Tag: ماحول دوست

  • پلاسٹک کی بوتلوں سے بنائے گئے جوتے

    پلاسٹک کی بوتلوں سے بنائے گئے جوتے

    ہماری زندگیوں میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال نہایت عام ہے۔ پینے کے پانی سے لے کر مختلف کاموں میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پینے کے لیے استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی بوتلیں عام پلاسٹک سے کہیں زیادہ مضر ہیں۔

    ان کے مطابق جیسے جیسے پلاسٹک کی بوتل پرانی ہوتی جاتی ہے اس کی تہہ کمزور ہوتی جاتی ہے اور اس میں سے پلاسٹک کے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ یہ ذرات پانی کے ساتھ ہمارے جسم میں داخل ہو کر کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب سمیت دیگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

    ان بوتلوں کو استعمال کے بعد ٹھکانے لگانا بھی ایک مسئلہ ہے۔ چونک پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال لیتا ہے اس لیے اس کی تلفی سائنسدانوں کے لیے ایک درد سر ہے۔

    اسی مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ سائنسدانوں نے ان استعمال شدہ بوتلوں سے جوتے بنانے کا تجربہ کیا جو کامیاب رہا۔

    اس مقصد کے لیے ہزاروں بوتلیں جمع کی گئیں جنہیں پیس کر چھوٹے چھوٹے ذرات میں تبدیل کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں دھاگوں سے ملا کر جوتوں کی شکل میں ڈھالا گیا۔

    پلاسٹک کی بوتل کے برعکس یہ جوتے نہایت نرم اور پہننے میں آرام دہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: گرم موسم سے لڑنے کے لیے پلاسٹک کا لباس تیار

    اسے بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ ایک ماحول دوست فیشن کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایسی اشیا جو ماحول دوست تھیں دیکھنے میں اچھی نہیں لگتی تھیں اور فیشن انڈسٹری انہیں قبول کرنے میں متعامل تھی، لیکن یہ جوتے فیشن اور اسٹائل کے تقاضوں کو بھی پورا کرتے ہیں۔

    تو اب آپ جب بھی پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کریں، اسے پھینکنے کے بجائے ری سائیکل بن میں ڈالیں، ہوسکتا ہے وہ ری سائیکل ہو کر آپ ہی کے پاؤں کی زینت بن جائیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چار سالوں کا کچرا ایک چھوٹے سے جار میں

    چار سالوں کا کچرا ایک چھوٹے سے جار میں

    آپ اپنی روزمرہ زندگی میں کتنی چیزیں پھینک دیتے ہیں؟ یقیناً بہت ساری۔ لیکن نیویارک میں ایک خاتون اس قدر کم کچرا پھینکتی ہیں کہ ان کے 4 سال کا کچرا ایک چھوٹے سے جار میں سما سکتا ہے۔

    نیویارک کی رہائشی لورین سنگر زیرو ویسٹ طرز زندگی گزار رہی ہیں یعنی اپنے ماحول کی کم سے کم چیزوں کو ضائع کرنا۔

    jar-2

    وہ استعمال کی ہوئی چیزوں کو دوبارہ استعمال یعنی ری سائیکل کرتی ہیں۔

    jar-5

    یہی نہیں وہ اپنے گھر میں استعمال ہونے والی اکثر چیزیں مختلف چیزوں کے ذریعہ خود ہی تیار کرتی ہیں۔

    اس کی ایک مثال درخت کی ٹہنی سے بنایا ہوا ٹوتھ برش ہے جسے وہ کئی سالوں سے استعمال کر رہی ہیں۔

    jar-4

    واضح رہے کہ امریکا میں ہر شخص روزانہ اوسطاً 4.4 پاؤنڈ کچرا پھینکتا ہے۔

    لورین کہتی ہیں کہ انہیں اس طرح زندگی گزارتے ہوئے 4 سال ہوگئے لیکن انہیں ایک بار بھی اسے تبدیل کرنے کا خیال نہیں آیا۔

    jar-3

    وہ کہتی ہیں کہ کم سے کم چیزیں ضائع کرنا ماحول کے لیے ایک بہترین قدم ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت کی پہلی شمسی توانائی کی حامل مسافر ٹرین

