Tag: ماحول دوست

  • میکسیکو میں ماحول دوست سیاحتی ریزورٹ

    میکسیکو میں ماحول دوست سیاحتی ریزورٹ

    سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے اور اس سے مختلف کام انجام دینے کا طریقہ دنیا کے کئی ممالک میں مستعمل ہے۔ اکثر ممالک میں چھوٹے یا بڑے پیمانے پر سورج کی روشنی سے توانائی پیدا کی جارہی ہے۔

    میکسیکو میں ایک ریزورٹ بھی اپنے مہمانوں کو ایسے کمرے فراہم کر رہا ہے جس میں تمام سہولیات سورج کی روشنی سے فراہم کی گئی ہیں۔

    2

    3

    4

    یہ ماحول دوست ریزورٹ درختوں کے تنوں میں بنایا گیا ہے اور ان کا مقصد مہمانوں کو ایک پرتعیش کمرے کے ساتھ ساتھ فطرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی فراہم کرنا ہے۔

    5

    6

    ان کمروں میں دن بھر تو سورج کی روشنی آتی ہے، تاہم رات ہوتے ہی شمسی توانائی سے روشن بلب جل اٹھتے ہیں۔ کمروں میں سورج ہی کی حرارت سے گرم کیا ہوا پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

    7

    8

    یہ ریزورٹ میکسیکو کے ساحلی جنگل کے قریب واقع ہے جہاں یہ کمرے قدرتی مناظر، تیمر کے جنگلات اور مختلف اقسام کے جنگلی حیات جیسے کچھوے وغیرہ سے گھرے ہوئے ہیں۔

    9

    10

    اسے بنانے والے ڈیزائنرز کا کہنا ہے کہ اس طرز کے ریزورٹ سے وہ پائیدار سیاحت اور ماحول دوستی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

  • ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟

    واشنگٹن: امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلد ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر اوباما کے دور میں کیے گئے بیشتر معاہدوں کو منسوخ اور پالیسیوں کو تبدیل کردیں گے جس سے دنیا بھر میں تشویش کی شدید لہر دوڑ گئی ہے۔

    اگر وہ حقیقتاً اپنی اس بات پر عمل کر بیٹھے تو دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات اور ماحولیاتی نقصانات کے سدباب کے لیے کی جانے والی پیرس کلائمٹ ڈیل کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    یہ معاہدہ گزشتہ برس پیرس میں ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی عالمی کانفرنس میں طے پایا تھا۔ اس تاریخی معاہدے پر 195 ممالک نے دستخط کیے تھے کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے۔ دنیا بھر میں ہونے والی صنعتی ترقی مضر (گرین ہاؤس) گیسوں کے اخراج کا باعث بن رہی ہے جو ایک طرف تو دنیا کی فضا کو آلودہ کر رہی ہیں، دوسری جانب یہ دنیا بھر کے موسم کو بھی گرم (گلوبل وارمنگ) کر رہی ہیں۔

    اس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ماحول دوست پالیسیوں کو فروغ دیں گے، قدرتی ذرائع جیسے سورج اور ہوا سے توانائی پیدا کریں گے اور ماحول اور جنگلی حیات کو بچانے کے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کو بچانے کے لیے کتنے ممالک سنجیدہ؟

    یہی نہیں وہ ان ممالک کی مالی امداد بھی کریں گے جو کلائمٹ چینج یا ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ ممالک عموماً ترقی پذیر ممالک ہیں اور کاربن گیسوں کے اخراج میں تو ان کا حصہ نہیں، لیکن یہ اس کے مضر اثرات (سیلاب، شدید گرمی، قحط) کا بری طرح شکار ہو رہے ہیں۔

    امریکا بھی اس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک میں شامل ہے تاہم ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد اب اس معاہدے پر تشویش کے سائے منڈلانے لگے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کوئی بھی ایک ملک یہ معاہدہ ختم تو نہیں کر سکتا لیکن اگر امریکا اس معاہدے سے دستبردار ہوجاتا ہے اور صدر اوباما کے داخلی سطح پر کیے گئے اقدامات کو روک دیا جاتا ہے تو دنیا بھر میں کلائمٹ چینج کے سدباب کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کاربن سمیت دیگر نقصان دہ (گرین ہاؤس) گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

