Tag: ماحولیات

  • بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا ڈوزیئر اقوام متحدہ میں پیش

    بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا ڈوزیئر اقوام متحدہ میں پیش

     اسلام آباد: بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی پر پاکستان نے ڈوزیئر عالمی ادارہ ماحولیات میں پیش کردیا، ڈوزیئر میں بھارت کو ماحولیاتی دہشت قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھا دیا۔ بھارت کو ماحولیاتی دہشت گرد قرار دینے کا ڈوزیئر عالمی ادارہ ماحولیات میں پیش کردیا گیا۔

    ڈوزیئر وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ان کے مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے پیش کیا۔ ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ 26 فروری کو بھارت نے پے لوڈ پاکستانی جنگلات پر گرانے کی حرکت کی، اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائیں۔

    ڈوزیئر میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ نریندر مودی کو دیا گیا ’چیمپیئن آف ارتھ‘ کا خطاب واپس لے اور بھارتی در اندازی کا نوٹس لے۔ اسٹرائیک کے نام پر درختوں کو نقصان پہنچا کر ماحولیاتی دہشت گردی کی گئی۔

    وزیر اعظم کے مشیر ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ حملے سے بھارت نے پاکستان کے ماحولیاتی اثاثوں کو نقصان پہنچایا، درختوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ بھارت کو کرنا ہو گا۔

    انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی دہشت گردی پر پاکستان کا بھارت کے خلاف مقدمہ مضبوط ہے۔

    خیال رہے کہ 26 فروری کو رات کے اندھیرے میں بھارتی طیارے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے بالا کوٹ تک آئے، تاہم پاک فضائیہ کے بروقت ایکشن نے بھارتی طیاروں کو دم دبا کر واپس بھاگنے پر مجبور کردیا۔

    جاتے ہوئے بھارتی طیارے اپنا پے لوڈ گرا گئے تاکہ تیزی سے واپس بھاگ سکیں، ان کے گرائے پے لوڈ سے چند درخت تباہ ہوئے۔

    بعد ازاں پاکستان نے اسے بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان کیا۔

    وزیر اعظم کے مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی اقدام سے ماحولیاتی نقصان ہوا، بھارت نے جنرل اسمبلی کی قرارداد 47/37 کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • کراچی: درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف مظاہرہ، خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت

    کراچی: درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف مظاہرہ، خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت

    کراچی: شہرِ قائد میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف شہریوں نے بڑی تعداد میں مظاہرہ کیا، جس میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن میں سی ویو کے قریب بڑی تعداد میں شہریوں نے درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف مظاہرہ کیا۔

    مظاہرے میں کلفٹن اور ڈیفنس کی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مظاہرے کی قیادت پی ٹی آئی ایم این اے آفتاب صدیقی کر رہے تھے۔

    مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ’درختوں کی غیر قانونی کٹائی بند کرو‘ کے نعرے درج تھے۔

    مظاہرے کے دوران شرکا کی جانب سے نعرے بھی لگائے گئے، مظاہرین نے ’درخت کاٹنا بند کرو‘ کے نعرے لگائے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر درختوں کی کٹائی جاری رہے گی تو ہماری آنے والی نسلوں کو زمین پر سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے درخت اگاؤ مہم جاری ہے، اس کے با وجود کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی کا سلسلہ جاری ہے۔

    درختوں کی کٹائی میں مختلف ادارے بھی ملوث ہیں، گزشتہ دنوں میٹروول سائٹ ایریا میں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے پول لگانے کے لیے سڑک کے کنارے درختوں کو کاٹا گیا۔

  • برفانی بھالوؤں کا عالمی دن

    برفانی بھالوؤں کا عالمی دن

    برفانی علاقوں میں رہنے والے سفید برفانی بھالو کا آج عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد برفانی ریچھوں کی نسل کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

    عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

    اس وقت دنیا بھر میں 20 سے 25 ہزار برفانی بھالو موجود ہیں۔ یہ قطب شمالی دائرے (آرکٹک سرکل) میں پائے جاتے ہیں۔ اس دائرے میں کینیڈا، روس اور امریکا کے برفانی علاقے جبکہ گرین لینڈ کا وسیع علاقہ شامل ہے۔

    مئی 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔

    برف پگھلنے کے علاوہ ان بھالوؤں کو ایک اور خطرہ برفانی سمندروں کے ساحلوں پر انسانوں کی نقل و حرکت اور شور شرابے سے بھی ہے جو انہیں منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل ماہرین نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ان ریچھوں کو لاحق ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق ان ریچھوں کو وہیل اور شارک مچھلیوں کے جان لیوا حملوں کا خطرہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ برفانی علاقوں کی برف پگھلنے سے سمندر میں موجود وہیل اور شارک مچھلیاں ان جگہوں پر آجائیں گی جہاں ان ریچھوں کی رہائش ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے گھر کی حفاظت کرنے والا بھالو گولی کا نشانہ بن گیا

    علاوہ ازیں ریچھوں کو اپنی خوراک کا بندوبست کرنے یعنی چھوٹی مچھلیوں کو شکار کرنے کے لیے مزید گہرے سمندر میں جانا پڑے گا جہاں شارک مچھلیاں موجود ہوں گی یوں ان بڑی مچھلیوں کے لیے ان ریچھوں کا شکار آسان ہوجائے گا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ایک شارک کے معدے میں برفانی ریچھ کے کچھ حصہ پائے گئے تھے جس کی بنیاد پر یہ خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ماہرین یہ تعین کرنے میں ناکام رہے کہ آیا اس شارک نے ریچھ کو شکار کیا، یا پہلے سے مردہ پڑے ہوئے کسی ریچھ کو اپنی خوراک بنایا۔

    اب تک یہ برفانی حیات ان شکاری مچھلیوں سے اس لیے محفوظ تھی کیونکہ برف کی ایک موٹی تہہ ان کے اور سمندر کے درمیان حائل تھی جو بڑی مچھلیوں کے اوپر آنے میں بھی مزاحم تھی۔

    شارک مچھلیاں اس برف سے زور آزمائی سے بھی گریز کرتی تھیں کیونکہ اس صورت میں وہ انہیں زخمی کر دیتی تھی، تاہم اب جس تیزی سے قطب شمالی اور قطب جنوبی کی برف پگھل رہی ہے، اس سے یہاں بچھی ہوئی برف کمزور اور پتلی ہو رہی ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں قطب شمالی سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے برفانی بھالوؤں سمیت دیگر برفانی جانوروں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

  • انڈونیشی پارک میں دیوہیکل کموڈو ڈریگن گتھم گتھا، ویڈیو وائرل

    انڈونیشی پارک میں دیوہیکل کموڈو ڈریگن گتھم گتھا، ویڈیو وائرل

    رِنکا: انڈونیشیا کے ایک چھوٹے جزیرے رنکا کے کموڈو نیشنل پارک میں دو دیوہیکل کموڈو ڈریگن اچانک گتھم گتھا ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے دونوں میں خوف ناک جنگ چھڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جزیرہ رنکا پر ایک انڈونیشی پارک میں دو کموڈو ڈریگن اچانک لڑ پڑے، کافی دیر تک دونوں میں خوف ناک جنگ چھڑی رہی۔

    کموڈو نیشنل پارک میں چھڑنے والی کموڈو جنگ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی۔

    سیاہ رنگ کے دیوہیکل کموڈو ڈریگن ایک دوسرے پر داؤ پیچ استعمال کرتے رہے اور زمین پر ایک دوسرے کو پٹختے رہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ کسی سائنس فکشن فلم کے خوف ناک مناظرنہیں بلکہ یہ دل چسپ مناظر انڈونیشیا کے ایک پارک کے ہیں۔

    ایک دوسرے کو پچھاڑنے کی کوشش کرنے والے کموڈو ڈریگنز کی انوکھی ریسلنگ کی ویڈیو نے دھوم مچا دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  انڈونیشیا میں مگرمچھ خاتون سائنس دان کو نگل گیا

