Tag: مارشل لاء

  • ملک کا مستقبل کیا ہوگا ؟ نئی پیش گوئی سامنے آگئی

    ملک کا مستقبل کیا ہوگا ؟ نئی پیش گوئی سامنے آگئی

    کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان کا کہنا ہے کہ ملک میں مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم عام انتخابات 6 ماہ سے 1 سال تک ملتوی ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیاسی پیشگوئیوں کے حوالے سے شہرت رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے پیشگوئی کی ہے کہ ملک میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    مشیر زراعت نے انتخابات کے حوالے سے بتایا کہ عام انتخابات وقت پر نظر نہیں آرہے، 6 ماہ سے 1 سال تک ملتوی ہوسکتے ہیں، پہلےاحتساب کےلئے وقت مانگا جائے گاپھر الیکشن کرائے جائیں گے۔

    پرویز الہی سے متعلق منظوروسان نے کہا کہ پرویز الٰہی پر کیسز بناکر اسے خوامخواہ اہمیت دی جارہی ہے۔

    یاد رہے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے پیش گوئی کی تھی کہ انتخابات ملتوی ہوئے تو ملک میں ایمرجنسی بھی لگ سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات ہوئے بھی تو اس میں عمران خان وزیر اعظم نہیں بنیں گے، عمران خان غلطی پر غلطی کرتا رہے گا اور الیکشن اکتوبر میں نہیں ہوسکیں گے۔

  • جب کراچی کی دیواریں کسی ”ظِلُّ اللہ“ کو پکارتی نظر آئیں!

    پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اسکندر مرزا کے دور میں ایک سنسنی خیز اور ڈرامائی باب اُس وقت رقم ہوا تھا، جب اپنے سیاسی مستقبل کی خاطر ان کا بنایا گیا منصوبہ ناکام ہوگیا۔

    قیامِ پاکستان کے بعد اسکندر مرزا متحدہ مملکت میں مختلف اعلیٰ عہدوں اور منصب پر فائز رہے اور 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر کے منصب پر فائز ہوئے۔ انھوں نے سیاسی بحران کی آڑ لے ملک کو پہلے مارشل لا کی طرف دھکیلا اور 1958ء میں چیف مارشل لا ایڈمنسٹریڑ فیلڈ مارشل ایوب خان نے اسکندر مرزا کو برطرف کر کے جلا وطن کردیا۔ اسکندر مرزا کبھی وطن واپس نہ آسکے اور لندن میں عمر تمام کی۔

    کہتے ہیں اپنے دور میں اسکندر مرزا خود کو اس قدر مضبوط کر چکے تھے کہ سیاست داں، نواب اور عمائدین سمیت بڑے لوگ ان کی نظرِ کرم کے خواہاں‌ رہتے، لیکن پھر حالات بدلے اور وہ اپنے ہی جال میں پھنس گئے۔

    یہاں‌ ہم مولوی محمد سعید کی خود نوشت آہنگِ بازگشت سے ایک پارہ نقل کر رہے ہیں جس سے اسکندر مرزا کے ہوسِ اقتدار اور اس وقت کے سیاسی حالات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:

    "مشرقی بازو کے سیاست دان یہ چاہنے لگے تھے کہ مغرب کو ایک وحدت میں سمونے کے بہ جائے کیوں نہ پورا ملک وحدانی طرزِ حکومت کے تحت کر دیا جائے۔”

    "الطاف نے ”تصورِ عظیم“ کے عنوان سے ایک مقالہ لکھا۔ جو طائفہ اب تک وفاقی طرز کا داعی تھا، وہ مغرب کو وحدت میں ڈھلتے دیکھ کے اس سے بدکنے لگا حتیٰ کہ ون یونٹ کے مؤیَّد جناب حسین سہروردی بھی اس کے مخالف ہو گئے۔ چوہدری محمد علی بہرکیف ایک دستور بنانے میں کام یاب ہوگئے۔”

    "چوہدری صاحب کا یہ کارنامہ واقعی قابلِ داد تھا کہ جس جنس کی تلاش میں قوم 10 برس سے نکلی ہوئی تھی، وہ ان کے عہد میں دست یاب ہوگئی، لیکن قوم کے سر سے شامتِ اعمال ابھی ٹلی نہیں تھی۔ اس کاروانِ بے موسیٰ کو ابھی کچھ اور ویرانوں میں بھٹکنا تھا۔ 1956ء کا دستور ایک کشتی میں سجا کے اسکندر مرزا کے محل تک لے جایا گیا۔ انھوں نے دستخط تو اس پر کر دیے اور اس کے تحت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی صدارت کا تاج اپنے فرقِ فرخ جمال پر سجا بھی لیا، لیکن ان کی نیت کچھ اور تھی۔ اعمال اگر نیتوں ہی کی ایک جھلک ہوتے ہیں، تو کراچی کے در و بام سے وہ نیتیں عیاں تھیں۔ رات کے سناٹوں میں اس شہر کی دیواریں پکار اٹھیں کہ اسکندر مرزا کو بادشاہ بنایا جائے۔”

