Tag: مادری زبان

  • کیا آپ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں سے واقف ہیں؟

    کیا آپ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں سے واقف ہیں؟

    پاکستان کو دنیا میں ایک کثیر اللسان ملک کی حیثیت حاصل ہے جہاں درجنوں زبانیں بولی جاتی ہیں، حال ہی میں کی گئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں کل زبانوں کی تعداد 77 ہے۔

    دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ویب سائٹ ایتھنالوگ کی، سنہ 2022 میں کی جانے والی جامع تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 7 ہزار 115 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 مردہ یا متروک ہوچکی ہیں۔

    بقیہ فعال زبانوں میں سے 42.58 فیصد متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ایتھنالوگ کے مطابق پاکستان میں کل 77 زبانیں بولی جاتی ہیں، پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا ہے۔

    ایتھنا لوگ کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے۔

    خوش قسمتی سے چند سال قبل جامعہ کراچی کے تعاون سے ایک بروشسکی ۔ اردو لغت مرتب کی گئی ہے جسے نصیر الدین ہنزئی نے مرتب کیا ہے۔

    اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ بھی یو ایس ایڈ کے تعاون سے گزشتہ 10 سالوں سے شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہا ہے۔

    فورم فار لینگویج انیشی ایٹو نامی یہ ادارہ 5 زبانوں دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پر کتابیں مرتب کرچکا ہے۔

    ان کتابوں پر اپنی رائے دینے والے اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر ہنرک للجگرن بھی گزشتہ کئی سال سے ہندوکش قراقرم کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مذکورہ بالا تمام زبانوں کو شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کے مقابلے میں چھوٹی زبانیں قرار دیا ہے۔

    یہ زبانیں کہاں بولی جاتی ہیں؟

    پروفیسر ہنرک کے مطابق دمیلی ایک انڈو آریائی زبان ہے جو چترال کے جنوب مغربی علاقے دمل میں بولی جاتی ہے۔ اسے بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 5 ہزار ہے۔

    گورباتی بھی انڈو آریائی زبان ہے جو پاکستان اور افغان کے سرحدی علاقوں جیسے چترال ور افغانستان میں کنڑ میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کے افراد کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے۔

    یوشوجو بھی انڈو آریائی زبان ہے جو سوات کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان شمالی گلگت میں بولی جانے والی زبان شنا سے مماثل ہے۔

    یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ لسانیاتی لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع چترال نہایت متنوع علاقہ ہے۔ چترال میں 10 سے 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    یدغا بھی انہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے۔ ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے۔

    زبانوں کے نام

    ایتھنالوگ کی ویب سائٹ پر پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کو انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے جو یہ ہیں۔

    ایر
    بدیشی
    باگری
    بلوچی ۔ مرکزی زبان
    بلوچی ۔ مشرقی
    بلوچی ۔ جنوبی
    بلوچی ۔ مغربی
    بلتی
    بتری
    بھایا
    براہوی
    بروشسکی
    چلیسو
    دمیلی
    دری
    دیہواری
    دھٹکی
    ڈومکی
    گورباتی
    گاوری
    گھیرا
    گوریا
    گورو
    گجراتی
    گجاری
    گرگلا
    ہزارگئی
    ہندکو ۔ شمالی
    ہندکو ۔ جنوبی
    جدگلی
    جندوارا
    جوگی
    کبوترا
    کچھی
    کالامی
    کالاشا
    کلکتی
    کمی ویری ۔ اسے کم کتویری بھی کہا جاتا ہے
    کشمیری
    کٹی
    کھیترانی
    کھووار
    کوہستانی
    کولی ۔ کچھی
    کولی ۔ پرکاری
    کولی ۔ ودیارا
    کنڈل شاہی
    لہنڈا
    لاسی
    لارکئی
    منکیالی
    مارواڑی
    میمنی
    اوڈکی
    ارماڑی
    پہاڑی ۔ پوٹھو ہاری
    پالولا
    پشتو ۔ مرکزی
    پشتو ۔ شمالی
    پشتو ۔ جنوبی
    پنجابی ۔ مشرقی
    پنجابی ۔ مغربی
    سانسی
    سرائیکی
    سرائیکولی
    ساوی
    شنا
    شنا ۔ کوہستانی
    سندھی
    سندھی ۔ بھل
    تامل
    توروالی
    اردو
    یوشوجو
    وگھاری
    وکھی
    ونسی
    یدغا