    بھارت کی پہلی شمسی توانائی کی حامل مسافر ٹرین

    نئی دہلی: بھارت میں پہلی دفعہ شمسی توانائی سے چلنے والی مسافر ٹرین کا افتتاح کردیا گیا۔

    اندرون ملک سفر کرنے والی یہ ٹرین بھارت کی پہلی ٹرین ہے جو مکمل طور شمسی توانائی پر منحصر ہے۔

    ٹرین میں نصب کی گئی روشنیاں، پنکھے اور انفارمیشن ڈسپلے سسٹم بھی شمسی توانائی سے چلے گا۔ ٹرین کی چھت پر لگائے گئے سولر پاور پینلز سورج کی روشنی کو ذخیرہ کر کے رات کے وقت بھی توانائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    افتتاح کے موقع پر بھارتی وزیر ریل سوریش پربھو کا کہنا تھا کہ وہ مزید اس قسم کی ماحول دوست ٹرینوں کی تیاری پر بھی کام کروا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئی آنے والی ٹرینیں نہ صرف شمسی تونائی سے چلیں گی بلکہ ان میں دیگر ماحول دوست اقدامات جیسے بائیو ٹوائلٹس، پانی کی ری سائیکلنگ اور کچرے کو مناسب طریقے سے تلف کرنے کا نظام بھی وضع کیا جائے گا۔

    بھارتی معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق شمسی توانائی سے چلنے والی ٹرین سالانہ 21 ہزار لیٹر ڈیزل اور 12 لاکھ روپے کی بچت کرسکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مزیدار کھانے تیار کرنے والا ماحول دوست اوون گرل

    مزیدار کھانے تیار کرنے والا ماحول دوست اوون گرل

    دنیا بھر میں ماحول دوست توانائی کے ذرائع کو استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے اور ایسی چیزیں ایجاد کی جارہی ہیں جو بجلی، گیس یا تیل کے استعمال کے بغیر کام کرسکیں۔ باربی کیو بنانے کے لیے سولر گرل بھی ایسی ہی نئی شے ہے۔

    گو سن نامی یہ اوون گرل استعمال میں نہایت آسان اور ماحول دوست ہے۔

    قدرتی گیس اور کھانے کو تیار کرنے کے لیے تیل کے استعمال کے بغیر سورج کی روشنی سے چلنے والے اس اوون گرل کو چھوٹا موٹا کوکنگ رینج کہا جاسکتا ہے کیونکہ باربی کیو سمیت یہ متعدد اقسام کے کھانے تیار کرسکتا ہے۔

    اس گرل میں کھانے کو اسٹیم، بیک یا ابالا بھی جا سکتا ہے۔ تیار کیا گیا کھانا غذائیت سے بھرپور بھی ہوگا۔

    گو کہ اس گرل پر کھانا تیار ہونے میں عام چولہے کے مقابلے میں تھوڑا وقت لگتا ہے تاہم کھانے کا ذائقہ انتظار کی تمام کوفت بھلا دیتا ہے۔ گرل پر ایک وقت میں 8 افراد کے لیے کھانا بنایا جاسکتا ہے۔

    یہ گرل سورج کی توانائی کو اسٹور کر کے بعد میں استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے جس کے باعث رات کے وقت بھی اس میں کھانا تیار کیا جاسکتا ہے۔

    جسامت اور وزن میں نہایت ہلکی پھلکی یہ گرل کسی بھی جگہ باآسانی لے جائی جاسکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دیا مرزا کا ماحول دوست گھر

