹربیونل میں بطور وکیل پیش ہوا تھا، اُس وقت بھی محکمہ ماحولیات نے آلات ملنے کے لیے 6 سے 7 ماہ کا وقت بتایا تھا۔ عدالت نے ڈی جی ماحولیات اور چیف سیکریٹری سے پالیسی پر عملدر آمد کی رپورٹ دو دن کے اندر عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ دنیا میں سالانہ 90 لاکھ افراد کو موت کا شکار کر رہی ہے۔

    ماحولیاتی آلودگی سے متعلق بین الاقوامی میڈیکل جرنل لنسیٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 6 میں 1 شخص ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہورہا ہے۔

    یاد رہے کہ ماحولیاتی آلودگی میں آبی اور فضائی آلودگی دونوں شامل ہیں۔

    لنسیٹ کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی یہ شرح جنگوں یا تمباکو نوشی کے باعث ہلاکتوں کی شرح سے بھی زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آلودگی سے سب سے زیادہ ہلاکتیں بھارت میں ہوتی ہیں جہاں سالانہ 25 لاکھ افراد ماحولیاتی آلودگی کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر چین ہے جہاں کی فضائی آلودگی روزانہ 4 ہزار افراد کو موت کے منہ میں پہنچا دیتی ہے۔

    اس سے قبل یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چین میں ہر سال 16 لاکھ اموات آلودگی کے باعث پیدا ہونے والے امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض اور فالج کے باعث ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    دراصل چین میں کوئلے کا استعمال توانائی کے حصول کا اہم ذریعہ ہے اور یہی چین کی فضا کو جان لیوا حد تک آلودہ کرنے کا سبب بھی ہے۔

    لنسیٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور روس بھی مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں۔ امریکا چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا کوئلے کا استعمال کنندہ ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ میں بھی سالانہ 50 ہزار افراد ماحولیاتی آلودگی سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر کے لیے بحران بنتی جارہی ہے۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ دھویں اور آلودگی کے باعث ہونے والے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج آئندہ آنے والے چند برسوں میں دہشت گردی سے بھی بڑا مسئلہ بن جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماحولیاتی آلودگی کے خلاف لڑنے والا سپر ہیرو بڑی اسکرین پر

    ماحولیاتی آلودگی کے خلاف لڑنے والا سپر ہیرو بڑی اسکرین پر

    آپ کو نوے کی دہائی کی مشہور کارٹون سیریز کیپٹن پلینٹ اینڈ دا پلینٹیرز تو ضرور یاد ہوگی جس میں ایک سپر ہیرو زمین پر آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف لڑتا تھا۔ اب خوش ہوجایئے کیونکہ اب وہی کیپٹن پلینٹ بہت جلد بڑی اسکرینوں پر بھی آنے والا ہے۔

    آسکر ایوارڈ یافتہ مشہور اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کی پہلی کوشش اس سیریز کے کاپی رائٹس کو حاصل کرنا ہے۔

    فلم کا اسکرپٹ لکھنے کے لیے ’سنز آف انارکی‘ میں کام کرنے والے جونو میٹ اور ’سکریم کوئینز‘ کے اداکار گلین پاول مشاورت اور تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

    leo-1

    فلم میں مرکزی کردار کے لیے گلین پاول کو ہی لیے جانے کا امکان ہے تاہم ابھی اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔

    اگر اس پروجیکٹ پر مزید کام جاری رہتا ہے تو یہ ہالی ووڈ کے سپر ہیروز میں ایک اور اضافہ ہوگا جو ماحول کو بچانے کے لیے بچوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کرے گا۔

    واضح رہے کہ لیونارڈو ڈی کیپریو اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے امن ہیں اور ان کا شعبہ ماحول سے متعلق موسمیاتی تغیرات کا ہے۔

    لیو کی پروڈکشن میں ایک فلم ’بیفور دا فلڈ‘ بھی پیش کی جانے والی ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے
    بارے میں ہے۔ یہ فلم 21 اکتوبر کو ریلیز کردی جائے گی۔

  • موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور ان میں سے تقریباً ہر شخص اپنے موٹاپے سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

    ایک عام تصور یہ ہے کہ موٹاپے سے بچنے کے لیے ورزشیں کی جائیں اور کم کھایا جائے۔ بہت زیادہ کھانا اور جسم کو کم حرکت دینا موٹاپے کا سبب بنتا ہے لیکن ان کے علاوہ بھی کئی ایسی وجوہات ہیں جو موٹاپے کا باعث بن سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے کے منفی اثرات

