Tag: ماحولیات کی خبریں

  • برطانیہ میں مہاجر پرندے کی آمد

    برطانیہ میں مہاجر پرندے کی آمد

    ہر سال کی طرح اس سال بھی ویکس ونگ نامی مہاجر پرندے نے ہجرت کر کے برطانیہ میں اپنا ڈیرہ جمایا تو فوٹو گرافر اور عام افراد انہیں دیکھنے کے لیے جوق در جوق پہنچ گئے۔

    چڑیا کی جسامت رکھنے والا یہ زرد و سنہری پرندہ اپنی ہجرت کے موسم میں برطانیہ کے علاقے جنوبی نور فوک میں آیا ہے۔

    یہ پرندہ وسطی، شمالی امریکا اور کینیڈا کا مقامی پرندہ ہے تاہم سال میں ایک سے دو بار یہ ہجرت کر کے دوسرے ممالک میں بھی جاتا ہے۔

    ویکس ونگ کی عمومی خوراک پھل ہیں تاہم جب پھل دستیاب نہیں ہوتے تو یہ کیڑے مکوڑے اور پھول کھا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔

    ان کی برطانیہ کی طرف ہجرت کا مقصد بھی خوراک کی تلاش ہی ہوتا ہے۔

  • کیا آپ نے گلابی ڈولفن دیکھی ہے؟

    کیا آپ نے گلابی ڈولفن دیکھی ہے؟

    ڈولفن دریاؤں میں رہنے والی نہایت معصوم سی مچھلی ہے لیکن کیا آپ نے کبھی گلابی ڈولفن دیکھی ہے؟

    دنیا کے سب سے بڑے برساتی جنگل ایمازون کے پانیوں میں ایک نہایت انوکھی ڈولفن پائی جاتی ہے جس کا رنگ گلابی ہوتا ہے۔

    ایمازون کے جنگلات کا سلسلہ برازیل کے علاوہ پیرو، کولمبیا اور دیگر جنوبی امریکی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    یہاں پائی جانے والی گلابی ڈولفن زمین پر پائی جانے والی میٹھے پانی کی طویل ترین ڈولفن بھی ہے۔

    پانی کے اندر مختلف اقسام کے پودوں کی بہتات کی وجہ سے پانی کا رنگ ہلکا بھورا ہوچکا ہے جس کے باعث زیر آب شکار ڈھونڈنا ایک مشکل کام ہے۔

    تاہم یہ ڈولفن ایک خاص تکنیک کے ذریعے اپنا شکار ڈھونڈتی ہے۔ یہ پانی کی لہروں کی آواز سے شکار کی نقل و حرکت کا اندازہ لگاتی ہے اور اس پر جھپٹتی ہے۔

    ان کی یہ صلاحیت اس قدر تیز ہوتی ہے کہ یہ کئی گز کے فاصلے سے کسی شے کے حجم اور شکل کو صرف آواز کی مدد سے شناخت کرلیتی ہیں۔

  • بالائی علاقوں میں 5 فٹ تک برف باری، راستے بند، لوگ مشکلات کا شکار

    بالائی علاقوں میں 5 فٹ تک برف باری، راستے بند، لوگ مشکلات کا شکار

    ناران/اسکردو: ملک کے بالائی علاقوں میں سردی میں شدید اضافہ ہو گیا ہے، متعدد علاقوں میں برف باری جاری ہے، تین سے پانچ فٹ تک برف باری ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے بالائی سرد علاقوں میں کئی کئی فٹ برف باری کے بعد راستے بند اور سفر دشوار ہو چکا ہے، برف باری سے لوگ مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”شمالی علاقوں میں برف باری کے بعد کے حسین نظاروں نے شہریوں کو سحر زدہ کر کے رکھ دیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سیاحتی مقام ناران میں 4 فٹ، جب کہ شوگران میں 3 فٹ تک برف پڑ چکی ہے، مالم جبہ میں ڈھائی فٹ اور اسکردو میں 4 سے 5 فٹ برف باری ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اسکردو میں پارہ منفی آٹھ تک گر گیا، شہر کا دیگرعلاقوں سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔

    دیر، کالام، شانگلہ، مری، گلیات میں بھی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے، ایوبیہ اور نتھیا گلی میں رابطہ سڑکیں بند ہوگئی ہیں۔

    ادھر پنجاب میں فوگ کا روگ برقرار ہے، موٹر وے ایم ون پر شدید دھند کی وجہ سے حد نگاہ صفر ہوگئی، موٹر وے ایم ون پشاور سے رشکئی تک بند کر دی گئی ہے۔

    برف باری کے بعد حسین نظارے

    دوسری جانب پاکستان کے شمالی علاقوں میں برف باری کے بعد کے حسین نظاروں نے شہریوں کو سحر زدہ کر کے رکھ دیا ہے، اسکردو کے پہاڑ سفید دو شالا اوڑھے موسم کی دل کشی بڑھا رہے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  ملک میں سردی کا راج، پارہ منفی 11 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کا امکان


    ادھر شانگلہ کی وادی کے حسن سے بھی موسم سرما کی دل فریبی جھلکنے لگی ہے، آسمان سے جیسے روئی کے گالوں کی برسات ہو رہی ہو، ہری بھری وادیاں بھی سفید ہو گئی ہیں۔

    شانگلہ کے پہاڑوں نے بھی برف کی چادر اوڑھ لی، دلکش موسم کے سحر میں بچے بھی گرفتار ہو گئے، بڑوں کے ساتھ بچے بھی برف میں اٹھکھیلیاں کھیلتے دکھائی دیتے ہیں۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں گلگت بلتستان اور کشمیر میں مزید بارش اور پہاڑوں پر برف باری کا امکان ہے۔

  • دنیا کا تیز رفتار ترین جاندار کون سا ہے؟

    دنیا کا تیز رفتار ترین جاندار کون سا ہے؟

    ہم عموماً چیتے کو دنیا کا سب سے تیز رفتار جاندار سمجھتے ہیں۔ لیکن کیا واقعی چیتا تیز رفتار ترین جاندار ہے؟

    آج ہم آپ کو دنیا کے تیز رفتار ترین جانداروں کے بارے میں بتا رہے ہیں جن میں سے کچھ چیتے سے بھی زیادہ تیز ہیں۔

    تیز رفتار جانداروں کی فہرست کا آغاز شیر سے ہوتا ہے۔ شیر 50 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    اس کے بعد شتر مرغ، مچھلی کی ایک قسم سورڈ فش، اور دنیا کا سب سے چھوٹا پرندہ ہمنگ برڈ 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار رکھتے ہیں۔

    آبی حیات کی ایک اور قسم سیل فش 68 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تیر سکتی ہے۔

    اس کے بعد چیتا 75 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتا ہے۔

    بڑے پروں والا ہنس 88 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔

    اس کے بعد ہارس فلائی 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑتی ہے جسے تیز رفتار ترین کیڑے کا اعزاز حاصل ہے۔

    اور ہماری فضاؤں میں اڑنے والا کبوتر بھی تیز رفتار ترین پرندہ ہے جس کی رفتار 92 میل فی گھنٹہ ہے۔

    میکسیکو میں پائی جانے والی ایک چمگادڑ جو تیز ترین ممالیہ ہونے کا اعزاز بھی رکھتی ہے، 99 میل فی گھنٹہ کی رفتار رکھتی ہے۔

    اس سے دگنی رفتار سنہری عقاب کی ہے جو 200 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑتا ہے۔

    سب سے تیز رفتار باز کی ہوتی ہے جو 242 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔

    اور ہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہماری زمین پر سب سے تیز رفتار انسان کا اعزاز رکھنے والے کھلاڑی یوسین بولٹ جن کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی درج ہے، صرف 28 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتے ہیں۔

  • برفانی بھالوؤں نے کیمرے کو فٹبال بنا لیا

    برفانی بھالوؤں نے کیمرے کو فٹبال بنا لیا

    برفانی علاقوں اور دور دراز جنگلات میں جنگلی حیات کی زندگیوں کو فلمبند کرنے والے اکثر فوٹو گرافرز کے ساتھ غیر متوقع صورتحال بھی پیش آجاتی ہے۔

