Tag: مارخور

  • مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    پشاور: محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری کی وجہ سے صوبے میں مار خور کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا میں مارخور کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے، گزشتہ 37 سال کے دوران مار خور کی تعداد میں 5 گناہ اضافہ ہوا۔

    اس سلسلے میں محکمہ وائلڈ لائف کی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے خیبر پختون خوا میں مار خور کی تعداد 5 ہزار 621 ہو گئی ہے، جب کہ 1985 میں خیبر پختونخوا میں مارخور کی تعداد 961 تھی۔

    رپورٹ کے مطابق سوات اور کوہستان میں بھی مارخور کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، چترال میں مارخور کی تعداد 2427 ہے، چترال گول میں 2375 ہے، کوہستان میں 660، اور سوات میں 159 مارخور ہیں۔

    محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور بیدار ہوا ہے کہ مارخور کا غیر قانونی شکار جرم ہے۔

  • مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    چترال: مار خور کا شکار کرنے والے قانون کی گرفت میں آ گئے، چترال میں مار خوروں کا غیر قانونی شکار کرنے والے گروہ کو محکمہ وائلڈ لائف نے دھر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف نے چترال میں مار خور کا غیر قانونی شکار کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹ کر 2 لاکھ 50 ہزار جرمانہ کر دیا ہے۔

    محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ دونوں ملزمان کا تعلق لوئر چترال سے ہے، شکاریوں کے قبضے سے مار خور کو مارنے کا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

    لطیف الرحمٰن کے مطابق شکار کرنے والے افراد اونچے پہاڑوں میں عمر رسیدہ مار خور کا شکار کرنا چاہتے تھے، وہ شکار کا انتظار کر رہے تھے کہ عین وقت پر محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں نے ان کو گرفتار کر لیا۔

    رپورٹ کے مطابق شکاری مار خور کو مارنے کے بعد اس کے سینگ اور کھال مہنگے داموں فروخت کرتے تھے، ترجمان وائلڈ لائف نے بتایا کہ شکاریوں کے ساتھ مارخور کو پکڑنے والے آلات بھی موجود تھے، جو وائلڈ لائف نے اپنے تحویل میں لے لیے۔

    انھوں نے بتایا کہ مار خور کے سینگوں سے قیمتی انگوٹھی بنائی جاتی ہے، شکاری زیادہ عمر کے مارخور کا شکار کرتے ہیں، بڑے مار خوروں کے سینگ زیادہ بڑے ہوتے ہیں، شکاری ان کے شکار کے لیے اونچے پہاڑوں پر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ محکمہ وائلڈ لائف نے مار خور کے شکار پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اور کسی کو بھی مارخور کی شکار کی اجازت نہیں ہے، نیز مارخوروں کی نسل کی بقا اور غیر قانونی شکار ختم کرنے کے لیے سرکاری سطح پر مار خور کی ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے، جس میں کروڑوں روپے کے عوض شکاری ایک مارخور کا شکار کرتا ہے۔

  • امریکی شکاری نے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر کے عوض مارخور شکار کر لیا

    امریکی شکاری نے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر کے عوض مارخور شکار کر لیا

    گلگت: ایک اور امریکی شکاری نے بھاری رقم کے عوض گلگت بلتستان ضلع استور میں مار خور کا شکار کر لیا، شکار کیے گئے مارخور کے سینگوں کی لمبائی 40 انچ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈوئیاں کنزرویشن ایریا میں ٹرافی ہنٹنگ کے لیے امریکی شکاری تھیمس گیرک نے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر فیس ادا کی، ٹرافی ہنٹنگ کی 80 فی صد رقم مقامی آبادی کے فلاح و بہبود پر خرچ کی جاتی ہے، جب کہ صرف 20 فی صد رقم حکومت کو ملتی ہے۔

    جنوری میں بھی ایک امریکی شکاری نے ایک لاکھ 23 ہزار ڈالر کے عوض گلگت خومر جوٹیال نالے میں مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ کی تھی، محکمہ جنگلی حیات کے مطابق مارخور کے سینگوں کی لمبائی 43 انچ تھی۔