    گو کہ اس فہرست میں پنجابی زبان کی کئی شاخوں کو شامل نہیں کیا گیا تاہم پاکستان کے لسانیاتی تنوع کو جاننے کے لیے یہ فہرست نہایت کارآمد ہے۔

    فہرست میں 68 زبانوں کو مقامی، 9 کو غیر مقامی، 24 کو ترقی پذیر اور 4 کو متروک پذیر زبانیں قرار دیا گیا ہے، اردو زبان کو بھی ترقی پذیر زبان کے طور پر لکھا گیا ہے یعنی وہ زبان جو اپنے ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہو۔

  • مادری زبان میں تعلیم دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی

    مادری زبان میں تعلیم دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کثیر اللسان تعلیم یعنی مختلف زبانوں میں تعلیم دینا، دنیا بھر میں تعلیمی منظر نامے کو بدل کر رکھ دے گا۔

    مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    رواں سال اس دن کا مرکزی خیال ہے: کثیر اللسان تعلیم ۔ تعلیمی منظر نامے کو بدلنے کے لیے ضروری ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے جو وہ بولتی یا سمجھتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ننھے بچوں کو تعلیم دینی شروع کی جائے تو وہ مادری زبان میں ہونی چاہیئے، اس سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کے اندر تنقیدی انداز فکر پیدا ہوتا ہے۔

    رواں دن کا مرکزی خیال اسی آئیڈیے کے گرد گھومتا ہے کہ نئی نسل کو مختلف زبانوں میں تعلیم دی جائے تاکہ تعلیم کی مدد سے دنیا کی ترقی میں نئی جہتیں پیدا ہوں۔

    اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 850 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    800 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 500 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔

    آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے دنیا کی 16 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 20 کروڑ افراد بولتے اور سمجھتے ہیں۔

    اس کے بعد 42 کروڑ 50 لاکھ ہندی، 43 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ بولی جانے والی زبانوں میں پنجابی گیارہویں اور اردو انیسویں نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔ اقوام متحدہ کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر 2 ہفتے میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہوجاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعے ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔

  • مادری زبان میں تعلیم بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے

    مادری زبان میں تعلیم بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دینا ان کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے اور ان میں تنقیدی انداز فکر پیدا کرتا ہے۔

    مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    رواں سال اس دن کا مرکزی خیال ہے: مادری زبانیں سکھانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال، مواقع اور مشکلات۔

    ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے جو وہ بولتی یا سمجھتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ننھے بچوں کو تعلیم دینی شروع کی جائے تو وہ مادری زبان میں ہونی چاہیئے، اس سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ان کے اندر تنقیدی انداز فکر پیدا ہوتا ہے۔

    رواں دن کا مرکزی خیال اسی آئیڈیے کے گرد گھومتا ہے کہ کس طرح ٹیکنالوجی کی مدد سے مادری زبانوں میں حاصل کی جانے والی تعلیم کو معیاری اور جدید بنایا جائے۔

    اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 860 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    742 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 516 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔

    آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے دنیا کی 16 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 20 کروڑ افراد بولتے اور سمجھتے ہیں۔

    اس کے بعد 42 کروڑ 50 لاکھ ہندی، 43 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ بولی جانے والی زبانوں میں پنجابی گیارہویں اور اردو انیسویں نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔ اقوام متحدہ کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ہر 2 ہفتے میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہوجاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعے ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔

    پاکستان میں بولی جانے والی زبانیں

    پاکستان بھی ایک کثیر اللسان ملک ہے اور ماہرین لسانیات کے مطابق ملک میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے جسے 48 فیصد افراد بولتے ہیں جبکہ 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی، انگریزی، اردو، 8 فیصد پشتو، بلوچی 3 فیصد، ہندکو 2 فیصد اور ایک فیصد براہوی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

    علاقائی مادری زبانیں منفرد انداز فکر اور حسن رکھتی ہیں۔ مادری زبان نہ صرف انسان کی شناخت اور اظہار کا ذریعہ ہیں بلکہ بیش قیمت روایات بھی رکھتی ہیں۔

    ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ ختم ہونے والی زبانوں کو جدید طریقوں سے ریکارڈ کر کے محفوظ بنایا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ان زبانوں اور ان سے منسلک تہذیب و تمدن کو سمجھنے میں مدد لی جاسکے۔

  • دنیا کا تہذیبی، ثقافتی ورثہ مادری زبانوں‌ کی آغوش میں محفوظ ہے

    دنیا کا تہذیبی، ثقافتی ورثہ مادری زبانوں‌ کی آغوش میں محفوظ ہے

    اکیسویں صدی کے آغاز پر دنیا نے مادری زبانوں کا دن عالمی سطح پر منانا شروع کیا تھا۔

    ہر سال 21 فروری (آج) کو یہ دن اس عزم اور جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ حکومتیں زبانوں کے پھلنے پھولنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں‌ گی اور قوموں کو یاد رکھنا ہو گا کہ زبانیں ان کا فخر اور بیش قیمت سرمایہ ہیں۔ یوں یہ دن اس حوالے سے یاد دہانی کے طور پر ہر سال منایا جاتا ہے۔

    زندہ معاشروں میں اس روز مذاکرے، مباحث منعقد ہوتے ہیں اور زبانوں سے متعلق علمی و تحقیقی کاموں کو آگے بڑھانے پر زور دیا جاتا ہے۔ دانش ور اور ماہرینِ لسانیات کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ صاحبانِ اختیار کو مادری زبانوں کے تحفظ، فروغ اور احیا کی طرف متوجہ کریں۔

    آج پاکستان میں بھی یہ دن منایا جارہا ہے۔ قومی زبان اردو کے علاوہ ہمارے ملک کے تمام صوبوں‌ کی اپنی زبان اور مقامی بولیاں‌ ہیں‌ جو ثقافتی تنوع اور تہذیب و روایت کی رنگارنگی کا مظہر ہیں۔

    مادری زبان دراصل ہماری پیدائشی بولی، گھر اور خاندان میں رابطے کا ذریعہ بننے والی زبان ہوتی ہے۔ پاکستان میں اردو زبان کے بعد مختلف بولیاں اور چھوٹی زبانیں بھی رابطے کا ذریعہ ہیں جو مقامی اور ثقافتی لب و لہجے میں گندھی ہوئی ہیں۔

    اسی طرح دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی مقامی سطح پر مختلف زبانیں اور بولیاں سمجھی اور بولی جاتی ہیں۔ تاہم کئی زبانیں اور مقامی بولیاں ابھی متروک ہوتی جارہی ہیں۔ اقوام متحدہ نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ زبانوں کا تحفظ اور رکن ممالک ان کو فروغ دینے کی کوشش کریں تاکہ دنیا کا عظیم ثقافتی اور لسانی ورثہ محفوظ رہے۔ یاد رہے کہ کسی قوم کی ثقافت، تاریخ، فن، اور ادب اس کی مادری زبان کا مرہون منت ہوتا ہے اور زبانوں کے متروک ہونے سے تاریخ و ثقافت مٹ سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان میں مختلف لہجوں میں لگ بھگ 74 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں اردو کے علاوہ پنجابی، سندھی، سرائیکی، پشتو، بلوچی، ہندکو، براہوی، میمنی، مارواڑی، پہاڑی، کشمیری، گجراتی، بلتی، دری اور بہت سی دوسری بولیاں قبائل اور برادریوں کے افراد میں رابطے کا ذریعہ ہیں۔

  • مادری زبانوں کا عالمی دن: ہر 2 ہفتے میں ایک زبان متروک ہوجاتی ہے

    مادری زبانوں کا عالمی دن: ہر 2 ہفتے میں ایک زبان متروک ہوجاتی ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 2 ہفتے میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہوجاتی ہے۔

    مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

    رواں سال اس دن کا مرکزی خیال ’مقامی زبانیں برائے ترقی، امن اور مصالحت‘ ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے جو وہ بولتی یا سمجھتی ہے۔

    دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں بولنے والا ملک

    دنیا میں سب سے زیادہ زبانیں پاپوا نیو گنی میں بولی جاتی ہیں جہاں کل زبانوں کا 12 فیصد یعنی 860 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    742 زبانوں کے ساتھ انڈونیشیا دوسرے، 516 کے ساتھ نائیجیریا تیسرے، 425 کے ساتھ بھارت چوتھے اور 311 کے ساتھ امریکا پانچویں نمبر پر ہے۔

