Tag: ماحولیات کی خبریں

  • اسموگ کے پیش نظر 2 ہزار اینٹوں کے بھٹے بند کرنے کا فیصلہ

    اسموگ کے پیش نظر 2 ہزار اینٹوں کے بھٹے بند کرنے کا فیصلہ

    ملتان: صوبہ پنجاب کے محکمہ تحفظ ماحولیات نے اسموگ کے پیش نظر 2 ہزار اینٹوں کے بھٹے عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فضا میں بدترین آلودگی پھیلانے والے یہ بھٹے 20 اکتوبر سے 31 دسمبر تک بند رکھے جائیں گے۔ ان بھٹوں کی زیادہ تر تعداد جنوبی پنجاب میں واقع ہے۔ محکمے کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    اس بارے میں محکمے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ یہ بھٹے روایتی طریقے استعمال کر رہے ہیں جو فضا میں بے تحاشہ آلودگی اور زہریلا دھواں پھیلاتے ہیں۔ یہ دھواں اسموگ میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ صرف ملتان میں ڈھائی ہزار سے زائد بھٹے موجود ہیں جبکہ جنوبی پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی تعداد 2 ہزار کے قریب ہے۔

    ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ اس عرصے کے دوران جانوروں کے چارے کو جلانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس پابندی کو یقینی بنائیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے میں ان بھٹوں کے لیے زگ زیگ ٹیکنالوجی متعارف کروا دی گئی اور جلد ہی اسے تمام بھٹوں کے لیے ضروری قرار دے دیا جائے جس کے بعد روایتی طریقے سے چلائے جانے والے بھٹے بند کر دیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ اینٹوں کے بھٹے نہایت آلودہ اور زہریلا دھواں خارج کرتے ہیں جو ماحول اور انسانی صحت کے لیے بے حد خطرناک ہوتی ہے۔

    زگ زیگ ٹیکنالوجی کے باعث اس دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔

    دوسری جانب زہریلی اسموگ گزشتہ 2 سالوں سے سردیوں کے موسم میں صوبہ پنجاب کو اپنا نشانہ بنائے رکھتی ہے جس سے حد نگاہ بھی کم ہوجاتی ہے جبکہ شہریوں کو سانس کے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

  • سگریٹ کے ٹوٹے سمندروں اور زمین کی آلودگی کا سبب

    سگریٹ کے ٹوٹے سمندروں اور زمین کی آلودگی کا سبب

    ہماری زمین اور سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے جس کو دیکھتے ہوئے اب پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    دنیا بھر میں پلاسٹک کی چھوٹی چھوٹی اشیا سے لے کر بڑی اشیا کے کم سے کم استعمال اور ان کی جگہ ماحول دوست اشیا کے استعمال کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    تاہم ہماری زمین اور خاص طور پر سمندروں کو آلودہ کرنے والی ایک شے ایسی بھی ہے جسے اب تک نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔

    یہ شے کچھ اور نہیں بلکہ استعمال شدہ سگریٹ ہیں جن کے پھینکے جانے والے حصے میں فلٹر موجود ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سگریٹ نوشی جسم کو کیسے تباہ کرتی ہے؟

    ماہرین کے مطابق یہ پھینکے جانے والے فلٹرز ماحول کو بھی آلودہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں کیونکہ ان میں معمولی سے پلاسٹک کی آمیزش ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فلٹرز صحت کے لیے بھی کوئی معنی نہیں رکھتے۔ سگریٹ کا زہریلا اور خطرناک دھواں ان فلٹرز کے ساتھ یا ان فلٹرز کے بغیر یکساں صورت میں انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔

    ماہرین ماحولیات کے مطابق گزشتہ چند سال سے اس طرف توجہ دی جارہی ہے اور جب سے ساحلوں پر سگریٹ کے استعمال شدہ ٹکڑے اٹھانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے چند سال میں 6 کروڑ ٹکڑے اٹھائے جاچکے ہیں۔

  • گھاس کھانے والی سبزی خور شارک

    گھاس کھانے والی سبزی خور شارک

    گہرے سمندروں میں رہنے والی شارک اپنے جان لیوا اور خونی حملوں کی وجہ سے مشہور ہے اور شارک کا نام سنتے ہی ذہن میں بڑے بڑے جبڑے اور خون ابھر آتا ہے۔

