Tag: ماحولیات

  • کوپ 27: غریب ممالک کے لیے خوش خبری، موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم

    کوپ 27: غریب ممالک کے لیے خوش خبری، موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم

    قاہرہ: ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر پاکستان کا مؤقف تسلیم کر لیا گیا، عالمی برادری نے متاثرہ ترقی پذیر ملکوں کی امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر میں کاپ ٹوئنٹی سیون میں تاریخی معاہدہ طے پا گیا، غریب ممالک میں موسمیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے عالمی فنڈ قائم کر دیا گیا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سمیت عالمی قائدین نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا، ’ڈیمیج اینڈ لاس فنڈ‘ کا قیام موسمیاتی انصاف کی طرف عملی پیش رفت قرار دے دیا گیا، موسمیاتی نقصانات کے شکار ممالک کو اس سے مالی معاونت مل سکے گی۔

    فنڈ کے قیام سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو میں بھی بڑی مدد مل سکے گی، یاد رہے کہ کاپ27 کا سربراہی اجلاس شرم الشیخ میں 7 سے 8 نومبر کو منعقد ہوا تھا، کانفرنس اور مصر کے صدر کی خصوصی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف بھی اس میں شریک ہوئے تھے، اجلاس میں 2 سو ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث نقصانات کو عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اٹھایا تھا، رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے میں یہ فنڈ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے فنڈ کے قیام کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا فنڈز کا قیام موسمیاتی انصاف کے ہدف کی طرف پہلا اہم قدم ہے، اس سلسلے میں شیری رحمان اور ان کی ٹیم کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

    شیری رحمان نے کہا ترقی پذیر ممالک کے لیے فنڈ کے قیام پر شکرگزار ہیں، یہ کوپ27 کی جانب سے مثبت اور اہم سنگ میل ہے، فنڈ کا قیام سب کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کرے گا، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا کوپ27 نے انصاف کی طرف ایک اہم قدم اٹھایا ہے، میں فنڈ کے قیام اور اسے فعال کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، انتونیو گوتریس نے کہا یہ معاہدہ ٹوٹے ہوئے اعتماد کو دوبارہ بحال کرنے میں مدد دے گا۔

  • ایمسٹرڈیم ایئرپورٹ پر لوگوں‌ نے طیاروں کو اڑان بھرنے سے روک دیا

    ایمسٹرڈیم ایئرپورٹ پر لوگوں‌ نے طیاروں کو اڑان بھرنے سے روک دیا

    ایمسٹرڈیم: ماحولیاتی کارکنوں نے ایمسٹرڈیم ایئرپورٹ پر احتجاجاً طیاروں کے آگے دھرنا دے کر انھیں اڑان سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمسٹرڈیم میں ماحولیاتی آلودگی کے لیے کام کرنے والوں نے انوکھا احتجاج کیا، ماحولیاتی آلودگی کے خلاف ہوائی اڈے کے اندر نجی جیٹ طیاروں کو اڑان بھرنے سے روک دیا گیا۔

    ہفتے کے روز سفید اوور پہنے ہوئے سینکڑوں ماحولیاتی کارکنوں نے ایمسٹرڈیم کے شیفول ہوائی اڈے پر نجی جیٹ طیاروں کے حامل علاقے پر دھاوا بول کر دھرنا دیا، مظاہرین نے طیاروں کے پہیوں کے سامنے بیٹھ کر انھیں گھنٹوں تک روانہ ہونے سے روکے رکھا۔

    قومی نشریاتی ادارے کے مطابق صورت حال کو قابو کرنے کے لیے ملٹری پولیس حرکت میں آئی تھی، پولیس کو 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر کے بسوں میں لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

    روئٹرز کے مطابق یہ احتجاج مصر میں COP27 موسمیاتی مذاکرات کے سلسلے میں کیا گیا تھا، جسے گرین پیس نامی تنظیم نے منظم کیا اور جس کے تحت ایئرپورٹس کے اندر اور باہر مظاہرے کیے گئے۔