    بعض اوقات انہیں جانوروں کے غصے کا شکار ہو کر اپنے ساز و سامان سے ہاتھ دھو پڑتا ہے تو کبھی ان کا ساز و سامان جانوروں کا کھلونا بن جاتا ہے۔

    ایسا ہی کچھ برطانوی فوٹو گرافر کے ساتھ بھی ہوا جس کا کیمرا برفانی بھالوؤں کی فٹبال بن گیا۔

    یہ اسنو بال کیمرا برفانی بھالوؤں کی زندگی کے لمحات ریکارڈ کرنے کے لیے لے جایا گیا تاہم یہ بھالوؤں کے ہتھے چڑھ گیا اور بھالو اس سے فٹبال کھیلنے لگے۔

    اس دوران ان کی لڑائیاں بھی ہوتی رہیں جو کیمرے میں ریکارڈ ہوگئیں۔

    یاد رہے کہ عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں قطب شمالی سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے برفانی بھالوؤں سمیت دیگر برفانی جانوروں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

    ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث بھالوؤں کی رہائش کے علاقوں اور خوراک میں بھی کمی آرہی ہے۔ سمندری آلودگی کے باعث دنیا بھر کے سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد کم سے کم ہوتی جارہی ہے جو ان بھالوؤں کی اہم خوراک ہے۔

  • معصوم کوالا پیاس سے مرنے لگے

    معصوم کوالا پیاس سے مرنے لگے

    کیا آپ کوالا جانور کے بارے میں جانتے ہیں؟

    گلہری کے ہم شکل کوالا کو بھالو کی نسل سے سمجھا جاتا ہے لیکن یہ ایک کیسہ دار (جھولی والا) جانور ہے اور کینگرو کی طرح اس کے پیٹ پر بھی ایک جھولی موجود ہوتی ہے جہاں اس کے نومولود بچے پرورش پاتے ہیں۔

    یہ جانور صرف آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔

    مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے مشاہدے کے مطابق کوالا کی پیاس میں اچانک بے حد اضافہ ہوگیا ہے یہاں تک کہ پیاس سے ان کی اموات بھی واقع ہورہی ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ کوالا کی بنیادی خوراک یوکلپٹس (درخت) کے پتے ہیں جو ان کے جسم کو نہ صرف توانا رکھتا ہے بلکہ ان کے جسم کو درکار پانی کی ضرورت کو بھی پورا کرتا ہے۔ تاہم موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث یوکلپٹس کی پیداوار میں کمی آرہی ہے۔

    یوکلپٹس کے تازہ پتوں میں پرانے پتوں کی نسبت زیادہ نمی ہوتی ہے لہٰذا کوالا بہت شوق سے یوکلپٹس کے تازہ پتے کھاتے ہیں۔

    تاہم اس درخت کی پیداوار میں کمی سے ایک تو تازہ پتوں کی بھی کمی واقع ہورہی ہے، دوسری جانب کلائمٹ چینج کے اثرات کے باعث نئے یوکلپٹس کے پتے پہلے کی طرح ترو تازہ اور نمی سے بھرپور نہیں ہوتے جو کوالا کی پیاس بجھانے سے قاصر رہتے ہیں۔

    آسٹریلوی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کوالا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے جو اسے معدوم کرسکتا ہے۔ ان کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں اب 1 لاکھ سے بھی کم کوالا رہ گئے ہیں۔

    دوسری جانب موسم گرما کی شدت میں اضافہ اور ہیٹ ویوز بھی ان معصوم جانوروں کے لیے مزید زحمت ثابت ہوتا ہے اور اس موسم میں ان کی اموات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے جنگلات میں کوالا کی پناہ گاہوں کے قریب پانی کے باقاعدہ ذخائر بنا دیے گئے ہیں اور یہی ایک واحد ذریعہ ہے جس سے کوالا کو معدوم ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

  • حکومت کا گاڑیاں بجلی پر، رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا گاڑیاں بجلی پر، رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے گاڑیاں بجلی پر اور رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے ماحولیات امین اسلم نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں پالیسی بنائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک امین اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے گاڑیوں کو بجلی پر اور رکشوں کو بیٹری پر منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    [bs-quote quote=”ننکانہ صاحب میں واگزار کرائی گئی زمین پر نیا چھانگا مانگا بنایا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ملک امین اسلم” author_job=”معاون خصوصی برائے ماحولیات”][/bs-quote]

