Tag: ماحول دوست

  • آپ کا پرانا موبائل فون جنگلات کو تباہی سے بچا سکتا ہے

    آپ کا پرانا موبائل فون جنگلات کو تباہی سے بچا سکتا ہے

    اب تک ہم سنتے آئے ہیں کہ موبائل فون ایک طرف تو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں تو دوسری جانب ماحولیاتی نقصانات بھی مرتب کر رہے ہیں، لیکن اب آپ کے پرانے موبائل فون ماحول کی بہتری اور جنگلات کو تباہی سے بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

    امریکی انجینئر ٹوفر وائٹ نے پرانے موبائل فونز کو ماحول دوست ڈیوائس میں بدل دیا ہے۔

    ٹوفر نے پرانے موبائل فونز سے ایسی ڈیوائس بنائی ہے جو درختوں کے درمیان رکھنے کے بعد درخت کاٹنے والے آرے کی آواز کو ڈی ٹیکٹ کرتی ہے اور متعلقہ حکام کو فوری طور پر اطلاع کرتی ہے کہ درختوں کی غیر قانونی کٹائی کا عمل جاری ہے۔

    یہ امریکی انجینئر اپنا زیادہ تر وقت درختوں کے بیچ جنگلات میں گزارتا ہے، ٹوفر کا کہنا ہے کہ وہ درختوں کی کٹائی اور ان کے متوقع نقصانات کے بارے میں سوچ کر دل گرفتہ تھا چنانچہ اس نے یہ ڈیوائس بنائی۔

    یہ ڈیوائس سولر انرجی پر کام کرتی ہے۔ ٹوفر نے فی الحال یہ ڈیوائس ایمازون کے جنگلات میں رکھی ہے، ساتھ ہی اس نے لوگوں سے اپنے پرانے موبائل فونز عطیہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے ایمازون کے جنگلات یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جس سے دنیا بھر کے مون سون کے سائیکل پر منفی اثر پڑے گا۔

    درختوں کی بے تحاشہ کٹائی کی وجہ سے گزشتہ ایک عشرے میں ایمازون کے جنگلات کا ایک تہائی حصہ ختم ہوچکا ہے۔

    ایمازون کے علاوہ بھی دنیا بھر کے جنگلات بے دردی سے کاٹے جارہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ایک کروڑ 80 لاکھ ایکڑ کے رقبے پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موجود رین فاریسٹ اگلے 100 سال میں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

  • واش روم کو پلاسٹک سے محفوظ رکھنے والی ماحول دوست بوتلیں

    واش روم کو پلاسٹک سے محفوظ رکھنے والی ماحول دوست بوتلیں

    کاسمیٹکس اور باڈی کیئر کا زیادہ تر سامان پلاسٹک کی بوتلوں میں آتا ہے جو استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے اور کچرے میں اضافے کا سبب بنتا ہے، حال ہی میں ماحول دوست بوتلوں میں ایک باڈی کیئر لائن متعارف کروائی گئی ہے جسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔

    امریکا کے شہر ڈیٹرائٹ میں نیچرل ویگن نامی کمپنی نے باڈی کیئر اشیا کے لیے کاغذ سے بنی ہوئی بوتلیں متعارف کروائی ہیں۔

    موٹے کاغذ سے بنی ہوئی یہ بوتلیں باآسانی زمین میں تلف ہوسکتی ہیں۔ کچھ بوتلیں کھاد بنانے میں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    یہ بوتلیں گو کہ کاغذ سے بنی ہیں تاہم یہ پانی سے محفوظ رہ سکتی ہیں جبکہ 6 ماہ تک استعمال کے قابل ہیں۔ ان میں موجود اشیا ختم ہونے کے بعد بھی انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اسے بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اس بزنس مائنڈ سیٹ کو بدلنا ہے جو پلاسٹک کے گرد گھومتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاریوں سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

  • لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    زمین پر بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ماحول دوست اشیا تیار کی جارہی ہیں۔ ایسی ہی ایک نئی شے لکڑی سے بنا ہوا لباس ہے۔