    کموڈو ڈریگنز کی لمبائی دو میٹر کے قریب ہے جب کہ ان کا وزن تقریباً 80 کلو گرام بتایا گیا، پارک کی سیر کرنے والے سیاح لڑائی کا منظر دیکھ کر موبائل سے ویڈیو بنانے میں مصروف ہو گئے۔

    واضح رہے کہ کموڈو ڈریگن کا تعلق چھپکلی کی نسل سے ہے، جو انڈونیشیا کے جزیروں کموڈو، رِنکا، فلورز، گلی موتنگ میں پائے جاتے ہیں، یہ زمین پر موجود چھپکلی کی سب سے بڑی قسم ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ لمبائی تین میٹر تک ہے۔

  • پاکستان کا نایاب قومی جانور مارخور شکاریوں کے نرغے میں

    پاکستان کا نایاب قومی جانور مارخور شکاریوں کے نرغے میں

     ملکی و غیر ملکی شکاریوں نے پاکستان کے قومی جانور مارخور کے شکار کے لیے گلگت بلتستان اور کشمیر کا رخ کر لیا، شکاریوں کے نرغے میں مارخور معدومی کے خطرے سے دوچار ہو گیا ہے۔

    پاکستان میں پہاڑی بکری کی نہایت قیمتی نسل مارخور کو قانونی طور پر بھی شکار کیا جاتا ہے، جس کے لیے نومبر سے لے کر اپریل کے مہینے تک قانونی شکار کا موسم چلتا ہے، تاہم اس دوران غیر قانونی شکار بھی جاری رہتا ہے۔

    [bs-quote quote=”شکاریوں کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک مارخور شکار کرنے کا اعزاز ضرور حاصل کریں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پاکستان میں دیگر نایاب اور قیمتی پرندوں کا بھی باقاعدہ شکار کیا جاتا ہے، اور اس کے لیے فیسیں مقرر ہیں تاہم مارخور اس حوالے سے سرِ فہرست ہے کہ اس کے شکار کی فیس ایک لاکھ ڈالر ہے، جس کے لائسنس کے لیے مقامی اور غیر ملکی شکاری بولی دیتے ہیں۔

    مارخور کے شکار کے لیے بولی گلگت بلتستان کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے دفتر میں منعقد کی جاتی ہے، جہاں جنگلی حیات اور ماحولیات کے شعبے کے وزرا اور حکام بھی موجود ہوتے ہیں، ہر سال ایک سروے کے بعد ٹرافی شکار کے لیے کوٹا بھی مقرر کیا جاتا ہے۔ مارخور کے شکار کے لیے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کا آغاز 1980 کی دہائی میں ہوا۔

    شکاریوں کے نزدیک اچھا وقت دسمبر کے مہینے کا ہوتا ہے، کیوں کہ جنوری، فروری اور مارچ میں موسم کے تغیر کے باعث شکار میں ناکامی ہوسکتی ہے، تاہم اپریل میں برف پگھلنے کے بعد سبز گھاس اگتی ہے تو مارخور پہاڑوں سے خوراک کی تلاش میں نیچے اترتے ہیں اس لیے یہ مہینا بھی شکار کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    گلگت بلتستان میں مارخور 2 ہزار سے 3 ہزار میٹر کی بلندی پر پلتے ہیں، تاہم کشمیر کے مارخور کا تعاقب دیگر پہاڑی شکاروں کی مانند بے پناہ جسمانی مشقت کا حامل ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلگت: امریکی شکاری کا ایک لاکھ ڈالر کے عوض مارخور کا شکار

    یہ پہاڑی بکرے خوب صورت جنگلی حیات میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں بالخصوص نر ماخور جس کے سینگ لمبے اور چکردار ہوتے ہیں، برفانی لیپرڈ اور بھیڑیوں سے بچنے کے لیے یہ خطرناک کھڑی چٹانوں میں اپنا مسکن بناتے ہیں، یہ کھڑی چٹانیں انھیں شکاریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ شکاریوں کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک مارخور شکار کرنے کا اعزاز ضرور حاصل کریں، سرکاری سطح پر بھی اس شکار کو ہنٹنگ ٹرافی ایوارڈ کہا جاتا ہے۔