    گرین پیس نیدرلینڈز مہم کے رہنما ڈیوی زلوچ نے کہا کہ ہم کم پروازیں، زیادہ ٹرینیں اور غیر ضروری مختصر فاصلے کی پروازوں اور نجی جیٹ طیاروں پر پابندی چاہتے ہیں۔

  • سانپ اور مینڈک نے اربوں ڈالر کا نقصان کر دیا

    سانپ اور مینڈک نے اربوں ڈالر کا نقصان کر دیا

    آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ سانپ اور مینڈک جیسے جانداروں کو عالمی سطح پر اربوں ڈالر نقصان کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

    معاشی نقصان کا تخمینہ لگانے والے سائنس دانوں نے نئی تحقیق میں کہا ہے کہ 1986 سے اب تک امریکن بل فروگ اور براؤن ٹری سانپ نے عالمی سطح پر مجموعی طور پر 16.3 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچایا ہے۔

    سانپ اور مینڈک کی یہ انواع دنیا بھر میں تیزی سے اپنی نسل پھیلاتی ہیں، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سانپ اور مینڈک کی یہ دو نسلیں کسی بھی دوسری نسل سے زیادہ نقصان کا باعث بنتی دیکھی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ان دونوں جان داروں کی نسلوں نے ماحولیاتی نقصان کے علاوہ کھیتوں میں لگی فصلوں کو برباد کیا، اور ایسے مقامات پر بجلی کی بندش کا باعث بنتی رہی ہیں جہاں اسے بحال کرنا بہت مہنگا ثابت ہوا۔

    American-bullfrog

     

    سائنس دانوں نے کہا کہ براؤن ٹری سانپ مجموعی طور پر 10.3 بلین ڈالرز کے نقصان کا ذمہ دار ہے، اس کی نسلیں بحرالکاہل کے کئی جزیروں میں بے قابو ہو کر پھیلتی جا رہی ہیں۔

    بحرالکاہل میں واقع گوام جزیرے پر تقریباً 20 لاکھ سے زیادہ براؤن ٹری سانپ پائے جاتے ہیں جو بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کا سبب بنتے ہیں کیوں کہ وہ بجلی کے تاروں پر رینگتے ہیں، اور ایک محتاط اندازے کے مطابق گوام کے جنگل میں ہر فی ایکڑ رقبے پر 20 سانپ موجود ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے مقامی جانوروں اور حیوانات کی نسلیں ختم ہونے کا ڈر ہے۔

    دوسری جانب یورپ میں پائے جانے والے امریکن بلفروگ (ایمفیبین) کی بہت تیزی سے بڑھتی تعداد کو کم کرنے کے لیے انتظامیہ نے اس کی افزائش کے اہم مقامات کے گرد مہنگی مینڈک پروف باڑ لگائی ہے۔

    خیال رہے کہ ایمفیبین مینڈک کی وہ قسم ہے جو لمبائی میں 30 سینٹی میٹر یعنی 12 انچ اور وزن میں آدھا کلو تک بڑھ سکتا ہے، یہ مینڈک دیگر مینڈکوں کو بھی کھا جاتا ہے۔

  • ماحولیات کا عالمی دن: پاکستان کلائمٹ چینج کے نقصانات کی زد میں

    ماحولیات کا عالمی دن: پاکستان کلائمٹ چینج کے نقصانات کی زد میں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماحولیات کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، سنہ 1973 سے یہ دن ہر سال 5 جون کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این انوائرنمنٹ کے زیر اہتمام اس سال اس دن کا عنوان صرف ایک زمین رکھا گیا ہے جبکہ رواں برس کا میزبان ملک سوئیڈن ہے۔

    ماحولیات کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا میں ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کی طرف توجہ دلانا اور ان کے سدباب کے لیے کوششیں کرنا ہے۔