    تاہم اب ماہرین نے ایسی شارک بھی شناخت کرلی ہے جو گوشت کے ساتھ ساتھ گھاس بھی بہت شوق سے کھاتی ہے۔

    اس قسم کی شارک گلف میکسیکو اور بحر اوقیانوس کے آس پاس دیکھی گئی تھیں تاہم اب ماہرین نے ان پر تحقیق کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے مزید معلومات فراہم کی ہیں۔

    شارک کی یہ قسم بونٹ ہیڈ شارک کہلائی جاتی ہے اور اس کی 60 فیصد خوراک سمندری گھاس پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ یہ کیکڑے، مچھلیاں، گھونگھے اور مشروم بھی کھا لیتی ہے۔

    مزید پڑھیں: شارک جو 400 سال تک زندہ رہ سکتی ہے

    سائنس دانوں نے جب اس شارک کی جسمانی ساخت کا جائزہ لیا تو انہیں علم ہوا کہ ان شارکس میں ایسے دانت موجود نہیں جو گھاس یا پودوں کو کاٹ سکیں، تاہم یہ گھاس معدے میں جا کر جسمانی ایسڈ کے ذریعے جزو بدن بن جاتی ہے۔

    یہ گھاس نہ صرف ان شارکس کی غذائی ضروریات کو پورا کرتی ہے بلکہ ان کے وزن میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق گھاس میں موجود اجزا شارک کے لیے بہترین ہیں۔

    ماہرین کے مطابق انہیں شارک کی اس نسل پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • عراق میں ریت کا بہتا ہوا دریا

    عراق میں ریت کا بہتا ہوا دریا

    عراق میں ایک عجیب و غریب دریا نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا جس میں ریت بہتی نظر آرہی ہے۔

    یہ دریا عراق کے صحرا میں واقع ہے اور انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں بظاہر یوں لگ رہا ہے جیسے یہ کوئی ریت کا دریا ہے جس میں ریت بہہ رہی ہے۔

    تاہم یہ ایک قدرتی عمل تھا جو طوفان کے بعد وجود میں آیا۔

    طوفان کے بعد قریب موجود ایک دریا کا پانی اور برف کے بڑے بڑے ٹکڑے صحرا سے گزرنے لگے جس کے ساتھ صحرائی مٹی بھی حرکت کرنے لگی۔

    تیزی سے گزرتے برف کے ٹکڑے مٹی سے اٹ گئے جس کے بعد یوں محسوس ہونے لگا جیسے یہ ریت کا دریا بہہ رہا ہو۔

  • ابوظہبی میں دھند، کیا موسمِ سرما آرہا ہے؟

    ابوظہبی میں دھند، کیا موسمِ سرما آرہا ہے؟

    دبئی: متحدہ عرب امارات کے متعدد علاقوں میں آج دھند چھائی رہی اور مطلع کہر آلود رہا، شہریوں کو لگتا ہے کہ امارات میں موسمِ سرما کی شروعات ابھی سے ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پیر کی صبح ابو ظہبی سمیت کئی اماراتی شہر وں میں دھند چھائی رہی جس کے سبب محکمہ موسمیات نے حدِ نظر کم ہونے کی وارننگ جاری کردی تھی۔

    امارات کے محکمہ موسمیات کے مطابق ابو ظہبی کے مغربی علاقے الغیاتی میں دھند کا زور شدید رہا جس کے سبب ڈرائیورز کو پریشانی پیش آنے کا امکان تھا تاہم کسی حادثے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    ابوظہبی کے دیگر علاقے بھی دھند کی لپیٹ میں رہے جن میں الدھافرا، الرویس، بینوا اور السلہ شامل ہیں۔ حدِ نگاہ کم ہوجانے سےصبح پانچ بجے کے قریب کا ر سواروں کے لیے پہلے پیلی اور پھر سرخ وارننگ جاری کی گئی۔

    ملک میں کم سے کم درجہ حرارت صبح 6 بج کر 15 منٹ پر کوہِ جائیس کے مقام پر23.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے یو اے ای میں درجہ حرارت پچا س ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا تھا اور ابھی بھی اماراتی شہریوں کو گرم موسم برداشت کرنا ہے ، آج بھی درجہ حرارت 35 ڈگری تک جانےکا امکان ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دھند جو کہ عموماً موسم سرما میں ہوتی ہے اس کی آمد کا کوئی امکان نہیں تاہم ہوا میں نمی میں اضافے کے سبب آج شام اور آئندہ صبح بھی دھند متعدد علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

  • ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پودے لگانے کا نیا ریکارڈ قائم، سوات میں جنگلات کی کٹائی کا نوٹس

    ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پودے لگانے کا نیا ریکارڈ قائم، سوات میں جنگلات کی کٹائی کا نوٹس

    کمالیہ/پشاور: ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ میں پودے لگانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا گیا، جنگلات میں 42 سیکنڈز میں 16 ہزار پودے لگائے گئے۔ دوسری طرف وزیرِ اعلیٰ کے پی نے سوات میں جنگلات کی کٹائی کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل کمالیہ کے جنگلات میں شجر کاری مہم کے تحت 42 سیکنڈز میں 16 ہزار پودے لگا کر ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا گیا ہے۔

    مقامی ڈپٹی کمشنر احمد خاور نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والی شجر کاری مہم میں 16 ہزار مرد، خواتین اور طلبا نے حصہ لیا، سب نے مل کر ایک ہی وقت میں 16 ہزار پودے لگائے۔

    ڈی سی خاور کا کہنا تھا کہ ضلع بھر میں شجر کاری مہم کے تحت 10 لاکھ پودے لگائے جائیں گے، اس مہم میں شہریوں نے جوش و خروش سے حصہ لیا، ہم مل کر پاکستان کو سرسبز و شاداب بنائیں گے۔


    مزید پڑھیں:  ملک بھرمیں’’پلانٹ فار پاکستان‘‘کے نام سے شجرکاری مہم کا آغاز


    دوسری طرف خیبر پختونخوا میں جنگلات کی کٹائی کے ایک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ کے پی نے متعلقہ حکام کو تحقیقات کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے ڈی سی سوات کو ہدایت کی کہ سوات میں جنگلات کی کٹائی کے واقعے کی تحقیقات کر کے فوری طور پر رپورٹ پیش کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  پورے پاکستان میں 10 ارب درخت لگانے کا ہدف ہے، وزیر اعظم


    انھوں نے صوبے کے چیف سیکریٹری کو بھی ہدایت کی کہ ڈی ایف او سوات کو فوری طور پر معطل کر دیا جائے اور جنگلات کی کٹائی روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

    وزیرِ اعلیٰ نے کہا ’تحقیقات کر کے 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے، ہدایات کے با وجود درختوں کی کٹائی ناقابلِ برداشت ہے، صوبے میں جنگلات کی کٹائی پر پابندی کے فیصلے پر عمل در آمد کیا جائے۔‘

  • آپ کے کانٹیکٹ لینس سمندروں کی آلودگی کا سبب

    آپ کے کانٹیکٹ لینس سمندروں کی آلودگی کا سبب

    کیا آپ کانٹیکٹ لینسز استعمال کرتے ہیں؟ آپ کو چشمے سے چھٹکارہ دلانے والے یہ لینسز سمندروں اور دریاؤں میں پلاسٹک کی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

    کانٹیکٹ لینس عام طور پر لچک دار پلاسٹک سے بنائے جاتے ہیں تاکہ آکسیجن ان سے گزر کر آنکھ کے قرنیہ تک جاسکے۔

    امریکی ماہرین نے ایک تحقیق کا آغاز کیا کہ ان لینسز کی معیاد ختم ہونے کے بعد انہیں کس طرح ضائع کیا جاتا ہے؟

    سروے میں علم ہوا کہ زیادہ تر امریکی شہری استعمال شدہ کانٹیکٹ لینس فلش یا سنک میں بہا دیتے ہیں جو مختلف مراحل سے گزر کر سمندروں اور دریاؤں میں پہنچ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق صرف امریکا میں ساڑھے 4 کروڑ افراد کانٹیکٹ لینس استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح یورپ کی 5 سے 15 فیصد آبادی انہیں استعمال کرتی ہے جو سب سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگی۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی اقتصادی فورم نے دنیا بھر کے سمندروں میں پائے جانے والے پلاسٹک کی تعداد پیش کی تھی۔ عالمی اقتصادی فورم کے مطابق جنوبی بحر اوقیانوس میں پلاسٹک کے 297 ارب ٹکڑے موجود ہیں۔

    جنوبی بحر الکاہل میں 491 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے پھینکے گئے ہیں۔ شمالی بحر اوقیانوس میں 930 ارب پلاسٹک کے ٹکڑے سمندر کو آلودہ کیے ہوئے ہیں۔