    دسمبر 2021 میں چترال میں ایک روسی شکاری نے ایک لاکھ 35 ہزار ڈالر پر مارخور کا شکار کیا تھا، الیگزینڈر اگرو نامی شکاری نے سیزن کا دوسرا شکار کیا تھا، یہ 36 انچ سینگوں والا مارخور تھا جس کی عمر 8 سال تھی، خیال رہے کہ ہر سال چترال میں 3 ہنٹنگ ٹرافی پرمٹ جاری ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا باقاعدہ آغاز 98-1997 میں شروع کیا گیا تھا، جس کا بنیادی مقصد مارخور کے غیر قانونی شکار کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، ٹرافی ہنٹنگ کی وجہ سے پاکستان میں مارخور کی تعداد 3500 بڑھ کر 4000 ہو چکی ہے۔

  • فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں گرم چشمہ میں گزشتہ روز نامعلوم سیاح کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مادہ مار خور کو واپس اس کے علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور کو قدرتی ماحول میں واپس چھوڑ دیا گیا ہے، اور وہاں پر اس کا علاج بھی جاری ہے، چترال اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں تھی۔

    ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر الطاف علی نے کو بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں 3 دن تک زخمی مارخور کا علاج جاری رہا، مار خور کو ریڑھ کی ہڈی کے پچھلے حصے میں گولی لگی ہے، جس کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے سے ابھی تک قاصر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق توشی مار خور پوائنٹ میں ایک وسیع میدان میں مار خور کو چھوڑ دیا گیا ہے اور وہاں پر اس کا علاج بھی ہو رہا ہے، جب کہ حفاظت کے لیے نگران بھی تعینات کر دیا گیا ہے، تاکہ کوئی جانور اس پر حملہ نہ کرے۔

    الطاف علی کا کہنا ہے کہ مار خور جون کے مہینے میں بچوں کو جنم دیتا ہے، سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور بھی مادہ ہے، ہو سکتا ہے کہ اس کے بچے بھی ہوں کیوں کہ مار خور گروپ کی شکل میں رہتے ہیں، توشی مارخور پوائنٹ میں اس وقت مار خور کے بہت سارے نوزائیدہ بچے موجود ہیں، قدرتی ماحول میں واپس بھیجنے کا یہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے کہ اگر اس کے بچے ہوں تو بھی وہ ماں کے پاس آ کر دودھ پی سکیں گے۔

    الطاف علی نے بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں ہے، اس لیے مار خور کا آپریشن نہ ہو سکا، اس سوال پر کہ مارخور کو علاج کے لیے کیوں دوسرے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا، فارسٹ آفیسر الطاف علی نے بتایا کہ مارخور ٹھنڈے علاقے میں رہنے والا جانور ہے، اس وقت ملک میں جہاں ویٹرنری اسپتالوں میں آپریشن اور دیگر سہولیات موجود ہیں ان شہروں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، اس وجہ سے مار خور کو پشاور شفٹ نہیں کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ دوسری بات یہ ہے کہ راستہ بھی خراب ہے، مار خور کی ریڑھ کی ہڈی زخمی ہے، گاڑی میں لے جانا بھی خطرے سے خالی نہیں تھا، تاہم ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کو واپس اسی علاقے میں قدرتی ماحول میں چھوڑا جائے جہاں ہم اس کا علاج بھی کر رہے ہیں اور خوراک بھی دے رہے ہیں۔

    ڈی ایف او الطاف نے مزید بتایا کہ اس وقت گرم چشمہ میں مار خوروں کی تعداد 300 تک ہے، مارخور کی حفاظت کے لیے واچر تعینات ہے، ان دنوں مار خور کے شکار پر مکمل پابندی ہے۔

    یاد رہے کہ نامعلوم سیاح نے منگل کی شام گرم چشمہ کے توشی مار خور پوائنٹ پر فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کر دیا تھا، فائرنگ کے بعد سیاح وہاں سے فرار ہوگیا تھا اور تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا، انتظامیہ کے مطابق توشی پوائنٹ پر مار خور کو دیکھنے کے لیے سیاح آتے ہیں، مار خور دریا کے س پار ہوتے ہیں، اور شام کے وقت پانی پینے کے لیے دریا کے کنارے آتے ہیں، اس وقت اس پار سے لوگ مار خور کا دیدار کر سکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیاح نے گاڑی سے فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کیا تھا، اپنے اس عمل کے بعد وہ فرار ہوگیا، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

