Tag: ماحولیات کا عالمی دن

  • ماحولیات کا عالمی دن: پاکستان کلائمٹ چینج کے نقصانات کی زد میں

    ماحولیات کا عالمی دن: پاکستان کلائمٹ چینج کے نقصانات کی زد میں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماحولیات کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، سنہ 1973 سے یہ دن ہر سال 5 جون کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این انوائرنمنٹ کے زیر اہتمام اس سال اس دن کا عنوان صرف ایک زمین رکھا گیا ہے جبکہ رواں برس کا میزبان ملک سوئیڈن ہے۔

    ماحولیات کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا میں ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کی طرف توجہ دلانا اور ان کے سدباب کے لیے کوششیں کرنا ہے۔

    اس وقت سب سے بڑا مسئلہ زمین کے موسموں میں تبدیلی یعنی کلائمٹ چینج اور درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ ہے۔

    پاکستان اس وقت کلائمٹ چینج کے نقصانات سے متاثر ہونے والے پہلے 10 ممالک میں شامل ہے، لیکن اب بھی کلائمٹ چینج پاکستان میں ڈسکس کیا جانے والا ایک غیر اہم ترین موضوع ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج کی وجہ سے سنہ 1980 سے لے کر اب تک گزشتہ 42 سال میں پاکستان کے درجہ حرارت میں مجموعی طور پر 0.9 سینٹی گریڈ اضافہ ہوا ہے۔

    درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہمارے گلیشیئرز تیزی سے پگھلنا شروع ہوگئے ہیں، جب گلیشیئرز پگھلتے ہیں تو دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے اور نتیجتاً آس پاس کی آبادیوں میں سیلاب آجاتا ہے جس سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔

    یہ گلیشیئرز ملک میں پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ کرتے ہیں، لیکن جب بہت سا پانی ایک ساتھ آجاتا ہے تو وہ اسٹور نہیں ہوپاتا جس کی وجہ سے پہلے سیلاب آتا ہے، اور بعد میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔

    اسی صورتحال کی وجہ سے ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 2040 تک پاکستان کی دو تہائی آبادی پانی کی قلت کا شکار ہوگی۔

    کلائمٹ چینج ہماری زراعت کو بھی بے حد نقصان پہنچا رہا ہے، غیر متوقع بارشوں اور گرمی سردی کے بدلتے پیٹرنز کی وجہ سے ہماری فصلوں کی پیداوار کم ہورہی ہے جس سے ہماری فوڈ چین پر اثر پڑ رہا ہے۔

    اس کا نتیجہ ملک میں غذائی قلت کی صورت میں نکلنے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق کلائمٹ چینج سے ہونے والے نقصانات کی فہرست اور ان کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہے، ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کلائمٹ چینج دنیا میں تیسری عالمی جنگ کو بھی جنم دے سکتا ہے جس کی بنیادی وجہ غذائی قلت اور قحط ہوسکتے ہیں۔

  • وزیر اعظم عمران خان نے امیر ممالک سے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ملکوں کی مدد کی اپیل کر دی

    وزیر اعظم عمران خان نے امیر ممالک سے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ملکوں کی مدد کی اپیل کر دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے امیر ممالک سے کلائمٹ چینج سے متاثر ملکوں کی مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیر ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ غریب ممالک کی انوائرمنٹ بہتر کرنے میں مدد کریں، ہمارا آدھا پیسہ قرض کی قسطوں کی مد میں چلا جاتا ہے، یو این سیکریٹری جنرل بھی کہتے ہیں کہ امیر ملک ذمہ داری لیں۔

    وزیر اعظم عمران خان ماحولیات کے عالمی دن پر اسلام آباد کنونشن سینٹر میں پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا ہم یونائیٹڈ نیشن کا ایکو سسٹم بہتر کرنے کی کوشش کریں گے، ایکو سسٹم کا خیال نہیں رکھیں گے تو انسانیت کو بھاری قیمت دینے پڑے گی، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے اقدامات کریں گے۔

    وزیر اعظم نے کہا ہمارا آدھا پیسہ قرض کی قسطوں کی مد میں چلا جاتا ہے، ہمارے پاس جو پیسہ بچتا ہے وہ بہت کم ہوتا ہے، کرونا وبا کے دوران ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ریلیف دیا، یونائیٹڈنیشن کے سیکریٹری جنرل کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انھوں نے کہا امیر ملک ذمہ داری لیں، کلائمٹ چینج سے متاثر ملکوں کی امیر ممالک مدد کریں،ہمارا 80 فی صد پانی دریاؤں میں گلیشیئرز سے آتا ہے، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گلیشیئرز متاثر ہو رہے ہیں، پانی کے ذخائر نہ بڑھائے گئے تو پانی کی کمی ہو سکتی ہے، 20 سال پہلےگلوبل وارمنگ کی بات ہوتی تھی تو لوگ مذاق اڑاتے تھے، اب دنیا ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق سوچ رہی ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان میں ٹمبر مافیا نے تباہی مچائی، جنگلات ختم کر دیے، قراقرم شاہراہ کے اطراف 50 کلو میٹر تک درخت کٹے ہوئے تھے، فاریسٹ گارڈز نے ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کی، اس دوران 10 فاریسٹ گارڈز شہید بھی ہوئے، اگر دنیا نے کچھ نہیں کرنا ہے تو کیا پاکستان نے بھی کچھ نہیں کرنا؟ ایک ارب درخت لگانے پر فاریسٹ گارڈز کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔

    وزیر اعظم نے کہا قوم کو یہ احساس نہیں ہوگا کہ یہ بچوں کے لیے کر رہے ہیں تو ہم کامیاب نہیں ہوں گے، اسکولوں میں بچوں کو بتائیں کہ درختوں کی اہمیت کیا ہے، ہم 10 ارب درخت لگانے میں کامیاب ہوگئے تو اس کے اثرات مرتب ہوں گے، آج لاہور میں آلودگی کی شرح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، حکومت اکیلی کچھ نہیں کر سکتی، قوم مل کر یہ جنگ جیت سکتی ہے۔

    آبادی میں اضافے کے سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ چین میں تو مسئلہ ہے ان کے لوگ بوڑھے ہو رہے ہیں، اس لیے انھوں نے کہا کہ بچے زیادہ پیدا کرو، لیکن ہم پاکستان میں کہتے ہیں کہ بچے کم پیدا کریں، ہماری آبادی کا زیادہ تر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، بھوکے لوگ انوائرمنٹ کی پرواہ نہیں کریں گے، فرض کریں اگر میں بھوکا مر رہا ہوں تو مجھے کیا کہ درخت لگیں یا نہ لگیں۔

  • ری چارج پاکستان پروجیکٹ کا اعلان، عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی اعزاز ہے: ملک امین اسلم

    ری چارج پاکستان پروجیکٹ کا اعلان، عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی اعزاز ہے: ملک امین اسلم

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی ملنا پاکستان کے لیے اعزاز ہے، دنیا کو بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، ہم ری چارج پاکستان پروجیکٹ شروع کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان آج ماحولیات کے عالمی دن کی میزبانی کر رہا ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت تقریب منعقد کی گئی ہے، تقریب میں ورلڈ اکنامک فورم کے صدر نے پاکستان کو عالمی ماحولیات دن کی میزبانی کرنے پر مبارک باد دی۔

    ملک امین اسلم نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایک ارب درخت لگا دیے گئے ہیں، اور 9 ارب مزید لگائیں گے، 85 ہزار افراد کو روزگار دیا گیا ہے، مزید نوکریاں بھی دیں گے، ملک میں نیشنل پارکس بنائے جا رہے ہیں، اور نوجوانوں کو ٹریننگ اور نوکری دے رہے ہیں۔

    پریزیڈنٹ ورلڈ اکنامک فورم بورگ برینڈے نے عالمی یوم ماحولیات پر پیغام دیا کہ دنیا کو ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے، ماحولیاتی نظام کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ دنیا کو ماحولیاتی آلودگی کے چیلنجز کا سامنا ہے، دنیا کو ہماری مدد کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے شہروں کو سرسبز کرنا ہوگا، مستقبل محفوظ بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت تقریب جاری ہے، تقریب میں اسپیکر اسمبلی سمیت دیگر وزرا شریک ہیں، تقریب کے آغاز میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر وڈیو دکھائی گئی، تقریب چینی صدر، برطانوی وزیر اعظم بھی خطاب کریں گے۔

    اس ایونٹ میں پاکستان کی پہلی ماحول دوست موٹر بائیک اور الیکٹرک کار متعارف کرائی جائے گی۔

  • عالمی یوم ماحولیات: زمین کو پلاسٹک کی آلودگی سے بچانا ضروری

    عالمی یوم ماحولیات: زمین کو پلاسٹک کی آلودگی سے بچانا ضروری

    آج دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال پلاسٹک کی آلودگی کو شکست دینے کا عزم کرنا اور اس کے لیے فوری اقدامات کرنا ہے تاکہ زمین کو پلاسٹک کے کچرے میں دفن ہونے سے بچایا جائے۔

    پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    یہ کچرا سمندروں میں جا کر انہیں آلودہ کرنے اور جنگلی حیات کو موت کا شکار کرنے کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    بھارت شہر پونا میں پلاسٹک کی تھیلیوں سے بنا ہوا کچھوا

    اس وقت ہماری زمین کی یہ حالت ہوچکی ہے کہ ہمارے سمندروں، ہماری مٹی اور ہماری غذا تک میں پلاسٹک کے ذرات موجود ہیں۔

