Tag: ماحولیات کی خبریں

  • ایسی پلیٹ جو کھانے کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے

    ایسی پلیٹ جو کھانے کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے

    دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے طرح طرح کے اقدامات کیے جارہے ہیں، حال ہی میں پلاسٹک کی پلیٹوں کی جگہ ایسی پلیٹیں پیش کی گئی ہیں جو کھائی بھی جاسکتی ہیں۔

    پولینڈ کی بائیو ٹرم نامی کمپنی ایسے برتن بنا رہی ہے جو ایسے اجزا سے بنائے جاتے ہیں جنہیں کھایا بھی جاسکتا ہے جبکہ پھینک دینے کی صورت میں یہ بہت جلد زمین میں تلف ہوجاتے ہیں۔

    جو اور گندم کی بھوسی سے بنائے جانے والے ان برتنوں کو بہت پسند کیا جارہا ہے۔ انہیں روزمرہ زندگی میں تمام اقسام کے کھانے کھانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔

    چونکہ انہیں غذائی اشیا سے بنایا جاتا ہے لہٰذا انہیں کھایا بھی جاسکتا ہے جبکہ پھینک دینے کی صورت میں یہ 30 دن میں زمین کا حصہ بن جاتے ہیں۔

    پلاسٹک کے برتنوں کی طرح یہ کسی بھی قسم کی آلودگی اور کچرا پیدا نہیں کرتے۔

    ایک ٹن جو اور بھوسی سے 10 ہزار پلیٹیں اور پیالے تیار کیے جاسکتے ہیں، انہیں تیار کرنا بھی نہایت آسان ہے اور ایک پلیٹ کی تیاری میں صرف 2 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

    کیا آپ ایسے ماحول دوست برتنوں میں کھانا چاہیں گے؟

  • سفید لومڑی کے شکار کرنے کے دلچسپ انداز

    سفید لومڑی کے شکار کرنے کے دلچسپ انداز

    لومڑی اپنی چالاکی و عیاری کے لیے بے حد مشہور ہے، جب بھی عیاری کی مثال دینی ہو تو لومڑی کا نام لیا جاتا ہے۔

    تاہم شکلاً لومڑی نہایت بھولی بھالی سی نظر آتی ہے۔ خصوصاً لومڑی کی ایک نسل برفانی یا سفید لومڑی تو نہایت ہی خوبصورت، نرم و ملائم گھنے بالوں کی حامل اور معصوم سی لگتی ہے۔

    یہ لومڑی برفانی علاقوں کی رہنے والی ہے۔ برفیلی زمین پر یہ اپنے سفید بالوں کی وجہ سے خود کو باآسانی چھپا لیتی ہے اور یوں شکار ہونے سے محفوظ رہتی ہے۔

    یہ اپنے نرم و ملائم فر کی وجہ سے بھی بے حد مشہور ہے اور اکثر اوقات ان لومڑیوں کو فر کے حصول کے لیے شکار کیا جاتا ہے جس کی داستان نہایت لرزہ خیز ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں یہ خوبصورت سی لومڑی برفانی علاقوں میں اپنا شکار کیسے کرتی ہے؟

    برف کے نیچے مختلف آبی و زمینی حیات موجود ہوتے ہیں جو اس لومڑی کی خوراک ہوتے ہیں، انہیں ڈھونڈنے کے لیے اسے بے حد محنت کرنی پڑتی ہے۔

    وہ پہلے اندازہ لگاتی ہے کہ برف کے کس حصے کے نیچے شکار موجود ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ننھی لومڑیاں معدومی کے خطرے سے باہر

    اس کے لیے وہ برف کے اوپر اچھلتی ہے، اس دوران وہ برف کے گہرے گڑھے میں پھنس جاتی ہے، کبھی کہیں سخت برف ہو تو اس سے بری طرح ٹکرا جاتی ہے۔

    اس طرح کی کئی کوششوں کے بعد بالآخر لومڑی اپنا شکار تلاش کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔

    بی بی سی ارتھ نے لومڑی کی اس جدوجہد کو عکس بند کیا جو آپ کو نہایت دلچسپ معلوم ہوگی۔

  • درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    آپ نے درختوں کے زندہ ہونے اور ان کے سانس لینے کے بارے میں تو سنا ہوگا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں درخت آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں؟