    امین اسلم کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وھیکل منصوبے پر دیگر ممالک کے ساتھ مشاورت چل رہی ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے پچھلی حکومت نے اسموگ کے مسئلے کو دبا دیا تھا، ہماری حکومت اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی کوشش کرے گی، اس سلسلے میں مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے، موبائل یونٹ بھی لاہور میں مسلسل اسموگ کی مقدار جانچ رہا ہے۔

    امین اسلم نے کہا ’حکومت شفافیت سے اسموگ کے اعداد و شمار جاری کر رہی ہے، وزیرِ اعظم بھی اسموگ کے خاتمے کے لیے مسلسل معلومات لے رہے ہیں، دھویں کے تمام ماخذ پر نظر ہے، 2 ماہ بھٹوں کو بھی بند رکھا گیا اور بھٹہ مالکان کے خلاف چار ہزار چالان کیے گئے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان معاہدہ


    معاونِ خصوصی نے مزید کہا ’3 ہزار بھٹوں کو ضوابط کی خلاف وزری پر مکمل بند کیا جا رہا ہے، تمام بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرایا جائے گا، پنجاب میں 750 اسٹیل ملز کو کالے دھویں کی وجہ سے سیل کیا گیا، آئندہ سال کسانوں کو فصل کو تلف کرنے کا متبادل طریقہ بتائیں گے، بھارت سے 85 سے 90 فی صد اسموگ فصل جلانے سے آتی ہے۔‘

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ آلودہ ماحول کی وجہ سے دنیا بھر میں 70 لاکھ اموات ہوئیں، پچھلے 4 سال میں لاہور سے درختوں کی اکھاڑ پچھاڑ ہوئی، یوکلپٹس کے پودے 10 بلین ٹری منصوبے میں نہیں دہرائیں گے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ننکانہ صاحب میں واگزار کرائی گئی زمین پر نیا چھانگا مانگا بنایا جائے گا، خیبر پختونخوا میں ٹری منصوبے میں کوئی بڑی بے ضابطگی نہیں ہوئی، پشاور میں بھی 4 جنگل بنائے گئے جس سے آلودگی کم ہوئی۔

  • ہڈیاں کھانے والا گدھ

    ہڈیاں کھانے والا گدھ

    مردہ اجسام کھانے والے پرندے گدھ خود کوئی شکار نہیں کرتے بلکہ دوسرے شکاری جانوروں کا بچا کھچا کھاتے ہیں۔ انہیں فطرت کا خاکروب بھی کہا جاتا ہے جو مرجانے والے جانوروں کے اجسام کھا کر اس جگہ کی صفائی کردیتے ہیں۔

    گدھوں کی ایک قسم جسے بیئرڈڈ ولچر یا داڑھی والے گدھ کہا جاتا ہے صرف ہڈیاں کھاتے ہیں۔

    ایک ویڈیو میں گدھ اور بھیڑیے کے تعلق کو دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ دونوں جانور شکار کا صفایا کرتے ہیں۔

    ویران برفانی علاقوں میں گدھ بھیڑیے کا پیچھا کرتا ہے۔ بھیڑیا عموماً شکار کرنے کے بعد یا مردہ پڑے جسم کو کھاتا ہے۔ اس وقت گدھ انتظار کرتا ہے کہ بھیڑیا اچھی طرح اپنا پیٹ بھر لے۔

    بھیڑیے کے ہٹ جانے کے بعد گدھ لاش پر اترتا ہے اور اس کی ہڈیوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیتا ہے۔

    اس کے بعد وہ اپنی پسند کی ہڈی کا ٹکڑا اٹھا کر فضا میں اڑ جاتا ہے اور اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر اسے کھاتا ہے۔

    گدھ کے اندر دنیا کے تمام جانداروں میں سب سے زیادہ تیز ڈائجسٹو ایسڈ پایا جاتا ہے جو اسے سخت سے سخت غذا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • ننھا پینگوئن شکاری پرندے کے آگے مضبوط دیوار بن گیا