    مزید پڑھیں: کاربن گیس پہلے سے زیادہ خطرناک

    فرانس کی وزیر ماحولیات اور گزشتہ ماحولیاتی کانفرنس کی سربراہ سیگولین رائل کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اچانک اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔ معاہدے کی شق کے مطابق 3 سال سے قبل کوئی ملک معاہدے سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔ علاوہ ازیں اگر کوئی ملک پیچھے ہٹنا بھی چاہے تو اسے کم از کم ایک سال قبل باقاعدہ طور پر اس سے آگاہ کرنا ہوگا۔ ’گویا ہمارے پاس ابھی 4 سال کا وقت ہے‘۔

    لیکن انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’جس معاہدے کو تیار کرنے اور پوری دنیا کو ایک صفحہ پر لانے میں 20 سال سے زائد کا عرصہ لگا، امریکا اس معاہدے سے بآسانی دستبردار ہوجائے گا‘۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کئی بار کلائمٹ چینج کو ایک وہم اور مضحکہ خیز چیز قرار دے چکے ہیں۔ اس کے برعکس شکست خوردہ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کلائمٹ چینج اور دیگر ماحولیاتی نقصانات سے بچاؤ کے لیے اقدامات اٹھانے میں سنجیدہ تھیں۔

    ٹرمپ ۔ ماحول دشمن صدر؟

    لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوتی۔ ٹرمپ کا انتخابی منشور ماحول دشمن اقدامات سے بھرا پڑا ہے۔ انہوں نے امریکا کی دم توڑتی کوئلے کی صنعت کو دوبارہ بحال کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے یعنی اب امریکا میں بیشتر توانائی منصوبے کوئلے سے چلائے جائیں گے۔

    trump-2

    یہی نہیں وہ گیس اور تیل کے نئے ذخائر کی تلاش کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جن کے لیے کی جانے والی ڈرلنگ اس علاقے کے ماحول پر بدترین اثرات مرتب کرتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ کلائمٹ چینج کے سدباب کے سلسلے میں تمام پروگراموں کے لیے اقوام متحدہ کی تمام امداد بند کر دی جائے گی۔

    :صدر اوباما ۔ ماحول دوست صدر

    اس سے قبل صدر اوباما نے داخلی سطح پر کئی ماحول دوست منصوبے شروع کر رکھے تھے جن کے لیے ٹرمپ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ وہ انہیں ختم کردیں گے۔

    مزید پڑھیں: صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    صدر اوباما نے کلائمٹ چینج کو قومی سلامتی کے لیے ایک اہم خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے قومی سلامتی پالیسی کا حصہ بنانے کی منظوری دی تھی تاہم اس کے لیے انہوں نے ایوان نمائندگان میں موجود ری پبلکن اراکین سے کئی بحث و مباحثے کیے تھے۔

    obama-3

    ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح دیگر ری پبلکن بھی صرف دہشت گردی کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں جبکہ کلائمٹ چینج ان کے نزدیک غیر اہم مسئلہ ہے۔

    صدر اوباما کی انسداد ماحولیاتی تبدیلی کی حکمت عملی میں ماہرین نے اس کی وضاحت یوں کی تھی کہ کلائمٹ چینج فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے باعث قدرتی آفات میں ہونے والا اضافہ ہمیں اس بات پر مجبور کرے گا کہ ایمرجنسی اقدامات کے شعبوں میں بجٹ کا بڑا حصہ صرف کیا جائے۔

    obama-2

    ماہرین کے مطابق امریکا کے علاوہ بھی دنیا بھر میں قحط اور سیلاب کے باعث امن و امان کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور امن و امان کی خراب صورتحال لوگوں کو ان کے گھر چھوڑنے پر مجبور کردے گی جس کے بعد دنیا کو پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد اور ان کے مسائل کی میزبانی کرنی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی جنگوں کی وجہ بن سکتی ہے

    امریکا کے نئے صدر ٹرمپ ایک ماحول دشمن صدر ثابت ہوں گے یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا، تاہم ان کی فتح نے دنیا بھر میں ماحول اور زمین کا احساس کرنے والے افراد کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

  • پولینڈ کے رات میں چمکنے والے راستے

    پولینڈ کے رات میں چمکنے والے راستے

    وارسا: پولینڈ میں رات میں سائیکل چلانے والے افراد کی سہولت کے لیے ایک چمکدار راستہ بنایا گیا ہے جو رات میں دور سے چمکتا دکھائی دیتا ہے۔