    فن لینڈ کی آلتو یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں نے ایسا لباس تیار کیا ہے جو براہ راست لکڑی سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے ماحول کو آلودہ کرنے والے اجزا شامل نہیں ہیں۔

    اس لباس کو تیار کرنے کے لیے سب سے پہلے تمام خام اشیا کا گودا بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد پودوں سے نکلنے والا ایک مادہ سیلولوز، جس میں چپکنے کی خاصیت ہوتی ہے اس میں شامل کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد اسے عام کپڑے کی طرح کاتا جاتا ہے۔

    یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ اس لباس کو فن لینڈ کی خاتون اول جینی ہوکیو نے بھی ایک تقریب میں زیب تن کیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے نکلنے والے فضلے اور زہریلے پانی کا حصہ تمام صنعتی فضلے کا 20 فیصد ہے۔

    یہ صنعت دیگر صنعتوں سے کہیں زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتی ہے۔

    اسی طرح اس صنعت میں ٹیکسٹائل کے زیاں کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جو بالآخر کچرا کنڈیوں کی زینت بنتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری ہر ایک سیکنڈ میں ضائع شدہ کپڑوں کا ایک ٹرک کچرے میں پھینکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی سے بنے یہ کپڑے جلد زمین میں تلف ہوجائیں گے یوں ٹیکسٹائل کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    کیا آپ لکڑی سے بنا لباس زیب تن کرنا چاہیں گے؟

  • ایسی پلیٹ جو کھانے کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے

    ایسی پلیٹ جو کھانے کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے

    دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے طرح طرح کے اقدامات کیے جارہے ہیں، حال ہی میں پلاسٹک کی پلیٹوں کی جگہ ایسی پلیٹیں پیش کی گئی ہیں جو کھائی بھی جاسکتی ہیں۔

    پولینڈ کی بائیو ٹرم نامی کمپنی ایسے برتن بنا رہی ہے جو ایسے اجزا سے بنائے جاتے ہیں جنہیں کھایا بھی جاسکتا ہے جبکہ پھینک دینے کی صورت میں یہ بہت جلد زمین میں تلف ہوجاتے ہیں۔

    جو اور گندم کی بھوسی سے بنائے جانے والے ان برتنوں کو بہت پسند کیا جارہا ہے۔ انہیں روزمرہ زندگی میں تمام اقسام کے کھانے کھانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔

    چونکہ انہیں غذائی اشیا سے بنایا جاتا ہے لہٰذا انہیں کھایا بھی جاسکتا ہے جبکہ پھینک دینے کی صورت میں یہ 30 دن میں زمین کا حصہ بن جاتے ہیں۔

    پلاسٹک کے برتنوں کی طرح یہ کسی بھی قسم کی آلودگی اور کچرا پیدا نہیں کرتے۔

    ایک ٹن جو اور بھوسی سے 10 ہزار پلیٹیں اور پیالے تیار کیے جاسکتے ہیں، انہیں تیار کرنا بھی نہایت آسان ہے اور ایک پلیٹ کی تیاری میں صرف 2 منٹ کا وقت لگتا ہے۔