    ننھا پینگوئن شکاری پرندے کے آگے مضبوط دیوار بن گیا

    زمین پر موجود تمام جانور اور پرندے آپس میں نہایت اتحاد سے رہتے ہیں اور کسی خطرے کی صورت میں ایک دوسرے کی حفاظت پر کمر بستہ ہوجاتے ہیں، ایسا ہی ایک منظر برفانی علاقوں میں بھی دیکھنے میں آیا جہاں ایک پینگوئن اپنے ساتھیوں کی جان بچانے کے لیے ان کے آگے ڈھال بن کر کھڑا ہوگیا۔

    بی بی سی ارتھ کی ریکارڈ کی گئی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ننھے پینگوئنز کا ایک ٹولہ برف پر چہل قدمی کرتا ہوا سمندر کی طرف جارہا ہے کہ اچانک ایک شکاری پرندہ ان کا راستہ روک کر کھڑا ہوجاتا ہے۔

    پیٹرل نامی یہ بحری پرندہ ننھے پینگوئنز کا شکار کر کے انہیں نہایت شوق سے کھاتا ہے۔ خطرے کو سامنے دیکھ کر ننھے پینگوئنز نے بھاگنے کی کوشش کی تاہم وہ لڑکھڑا کر گر پڑے۔

    گرتے ہی پیٹرل ایک چھوٹے پینگوئن کو چھپٹ لیتا ہے اور گردن سے اسے اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کرتا ہے تاہم پھسلنے کی وجہ سے پینگوئن اپنی گردن چھڑانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

    بعد ازاں تمام پینگوئن حصار بنا کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔

    ان میں سے ایک پینگوئن جو دیگر پینگوئنز سے دراز قد ہے، شکاری پرندے اور اپنے ساتھیوں کے درمیان دیوار بن کر کھڑا ہوجاتا ہے اور پرندے کو روکنے کے لیے اپنے پر بھی پھیلا لیتا ہے۔

    اتنے میں قریب سے ایک اور مختلف قسم کا بڑا پینگوئن بھی اپنے ساتھیوں کی جان بچانے آجاتا ہے۔ ایڈیل نامی یہ پینگوئن پھرتیلے ہوتے ہیں اور شکاری پرندے ان سے الجھنے سے گریز کرتے ہیں۔

    فربہ پرندے کو دیکھ کر پیٹرل نے وہاں سے جانے میں ہی عافیت سمجھی اور وہاں سے فرار ہوگیا۔ بعد ازاں ایڈیل پینگوئن اپنے ننھے ساتھیوں کو بحفاظت سمندر تک چھوڑ کر آیا۔

  • سال 2018: بلوچستان کے متعدد علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں

    سال 2018: بلوچستان کے متعدد علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں

    کوئٹہ: رواں برس صوبہ بلوچستان میں معمول سے نہایت کم بارشیں ہوئیں جس کے باعث متعدد علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان میں گزشتہ 2 دہائیوں سے بارشوں میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2018 میں بارشوں میں مزید کمی دیکھی گئی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں سال بھر میں مجموعی طور پر نہایت کم بارشیں ہوئیں جس کے باعث صوبے کے 14 اضلاع خشک سالی کی لپیٹ میں آگئے۔

    بارشوں میں کمی کی وجہ سے رواں برس زراعت کا شعبہ بھی شدید متاثر رہا۔ دریاؤں میں پانی کی کمی کے باعث گرین بیلٹ اور خشک آبہ علاقوں میں بھی زرعی پیداوار معمول سے کم رہی۔

    موسمی تبدیلیوں اور کم ہوتے آبی ذخائر سے نمٹنے کے لیے رواں برس کوئی قابل ذکر اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ نئی حکومت نے واٹر ایمرجنسی نافذ کردی تاہم کوئی بڑا ڈیم اس سال بھی مکمل نہ کیا جاسکا اور نہ ہی اینڈرڈ ڈیم منصوبے پر کوئی قابل ذکر پیشرفت ہوئی۔

    ماہرین کے مطابق صورتحال یہی رہی تو آئندہ برس صوبے کے بیشتر علاقوں میں قحط پڑنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