    آسٹریلیا میں 275 اور چین میں 241 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان چینی ہے جسے دنیا کی 16 فیصد آبادی یعنی 1 ارب 20 کروڑ افراد بولتے اور سمجھتے ہیں۔

    اس کے بعد 42 کروڑ 50 لاکھ ہندی، 43 کروڑ ہسپانوی، 34 کروڑ انگریزی اور 20 کروڑ افراد عربی بولتے ہیں۔ پنجابی 11 اور اردو بولی جانے والی زبانوں میں 19 ویں نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ اپنے ارکان ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت کریں اور انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے فروغ کے ذریعے ہی عالمی ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی، اتحاد اور یگانگت کو قائم کیا جاسکتا ہے۔

    زبانوں کی تحلیل ثقافت کو متروک کرنے کا سبب

    کسی قوم کی ثقافت، تاریخ، فن، اور ادب اس کی مادری زبان کا مرہون منت ہوتا ہے۔ کسی زبان کے متروک ہونے کا مطلب اس پوری ثقافت کا متروک ہوجانا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 6 ہزار 9 سو 12 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 516 ناپید ہوچکی ہیں۔

    یونیسکو کے مطابق ہر 14 دن بعد دنیا میں بولی جانے والی ایک زبان متروک ہوجاتی ہے۔ اگلی صدی (یا رواں صدی کے آخر) تک دنیا کی نصف لگ بھگ 7 ہزار زبانیں متروک ہوجائیں گی۔

    پاکستان ۔ کثیر اللسان ملک

    پاکستانی ماہرین لسانیات کے مطابق ملک میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے جسے 48 فیصد افراد بولتے ہیں جبکہ 12 فیصد سندھی، 10 فیصد سرائیکی، انگریزی، اردو، 8 فیصد پشتو، بلوچی 3 فیصد، ہندکو 2 فیصد اور ایک فیصد براہوی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔

    علاقائی مادری زبانیں منفرد انداز فکر اور حسن رکھتی ہیں۔ مادری زبان نہ صرف انسان کی شناخت اور اظہار کا ذریعہ ہیں بلکہ بیش قیمت روایات بھی رکھتی ہیں۔

    ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ ختم ہونے والی زبانوں کو جدید طریقوں سے ریکارڈ کر کے محفوظ بنایا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ان زبانوں اور ان سے منسلک تہذیب و تمدن کو سمجھنے میں مدد لی جاسکے۔

  • آج مادری زبان کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج مادری زبان کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی : آج پاکستان سمیت پوری دنیا بھر میں مادری زبان کا عالمی دن منایا جارہاہے۔ ننھی زبانیں اظہار کر رہی ہیں کہ انہیں اپنی زبان سے پیار ہے۔

    مادری زبان شناخت کا ذریعہ ہیں ۔اکیس فروری کو پوری دنیا میں مادری زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔دنیا میں بولی جانے والی چھ ہزار نو سو بارہ زبانوں میں پانچ سو سولہ ختم ہو چکی ہے۔

    گلوبلائزیشن کے باعث چھتیس فیصد چھوٹی زبانوں کے مٹ جانے کا خطرہ ہے۔پاکستان کی سرزمین میں بولی جانے والی زبانیں ہزاروں برس کی تاریخ رکھتیں ہیں ۔

    پاکستان کی قومی زبان اردو ہے جو ملک کے ہر کونے میں بولی اورسمجھی جاتی ہے دیگر علاقائی زبانوں میں سندھی سرائکی پنجابی ، بلوچی پشتو، بروہی اور ہندکو شامل ہیں۔

    علاقائی مادری زبانیں منفرد انداز فکر اور حسن رکھتی ہیں۔پاکستان میں اڑتالیس فیصد افراد کی مادری زبان پنجابی بارہ فیصد کی سندھی ، دس فیصد سرائیکی، آٹھ فیصد پشتو ، جبکہ تین فیصد بلوچی اور ہندکو اور ایک فیصد بروہی زبان بولی جاتی ہے ۔

    مادری زبان نہ صرف انسان کی شناخت اور اظہار کا ذریعہ ہیں بلکہ بیش قیمت روایات بھی رکھتی ہیں ۔