Tag: مارخور کا شکار

  • پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی بولی، کتنے کروڑ روپے میں‌ مارخور کا شکار کیا گیا؟

    پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی بولی، کتنے کروڑ روپے میں‌ مارخور کا شکار کیا گیا؟

    چترال: پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی بولی دیتے ہوئے شکاری نے ساڑھے 7 کروڑ سے زائد میں مارخور کا شکار کیا۔

    ڈی ایف او وائلڈ لائف نے بتایا کہ امریکی شکاری نے پاکستان کے قومی جانور مارخور کا رواں سیزن کا پہلا شکار کرلیا، امریکی شکاری نے پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی بولی لگاکر مارخور کے شکار کا پرمٹ حاصل کیا تھا۔

    ڈی ایف اوفاروق نبی نے بتایا کہ امریکی شکاری نے کشمیر مارخور کے شکار کیلئے ساڑھے 7 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کی۔

     

    امریکی شہری کو مارخور کے شکار سے روک دیا گیا

     

    محکمہ وائلڈ لائف کے ڈویژنل فارسٹ آفیسر فاروق نبی کا کہنا تھا کہ شکار کیے گئے مارخور کے سینگوں کا سائز 49 انچ سے زیادہ ہے۔

    مارخوش کے شکار کے حوالے سے وائلڈ لائف کا مزید کہنا تھا کہ رواں برس اکتوبر میں ہوئی نیلامی میں 2 پرنٹ ریکارڈ 2 لاکھ 71 ہزار ڈالرز میں فروخت ہوئے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/a-victim-of-a-machete-for-83500/

  • مارخور کا شکار کرنے والے ملزم کو 2 سال قید،  5 کروڑ سے زائد کا جرمانہ

    مارخور کا شکار کرنے والے ملزم کو 2 سال قید، 5 کروڑ سے زائد کا جرمانہ

    گلگت: مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے والے ملزم کو 2 سال قید کی سزا سنادی گئی اور مارخور کی قیمت کی مد میں 5 کروڑ 15لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت کے نواحی علاقے جوٹیال نالہ میں قیمتی استور مارخور کا غیر قانونی شکار کیا گیا، جس کی اطلاع ملنے پر محکمہ جنگلات،جنگلی حیات اورایف سی کے اہلکاروں نے کارروائی کرکے ملزم کو گرفتار کیا۔

    ملزم کو مجسٹریٹ جنگلی حیات کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ملزم نے سمری ٹرائل میں اعتراف جرم کرلیا۔

    محکمہ جنگلی حیات نے بتایا کہ وائلڈلائف مجسٹریٹ نے مارخور کا غیرقانونی شکار کرنے والے ملزم کو دو سال قید کی سزا سناتے ہوئے استور مارخور کی قیمت کی مد میں 5 کروڑ 15لاکھ روپے اور 10 ہزار روپے جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔

    مجسٹریٹ نے رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو مزید 2سال قید کی سزا کا بھی حکم دے دیا۔

    واضح رہے کہ مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے، جس کا 80 فیصد حصہ مقامی لوگوں کو اور20 فیصد سرکار کو ملتا ہے، اگراس قیمتی جنگلی حیات کا شکار کیا جائے تو عوام کو کروڑوں روپوں کا نقصان ہوتا ہے۔

  • کوہستان: قومی جانور مارخور کی نسل خطرے میں، غیر قانونی شکار جاری

    کوہستان: قومی جانور مارخور کی نسل خطرے میں، غیر قانونی شکار جاری

    کوہستان: قومی جانور مارخور کی نسل خطرے میں پڑ گئی ہے، کوہستان میں مارخور کا غیر قانونی شکار بدستور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہزارہ ڈویژن کے علاقے کوہستان میں قومی جانور مارخور کا غیر قانونی شکار جاری ہے، محکمہ جنگلی حیات مارخور کے شکار کو روکنے میں ناکام ہو گیا۔

    [bs-quote quote=”غیر قانونی شکار میں ملوث تینوں افراد فرار ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز نے مارخور کے غیر قانونی شکار کی تصاویر حاصل کر لیں، محکمہ جنگلی حیات اس قیمتی جانور کے تحفظ اور اس کے غیر قانونی شکار کو روکنے میں مکمل نا کام ہے۔