    دیا مرزا کا ماحول دوست گھر

    پرہجوم اور بڑے شہروں میں رہتے ہوئے فطرت سے قریب ہونا ایک مشکل کام ہے، تاہم اب آہستہ آہستہ لوگوں میں فطرت کی اہمیت اجاگر ہورہی ہے جس کے بعد اب وہ اپنے گھروں کو زیادہ سے زیادہ ماحول دوست بنانا چاہتے ہیں۔

    اس کی سب سے بہترین مثال بالی ووڈ اداکارہ دیا مرزا نے پیش کی جب ایک ویڈیو انٹریو میں انہوں نے اپنے گھر کی سیر کروائی۔

    ان کے گھر میں جا بجا فطرت کے نظارے موجود ہیں اور وہ اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے ماحول دوست اقدامات کرتے ہوئے فطرت سے قریب رہنے کی کوشش کرتی ہیں۔

    ویڈیو میں سب سے پہلے دیا مرزا اپنے گھر کی 2 خوبصورت سرسبز بالکونیوں سے متعارف کرواتی ہیں۔ دیا کے مطابق یہ بالکونیاں نہ صرف ان کے گھر کو ٹھنڈا رکھتی ہیں بلکہ یہاں پر پرندوں کے آنے کا سبب بھی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’لوگ شکایت کرتے ہیں کہ شہر میں بھوری چڑیائیں نہیں رہیں، ان کی آبادی کم ہوگئی ہے۔ لیکن میں نے اپنی بالکونی میں ان کے لیے دانہ اور پانی رکھا ہے جس کے بعد اب یہ بڑی تعداد میں یہاں آتی ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: کھڑکیوں پر چہچہانے والی چڑیا کہاں غائب ہوگئی

    انہوں نے بتایا کہ چڑیاؤں کو پانی رکھنے کے لیے وہ مٹی کے کونڈے استعمال کرتی ہیں جن کے باعث سخت دھوپ میں بھی پانی ٹھنڈا رہتا ہے۔

    دیا کے مطابق ان کی سرسبز بالکونی میں صرف چڑیائیں ہی نہیں، مزید کئی پرندے اور تتلیاں بھی آتی ہیں۔

    بعد ازاں دیا گھر کے اندر اپنے فرنیچر سے متعارف کرواتی ہیں۔ دیا نے اپنے پرانے فرنیچر کو دوبارہ رنگ و روغن کروا کر نیا بنا لیا ہے اور اب وہی ان کے گھر کا حصہ ہے۔

    دیا اور ان کے شوہر ساحل نے دروازوں میں استعمال کی جانے والی پرانی لکڑی کو تراش کر اس سے ایک خوبصورت الماری بھی بنوائی ہے۔ اس طرح انہوں نے کٹے ہوئے درختوں کو ضائع ہونے، اور نیا فرنیچر بنانے کے لیے نئے درخت کٹنے سے بچا لیے۔

    دیا مرزا کا کچن

    خوبرو اداکارہ دیا مرزا کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے کچن سے ماحول کے لیے تباہ کن پلاسٹک کا صفایا کردیا ہے۔

    انہوں نے پلاسٹک کی بوتلوں کی جگہ شیشے اور چکنی مٹی سے بنے ہوئے کنٹینرز اور بوتلیں استعمال کرنا شروع کردی ہیں۔

    اسی طرح وہ کچرا پھینکنے کے لیے بھی پلاسٹک کے سیاہ تھیلوں کے بجائے پرانے اخبارات استعمال کرتی ہیں۔

    خشک اور گیلے کچرے کو الگ کر کے وہ گیلے کچرے کو کھاد بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں جو ان کے گھر کے پودوں کی نشونما میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    دیا مرزا کو پانی ضائع کرنا بہت برا لگتا ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’جب میں پانی کو ضائع ہوتا دیکھتی ہوں تو میرا دل ٹوٹ جاتا ہے‘۔

    انہوں نے گھر کے ٹینکوں کو بہنے سے بجانے کے لیے وہاں آٹو میشن سسٹم نصب کردیا ہے۔ جیسے ہی ٹینک بھر جاتا ہے، سسٹم کی روشنی جل اٹھتی ہے اور یوں فوری طور پر نلکا بند کردیا جاتا ہے۔