    دراصل درختوں کی جڑیں جو زیر زمین دور دور تک پھیل جاتی ہیں ان درختوں کے لیے ایک نیٹ ورک کا کام کرتی ہیں جس کے ذریعے یہ ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ کرتے ہیں۔

    ان جڑوں کے ساتھ زیر زمین خودرو فنجائی بھی اگ آتی ہے جو ان درختوں کے درمیان رابطے کا کام کرتی ہے۔

    یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔

    درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

    ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

    اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

    اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

    نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا یہ کام پورے جنگل کے درختوں کے درمیان انجام پاتا ہے۔

    بڑے درخت ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

    اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔

    اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔

  • مادہ پانڈا کو دھوکا دے کر اس کے بچے بدل دیے گئے

    مادہ پانڈا کو دھوکا دے کر اس کے بچے بدل دیے گئے

    چین میں پانڈا کے تحفظ کے لیے بنائے جانے والے ایک سینٹر میں ایک مادہ پانڈا کو بے خبر رکھ کر اس کے بچوں کی پرورش کروائی جارہی ہے۔

    چین کے شہر چنگژو میں اس مادہ پانڈا نے دراصل جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے۔ مادہ پانڈوں کی اکثریت زیادہ تر جڑواں بچوں کو ہی جنم دیتی ہیں تاہم پیدائش کے بعد وہ ایک بچے کو لاوارث چھوڑ دیتی ہیں۔

    خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایسا اس لیے کرتی ہیں کیونکہ وہ بیک وقت دو بچوں کو دودھ نہیں پلا سکتیں اور نہ ان میں اتنی توانائی ہوتی ہے کہ 2 بچوں کی نگہداشت کرسکیں۔

    تاہم اس سینٹر میں کوشش کی جارہی ہے کہ پانڈا کے دونوں بچے اپنی ماں کے زیر نگہداشت ہی بڑھ سکیں۔

    اس کے لیے سینٹر کی انتظامیہ کچھ وقت کے بعد ایک بچے کو دوسرے سے بدل کر ماں کے قریب رکھ دیتی ہے۔ یوں مادہ پانڈا دونوں بچوں کو دودھ پلاتی ہے اور ان کا خیال رکھتی ہے۔

    مزے کی بات یہ ہے کہ مادہ پانڈا اب تک اس دھوکے میں ہے کہ اس کا ایک ہی بچہ ہے جسے وہ پال رہی ہے۔

    اس عمل کے لیے سینٹر کی انتظامیہ کو نہایت تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ وہ دن میں تقریباً 10 سے 11 بار بچے بدلنے کا یہ عمل انجام دیتے ہیں۔

    سینٹر کی انتظامیہ کا یہ عمل دراصل پانڈا کی آبادی میں اضافے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔

  • جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان معاہدہ

    جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان معاہدہ

    اسلام آباد: پاکستان اور چین کے درمیان جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے اور آبی وسائل کے بہتر استعمال کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور چین نے جنگلات کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا مشترکہ فیصلہ کیا ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور نیشنل فوریسٹری، گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن کے درمیان معاہدے کے نکات کی کابینہ بھی منظوری دے چکی ہے۔

    دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت میں 10 نکات شامل ہیں جن میں جنگلات کو محفوظ بنانے، جنگلی حیات کے تحفظ، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے، آبی وسائل کے بہتر استعمال، خراب زمین کی بحالی، متعلقہ ریسرچ اور دیگر نکات شامل ہیں۔

    دستخط وزیر اعظم کے مشیر موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اور چینی سفیر نے کیے۔

    اس موقع پر چینی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت ہمارے ساتھ مل کر چل رہی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے ماحولیات کو بے حد اہمیت دی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان پائیدار ترقی کے حصول کے لیے بھی کوشاں ہیں۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ماحولیات سے متعلق چین اور پاکستان کا مشن ایک ہی ہے۔

    وزیر اعظم کے مشیر موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ چین نے موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، پاکستان چین کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگلات کے شعبے میں چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔

  • سب سے بڑے مسئلے کی طرف دنیا کی مجرمانہ خاموشی

    سب سے بڑے مسئلے کی طرف دنیا کی مجرمانہ خاموشی

    اسلام آباد: پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر کا کہنا ہے کہ ہماری زمین موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے حوالے سے سخت خطرات میں ہیں، لیکن ابھی تک ہم اس کے بارے میں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ تاحال ماحولیاتی مسائل کو وہ توجہ نہیں دی جارہی جو دی جانی چاہیئے۔

    جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ خوبصورت قدرتی حسن سے مالا مال ہونے کے باوجود پاکستان ماحولیاتی خطرات کا شکار ہے۔

    انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پولینڈ میں اس وقت ماحولیات کی سب سے بڑی کانفرنس جاری ہے جس میں نہایت اہم فیصلے کیے جانے ہیں، تاہم اس بارے میں پاکستانی ذرائع ابلاغ بالکل خاموش ہیں۔

    انہوں نے کہا، ’اقوام متحدہ کے مطابق سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگی۔ یہ پوری دنیا کی معیشت کو بری طرح متاثر کرے گا اس کے باوجود ہم مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں‘۔

    مارٹن کوبلر نے ماحولیاتی مسائل اجاگر کرنے کے سلسلے میں صحافیوں کی کاوشوں کو بھی سراہا جو تمام تر مشکلات اور دباؤ کے باجود کلائمٹ چینج اور اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں۔

    تقریب میں ماحولیات پر کام کرنے والے صحافیوں کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں تعریفی اسناد سے بھی نوازا گیا۔

  • پرفیومز خطرناک طبی نقصانات اور ہوا کو آلودہ کرنے کا سبب

    پرفیومز خطرناک طبی نقصانات اور ہوا کو آلودہ کرنے کا سبب

    ہم روزانہ مختلف اقسام کے صابن، پرفیومز اور ڈیوڈرینٹس کا استعمال کرتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ اشیا ماحول کو آلودہ کرنے کا سبب بنتی ہیں؟

    یہ حیران کن انکشاف جرنل سائنس میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ہوا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے پیٹرولیم سے بنائے جانے والے کیمیکلز جو عموماً پرفیومز اور رنگ و روغن میں استعمال کیے جاتے ہیں ایسے گیسی مرکبات خارج کرتے ہیں جو ہوا کو آلودہ کردیتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق یہ وہی مرکبات ہیں جو گاڑیوں کے دھوئیں میں شامل ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مرکبات ہوا میں پہلے سے موجود مرکبات کے ساتھ مل کر اسموگ کی ایک تہہ تشکیل دے دیتے ہیں۔ یہ تہہ دمہ، امراض قلب، فالج اور پھیپھڑوں کا کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ مرکبات ہیئر اسپرے اور کیڑے مار ادویات میں بھی استعمال کیا جاتے ہیں، کاسمیٹکس اشیا گھر کے اندر استعمال ہونے کے سبب گھر میں رہنے والے افراد کو طبی خطرات کا شکار بنا دیتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے لیے جب انہوں نے لاس اینجلس کی فضا کی جانچ کی تو اس میں نصف سے زائد آلودہ مرکبات ایسے اجزا پر مشتمل تھے جن کا اخراج روزمرہ کی پرسنل کیئر پروڈکٹس سے ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اس سے قبل گاڑیوں کے زہریلے دھوئیں کو ماحول اور صحت کے لیے خطرناک سمجھا جاتا تھا اور اس کی کمی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، تاہم روزمرہ کے استعمال کی ان پروڈکٹس کی طرف بھی توجہ دینی ہوگی اور انہیں ماحول دوست بنانا ہوگا۔

  • انسانوں کے پیچھے دوڑتا قطبی ہرنوں کا غول

    انسانوں کے پیچھے دوڑتا قطبی ہرنوں کا غول

    سرد برفیلے موسم میں آپ کے پیچھے جانوروں کا ایک غول دوڑا چلا آرہا ہو تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟

    ہمارے لیے شاید یہ ایک غیر معمولی اور کسی حد تک خوفزدہ کردینے والی بات ہو تاہم یورپی ممالک میں ایسا عام ہے جہاں برفانی موسم میں اکثر جانور انسانوں کے ساتھ موجود نظر آتے ہیں۔