    مارخور چوں کہ نایاب جانور ہے اور صرف پاکستان میں پایا جاتا ہے، اس لیے قانونی اور غیر قانونی شکار، محکمہ جنگلی حیات کی غفلت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اس کی معدومی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں پرندوں کا شکار، امریکی ڈالرز میں فیس مقرر

    یہ مغربی کوہِ ہماليہ ميں اپنا ٹھکانا رکھتا ہے، مارخور کا کندھے تک کا قد 115-65 سينٹی ميٹر تک اور اس کے بل کھاتے سينگوں کی لمبائی نر مارخور 160 سينٹی ميٹر اور مادہ 25 سينٹی ميٹر تک ہوتی ہے۔

    يہی سينگ شکاريوں کو ان خوب صورت جانوروں کی طرف راغب کرتے ہيں جو کہ شکاری بہ طور ٹرافی رکھتے اور بيچتے ہيں، سينگ کے علاوہ گوشت حاصل کرنے اور بيچنے کی لالچ بھی اس کے غير قانونی شکار پر مائل کرتی ہے۔

    پاکستان کے اس خوبصورت قومی جانور کی نایاب نسل کو معدومی سے بچانے کے لیے حکومتِ پاکستان کو اس کے ہر قسم کے شکار پر پابندی عائد کرنی ہوگی۔

  • یورپ میں بھی سردی کا راج برقرار، جرمنی میں شدید برف باری سے نظام زندگی منجمد

    یورپ میں بھی سردی کا راج برقرار، جرمنی میں شدید برف باری سے نظام زندگی منجمد

    میونخ: یورپ میں تا حال سردی کا راج برقرار ہے، جرمنی میں شدید برف باری کے باعث نظام زندگی منجمد ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ کو بھی شدید سردی، تیز ہواؤں اور برف باری نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، چین میں بھی برف باری کے بعد نظارے مزید حسین ہو گئے۔

    [bs-quote quote=”سوئیٹزر لینڈ، آسٹریا اور پولینڈ میں بھی برف باری ہو رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جرمنی کے شہر میونخ میں شدید برف باری کا سلسلہ جاری ہے، دریا جمنے لگے، ہر شے برف سے ڈھک گئی۔

    برف باری کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا، موٹر ویز پر منظر دھندلا گئے، گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

    میونخ ائیر پورٹ پر مسافر پھنس گئے، برف باری کے باعث متعدد پروازیں منسوخ ہو گئیں، محکمہ موسمیات نے مزید برف باری کی وارننگ جاری کر دی۔

    جنوبی اٹلی کے ساحل پر بھی اچانک برف گرنے سے ماحول شدید سرد ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ چار دن سے زندگی سخت مشکل ہو گئی ہے، دوسری طرف برف نے ساحل کو اس طرح سے ڈھک دیا ہے کہ مقامی لوگ دیکھ کر حیران ہو گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق سوئیٹزر لینڈ، آسٹریا اور پولینڈ میں بھی برف باری ہو رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  بالائی علاقوں میں 5 فٹ تک برف باری، راستے بند، لوگ مشکلات کا شکار


    ادھر چین کے شمال مغربی علاقوں میں بھی جہاں خون جما دینے والی سردی ہے وہاں برف باری کے بعد قدرت کے نظارے مزید نکھر گئے ہیں، برف سے ڈھکا گاؤں دیکھ کر لوگ حیران ہو گئے۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے بالائی علاقوں میں بھی شدید برف باری ہو رہی ہے، سیاحتی مقام ناران میں 4 فٹ، جب کہ شوگران میں 3 فٹ تک برف پڑ چکی ہے، مالم جبہ میں ڈھائی فٹ اور اسکردو میں 4 سے 5 فٹ برف باری ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • پاکستان میں پرندوں کا شکار، امریکی ڈالرز میں فیس مقرر