    آخر میں دیا بوگن ویلیا کے ایک خوبصورت پودے سے ملواتی ہیں جس کی کھاد میں ان کے پالتو کتے کی راکھ شامل ہے۔

    وہ کہتی ہیں، ’اس بوگن ویلیا کو دیکھ کر مجھے اپنا سلطان (کتا) یاد آجاتا ہے اور مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہے‘۔

    آپ کو کیسا لگا دیا مرزا کا ماحول دوست گھر؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا کی پہلی ماحول دوست ہائیڈروجن ٹرین

    دنیا کی پہلی ماحول دوست ہائیڈروجن ٹرین

    جرمنی میں دنیا کی پہلی ہائیڈروجن ٹرین بہت جلد منظر عام پر آنے والی ہے جو ماحول دوست ہے اور کسی قسم کی گیسوں کا اخراج نہیں کرتی۔

    ہائیڈروجن گیس کو بطور ایندھن استعمال کرنے والی ہائڈریل نامی یہ ٹرین رواں برس دسمبر سے فعال کردی جائے گی۔ پہلی ٹرین صرف 60 میل کا سفر کرے گی۔

    train-2

    حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربہ کامیابی سے ہمکنار ہوجاتا ہے تو جرمنی، فرانسیسی کمپنی کی معاونت سے ایسی مزید ٹرینوں کی تیاری پر کام کرے گا اور اس دوران ان کی صلاحیت و استعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

    اسے تیار کرنے والی نجی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ ماحول دوست سفری سہولیات کے شعبے میں اس شاندار کام کے آغاز سے بے حد خوش ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے ماحول دوست ممالک

    ہائڈریل نامی یہ ٹرین اسی طریقہ کار کے مطابق کام کرے گی جس سے عام ٹرینیں کام کرتی ہیں، مگر ان میں استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی نئی ہے۔ اس میں ایندھن کے طور پر ہائیڈروجن گیس کو استعمال کیا جائے گا جو کیمیائی صنعتوں میں بڑی مقدار میں خارج ہوتی ہے۔

    ٹرین میں نصب کیا جانے والا سسٹم ہائیڈروجن اور آکسیجن کو ملا کر بجلی پیدا کرے گا اور یہی بجلی دراصل ٹرین کو چلائے گی۔

    train-3

    اس کا ہائیڈروجن سے بھرا ہوا ایک ٹینک 300 مسافروں کے ساتھ 500 میل تک کے سفر کے لیے کافی ہوگا۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ٹرین آلودگی پھیلانے اور ماحول کو تباہ کرنے والے ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں کا اختتام ثابت ہوگی۔ جرمنی میں اس وقت 4 ہزار سے زائد ٹرینیں ڈیزل پر چلائی جارہی ہیں جو ماحول کو شدید آلودہ کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔

  • نئی دہلی میں پلاسٹک پر پابندی عائد

    نئی دہلی میں پلاسٹک پر پابندی عائد

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پلاسٹک کی اشیا کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    بھارت کے نیشنل گرین ٹربیونل کی جانب سے عائد کی جانے والی اس پابندی کے تحت پلاسٹک کے برتن بشمول پلیٹ اور کپ، تھیلے، اور چیزوں کو لپیٹنے کے لیے بھی پلاسٹک کے استعمال کو قطعی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ماحول دوست پلاسٹک بیگ تیار

    بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کو جب پھینکا جاتا ہے تو یہ سمندروں میں پلاسٹک کی عالمی آلودگی کا 60 فیصد حصہ بنتا ہے۔

    plastic-2

    بھارتی حکام کے مطابق یہ پابندی ان شکایات کے بعد عائد کی گئی ہے جو شہریوں کی جانب سے کی گئیں جس میں کہا گیا کہ شہر میں قائم کچرا جمع کرنے کے مقامات پر بڑی مقدار میں کچرا جلایا گیا جو شہر کی فضا کو بے تحاشہ آلودہ کرنے کا سبب بنا۔