    یورپ اور شمالی امریکا کے سرد ترین علاقوں میں پایا جانے والا قطبی ہرن بھی ایسا ہی ایک جانور ہے جو نہایت انسان دوست ہے۔ یہ جانور سرد خطوں میں زندگی کا حصہ ہے۔

    یورپ میں جب میدان برف سے ڈھک جاتے ہیں ایسے میں ان قطبی ہرنوں کی گاڑی جسے رین ڈیئر کارٹ کہا جاتا ہے تفریح کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے۔

    مشرقی ایشیائی ملک منگولیا میں نواحی علاقوں میں رہنے والے افراد قطبی ہرنوں کو آمد و رفت کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں جہاں اکثر ننھے بچے قطبی ہرن پر بیٹھ کر اسکول جاتے دکھائی دیتے ہیں۔

  • موڈ پر حیرت انگیز اثرات مرتب کرنے والے پودے

    موڈ پر حیرت انگیز اثرات مرتب کرنے والے پودے

    گھر یا دفتر میں پودے رکھنا ویسے تو مجموعی طور پر ماحول کو بہتر بناتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کچھ پودے اپنے ارد گرد رہنے والے افراد کے اندر مثبت خیالات کو فروغ دیتے ہیں اور حیرت انگیز طور پر مثبت طبی اثرات مرتب کرتے ہیں؟

    آئیں ان پودوں کے بارے میں جانیں۔

    پودینے کا پودا

    بعض لوگ عقیدہ رکھتے ہیں کہ گھر میں پودینے کا پودا رکھنے سے معاشی خوشحالی آتی ہے۔ یہ پودا دفتر یا گھر میں موجود افراد کے درمیان تعلق کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

    چنبیلی

    چنبیلی کی دھیمی دھیمی خوشبو ارد گرد موجود افراد کے درمیان محبت کا تعلق مضبوط کرتی ہے۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا کے پودے کی جہاں بے شمار خصوصیات ہیں وہیں یہ حیرت انگیز پودا منفی ماحول سے محفوظ رکھ کر گھر یا دفتر کی فضا میں مثبت توانائی، خوش قسمتی اور خوشحالی لانے کا سبب بنتا ہے۔

    بعض دفعہ یہ ماحول کی ساری منفیت اپنے اندر جذب کر لینے کے بعد مرجھا بھی جاتا ہے۔

    روز میری

    جامنی رنگ کے ننھے پھولوں والا یہ پودا ہوا کو صاف ستھرا رکھتا ہے۔ یہ کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ زخموں اور تکالیف کو مندمل کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    روز میری یادداشت اور موڈ کو بھی بہتر بناتا ہے۔

    لیونڈر

    لیونڈر کے پھولوں کو اپنے سرہانے رکھنے سے آپ پرسکون نیند سو سکتے ہیں۔

    یہ ڈپریشن میں کمی اور دماغ کو پرسکون بناتا ہے، جبکہ کسی مقام پر خوشی اور باہمی اتفاق بڑھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    اورکڈ

    اورکڈ کے پھول طویل العمر ہوتے ہیں اور کئی روز تک تازہ رہتے ہیں۔ یہ پودا حیرت انگیز طور پر رات کے وقت بھی آکسیجن کا اخراج کرتا ہے لہٰذا اسے اپنے بیڈروم میں رکھنا نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

  • دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن نہر میں پھنس گئی

    دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن نہر میں پھنس گئی

    خیرپور: دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن نہر میں پھنس گئی جسے دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے باعث ڈولفن فیض گنج کی پندھریو نہر میں 3 روز سے پھنسی ہوئی ہے۔

    مقامی افراد کی جانب سے انڈس ڈولفن انچارج کو اطلاع دے دی گئی تاہم ابھی تک ڈولفن کو ریسکیو نہیں کیا گیا۔ انچارج کا مؤقف ہے کہ جب تک نہر کا پانی کم نہیں ہوگا ڈولفن کو ریسکیو نہیں کر سکتے۔

    واضح رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن جسے سندھی زبان میں بھلن بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔

    dolphin-2

    یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

    نایاب نسل کی نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔

    راستہ بھولنے اور دیگر وجوہات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آتی جارہی ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق دریائے سندھ میں 1 ہزار 8 سو 16 ڈولفنز موجود ہیں۔