    اس سے پہلے فروری 2021 کو چترال میں برفانی چیتا بھی پہاڑی سے گرگیا تھا، اور بر وقت علاج نہ ملنے پر ہلاک ہوگیا تھا، چترال ویٹرنری اسپتال میں جدید سہولت نہ ہونے پر برفانی چیتے کو علاج کے لیے پشاور چڑیا گھر منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا۔

  • امریکی شہری کو مارخور کے شکار سے روک دیا گیا

    امریکی شہری کو مارخور کے شکار سے روک دیا گیا

    پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں مارخور کے شکار میں مداخلت پر تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی ایف او چترال کا کہنا ہے کہ امریکن شکاری مارخور کے شکار کے لیے ٹوشی ٹو آیا تھا، شکار سے پہلے شہری نے ہوائی فائرنگ کرکے جانوروں کو بھگادیا۔ تاہم مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    شہری کی فائرنگ کی وجہ سے امریکن شکاری کو جگہ تبدیل کرنا پڑی، اس وقت تک شکار بھاگ چکا تھا۔ امریکن شہری کو ایک لاکھ50 ہزار ڈالر کے عوض ٹرافی ہنٹ کا پرمٹ دیا گیا تھا۔ جو پورا نہ ہوسکا۔

    خیال رہے کہ 8 جنوری کو گلگت بلتستان میں مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ ہوئی تھی جس میں 83 ہزار 5 سو ڈالر میں مارخور کا شکار کیا۔ اسپینش شکاری نے 83500 امریکی ڈالرز فیس دے کر شکار کیا تھا۔

    83 ہزار 5 سو ڈالر میں مارخور کا شکار

    اس سے قبل گزشتہ سال 12 دسمبر کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں اٹلی کے شہری نے سیزن کا پہلا مارخور شکار کیا گیا تھا۔ اٹلی کے شہری کارلوپاسکو نے 85 ہزار امریکی ڈالر فیس دے کر مارخور شکار کیا۔

    محکمہ جنگلی حیات کا کہنا تھا کہ شکار فیس کی 80 فیصد رقم مقامی آبادی اور 20 فیصد رقم حکومت کو دی جائے گی۔

  • 83 ہزار 5 سو ڈالر میں مارخور کا شکار

    83 ہزار 5 سو ڈالر میں مارخور کا شکار

    استور: گلگت بلتستان میں مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ ہوئی جس میں 83 ہزار 5 سو ڈالر میں مارخور کا شکار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت کے ضلع استور میں مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ منعقد کی گئی۔ اسپینش شکاری نے 83500 امریکی ڈالرز فیس دے کر شکار کیا۔

    محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ رواں موسم میں تیسرے استور مارخور کا شکار کیا گیا۔

    اس سے قبل گزشتہ سال 12 دسمبر کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں اٹلی کے شہری نے سیزن کا پہلا مارخور شکار کیا گیا تھا۔ اٹلی کے شہری کارلوپاسکو نے 85 ہزار امریکی ڈالر فیس دے کر مارخور شکار کیا۔

    محکمہ جنگلی حیات کا کہنا تھا کہ شکار فیس کی 80 فیصد رقم مقامی آبادی اور 20 فیصد رقم حکومت کو دی جائے گی۔

    سال 2019 مارچ میں بھی استور میں امریکی شہری نے 90 ہزار ڈالر فیس دے کر مارخور شکار کیا تھا۔

  • استور میں امریکی شہری نے 90 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کرلیا

    استور میں امریکی شہری نے 90 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کرلیا

    اسکردو: گلگت بلتستان کے ضلع استور میں امریکی شہری نے 90 ہزار ڈالر دے کر مارخور کا شکار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنگلات آصف اللہ خان نے کہا ہے کہ اس سیزن کا یہ آخری مارخور شکار کیا گیا، اس سے پہلے گلگلت بلتستان کے مختلف علاقوں میں تین اور مارخور کے شکار ہوچکے ہیں۔

