کھٹمنڈو: نیپالی حکومت نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کی صفائی مہم کا آغاز کردیا۔ ایک اندازے کے مطابق پہاڑ پر کوہ پیماؤں کا پھینکا گیا ٹنوں کچرا وہاں موجود ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا کے بلند ترین کچرا گھر کا نام بھی دیا جارہا ہے۔
سلسلہ کوہ ہمالیہ میں موجود ماؤنٹ ایورسٹ نیپال اور چین کی سرحد پر واقع ہے۔ اس کی بلندی 8 ہزار 8 سو 48 میٹر ہے۔ ہر سال درجنوں کوہ پیما اس پہاڑ کو سر کرنے کے لیے یہاں آتے ہیں۔
ماؤنٹ ایورسٹ سے اس سے قبل 3 ہزار کلو گرام کچرا اٹھایا جا چکا ہے، اس کچرے میں آکسیجن کے خالی ٹینکس، الکوحل کی بوتلیں، خراب شدہ خوراک، اور خیمے شامل تھے۔ اب ایک بار پھر یہاں کی صفائی مہم شروع کی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ 14 اپریل سے شروع کی جانے والی اس صفائی مہم کا اختتام 29 مئی کو ہوگا، یہ وہ تاریخ ہے جب اس چوٹی کو پہلی بار سر کیا گیا۔
حکام کو امید ہے کہ 45 دنوں میں یہاں سے 10 ہزار کلو گرام کچرا صاف کرلیا جائے گا۔ اس بلند ترین مقام پر کی جانے والی صفائی مہم پر 2 لاکھ ڈالر اخراجات آرہے ہیں۔
نیپال نے سنہ 2014 کے بعد سے کوہ پیماؤں پر اپنے ہمراہ کچرا واپس نہ لانے پر جرمانہ بھی عائد کر رکھا ہے۔ اس سے قبل کچرا اکٹھا کی جانے والی مہم میں کچرے کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نیچے لایا گیا تھا۔
حکام کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر سخت موسم کے باعث وہاں ہلاک ہوجانے والے مہم جوؤں کی لاشیں بھی موجود ہیں اور ان کی تعداد کم از کم 200 ہے، تاہم ان لاشوں کو فی الحال نیچے نہیں لایا جارہا۔
ماہرین کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر کچرے کی وجہ صرف کوہ پیماؤں کا کچرا چھوڑ جانا نہیں۔ جس طرح سے ہم اپنی زمین کو کچرے سے آلودہ کر رہے ہیں اور یہ کچرا اڑ اڑ کر سمندر کی تہوں اور دور دراز برفانی خطوں تک جاپہنچا ہے، اسے دیکھتے ہوئے کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی بھی کچرے سے اٹ چکی ہے۔