    کیا آپ ایسے ماحول دوست برتنوں میں کھانا چاہیں گے؟

  • مردہ مچھلیوں سے بحری جہازوں کا ایندھن بنانے کی تیاری

    مردہ مچھلیوں سے بحری جہازوں کا ایندھن بنانے کی تیاری

    اوسلو: ناروے کی سب سے بڑی کروز آپریٹر کمپنی سمندری آلودگی میں کمی اور کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے مردہ مچھلیوں سے جہازوں کا ایندھن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں کے لیے زہریلا فیول آئل استعمال کرنے کے بجائے ماہی گیری کی صنعت میں بچ جانے والی مچھلیوں اور دیگر نامیاتی اجزا کو ملا کر بائیو گیس بنائی جائے گی۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ جسے دوسرے لوگ مسئلہ سمجھتے ہیں اسے ہم ایک حل اور ایک ذریعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح سے حاصل ہونے والے ایندھن کے استعمال سے ان کی کمپنی دنیا کی پہلی کمپنی بن جائے گی جو بحری جہازوں کو فوسل فری ایندھن سے چلائے گی۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    کمپنی کے ترجمان کے مطابق مذکورہ منصوبے پر عملدر آمد سنہ 2019 کے آخر تک شروع ہوجائے گا۔ کمپنی سنہ 2021 تک اپنے تمام جہازوں کو اسی ایندھن پر منتقل کر کے ماحول دوست بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ناروے میں ماہی گیری اور جنگلات کی بہت بڑی صنعت ہے جس سے بڑی مقدار میں نامیاتی کچرا حاصل ہوتا ہے۔

    دوسری جانب کروز شپ کمپنیوں کو ماحول کی تباہی کا بڑا ذمہ دار بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کےمطابق ایک بڑے بحری جہاز کا ایندھن سمندر میں روزانہ اتنی ہی آلودگی پیدا کرتا ہے جتنی سڑک پر 10 لاکھ گاڑیاں روزانہ کی مقدار میں پیدا کرتی ہیں۔

    ناروے میں ٹرانسپورٹ کے کئی ذرائع پہلے ہی ماحول دوست توانائی پر منتقل کیے جاچکے ہیں۔ نارو ے سنہ 2026 تک اپنے تمام بحری جہازوں کے لیے بھی صفر اخراج کا ہدف رکھتا ہے۔

    ناروے میں پہاڑوں سے گھرا ایک تنگ راستہ فیورڈ جو بحری جہازوں کی اہم گزرگاہ ہے، یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔

  • اب دیواریں بھی بجلی بنا سکیں گی

    اب دیواریں بھی بجلی بنا سکیں گی

    دنیا بھر میں اس وقت توانائی کے حصول کے لیے ماحول دوست ذرائع کو فروغ دیا جارہا ہے جس میں شمسی توانائی کا ذریعہ سرفہرست ہے۔ حال ہی میں ایک ایسا روغن تیار کیا گیا ہے جو گھر کی دیواروں کو توانائی پیدا کرنے کے ذریعے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    آسٹریلیا کے رائل میلبرن انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے ایسا روغن تیار کیا ہے جو کم از کم ایک گھر کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

    تجرباتی طور پر تیار کیے گئے اس روغن میں ٹائٹینیئم آکسائیڈ (جو عام روغن میں بھی استعمال ہوتا ہے) کے ساتھ ساتھ سینتھٹک مولیبڈنم سلفائیڈ نامی مرکب شامل کیا گیا ہے۔

    یہ مرکب آس پاس کی ہوا سے شمسی توانائی اور نمی کو جذب کرتا ہے، بعد ازاں یہ کیمیائی عمل کے ذریعے اس نمی سے ہائیڈروجن اور آکسیجن کو علیحدہ کردیتا ہے۔

    اب ہائیڈروجن توانائی پیدا کرسکتی ہے اور دیوار کو باآسانی توانائی کی فراہمی کے ذریعے میں تبدیل کردیتی ہے۔

    یہ روغن ہر طرح کے ماحول اور موسم میں کام کر سکتا ہے اور اس وقت اس کی کارکرگی میں اضافہ ہوجائے گا جب اسے کسی آبی ذخیرے جیسے ندی یا تالاب کے نزدیک استعمال کیا جائے گا۔

    ماہرین کا اس روغن کو فی الحال کمرشلی پیش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ روغن دیوار کے علاوہ کسی بھی سطح جیسے کسی باڑھ، پالتو جانور کے گھر یا شیڈ کو بھی بجلی پیدا کرنے کے ذریعے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

  • بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    بل گیٹس فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا

    مائیکرو سافٹ کمپنی کے بانی اور بے شمار سماجی کاموں میں حصہ لینے والے بل گیٹس کی فاؤنڈیشن نے ماحول دوست ٹوائلٹ تیار کرلیا۔

    بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے تیار کیا جانے والا یہ ٹوائلٹ پانی کا استعمال نہیں کرتا جبکہ انسانی فضلے کو کھاد میں بھی تبدیل کرسکتا ہے۔

    ایک انٹرویو میں بل گیٹس کا کہنا تھا کہ اس ٹوائلٹ کو تیار کرنے کا مقصد ایک صاف ستھرا سینی ٹیشن سسٹم بنانا ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت پر بوجھ نہ ہو۔

    ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 5 لاکھ بچے سیوریج ملے پانی کے استعمال کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ غیر محفوظ سینی ٹیشن اور فضلے کو ٹھکانے لگانے کا ناقص نظام ہے۔

    بل گیٹس کا کہنا ہے کہ یہ ناقص نظام اور اس کے باعث پیدا ہونے والی بیماریاں ہر سال 223 ارب ڈالر کا نقصان کرتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: بیت الخلا کی عدم موجودگی سماجی مسئلہ

    بل گیٹس کے مطابق عام ٹوائلٹس انسانی فضلے کو براہ راست پانی میں شامل کردیتے ہیں۔ اس کے برعکس ان کی فاؤنڈیشن کے تیار کردہ ٹوائلٹس انسانی فضلے کو کیمیائی عمل سے گزار کر انہیں جلا دیتے ہیں جس کے بعد ان میں سے بدبو غائب ہوجاتی ہے جبکہ بیماریاں پیدا ہونے کا امکان بھی ختم ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ محفوظ سینی ٹیشن سسٹم ترقی پذیر ممالک کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    گیٹس فاؤنڈیشن نے سنہ 2011 سے اس پروجیکٹ پر کام کا آغاز کیا تھا اور 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، اب فاؤنڈیشن اس پر مزید سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان ٹوائلٹس کو دنیا بھر میں پھیلایا جاسکے۔

    ان ٹوائلٹس کی تیاری میں چینی اداروں کی معاونت بھی شامل ہے۔

  • بھارت میں بھگوان کی ماحول دوست مورتیاں

    بھارت میں بھگوان کی ماحول دوست مورتیاں

    دنیا بھر میں جہاں مختلف اشیا کو ماحول دوست بنانے پر کام کیا جارہا ہے وہیں بھارت میں اس سلسلے میں ایک اور جدت سامنے آئی ہے۔

    بھارت میں اب بھگوان کی ماحول دوست مورتیاں بھی بنائی جارہی ہیں جنہیں ٹری گنیشا کا نام دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات کی بھارتی سفیر اور بالی ووڈ اداکارہ دیا مرزا نے ان مورتیوں کے بنانے کے عمل کا جائزہ لیا اور اسے اپنے مداحوں سے بھی شیئر کیا۔

    دنیا بھر میں بھگوان کی مورتیاں عموماً پلاسٹر آف پیرس سے بنائی جاتی ہیں جو زمین میں تحلیل نہیں ہوسکتا۔ بعد ازاں ہندو روایات کے مطابق ان مورتیوں کو پانی میں ڈال دیا جاتا ہے جو پانی کی آلودگی کا سبب بنتے ہیں۔

    ٹری گنیشا کا خیال پیش کرنے والا نوجوان دادتری کوتھر ایک آرٹسٹ بھی ہے۔

    ان مورتیوں کو بنانے میں چکنی مٹی اور کھاد کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں اسے سانچے میں ڈھال کر مورتی کی شکل دے دی جاتی ہے۔ ہندو تہوار میں اس کی پوجا کرنے کے بعد اس پر پانی ڈالا جاتا ہے جس کے بعد یہ آہستہ آہستہ گھل کر مٹی میں مل جاتا ہے۔

    ساتھ ہی یہاں پر کچھ بیج بھی ڈال دیے جاتے ہیں جس کے بعد بھگوان کی جگہ پودے اگنے لگتے ہیں۔