    مزید پڑھیں: فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی کا فیصلہ

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    پلاسٹک شہروں کی آلودگی میں بھی بے تحاشہ اضافہ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کئی شہروں میں پلاسٹک پر پابندی عائد ہے۔

  • اسلام آباد کی سڑکیں ماحول دوست بن گئیں

    اسلام آباد کی سڑکیں ماحول دوست بن گئیں

    اسلام آباد: اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے شہر میں سائیکل سواروں کے لیے بنائی جانے والی خصوصی رو کو عوام کے لیے کھول دیا۔ مختلف سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے مختص ان لینز کے قیام کا مقصد آلودگی میں کمی اور لوگوں کو صحت مند ذرائع سفر استعمال کرنے کی طرف راغب کرنا ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں ضلعی حکومت کی جانب سے قائم کی جانے والی ان لینز کو بنانے پر تقریباً 20 ہزار ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔

    مقامی حکومت کو امید ہے کہ 5 کلومیٹر طویل یہ سائیکل ٹریک گاڑیوں کے دھویں میں کمی کرنے میں معاون ثابت ہوں گے جو شہر کی فضا کو آلودہ کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد کی سڑکوں پر سائیکل سواروں کے لیے مخصوص ٹریک کافی عرصے پہلے بنائے گئے تھے لیکن تاحال انہیں ان کے اصل مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: دنیا کی پہلی سولر ہائی وے کا افتتاح

    اسلام آباد کے میئر شیخ انصر عزیز کا کہنا ہے کہ ان ٹریکس کے قیام سے لوگ کم از کم مختصر فاصلوں کے لیے گاڑیوں کے بجائے سائیکل استعمال کرنے پر غور کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ مقامی حکومت شہر بھر کی سڑکوں پر 60 کلومیٹر طویل سائیکل ٹریکس کے قیام کا ارادہ رکھتی ہے اور یہ منصوبہ وفاقی حکومت کی منظوری کا منتظر ہے۔

    فی الحال ان ٹریکس کو دارالحکومت کے نوجوان، غیر ملکی سفارت خانوں کے ملازمین اور بڑی عمر کے ریٹائرڈ حضرات شام اور صبح کے وقت بطور ورزش سائیکلنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    track-1

    اسلام آباد کے والدین بھی خوش ہیں کہ ان کے بچوں کو ایک صحت مند بیرونی سرگرمی میں حصہ لینے کا موقع ملے گا۔

    دوسری جانب بہتری ماحولیات کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کے کارکن اظہر قریشی کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں جیسے لاہور، اسلام آباد، کراچی اور پشاور میں سفر کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت یا کلائمٹ چینج کو دیکھتے ہوئے ہمیں ماحول دوست ذرائع سفر اپنانے کی ضرورت ہے اور سائیکلنگ اس کی بہترین مثال ہے۔

    مزید پڑھیں: سائیکل سواروں کے لیے رات میں چمکنے والے راستے

    ان کا کہنا تھا کہ گرمیوں کے موسم میں گاڑیوں کا دھواں گرمی میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اگر شہر کی چند فیصد آبادی بھی سائیکل کا سفر کرے تو سڑکوں پر ہجوم اور دھویں میں خاصی حد تک کمی آسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی مقامی حکومت اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست اقدامات کر چکی ہے۔ چند روز قبل میئر شیخ انصر عزیز نے فیصلہ کیا تھا کہ اسلام آباد میں ان تمام گھروں پر 5 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا جو پانی کا غیر ضروری استعمال اور اسے ضائع کرتے ہوئے پائے جائیں گے۔