    ایس ڈی ایف او وائلڈ لائف کوہستان کے مطابق تصاویر میں نظر آنے والے تینوں افراد سعید الرحمان، لعل میاں اور جاوی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    مارخور کے غیر قانونی شکار میں ملوث تینوں افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ فرار ہیں۔

    تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مارخور کا شکار کرنے کے بعد شکار یوں نے تصاویر بھی بنوائی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلگت بلتستان: امریکی شہری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کر لیا

    خیال رہے کہ مارخور کے غیر قانونی شکار کو روکنے اور اس کی نسل معدومی سے بچانے کے لیے حکومت نے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے نام سے قانونی شکار کو متعارف کرایا ہے۔

    سرکاری طور پر مارخور کے شکار کی باقاعدہ بھاری فیس مقرر کی گئی ہے جو ایک لاکھ ڈالر سے شروع ہوتی ہے، گزشتہ روز گلگت میں ایک امریکی شکاری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کیا۔

  • گلگت بلتستان: امریکی شہری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کر لیا

    گلگت بلتستان: امریکی شہری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں مارخور شکار کر لیا

    گلگت بلتستان: ایک اور امریکی شہری نے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت استور مارخور شکار کر لیا، یہ اب تک کا مہنگا ترین شکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت میں ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت ایک امریکی شکاری نے ایک لاکھ 10 ہزار ڈالر میں پاکستان کا قومی جانور مارخور شکار کر لیا۔

    [bs-quote quote=”شکار کی فیس کا 80 فی صد مقامی آبادی، جب کہ 20 فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”محکمہ جنگلات”][/bs-quote]

    محکمہ جنگلات نے بتایا ہے کہ گلگت میں ہونے والے شکار کی فیس ایک لاکھ 10 ہزار امریکی ڈالر تھی۔

    محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ مارخور کے شکار کی فیس کا 80 فی صد مقامی آبادی، جب کہ 20 فی صد سرکاری خزانے میں جمع ہوگا۔

    یاد رہے کہ دو ہفتے قبل بھی ایک امریکی شہری نے گلگت میں ایک لاکھ پانچ ہزار امریکی ڈالر میں استور مارخور کا شکار کیا تھا۔

    13 جنوری کو گلگت میں امریکی شہری نے قانونی شکار کے تحت 1 لاکھ ڈالر فیس کے عوض مارخور شکار کیا تھا، یہ پہلا ہنٹنگ ٹرافی ایوارڈ تھا، واضح رہے کہ مارخور کے شکار کے لیے سالانہ صرف چار پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلگت: امریکی شکاری کا ایک لاکھ ڈالر کے عوض مارخور کا شکار

    مارخور جنگلی بکرے کی قسم کا ایک پہاڑی بکرا اور پاکستان کا قومی جانور ہے۔ ہمالیہ، قراقرم، ہندو کش اور کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں پائے جانے والے اس جانور کو اپنی نسل مٹنے کے خطرے کا سامنا ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں اس کی پانچ اقسام ہیں جن میں سے تین اقسام پاکستان میں پائی جاتی ہیں، جنھیں سلیمان مارخور، کشمیر مارخور اور استور مارخور کہا جاتا ہے، استور مارخور کا مسکن گلگت کے علاقے ہیں۔

  • ہنزہ میں 1 لاکھ ڈالر کے مارخور کا غیر قانونی شکار، ملزم کو 6 ماہ قید کی سزا

    ہنزہ میں 1 لاکھ ڈالر کے مارخور کا غیر قانونی شکار، ملزم کو 6 ماہ قید کی سزا

    گلگت: محکمہ جنگلات نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں ہنزہ میں مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے والے شکاری کو سزا سنا دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چند دن قبل ہنزہ میں ایک اناڑی شکاری کے ہاتھوں غیر قانونی شکار کے دوران زخمی ہونے والا مارخور دریا میں گر کر ہلاک ہو گیا تھا۔

    [bs-quote quote=”شکاری پر مجموعی طور پر 1 لاکھ 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا، رائفل بھی ضبط کر لی گئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    محکمہ جنگلات کے حکام نے کہا ہے کہ ہنزہ میں مارخور کا غیر قانونی شکار ثابت ہونے پر ملزم کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر ہنزہ نے ملزم کو 20 ہزار روپے کا جرمانہ بھی کیا، جب کہ اس کی رائفل بھی ضبط کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔

    محکمہ جنگلات نے بتایا کہ ملزم پر مزید 1 لاکھ 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی عائد کی گئی ہے، جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کی قید میں مزید 6 ماہ کا اضافہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ دس دن قبل چترال میں واقع نیشنل پارک میں شکاری کے اناڑی پن اور محکمہ وائلڈ لائف کے عملے نے قومی جانور کو بدترین سلوک کر کے مار ڈالا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی جانور ’ مارخور ‘ کا غیر قانونی شکار اور بدترین سلوک

    بد قسمت مارخور اناڑی شکاری کی گولی کا نشانہ بننے کے بعد زخمی ہو گیا تھا، جسے پکڑنے کی کوشش کی گئی اور رسیوں سے بھی جکڑا گیا، وائلڈ لائف کے رضاکار اس پر چڑھ کر بیٹھ گئے۔

    تاہم، مارخور اُن کے چنگل سے بھاگ گیا اور جان بچانے کے لیے دریا میں چھلانگ لگائی جس کے باعث وہ بچ نہ سکا اور مر گیا۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے قومی جانور مارخور کی نسل معدومی سے بچانے کے لیے قانونی شکار پر مبنی ہنٹنگ ٹرافی کا اجرا کیا گیا ہے جس کے تحت ایک مارخور کا شکار ایک لاکھ ڈالر فیس کے عوض کیا جاسکتا ہے۔

  • پاکستان کا نایاب قومی جانور مارخور شکاریوں کے نرغے میں

    پاکستان کا نایاب قومی جانور مارخور شکاریوں کے نرغے میں

     ملکی و غیر ملکی شکاریوں نے پاکستان کے قومی جانور مارخور کے شکار کے لیے گلگت بلتستان اور کشمیر کا رخ کر لیا، شکاریوں کے نرغے میں مارخور معدومی کے خطرے سے دوچار ہو گیا ہے۔

    پاکستان میں پہاڑی بکری کی نہایت قیمتی نسل مارخور کو قانونی طور پر بھی شکار کیا جاتا ہے، جس کے لیے نومبر سے لے کر اپریل کے مہینے تک قانونی شکار کا موسم چلتا ہے، تاہم اس دوران غیر قانونی شکار بھی جاری رہتا ہے۔

    [bs-quote quote=”شکاریوں کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک مارخور شکار کرنے کا اعزاز ضرور حاصل کریں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پاکستان میں دیگر نایاب اور قیمتی پرندوں کا بھی باقاعدہ شکار کیا جاتا ہے، اور اس کے لیے فیسیں مقرر ہیں تاہم مارخور اس حوالے سے سرِ فہرست ہے کہ اس کے شکار کی فیس ایک لاکھ ڈالر ہے، جس کے لائسنس کے لیے مقامی اور غیر ملکی شکاری بولی دیتے ہیں۔

    مارخور کے شکار کے لیے بولی گلگت بلتستان کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے دفتر میں منعقد کی جاتی ہے، جہاں جنگلی حیات اور ماحولیات کے شعبے کے وزرا اور حکام بھی موجود ہوتے ہیں، ہر سال ایک سروے کے بعد ٹرافی شکار کے لیے کوٹا بھی مقرر کیا جاتا ہے۔ مارخور کے شکار کے لیے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کا آغاز 1980 کی دہائی میں ہوا۔

    شکاریوں کے نزدیک اچھا وقت دسمبر کے مہینے کا ہوتا ہے، کیوں کہ جنوری، فروری اور مارچ میں موسم کے تغیر کے باعث شکار میں ناکامی ہوسکتی ہے، تاہم اپریل میں برف پگھلنے کے بعد سبز گھاس اگتی ہے تو مارخور پہاڑوں سے خوراک کی تلاش میں نیچے اترتے ہیں اس لیے یہ مہینا بھی شکار کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    گلگت بلتستان میں مارخور 2 ہزار سے 3 ہزار میٹر کی بلندی پر پلتے ہیں، تاہم کشمیر کے مارخور کا تعاقب دیگر پہاڑی شکاروں کی مانند بے پناہ جسمانی مشقت کا حامل ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  گلگت: امریکی شکاری کا ایک لاکھ ڈالر کے عوض مارخور کا شکار