    ایک یونیورسٹی کی جانب سے بنایا جانے والا یہ راستہ ابھی تجرباتی مراحل میں ہے۔ ان راستوں کو ’لومینوفور‘ نامی مادے سے بنایا گیا ہے جو دن بھر سورج کی روشنی کو اپنے اندر جذب کرتا ہے اور اندھیرا ہوتے ہی جگمگا اٹھتے ہیں۔

    poland-6

    poland-3

    یہ مادہ دن بھر سورج کی روشنی حاصل کرنے کے بعد تقریباً 10 گھنٹے تک روشنی خارج کرسکتا ہے یعنی یہ پوری رات چمکے گا اور اس کے بعد اگلے دن خودبخود سورج کی روشنی کو جذب کر کے چارج ہوجائے گا۔

    poland-5

    poland-4

    پولینڈ میں یہ تجربہ نیدرلینڈز سے متاثر ہو کر کیا گیا ہے جہاں مشہور مصور وان گوگ کی مشہور پینٹنگ ’تاروں بھری رات‘ کی طرز پر راستے بنائے گئے ہیں۔ یہ راستے رات میں چمکتے ہیں اور یہ خصوصی طور پر موٹر سائیکل اور سائیکل سواروں کے لیے بنائے گئے ہیں۔

    poland-1
    نیدر لینڈز کے رات میں چمکنے والے راستے

    واضح رہے کہ پولینڈ ایک ماحول دوست ملک ہے جہاں گاڑیوں سے کاربن کے اخراج کی شرح بے حد کم ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں کے لوگ سفر کے لیے سائیکل چلانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

  • دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    دنیا کے ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کے سب سے زیادہ ماحول دوست ممالک کون سے ہیں؟

    ماحولیاتی کارکردگی کی فہرست مرتب کرنے والا ادارہ ای پی آئی اے دو شعبوں میں کارکردگی دیکھتے ہوئے اپنی فہرست مرتب کرتا ہے۔ ایک انسانی صحت کے تحفظ اور دوسرے ماحول یا ایکو سسٹم کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات۔

    اس فہرست میں 4 یورپی ممالک فن لینڈ، آئس لینڈ، سوئیڈن اور ڈنمارک ابتدائی 4 پوزیشنز پر ہیں البتہ ان ممالک کا پڑوسی ملک ناروے اپنے بے تحاشہ کاربن اخراج اور زراعت میں فرسودہ طریقوں کے باعث پیچھے ہے۔

    finland-4

    فہرست میں دسویں نمبر پر فرانس ہے۔ نویں پر مالٹا، آٹھویں پر یورپی ملک ایسٹونیا، ساتویں پر پرتگال، چھٹے پر اسپین اور پانچویں پر سلووینیا شامل ہے۔

    چوتھے نمبر پر ڈنمارک ہے جو اپنے ماحول کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی معیشت میں بہتری لا رہا ہے جسے گرین گروتھ کا نام دیا گیا ہے۔

    تیسرے نمبر پر موجود ملک سوئیڈن میں پینے کے پانی کو محفوط کرنے اور استعمال شدہ پانی کو ٹھکانے لگانے کی بہترین حکمت عملیوں پر عمل ہورہا ہے۔

    دوسرے نمبر پر آئس لینڈ ہے جو اپنی توانائی کی تمام ضروریات قابل تجدید ذرائع (ری نیو ایبل) جیسے شمسی ذرائع سے پورا کرتا ہے۔

    finland-2

    فہرست کے مطابق دنیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست ملک فن لینڈ ہے۔

    فن لینڈ نے ماحولیاتی شعبہ میں بے حد ترقی کی ہے جس کی بنیاد کاربن سے پاک ملک بنانے کے لیے اقدامات تھے۔ ان اقدامات سے فن لینڈ کی صحت، توانائی اور ماحولیات کے شعبہ میں بہتری آئی، آبی حیات، جنگلی حیات اور ان کی پناہ گاہوں کو محفوظ بنانے میں مدد ملی جبکہ فضائی آلودگی میں کمی اور آبی ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بڑی عالمی معیشتیں جو صنعتی شعبہ میں روز بروز ترقی کر رہی ہیں اس فہرست میں بہت نیچے ہیں کیونکہ ان ممالک کا ماحول بدترین خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کی ایک مثال چین ہے جو فہرست میں 109ویں درجہ پر ہے۔

    finland-3

    اس سے قبل عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں فضائی آلودگی کے باعث ایک لاکھ کی آبادی میں سے 164 افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ چین اپنی ایندھن کی ضروریات زیادہ تر کوئلے سے پوری کرتا ہے اور یہی اس کی فضائی آلودگی اور بدترین ماحولیاتی خطرات کی بڑی وجہ ہے۔