    پاکستان میں پرندوں کا شکار، امریکی ڈالرز میں فیس مقرر

    اسلام آباد: پاکستان میں پرندوں کے شکار کے لیے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے ہدایات جاری کر دی گئیں، گائیڈ لائنز تمام متعلقہ سفارت خانوں کو پہنچا دی گئیں۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پرندوں کے شکار کے لیے آنے والوں کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں، یہ ہدایات متعلقہ سفارت خانوں کو بھی پہنچا دی گئی ہیں۔

    [bs-quote quote=”ایک ہزار امریکی ڈالر میں 100 پرندے شکار کرنے کی اجازت ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ہدایت نامے کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شکار کرنے والوں کو امریکی ڈالرز میں فیس ادا کرنی ہوگی۔

    دستاویز کے مطابق فیس کی وصولی صرف امریکی ڈالرز میں کی جائے گی، اور شکار کرنے والوں کو متعلقہ علاقے میں ترقیاتی کام بھی کرانا ہوگا۔ حکام نے متعلقہ صوبوں کو علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی نشان دہی کی ہدایت کر دی ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شکار کی جگہ کی پہلے اور بعد کی تصاویر بھی لی جائیں گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، عرب شہزادے شکار کرکے چلے گئے، فیس ادا نہیں کی، 13 لاکھ ڈالر واجب الادا


    دستاویز کے مطابق ایک ہزار امریکی ڈالر میں 100 پرندے شکار کرنے کی اجازت ہوگی، تمام شکار کیے گئے پرندوں پر کسٹم ڈیوٹی الگ سے دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ بلوچستان میں سردیوں کے آتے ہی سائبیریا سے لاکھوں مہمان پرندے ہجرت کر کے آتے ہیں، جن کے شکار کے لیے ہر سال غیر ملکی شکاری بلوچستان میں تیار بیٹھے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ نے بلوچستان میں شکار پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

  • کے 2 کی چوٹی کے بارے میں حیران کن انکشاف

    کے 2 کی چوٹی کے بارے میں حیران کن انکشاف

    پاکستان میں پائی جانے والی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 کو یوں تو اپنی اونچائی کے باعث خاص اہمیت حاصل ہے تاہم حال ہی میں اس کے بارے میں ایک اور اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔

    ایک فرانسیسی ریاضی داں ڈینیئل پیروشیا نے اپنی کتاب ’دا کیس آف کے 2، میتھا میٹیکس اینڈ ماؤنٹینرنگ‘ میں کے 2 کی چوٹی کے بارے میں تفصیلات بیان کی ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین اس چوٹی کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔

    کتاب میں کہا گیا ہے کہ کے 2 کی چوٹی نہایت خوبصورت اور ایک مکمل ہرم (تکون عمارت) ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق تعمیرات میں تکون اہرام کو نہایت اہمیت حاصل ہے، یہ زاویہ اپنے اندر حیران کن خصوصیات رکھتا ہے۔

    اگر اہرام کو سطح زمین پر شمال اور جنوب کی سمت پر رکھا جائے تو اہرام کے اندر رکھی اشیا محفوظ رہتی ہیں کیونکہ شمال سے جنوب کی جانب مقناطیسی لہریں چلتی ہیں۔

    اگر قطب نما کو کسی بھی سطح پر رکھا جائے تو اس کی سوئی ہمیشہ شمال اور اس کا دوسرا حصہ جنوب کی جانب رہے گا لہٰذا اس سمت چلنے والی یہ مقناطیسی لہریں اپنا اثر دکھاتی ہیں اور اشیا کو محفوظ رکھتی ہیں۔

    اہرام مصر

    یہی وجہ ہے کہ مصر کے عظیم اہرام میں رکھے گئے فراعین کے حنوط شدہ جسم ہزاروں سال گزرنے کے باوجود اب تک صحیح سلامت موجود ہیں۔