    اس وقت سب سے بڑا مسئلہ زمین کے موسموں میں تبدیلی یعنی کلائمٹ چینج اور درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ ہے۔

    پاکستان اس وقت کلائمٹ چینج کے نقصانات سے متاثر ہونے والے پہلے 10 ممالک میں شامل ہے، لیکن اب بھی کلائمٹ چینج پاکستان میں ڈسکس کیا جانے والا ایک غیر اہم ترین موضوع ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج کی وجہ سے سنہ 1980 سے لے کر اب تک گزشتہ 42 سال میں پاکستان کے درجہ حرارت میں مجموعی طور پر 0.9 سینٹی گریڈ اضافہ ہوا ہے۔

    درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہمارے گلیشیئرز تیزی سے پگھلنا شروع ہوگئے ہیں، جب گلیشیئرز پگھلتے ہیں تو دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے اور نتیجتاً آس پاس کی آبادیوں میں سیلاب آجاتا ہے جس سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔

    یہ گلیشیئرز ملک میں پانی کے ذخائر میں بھی اضافہ کرتے ہیں، لیکن جب بہت سا پانی ایک ساتھ آجاتا ہے تو وہ اسٹور نہیں ہوپاتا جس کی وجہ سے پہلے سیلاب آتا ہے، اور بعد میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔

    اسی صورتحال کی وجہ سے ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 2040 تک پاکستان کی دو تہائی آبادی پانی کی قلت کا شکار ہوگی۔

    کلائمٹ چینج ہماری زراعت کو بھی بے حد نقصان پہنچا رہا ہے، غیر متوقع بارشوں اور گرمی سردی کے بدلتے پیٹرنز کی وجہ سے ہماری فصلوں کی پیداوار کم ہورہی ہے جس سے ہماری فوڈ چین پر اثر پڑ رہا ہے۔

    اس کا نتیجہ ملک میں غذائی قلت کی صورت میں نکلنے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق کلائمٹ چینج سے ہونے والے نقصانات کی فہرست اور ان کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہے، ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کلائمٹ چینج دنیا میں تیسری عالمی جنگ کو بھی جنم دے سکتا ہے جس کی بنیادی وجہ غذائی قلت اور قحط ہوسکتے ہیں۔

  • ٹونگا آتش فشاں: زمین عارضی طور پر سرد ہو سکتی ہے

    ٹونگا آتش فشاں: زمین عارضی طور پر سرد ہو سکتی ہے

    بحرالکاہل میں واقع ملک ٹونگا میں سمندر کے نیچے وسیع سطح پر ایک آتش فشاں پھٹنے سے ماحولیات پر منفی اثرات کے مرتب ہونے کے حوالے سے مختلف رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔

    اب ایک جاپانی ماہر نے کہا ہے کہ ٹونگا کے قریب ہونے والی بڑی آتش فشانی سے راکھ اور دیگر اجزا کے دھوئیں کے بادل فضا کی بلندی میں پھیلنے کے باوجود کرۂ ارض کے ماحول پر اس کے اثرات نہایت محدود ہوں گے۔

    جاپانی ماہر کا کہنا تھا کہ آتش فشانی مواد کی بڑی مقدار کے فضا میں پھیلنے سے کرۂ ارض عارضی طور پر سرد ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ 15 جنوری کو سمندر کی تہہ کے نیچے آتش فشاں پھٹنے سے آتش فشانی مواد فضائی کرۂ ہوائی کی سطحِ زمین سے 10 کلومیٹر سے زائد بلندی پر واقع تہہ تک پہنچ گیا تھا۔

    امریکی خلائی ادارے ناسا کے مصنوعی سیاروں کے ذریعے حاصل کردہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ راکھ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور دیگر اجزا سطحِ زمین سے 30 کلومیٹر بلندی تک پہنچے تھے۔

    دل دہلا دینے والا آتش فشاں، زمین پر بننے والی لہروں کی سیٹلائٹ ویڈیوز سامنے آگئیں