    اس کو بنانے والے آرٹسٹ نے شروع میں 500 کی تعداد میں یہ مورتیاں بنائیں، بعد ازاں اسے 4 ہزار مورتیوں کے آرڈرز موصول ہوئے۔

    دادتری کا کہنا ہے کہ یہ اس کی عقیدت کا اظہار ہے کہ ایسا بھگوان بنایا جائے جو فطرت کا حصہ بن جائے اور ہم بعد میں بھی اس سے فیضیاب ہوسکیں۔

    دادتری نے ابھی اپنی مورتی کو کمرشلی لانچ نہیں کیا، تاہم اس کی مورتیاں دن بدن مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔

  • سوئیڈن میں ماحول دوست برقی سڑک کا افتتاح

    سوئیڈن میں ماحول دوست برقی سڑک کا افتتاح

    اسٹاک ہوم: یورپی ملک سوئیڈن میں پہلی برقی سڑک کھول دی گئی جو برقی گاڑیوں کی بیٹریوں کو چارج کرے گی۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی سڑک ہے۔

    سوئیڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں بنائی جانے والی یہ سڑک 2 کلومیٹر طویل ہے۔ یہ بذات خود سڑک نہیں ہے تاہم یہ بجلی کی حامل پٹی ہے جو سڑک پر نصب کی گئی ہے۔

    اس سڑک کا مقصد برقی گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینا ہے تاکہ فیول کے دھوئیں سے چھٹکارا پا کر ماحول اور فضا کو صاف رکھا جائے۔

    ٹریک پر چلنے والی برقی گاڑیوں سے ایک حرکت کرنے والا آلہ اس ٹریک سے کنیکٹ ہوجائے گا جس کے ذریعے گاڑی کی بیٹری چارج ہوتی رہے گی۔ جیسے ہی گاڑی رک جائے، بجلی کی فراہم بھی معطل ہوجائے گی۔

    سوئیڈش حکومت ملک بھر میں ایسی مزید سڑکوں کی تنصیب کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ماحولیاتی نقصانات اور فضائی آلودگی میں کمی کی جاسکے۔

    اس سلسلے میں سوئیڈن اپنی توانائی کی زیادہ تر ضروریات قدرتی ذرائع یعنی سورج، ہوا اور پانی سے پوری کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پھول اور پودے اگانے والے جوتے

    پھول اور پودے اگانے والے جوتے

    آپ اپنے پرانے جوتوں کا کیا کرتے ہیں؟ جوتوں کے استعمال کی ایک عمر ہوتی ہے اور اس عمر کے بعد وہ خراب اور خستہ حال ہونے لگتے ہیں جس کے بعد انہیں پھینک دیا جاتا ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں پھینکے جانے والے کپڑے اور جوتے ہمارے شہروں کے کچرے میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ اگر دنیا کے ہر شخص کے استعمال شدہ اور پھینکے ہوئے جوتوں کو جمع کیا جائے تو یہ کچرے کا ایک بہت بڑا پہاڑ بن جائے گا۔

    مزید پڑھیں: پلاسٹک کی بوتلوں سے بنائے گئے جوتے

    مختلف اشیا کو ماحول دوست طریقے سے تلف کرنے کے اسی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک کمپنی نے ایسے جوتے تیار کیے ہیں جو استعمال کے بعد کھاد میں تبدیل ہوجائیں گے۔

    دراصل ان جوتوں کو ایسی اشیا سے تیار کیا گیا ہے جو زمین میں جانے کے بعد آہستہ آہستہ مٹی کا حصہ بننا شروع ہوجاتی ہیں۔

    ان جوتوں کے تلف ہوجانے کے بعد ان سے کھاد بھی بنائی جاسکتی ہے جس کے بعد یہ پھول اور پودے اگانا شروع کردیں گے۔

    یہ جوتے نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ دیکھنے اور پہننے میں بھی نہایت خوبصورت اور فیشن ایبل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