    انہوں نے یہ فیصلہ دارالحکومت میں پانی کی قلت کو دیکھتے ہوئے کیا تھا۔

  • ماحول دوست دفاتر ملازمین کی تخلیقی صلاحیت بہتر بنانے میں معاون

    ماحول دوست دفاتر ملازمین کی تخلیقی صلاحیت بہتر بنانے میں معاون

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو ماحول دوست دفاتر میں کام کرتے ہیں وہ بہتر تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    امریکا میں کیے جانے والے ایک تحقیقی سروے کے مطابق ماحول دوست عمارتوں میں کام کرنے والے افراد گھر جانے کے بعد بھرپور اور پرسکون نیند بھی سوتے ہیں جو ان کی استعداد میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

    green-2

    ماہرین نے ماحول دوست ان عمارتوں کو قرار دیا جن میں ہوا کی آمد و رفت کا معقول انتظام ہو یعنی وہ ایئر ٹائٹ نہ ہوں اور ان میں قدرتی روشنی کا انتظام اور مناسب درجہ حرات ہو۔ ایسی عمارتوں میں کام کرنے والے افراد کی تخلیقی صلاحیتوں میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایسا دفتر جہاں پھل اور سبزیاں اگتی ہیں

    اس سے قبل ماہرین نے سر سبز اور ماحول دوست عمارتوں کو ملازمین کی صحت کے لیے بہتر قرار دیا تھا، تاہم ان عمارتوں اور ملازمین کی پیشہ وارانہ استعداد میں تعلق پہلی بار سامنے آیا ہے۔

    سروے کے لیے امریکا کے 5 شہروں میں مختلف عمارتوں میں کام کرنے والے افراد کا جائزہ لیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ بند عمارتوں اور غیر مناسب درجہ حرات والی عمارتوں میں کام کرنے والے افراد ویسی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کر پائے جیسا ماحول دوست عمارتوں کے ملازمین نے کیا۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے خوبصورت اور بہترین دفاتر

    دونوں عمارتوں کی ملازمین کی نیند کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں ماہرین نے ماحول دوست عمارتوں میں کام کرنے والے افراد کی نیند میں 6 فیصد بہتری دیکھی۔

    green-3

    ان عمارتوں میں کام کرنے والے افراد میں ’سک بلڈنگ سنڈروم‘ کا خطرہ بھی 30 فیصد کم دیکھا گیا جس کی علامات میں سانس کے امراض، آںکھوں اور سر میں درد شامل ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا کی آمد و رفت کے مناسب انتظام کی وجہ سے ماحول دوست عمارتوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع نہیں ہوتی جس کے باعث ملازمین مختلف طبی پیچیدگیوں کا شکار کم ہوتے ہیں، علاوہ ازیں قدرتی روشنی انسانی صحت و نفسیات پر مثبت اثرات ڈالتی ہے۔

  • عالمی ادارہ تجارت کا ماحول دوست مصنوعات بنانے کا فیصلہ

    عالمی ادارہ تجارت کا ماحول دوست مصنوعات بنانے کا فیصلہ

    جینیوا: عالمی ادارہ تجارت ڈبلیو ٹی او نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب دنیا بھر میں ماحول دوست مصنوعات پر سرمایہ کاری کرے گا۔

    گزشتہ ہفتے سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی میٹنگ میں ادارے کے امریکی، چینی اور جاپانی نمائندوں نے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی جو ماحول دوست اور کم خرچ ہوسکتے ہیں۔

    ان اشیا میں بجلی فراہم کرنے والے شمسی پینلز، ہوا کے معیار کا اندازہ لگانے والے آلات اور ہوا کی طاقت سے چلنے والے ٹربائن شامل ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان مصنوعات سے ماحول کی بہتری کے لیے طے کیے گئے اہداف کو حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔

    * دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    ادارے کی اگلی میٹنگ میں یورپی یونین کے نمائندے کی بھی شرکت کا امکان ہے۔

    عالمی ادارہ تجارت کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں 300 ماحول دوست مصنوعات کے بارے میں غور کیا جارہا ہے۔ اس بارے میں اگر کوئی حتمی فیصلہ ہوجاتا ہے تو ادارہ اگلے سال سے رکن ممالک کو ماحول دوست مصنوعات کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