    کیُوشُو یونیورسٹی کے تحقیقی ادارے برائے اپلائیڈ میکانکس سے وابستہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے پروفیسر تاکے مُورا توشی ہِیکو نے 1991 میں فلپائن کے آتش فشاں کوہ پِیناٹُوبو کا حوالہ دیا، جس سے بڑی مقدار میں آتش فشانی مواد فضائی کرہ کی اسی بلندی تک پہنچا تھا۔

    پروفیسر نے کہا کہ اس مواد کے باعث سورج کی روشنی کے زمین تک پہنچنے میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی، جس سے درجۂ حرارت اوسطاً 0.5 درجہ سینٹی گریڈ کم ہوا تھا، اور اس کے اثرات کے باعث جاپان میں چاول کی پیداوار میں کمی ہوئی تھی۔

    تاہم انھوں نے کہا کہ غیر ملکی ماہرین کے ابتدائی تجزیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹونگا کی آتش فشانی سے خارج ہونے والی سلفر ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کوہ پِیناٹُوبو کے مقابلے میں تقریباً 50 واں حصہ تھی۔

  • ماحولیاتی ماہرین نے دنیا میں‌بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی

    ماحولیاتی ماہرین نے دنیا میں‌بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی

    رواں صدی میں ماحولیاتی ماہرین نے بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی ہے۔

    ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جاری صدی میں دنیا بھر میں سمندری طوفان تباہی مچا سکتے ہیں، موجودہ صدی میں سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہوگا جو دنیا بھر میں بڑی تباہی پھیلائیں گے۔

    ریسرچ اسٹڈی میں یہ پیش گوئی سامنے آئی ہے کہ مستقبل میں سمندری طوفان زمین کے زیادہ حصے پر گھومتے رہیں گے، ماحولیاتی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سمندری طوفانوں کی سالانہ تعداد اور شدت میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    ییل یونیورسٹی کی زیر قیادت ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 21 ویں صدی میں سمندری طوفان اور آندھیاں وسط عرض البلد کے علاقوں میں پھیل جائیں گی، جس میں نیویارک، بوسٹن، بیجنگ اور ٹوکیو جیسے بڑے شہر شامل ہیں، جہاں سمندری طوفان کم آتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں زیادہ تر سمندری طوفان خطِ استوا اور اس کے نزدیک سمندری علاقوں میں آتے رہے ہیں لیکن اب یہ آہستہ آہستہ شمال اور جنوب کی سمت بڑھنے لگے ہیں۔

    ساحل سے ٹکرانے کے بعد یہ طوفان خشکی پر سینکڑوں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں جب کہ ماضی میں وہ خشکی پر بہت کم اتنا آگے تک بڑھ پاتے تھے۔

    خطِ استوا کے علاوہ سمندری طوفانوں کا شمالاً جنوباً بڑھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ شدید گرمی اب صرف خطِ استوا یا اس کے قریبی علاقوں تک محدود نہیں رہی ہے بلکہ ان مقامات تک بھی پہنچ رہی ہے جو خطِ استوا سے دور واقع ہیں اور ’ٹھنڈے علاقے‘ تصور کیے جاتے ہیں۔

    نیچر جیو سائنس نامی جریدے میں لکھتے ہوئے اس ریسرچ اسٹڈی کے مصنفین نے کہا کہ ٹراپیکل طوفان (سمندری طوفان اور آندھی) اپنے اپنے نصف کرہ میں شمال اور جنوب کی طرف ہجرت کر سکتے ہیں، کیوں کہ کرہ ارض اینتھروپوجینک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے نتیجے میں گرم ہوتا جا رہا ہے۔ 2020 کا سب ٹراپیکل طوفان الفا، پہلا سمندری طوفان تھا جو پرتگال میں زمین تک پہنچا، اور اس سال کا سمندری طوفان ہنری، جس نے کنیکٹی کٹ میں تباہی مچائی تھی، ایسے طوفانوں کا مرکز ہو سکتا ہے۔