    سیکریٹری جنگلات نے بتایا کہ جوٹیال گلگلت میں ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر، دوسرا بونجھی استور میں ایک لاکھ ڈالر جبکہ تیسرا حراموش گلگلت میں ایک لاکھ 5 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کیا گیا۔

    آصف اللہ خان نے کہا کہ شکار سے حاصل ہونے والی رقم کا 20 فیصد حکومت کو جاتا ہے جبکہ بقیہ 80 فیصد وہاں کی کمیونٹی کو دیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: امریکی شہری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کر لیا

    واضح رہے کہ مارخور شکار کرنے والے امریکی شہری برائن کنسل بارلن نے پرمٹ کی مد میں ایک لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر یعنی (ایک کروڑ 52 لاکھ پاکستانی روپے) ریکارڈ فیس ادا کی تھی جو کہ پرمٹ کی مد میں اب تک کی سب سے زیادہ رقم ہے۔

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو گلگت میں امریکی شہری نے قانونی شکار کے تحت 1 لاکھ ڈالر فیس کے عوض مارخور شکار کیا تھا، یہ پہلا ہنٹنگ ٹرافی ایوارڈ تھا، خیال رہے کہ مارخور کے شکار کے لیے سالانہ صرف چار پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں۔

    مارخور جنگلی بکرے کی قسم کا ایک پہاڑی بکرا اور پاکستان کا قومی جانور ہے۔ ہمالیہ، قراقرم، ہندو کش اور کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں پائے جانے والے اس جانور کو اپنی نسل مٹنے کے خطرے کا سامنا ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں اس کی پانچ اقسام ہیں جن میں سے تین اقسام پاکستان میں پائی جاتی ہیں، جنھیں سلیمان مارخور، کشمیر مارخور اور استور مارخور کہا جاتا ہے، استور مارخور کا مسکن گلگت کے علاقے ہیں۔

  • کوہستان: قومی جانور مارخور کی نسل خطرے میں، غیر قانونی شکار جاری

    کوہستان: قومی جانور مارخور کی نسل خطرے میں، غیر قانونی شکار جاری

    کوہستان: قومی جانور مارخور کی نسل خطرے میں پڑ گئی ہے، کوہستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار بدستور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہزارہ ڈویژن کے علاقے کوہستان میں قومی جانور مارخور کا غیر قانونی شکار جاری ہے، محکمہ جنگلی حیات مارخور کے شکار کو روکنے میں ناکام ہو گیا۔

    [bs-quote quote=”غیر قانونی شکار میں ملوث تینوں افراد فرار ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز نے مارخور کے غیر قانونی شکار کی تصاویر حاصل کر لیں، محکمہ جنگلی حیات اس قیمتی جانور کے تحفظ اور اس کے غیر قانونی شکار کو روکنے میں مکمل نا کام ہے۔

    ایس ڈی ایف او وائلڈ لائف کوہستان کے مطابق تصاویر میں نظر آنے والے تینوں افراد سعید الرحمان، لعل میاں اور جاوی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    مارخور کے غیر قانونی شکار میں ملوث تینوں افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ فرار ہیں۔

    تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مارخور کا شکار کرنے کے بعد شکار یوں نے تصاویر بھی بنوائی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلگت بلتستان: امریکی شہری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کر لیا

    خیال رہے کہ مارخور کے غیر قانونی شکار کو روکنے اور اس کی نسل معدومی سے بچانے کے لیے حکومت نے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے نام سے قانونی شکار کو متعارف کرایا ہے۔

    سرکاری طور پر مارخور کے شکار کی باقاعدہ بھاری فیس مقرر کی گئی ہے جو ایک لاکھ ڈالر سے شروع ہوتی ہے، گزشتہ روز گلگت میں ایک امریکی شکاری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کیا۔

  • گلگت بلتستان: امریکی شہری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کر لیا

    گلگت بلتستان: امریکی شہری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کر لیا

    گلگت بلتستان: ایک اور امریکی شہری نے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت استور مارخور شکار کر لیا، یہ اب تک کا مہنگا ترین شکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت میں ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت ایک امریکی شکاری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں پاکستان کا قومی جانور مارخور شکار کر لیا۔