    ان میں سے کچھ وجوہات ایسی ہیں جن کا بظاہر صحت سے کوئی تعلق نہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ عادات کون سی ہیں۔

    :خاندان کے ساتھ کھانے سے گریز

    1

    ماہرین کے مطابق اگر گھر کے تمام افراد ایک ساتھ مل کر کھانا کھائیں تو اس بات کا امکان کم ہوتا ہے کہ وہ موٹاپے میں مبتلا ہوں۔

    گھر کے تمام افراد کے ساتھ کھانا کھانا آپ کو غیر صحت مند اشیا کھانے سے روکتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں آپ کو اپنے بزرگوں کی جانب سے ٹوکا جائے گا۔ اس کی جگہ وہ آپ کو صحت مند اشیا، پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیں گے۔

    مزید پڑھیں: گندا اور بکھرا ہوا کچن موٹاپے کا ذمہ دار

    ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب آپ خاندان کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں تو دراصل یہ سب کے مل بیٹھنے کا ایک موقع ہوتا ہے۔ اس دوران آپ روز مرہ کے چھوٹے چھوٹے واقعات پر گفتگو کرتے ہیں اور آپ کا موڈ خوشگوار ہوجاتا ہے۔

    اس دوران ہم ذہنی تناؤ سے محفوظ رہتے ہیں جس میں ہمارا دماغ جسم کو زیادہ کھانے پر مجبور کرتا ہے۔

    :کھانے کے دوران دھیمی موسیقی

    music

    کھانے کے دوران اگر پس منظر میں دھیمی موسیقی چل رہی ہو تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ زیادہ کھائیں۔ دھیمی موسیقی آپ کو اداس کر سکتی ہے اور ماہرین کے مطابق اداسی اور ذہنی تناؤ میں ہم زیادہ کھاتے ہیں۔

    :رات کی شفٹ میں کام کرنا

    night-shift

    اگر آپ اپنے دفتر میں رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں تو جان جایئے کہ یہ آپ کے موٹاپے اور خرابی صحت کی ایک اہم وجہ ہے۔ اس کی وجہ ہمارے جسم کا قدرتی نظام ہے جو دن میں کام کرنا، کھانا، اور رات میں آرام کرنا چاہتا ہے۔

    رات میں کام کرنے کی صورت میں ہم اس نظام کو الٹا کردیتے ہیں اور دن میں سونے لگتے ہیں جس سے یہ نظام بگڑ جاتا ہے نتیجتاً موٹاپے، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر سمیت بہت سی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

    :نیند کی کمی

    sleep

    نیند کی کمی بھی ہماری صحت پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے اور ہمارے جسم کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتی ہے۔ نیند کے دوران ہمارے جسم میں موجود خلیوں کے ٹوٹنے اور بننے کا عمل بھی کسی حد تک آرام دہ حالت میں آجاتا ہے یوں یہ دوبارہ کام کرنے کے لیے خود کو چارج کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    لیکن اگر ہم اپنی نیند پوری نہیں کریں گے تو یہ عمل درست طریقے سے انجام نہیں پا سکے گا نتیجتاً صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    :ماحولیاتی آلودگی

    pollution

    ماہرین کا ماننا ہے کہ ہمارے ماحول کی دن بدن اضافہ ہوتی آلودگی ہماری صحت پر بھی مضر اثرات مرتب کر رہی ہے اور موٹاپا ان میں سے ایک ہے۔ ہماری فضا میں شامل مضر صحت اجزا ہوا اور غذا کے ساتھ ہمارے جسم کے اندر چلے جاتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔

    :زیادہ ٹی وی دیکھنا

    tv

    ماہرین کے مطابق اگر ہم روزانہ 2 گھنٹے سے زائد وقت ٹی وی کے سامنے گزاریں تو ہم موٹاپے میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ دن میں زیادہ وقت، خاص طور پر رات کے وقت ٹی وی دیکھنا صحت اور آنکھوں پر خطرناک اثرات مرتب کرتا ہے۔

    :ذہنی تناؤ

    stress

    ذہنی تناؤ، پریشانی، بے چینی اور ڈپریشن کا شکار افراد بھی موٹاپے میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ جب ہمارا دماغ کسی الجھن کا شکار ہوتا ہے تو وہ ہمارے جسم کو زیادہ کھانے پر مجبور کرتا ہے جس کے بعد زیادہ بھوک لگنی شروع ہوجاتی ہے۔

    اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسئلے مسائل کو منطقی انداز سے سلجھایا جائے تاکہ ذہنی دباؤ اور تناؤ نہ پیدا ہوسکے۔