  • امیر ممالک ’مزید رقم میز پر رکھیں‘: بورس جانسن

    امیر ممالک ’مزید رقم میز پر رکھیں‘: بورس جانسن

    گلاسگو: بورس جانسن نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد مزید رقم دیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے جمعے کے روز ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ گلاسگو میں COP26 میں موسمیاتی پیش رفت کو محفوظ بنانے کے لیے ’مزید رقم میز پر رکھیں‘۔

    اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے ماحول کو بچانے کے معاہدے کے لیے مزید رقم طلب کی، انھوں نے کہا کہ ’یہ اگلے چند گھنٹوں میں ہونا چاہیے۔‘

    وزیر اعظم نے لندن کے قریب نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نقد رقم اسی وقت اپنے سامنے دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی پذیر دنیا کو معاہدے کے حوالے سے ضروری تبدیلیاں کرنے میں مدد دی جا سکے۔

    انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تبدیلی کے لیے کافی رقم موجود ہے اور شروعات کے لیے ارادہ بھی موجود ہے، اگر ان کے اندر یہ ڈیل کرنے کی ہمت ہے تو ہمارے پاس ایک روڈ میپ ہے جس سے ہمیں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹا جا سکے گا۔

    یاد رہے کہ جمعے کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے موسمیاتی تبدیلیوں کی کانفرنس کوپ 26 سے خطاب میں کہا تھا کہ جب تک حکومتیں تیل، گیس اور کوئلے کے منصوبوں میں کھربوں کی سرمایہ کاری کر رہی ہیں، کاربن کے اخراج میں کمی لانے سے متعلق تمام وعدے غیر مخلصانہ ہیں۔

  • عالمی سطح پر تیل و گیس کے لیے کھدائی کے خاتمے کی کوششیں

    لندن: دنیا کو ماحولیاتی بحران سے بچانے کے لیے ایک نیا عالمی اتحاد عمل میں آیا ہے، جو تیل و گیس کے لیے کھدائی ختم کرنے پر کام کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ماحولیاتی تبدیلیوں پر جاری اقوام متحدہ کی کانفرنس میں تیل اور گیس کی کھدائی کے خاتمے کی کوششیں زور پکڑ رہی ہیں۔

    رواں سال کے شروع میں کوسٹاریکا اور ڈنمارک نے ’بیونڈ آئل اینڈ گیس الائنس‘ کے نام سے ایک اتحاد تشکیل دیا ہے، اب تک اس نئے بین الاقوامی اتحاد میں 10 حکومتیں شامل ہو چکی ہیں۔

    اس اتحاد کا مقصد اپنے اپنے علاقوں میں پیداوار کو آخر کار ختم کرنا ہے، جمعرات کو اس اتحاد میں فرانس، آئرلینڈ اور کینیڈا کے صوبے کیوبیک نے شمولیت اختیار کی تھی۔

    اس اتحاد میں شامل ممالک تیل اور قدرتی گیس کی کھدائی ختم کرنے کی تاریخ طے کریں گے، اور اضافی پیداوار میں کمی لانے کے لیے اقدامات کریں گے، یہ ممالک دوسرے ملکوں کو بھی اس تحریک میں شامل ہونے کی ترغیب دیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکا، جاپان، چین اور تیل پیدا کرنے والے بیش تر بڑے ممالک نے ابھی تک اس پر دستخط کرنے سے انکار کیا ہے۔

    کوسٹاریکا کی وزیر برائے ماحولیات اور توانائی آندرے آمیسا مُوریجو نے دنیا کے ممالک سے اس سلسلے میں ہمت پکڑنے اور ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ہم خود اپنی قبریں کھود رہے ہیں: یو این سیکریٹری جنرل