  • شارجہ کی ماحول دوست مسجد

    شارجہ کی ماحول دوست مسجد

    شارجہ: شارجہ میں ایک مسجد میں ماحول دوست خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں جس کے بعد اب یہ مسجد 37 فیصد توانائی کی بچت کرتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی 5000 مساجد میں سے ایک مسجد، مسجد التوبہ کو 6 ماہ کے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ماحول دوست مسجد میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

    اس مسجد میں توانائی کی بچت کرنے والے 5 آلات کو نصب کیا گیا اور صرف 6 ماہ میں اس سے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔ جنوری 2016 تک اس مسجد میں بجلی کے استعمال میں 37 فیصد کمی آئی۔ یہاں پر بجلی کی کھپت میں 778 کلو واٹ کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ تناسب کسی بھی جگہ پر گرمیوں کے موسم میں توانائی کی بچت کی بلند ترین سطح ہے۔

    ماحول دوست پورٹیبل اے سی ’ایوا پولر‘ تیار *

    یہاں پر بجلی کی بچت کے لیے اسمارٹ تھرمو سٹیٹ نصب کیے گئے جو کہ پچھلے 3 سال سے متحدہ عرب امارات میں مقامی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں۔

    شارجہ کے محکمہ مذہبی امور نے انجینیئرز کو اس پروجیکٹ کی نگرانی و مشاہدے کے لیے مقرر کیا ہے تاکہ مشرق وسطیٰ میں مساجد توانائی کی بچت کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

    حکومت کا ماحول دوست پیٹرول متعارف کرانے کا فیصلہ *

    مساجد میں اکثر نمازی اس بات کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ نماز کے وقت شدید گرمی ہوجاتی ہے کیونکہ اے سی کو صحیح وقت پر کھولا نہیں جاتا۔ یہ تھرمو سٹیٹ روزانہ کی بنیاد پر نماز کے وقت، اور اے سی کے ٹھنڈا کرنے کی مدت کو مدنظر رکھتے ہوئے اے سی کو چلا دیتے ہیں جس سے بجلی کی بچت بھی ممکن ہے اور نمازی تکلیف سے بھی بچ جاتے ہیں۔

    ان تھرمو سٹیٹ کی مؤثر کارکردگی کے لیے انہیں ’آٹو اذان‘ کے آلات سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ چونکہ اذان کا وقت ہر روز مختلف ہوتا ہے اور روزانہ 7 سے 10 منٹ کا فرق آجاتا ہے تو اسی فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ آلات اے سی کو مقررہ وقت پر کھول دیتے ہیں۔

    بجلی سے چلنے والا ماحول دوست رکشہ سڑکوں پر رواں دواں *

    اس پروجیکٹ پر تقریباً 200 ڈالر کی رقم خرچ کی جارہی ہے۔ ملک بھر کی تمام مساجد کی انتظامیہ کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اپنی مساجد کو ماحول دوست بنائیں۔ البتہ پروجیکٹ شروع کرنے والی تنظیم ہنی ویل انوائرنمنٹ اینڈ انرجی سلوشن کے جنرل مینیجر دلیپ سنہا کے مطابق پروجیکٹ پر جو رقم خرچ کی جائے گی، وہ بجلی کے بلوں میں کمی کے بعد 3 ماہ میں ہی وصول ہوجاتی ہے۔

    پروڈکٹ مارکیٹنگ مینیجر محمد التاول کے مطابق کئی مساجد کی انتظامیہ نے اس پروجیکٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے ان آلات کی تنصیب کو نہایت سادہ رکھا ہے اوراسے نصب کرنے میں کسی قسم کے تار استعمال نہیں ہوتے۔

    ماحول دوست کاغذ جس پر بار بار لکھا جا سکتا ہے *

    ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت اس قسم کے دیگر کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور بہت جلد ایسے پروجیکٹس شاپنگ مالز اور اسکولوں میں بھی شروع کردیے جائیں گے تاکہ مشرق وسطیٰ کے گرم موسم سے مطابقت کرتے ہوئے توانائی کی زیادہ سے زیادہ بچت کو ممکن بنایا جا سکے۔