    پلاسٹک کی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ پلاسٹک کی تھیلیاں ہیں جو جا بجا استعمال ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کےمطابق پاکستان میں ہر سال 55 ارب پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال ہوتی ہیں اور اس شرح میں ہر سال 15 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔

    دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی کے پیش نظر کئی ممالک نے اس پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔


    پلاسٹک سے کیسے بچا جائے؟

    ہم اپنی زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور اگر ہر شخص یہ عزم کرے تو یقیناً ہزاروں افراد کے یہ اقدامات پلاسٹک کی آلودگی کو کسی حد تک کم کرسکیں گے۔

    گھر میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کی تھیلیاں عموماً باہر سے آتی ہیں جن میں سودا سلف یا مختلف اشیا لائی جاتی ہیں۔ ایسی اشیا خریدتے ہوئے ایک کپڑے سے بنا ہوا تھیلا ساتھ لے جائیں۔

    اس تھیلے کو بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ اس کے استعمال کی عمر بھی پلاسٹک سے زیادہ ہے۔

    کچن میں پلاسٹک کے کنٹینرز کی جگہ اسٹیل یا لکڑی سے بنے کنٹینرز استعمال کریں۔

    پلاسٹک کے اسٹرا کم سے کم استعمال کریں اور روایتی طریقے سے مشروب پیئیں یعنی منہ سے۔

    کوشش کریں کہ پلاسٹک کی اشیا کا کم سے کم استعمال کریں۔ آج کل پلاسٹک کے متبادل کے طور پر کپڑے، کاغذ یا لکڑی سے بنی اشیا کا رجحان فروغ پارہا ہے۔

    اسی طرح بعض کمپنیاں اپنی پروڈکٹ کی جلد تلف ہوجانے والے مادے یعنی بائیو ڈی گریڈ ایبل پیکنگ کرتی ہیں جو بہت جلدی زمین کا حصہ بن جاتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پانچ جون: ماحولیات کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    پانچ جون: ماحولیات کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    کراچی : اقوام متحدہ کی اہم سرگرمی ہونے کے ناطے ماحولیات کا عالمی دن دنیا بھر میں ہر سال 5جون کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصدماحولیات کی اہمیت کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانا اور ماحولیات کی بہتری کے لیے سیاسی سطح پر توجہ دلانا اور اس سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات کو مزید فعال بناناہے۔

    اس سال عالمی یوم ماحولیات کا موضوع ہے

    ” Go Wild for the life” (جنگلی حیات کا تحفظ ہر قیمت پر) 

    اس موضوع کے انتخاب کا مقصد جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام اور ان جانوروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جن کی نسل ختم ہوجانے کا اندیشہ ہے مثلا ہاتھی، گینڈا، چیتا، وھیل مچھلی اور کچھوے وغیرہ ۔

    World4

    مزید برآں ، ہرسال 8 جون کو سمندروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد عوام الناس میں سمندروں اور ان میں پائے جانے والے قدرتی وسائل کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور انہیں آلودگی اور وسائل کے بے دریغ استعمال سے محفو ظ رکھنا ہے۔ اس دن کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے جو موضوع منتخب کیا گیا ہے وہ ہے

    صحت مند سمندر، صحت مند کرہ ارض

    سمندر زمین پرموجو د حیاتیاتی نظام (ایکو سسٹم) کا اہم ترین حصہ ہیں اور آلودگی سے پاک سمندر کرہ ارض پر صحت مند ماحول کو برقرار رکھنے میں اہم کردار کے حامل ہیں۔

    World2

    ماحولیا ت کی اہمیت سے پوری طرح آگاہ ہونے کے باعث پاک بحریہ ماحول اور سمندر وں کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے لئے دونوں عالمی ایام کو باقاعدگی سے مناتی ہے ۔

    اس سال ماہِ صیام کے آغاز سے قبل پاک بحریہ میں یہ دونوں ایام مشترکہ طور پر 3جون کو منائے گئے ۔ عوام الناس اور متعلقہ ایجنسیوں اور محکموں میں ماحول اور سمندروں کی اہمیت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں ساحلوں کی صفائی کی مہم اور سیمینار اور لیکچرز شامل ہیں۔

    اس سلسلے میں پاک بحریہ کے تعلیمی اداروں میں معلوماتی مقابلے اور پاکستان میری ٹائم میوزیم میں رنگا رنگ میلے کا انعقاد بھی شامل ہیں۔

    اس موقع پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ذکاء اللہ نے اپنے پیغام میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سمندروں کو مختلف نوعیت کے خطرات سے تحفظ فراہم کرنے اور ماحولیات بالخصوص سمندری ماحول کی بہتری کے لیے پاک بحریہ ہر ممکن کوشش کرے گی۔

    انہوں نے اس امر کا اظہار کیا کہ پاک بحریہ اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کی خاطر سمندر اور ماحول کے تحفظ کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی۔