    ناسا کے ایک سائنسدان کے مطابق ’اہرام توانائی کا ذریعہ ہیں‘، ماہرین کے مطابق اس طرح اہرام بنا کر اس میں رہا جائے اور مراقبہ کیا تو ذہن پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    قدیم مصریوں کا خیال تھا کہ تکون اشکال کی عمارات توانائی کو اپنی جانب کھینچتی ہیں تاہم تاحال سائنسدان اس معمے کو حل کرنے میں ناکام ہیں کہ توانائی اس مجموعے کی جانب کیسے اور کیوں کشش کرتی ہے۔

  • حکومت کا گاڑیاں بجلی پر، رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا گاڑیاں بجلی پر، رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے گاڑیاں بجلی پر اور رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے ماحولیات امین اسلم نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں پالیسی بنائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک امین اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے گاڑیوں کو بجلی پر اور رکشوں کو بیٹری پر منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    [bs-quote quote=”ننکانہ صاحب میں واگزار کرائی گئی زمین پر نیا چھانگا مانگا بنایا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ملک امین اسلم” author_job=”معاون خصوصی برائے ماحولیات”][/bs-quote]

    امین اسلم کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وھیکل منصوبے پر دیگر ممالک کے ساتھ مشاورت چل رہی ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے پچھلی حکومت نے اسموگ کے مسئلے کو دبا دیا تھا، ہماری حکومت اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی کوشش کرے گی، اس سلسلے میں مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے، موبائل یونٹ بھی لاہور میں مسلسل اسموگ کی مقدار جانچ رہا ہے۔

    امین اسلم نے کہا ’حکومت شفافیت سے اسموگ کے اعداد و شمار جاری کر رہی ہے، وزیرِ اعظم بھی اسموگ کے خاتمے کے لیے مسلسل معلومات لے رہے ہیں، دھویں کے تمام ماخذ پر نظر ہے، 2 ماہ بھٹوں کو بھی بند رکھا گیا اور بھٹہ مالکان کے خلاف چار ہزار چالان کیے گئے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان معاہدہ


    معاونِ خصوصی نے مزید کہا ’3 ہزار بھٹوں کو ضوابط کی خلاف وزری پر مکمل بند کیا جا رہا ہے، تمام بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرایا جائے گا، پنجاب میں 750 اسٹیل ملز کو کالے دھویں کی وجہ سے سیل کیا گیا، آئندہ سال کسانوں کو فصل کو تلف کرنے کا متبادل طریقہ بتائیں گے، بھارت سے 85 سے 90 فی صد اسموگ فصل جلانے سے آتی ہے۔‘

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ آلودہ ماحول کی وجہ سے دنیا بھر میں 70 لاکھ اموات ہوئیں، پچھلے 4 سال میں لاہور سے درختوں کی اکھاڑ پچھاڑ ہوئی، یوکلپٹس کے پودے 10 بلین ٹری منصوبے میں نہیں دہرائیں گے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ننکانہ صاحب میں واگزار کرائی گئی زمین پر نیا چھانگا مانگا بنایا جائے گا، خیبر پختونخوا میں ٹری منصوبے میں کوئی بڑی بے ضابطگی نہیں ہوئی، پشاور میں بھی 4 جنگل بنائے گئے جس سے آلودگی کم ہوئی۔

  • درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    درخت بھی باتیں کرتے ہیں

    آپ نے درختوں کے زندہ ہونے اور ان کے سانس لینے کے بارے میں تو سنا ہوگا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں درخت آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں؟

    دراصل درختوں کی جڑیں جو زیر زمین دور دور تک پھیل جاتی ہیں ان درختوں کے لیے ایک نیٹ ورک کا کام کرتی ہیں جس کے ذریعے یہ ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ کرتے ہیں۔

    ان جڑوں کے ساتھ زیر زمین خودرو فنجائی بھی اگ آتی ہے جو ان درختوں کے درمیان رابطے کا کام کرتی ہے۔

    یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔

    درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

    ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

    اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

    اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

    نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا یہ کام پورے جنگل کے درختوں کے درمیان انجام پاتا ہے۔

    بڑے درخت ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

    اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔

    اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