    بحرہ ہند میں 1 اعشاریہ 3 کھرب پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہیں۔ سب سے زیادہ پلاسٹک کے ٹکڑے شمالی بحر اوقیانوس میں موجود ہیں جن کی تعداد 2 کھرب ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • میکسیکو کے ساحل پر نایاب نسل کے 300 کچھوے مردہ حالت میں برآمد

    میکسیکو کے ساحل پر نایاب نسل کے 300 کچھوے مردہ حالت میں برآمد

    شمالی امریکی ملک میکسیکو کے ساحل پر نہایت نایاب نسل کے 300 کچھوے مردہ حالت میں پائے گئے۔ کچھوے مچھلیاں پکڑنے والے جال میں بری طرح پھنسے ہوئے تھے۔

    یہ کچھوے جنوبی ریاست اوزاکا کے ساحل پر پائے گئے جہاں سب سے پہلے ایک مچھیرے نے ان کو دیکھا۔

    یہ کچھوے اولیو ریڈلے نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور ماہرین کے مطابق یہ نسل معدومی کے دہانے پر موجود ہے۔ مئی سے ستمبر کے دوران بحر اوقیانوس سے بے شمار کچھوے انڈے دینے کے لیے میکسیکو کے ساحلوں کا رخ کرتے ہیں۔

    میکسیکو کی وفاقی ماحولیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ کچھوؤں کی موت کا سبب بنے والے جال سے مقامی مچھیروں نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے کہ یہ ان میں سے کسی نے نہیں پھینکا۔

    ایجنسی کے مطابق یہ کسی بحری جہاز سے پھینکا گیا جال تھا۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں پائے جانے والے کچھوے کی 7 میں سے 6 اقسام میکسیکو میں پائی جاتی ہیں۔ ان کچھوؤں کی بہت زیادہ حفاظت کی جاتی ہے اور انہیں نقصان پہنچانے پر جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔

    ماحولیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی بھی تحقیقات کریں گے۔


    کچھوے کے بارے میں دلچسپ مضامین پڑھیں

  • پاک بحریہ کی مارگلہ کی پہاڑیوں پر شجر کاری مہم

    پاک بحریہ کی مارگلہ کی پہاڑیوں پر شجر کاری مہم

    اسلام آباد: پاک بحریہ کی جانب سے مارگلہ کی پہاڑیوں پر شجر کاری مہم کا آغاز پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر عباسی کی جانب سے پودا لگا کر کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ کی جانب سے مارگلہ کی پہاڑیوں پر شجر کاری مہم کا آغاز کیا گیا۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر عباسی نے پودا لگا کر شجر کاری مہم کا آغاز کیا۔

    اس موقع پر نیول چیف کا کہنا تھا کہ 10 لاکھ پودے لگائے جانے کی مہم خوش آئند ہے، پہلے مرحلے میں ایک لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ تمام پودوں کی جیو فینسنگ کی جائے، ہر پودے پر ایک نمبر ہوگا اور اس کی مسلسل نگہداشت کی جائے گی۔

    ایڈمرل ظفر عباسی کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے کراچی کے شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ کراچی فش ہاربر ماحولیاتی آلودگی سے متاثر ہو رہا ہے۔ پاکستان میں جنگلات کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے جو تشویشناک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے موحولیاتی تبدیلیاں مسائل کا سبب بن رہی ہیں۔ شمالی علاقہ جات میں درختوں کو ایندھن بنانے سے روکنا چاہیئے۔

    نیول چیف نے مزید کہا کہ پاک بحریہ ساحلی علاقوں پر 20 لاکھ مینگرووز لگائے گی۔

    خیال رہے کہ پاک بحریہ کی ملین ٹری شجر کاری مہم بھرپور انداز میں جاری ہے۔ مہم کے تحت پہلے مرحلے میں ایک لاکھ پودے 15 ستمبر تک لگائے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں 15 فروری سے 15 اپریل 2019 تک پودے لگائے جائیں گے۔

    تیسرے مرحلے میں 15 جولائی سے 15 ستمبر 2019 تک پودے لگائے جائیں گے جس کے بعد آخری مرحلے میں 15 فروری 2020 سے 15 اپریل تک 4 لاکھ پودے لگائے جائیں گے۔