    [bs-quote quote=”شکار کی فیس کا 80 فی صد مقامی آبادی، جب کہ 20 فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”محکمہ جنگلات”][/bs-quote]

    محکمہ جنگلات نے بتایا ہے کہ گلگت میں ہونے والے شکار کی فیس ایک لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر تھی۔

    محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ مارخور کے شکار کی فیس کا 80 فی صد مقامی آبادی، جب کہ 20 فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوگا۔

    یاد رہے کہ دو ہفتے قبل بھی ایک امریکی شہری نے گلگت میں ایک لاکھ پانچ ہزار امریکی ڈالر میں استور مارخور کا شکار کیا تھا۔

    13 جنوری کو گلگت میں امریکی شہری نے قانونی شکار کے تحت 1 لاکھ ڈالر فیس کے عوض مارخور شکار کیا تھا، یہ پہلا ہنٹنگ ٹرافی ایوارڈ تھا، واضح رہے کہ مارخور کے شکار کے لیے سالانہ صرف چار پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلگت: امریکی شکاری کا ایک لاکھ ڈالر کے عوض مارخور کا شکار

    مارخور جنگلی بکرے کی قسم کا ایک پہاڑی بکرا اور پاکستان کا قومی جانور ہے۔ ہمالیہ، قراقرم، ہندو کش اور کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں پائے جانے والے اس جانور کو اپنی نسل مٹنے کے خطرے کا سامنا ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں اس کی پانچ اقسام ہیں جن میں سے تین اقسام پاکستان میں پائی جاتی ہیں، جنھیں سلیمان مارخور، کشمیر مارخور اور استور مارخور کہا جاتا ہے، استور مارخور کا مسکن گلگت کے علاقے ہیں۔

  • ہنزہ میں 1 لاکھ ڈالر کے مارخور کا غیر قانونی شکار، ملزم کو 6 ماہ قید کی سزا

    ہنزہ میں 1 لاکھ ڈالر کے مارخور کا غیر قانونی شکار، ملزم کو 6 ماہ قید کی سزا

    گلگت: محکمہ جنگلات نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں ہنزہ میں مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے والے شکاری کو سزا سنا دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چند دن قبل ہنزہ میں ایک اناڑی شکاری کے ہاتھوں غیر قانونی شکار کے دوران زخمی ہونے والا مارخور دریا میں گر کر ہلاک ہو گیا تھا۔

    [bs-quote quote=”شکاری پر مجموعی طور پر 1 لاکھ 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا، رائفل بھی ضبط کر لی گئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    محکمہ جنگلات کے حکام نے کہا ہے کہ ہنزہ میں مارخور کا غیر قانونی شکار ثابت ہونے پر ملزم کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر ہنزہ نے ملزم کو 20 ہزار روپے کا جرمانہ بھی کیا، جب کہ اس کی رائفل بھی ضبط کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔

    محکمہ جنگلات نے بتایا کہ ملزم پر مزید 1 لاکھ 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی عائد کی گئی ہے، جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کی قید میں مزید 6 ماہ کا اضافہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ دس دن قبل چترال میں واقع نیشنل پارک میں شکاری کے اناڑی پن اور محکمہ وائلڈ لائف کے عملے نے قومی جانور کو بدترین سلوک کر کے مار ڈالا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی جانور ’ مارخور ‘ کا غیر قانونی شکار اور بدترین سلوک

    بد قسمت مارخور اناڑی شکاری کی گولی کا نشانہ بننے کے بعد زخمی ہو گیا تھا، جسے پکڑنے کی کوشش کی گئی اور رسیوں سے بھی جکڑا گیا، وائلڈ لائف کے رضاکار اس پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔

    تاہم، مارخور اُن کے چنگل سے بھاگ گیا اور جان بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ لگائی جس کے باعث وہ بچ نہ سکا اور مر گیا۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے قومی جانور مارخور کی نسل معدومی سے بچانے کے لیے قانونی شکار پر مبنی ہنٹنگ ٹرافی کا اجرا کیا گیا ہے جس کے تحت ایک مارخور کا شکار ایک لاکھ ڈالر فیس کے عوض کیا جاسکتا ہے۔