    یہ پہاڑی بکرے خوب صورت جنگلی حیات میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں بالخصوص نر ماخور جس کے سینگ لمبے اور چکردار ہوتے ہیں، برفانی لیپرڈ اور بھیڑیوں سے بچنے کے لیے یہ خطرناک کھڑی چٹانوں میں اپنا مسکن بناتے ہیں، یہ کھڑی چٹانیں انھیں شکاریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ شکاریوں کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی میں کم از کم ایک مارخور شکار کرنے کا اعزاز ضرور حاصل کریں، سرکاری سطح پر بھی اس شکار کو ہنٹنگ ٹرافی ایوارڈ کہا جاتا ہے۔

    مارخور چوں کہ نایاب جانور ہے اور صرف پاکستان میں پایا جاتا ہے، اس لیے قانونی اور غیر قانونی شکار، محکمہ جنگلی حیات کی غفلت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اس کی معدومی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں پرندوں کا شکار، امریکی ڈالرز میں فیس مقرر

    یہ مغربی کوہِ ہماليہ ميں اپنا ٹھکانا رکھتا ہے، مارخور کا کندھے تک کا قد 115-65 سينٹی ميٹر تک اور اس کے بل کھاتے سينگوں کی لمبائی نر مارخور 160 سينٹی ميٹر اور مادہ 25 سينٹی ميٹر تک ہوتی ہے۔

    يہی سينگ شکاريوں کو ان خوب صورت جانوروں کی طرف راغب کرتے ہيں جو کہ شکاری بہ طور ٹرافی رکھتے اور بيچتے ہيں، سينگ کے علاوہ گوشت حاصل کرنے اور بيچنے کی لالچ بھی اس کے غير قانونی شکار پر مائل کرتی ہے۔

    پاکستان کے اس خوبصورت قومی جانور کی نایاب نسل کو معدومی سے بچانے کے لیے حکومتِ پاکستان کو اس کے ہر قسم کے شکار پر پابندی عائد کرنی ہوگی۔

  • گلگت: امریکی شکاری کا ایک لاکھ ڈالر کے عوض مارخور کا شکار

    گلگت: امریکی شکاری کا ایک لاکھ ڈالر کے عوض مارخور کا شکار

    گلگت: امریکی شہری نے گلگت بلتستان میں قانونی شکار کے تحت 1 لاکھ ڈالر فیس کے عوض مارخور شکار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہری جان ایمسٹوسو نے گلگت بلتستان میں استور کے مقام پر مارخور کا شکار کھیلا، یہ استور کے مقام پر پہلی ہنٹنگ ٹرافی ایوارڈ کا انعقاد تھا۔

    [bs-quote quote=”فیس کی رقم سے 80 ہزار ڈالر مقامی کمیونٹی، جب کہ 20 ہزار ڈالر حکومت کو ملیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”محکمہ وائلڈ لائف”][/bs-quote]

    ذرائع محکمہ جنگلات نے بتایا کہ شکاری جان ایمسٹوسو نے مارخور کے شکار کے لیے 1 لاکھ ڈالر فیس ادا کی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ فیس کی رقم سے 80 ہزار ڈالر مقامی کمیونٹی، جب کہ 20 ہزار ڈالر حکومت کو ملیں گے۔ خیال رہے کہ مارخور کے شکار کے لیے ٹرافی ہنٹنگ کے نام پر حکومت کی جانب سے شکار کا پرمٹ جاری کیا جاتا ہے۔

    مارخور کے شکار کی قیمت ایک کروڑ سے ڈیڑھ دو کروڑ تک ہو سکتی ہے، ہر سال مارخور کی شکار کے لیے ہنٹنگ ٹرافی کے لیے بین الاقوامی سطح پر بولی ہوتی ہے، جو شکاری سب سے زیادہ بولی دیتا ہے اسی کو شکار کا لائسنس دے دیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں پرندوں کا شکار، امریکی ڈالرز میں فیس مقرر

    یاد رہے کہ چھ جنوری کو چترال کے گول نیشنل پارک میں ایک مارخور غیر قانونی شکار کے دوران زخمی ہوکر دریا میں گر کر ہلاک ہوگیا تھا، شکاری کی نشان دہی کرلی گئی ہے تاہم جرم ثابت ہونے پر اسے محض چند ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے جو کہ مغربی کوہِ ہماليہ ميں اپنا ٹھکانہ رکھتا ہے۔