    ہم خود اپنی قبریں کھود رہے ہیں: یو این سیکریٹری جنرل

    گلاسگو: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ ہم اپنی قبریں خود کھود رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں ناکامی دنیا کی آبادی کو تباہ کر دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں اس وقت دنیا بھر سے حکومتی نمائندگان موجود ہیں، اور یہ یہاں کانفرنس آف پارٹیز (کوپ) 26 نامی کانفرنس میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔

    ماحولیات پر سربراہی کانفرنس کے دوسرے دن یو این چیف نے حیاتیاتی ایندھن کی انسانی لت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم خود اپنی قبریں کھود رہے ہیں، یہ لت غیر پائیدار عالمی حرارت کے ذریعے نہ صرف انسانیت بلکہ خود سیارے کو بھی تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل رہی ہے۔

    انھوں نے کہا پیرس کلائمٹ ایگریمنٹ کے بعد کے یہ 6 سال ریکارڈ پر 6 گرم ترین سال رہے ہیں، فوصل فیول کی ہماری لت انسانیت کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل رہی ہے۔

    انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہم حیاتیاتی تنوع کا وحشیانہ استعمال کر رہے ہیں، کاربن سے خود کو مار رہے ہیں، اور فطرت کے ساتھ ہمارا برتاؤ بیت الخلا جیسا ہے، ہم جلا رہے ہیں، ڈرلنگ کر رہے ہیں اور کھدائیاں جاری ہیں، ہم دراصل اپنی قبریں کھود رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہمارا سیارہ ہماری آنکھوں کے سامنے تبدیل ہو رہا ہے، گلیشیئرز کے پگھلنے سے لے کر شدید موسمی واقعات تک، سطح سمندر میں اضافہ 30 سال پہلے کی شرح سے دوگنا ہے، سمندر پہلے سے کہیں زیادہ گرم ہیں، اور ایمازون رین فورسٹ کے حصے اب کاربن جذب کرنے سے زیادہ اسے خارج کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں ناکامی زمین کی آبادی کو تباہ کر دے گی، اس سلسلے میں جی 20 کی بڑی ذمہ داری بنتی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں انسانیت کو بچانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ کوپ 26 کا مقصد دنیا کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز کا سدِباب کرنا ہے، کانفرنس کے صدر آلوک شرما نے کہا ہے کہ کوپ 26 دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کی ‘آخری بہترین اُمید’ ہے۔

  • ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا

    ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا

    نیویارک: ایشیا پر بڑا ماحولیاتی خطرہ منڈلانے لگا ہے، اقوام متحدہ کی تازہ کلائمٹ چینج رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں شدید موسم اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ایشیا میں نہ صرف ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ لاکھوں لوگ بے گھر بھی ہوئے۔

    منگل کو سالانہ رپورٹ ’اسٹیٹ آف دی کلائمٹ چینج ان ایشیا‘ میں اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ اس خطے کا ہر حصہ متاثر ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایشیا کو 2020 میں ریکارڈ گرمی کا سامنا رہا، یہ گرم ترین سال تھا، اس برس سیلاب اور طوفان کی وجہ سے تقریباً 5 کروڑ افراد متاثر اور 5 ہزار افراد ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ انفرا اسٹرکچر اور ماحولیاتی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

    چین کو اس سال 238 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، بھارت کو 87 ارب ڈالر، جاپان کو 83 ارب ڈالر اور جنوبی کوریا کو 24 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    قدرتی آفات کا خطرہ، گرین ہاؤس گیسز کی کثافت میں خطرناک اضافہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیا اور اس کے اردگرد سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت اور سمندر کی حدت عالمی اوسط سے زیادہ بڑھ رہی ہے، 2020 میں بحر ہند، بحرالکاہل اور آرکٹک میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچا۔

    ڈبلیو ایم او کے سربراہ پٹیری تالس نے بتایا کہ سیلاب، طوفان اور خشک سالی نے ایشیا کے بہت سے ممالک پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ گلاسگو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے کانفرنس کاپ 26 سے قبل سامنے آئی ہے۔