    "یہ اشتہار اس کثرت سے دیواروں کی زینت بنے کہ فلمی ستاروں، مہ پاروں، شمشیر زنوں اور تاج داروں سے جو جگہ بچ گئی، وہ اسکندر مرزا کے نقیبوں نے اپنے شاہ کی آمد کے اعلان کے لیے وقف کر لی۔ صبح تک جگہ جگہ پوسٹر چسپاں ہوگئے اور یوں دکھائی دینے لگا کہ جیسے کراچی کی ہر دیوار کسی ”ظِلُّ اللہ“ کی منتظر ہے۔”

  • فیروز خان نون جو اپنے ‘خصوصی خطاب’ کے ایک ماہ بعد وزیرِاعظم نہیں‌ رہے

    فیروز خان نون جو اپنے ‘خصوصی خطاب’ کے ایک ماہ بعد وزیرِاعظم نہیں‌ رہے

    تقسیمِ ہند کے بعد ہی حکومتِ پاکستان نے اہم ساحلی علاقے گوادر کو سلطنتِ‌ عمان سے لینے کی کوشش شروع کردی تھی، لیکن اس معاملے میں کام یابی 1958ء میں اُس وقت ملی جب ملک فیروز خان نون ملک کے وزیرِ‌اعظم بنے۔

    یہ ستمبر کا مہینہ تھا جب وزیرِاعظم فیروز خان نون نے ریڈیو پر اپنے خصوصی خطاب میں عوام سے کہا کہ جذبۂ خیر سگالی کے تحت سلطنتِ عمان نے گوادر پاکستان کو دے دیا ہے، لیکن بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان نے اس کے لیے عرب سلطان کو رقم ادا کی تھی۔ وزیرِاعظم کے خطاب سے عوام پر یہ تأثر قائم ہوا تھا کہ گوادر کا علاقہ عرب مسلم سلطنت کا پاکستان کے لیے تحفہ ہے۔

    پاکستان کی تاریخ سے گوادر کے اس چند سطری تذکرے کے بعد اب ہم پنجاب کے معروف زمین دار گھرانے کے چشم و چراغ ملک فیروز خان نون کی بات کریں گے جنھوں نے 1970ء میں‌ آج ہی دن وفات پائی تھی۔ فیروز خان نون کو اکثر فادر آف گوادر بھی کہا اور لکھا جاتا ہے۔

    مناصب و عہدے، برطرفی اور مارشل لاء
    ملک فیروز خان نون پاکستان کے ساتویں‌ وزیرِاعظم رہے جن کی اس منصب سے برطرفی کے ساتھ ہی عوام نے ملک میں پہلا مارشل لاء دیکھا تھا۔ فیروز خان نون 1957ء میں وزیرِاعظم بنے تھے اور گوادر کی پاکستان کو حوالگی کے اگلے ہی ماہ اس وقت کے صدر پاکستان میجر جنرل سکندر مرزا نے اسمبلیاں توڑ کر انھیں برطرف کردیا تھا۔

    ملک فیروز خان نون ایک جاگیردار گھرانے کے فرد ہی نہیں بلکہ انگریز نواز سیاست داں بھی تھے۔ تقسیمِ‌ ہند سے قبل انگریز راج میں اور قیامِ پاکستان کے بعد ان کے پاس کئی عہدے رہے، وہ دفاع و اقتصادی امور، دولت مشترکہ، سرحدی علاقے، امورِ خارجہ برائے کشمیر اور قانون کے محکمے میں بااختیار ہوئے۔

    زندگی کی جھلک، تعلیم اور ملازمت کا سلسلہ
    7 مئی 1893ء کو ملک فیروز خان نون نے ضلع سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے ایک گاؤں میں آنکھ کھولی تھی۔ ان کے والد سَر محمد حیات نون بھی ایک معروف شخصیت تھے۔ فیروز خان نے ابتدائی تعلیم سرگودھا سے حاصل کی اور 1905ء میں ایچی سن کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ 1912ء میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان گئے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے اور بعدازاں بیرسٹر ان لاء کی ڈگری بھی حاصل کی۔ وطن واپسی پر بطور وکیل اپنے ضلع میں پریکٹس شروع کر دی اور بعد میں لاہور ہائی کورٹ میں وکالت کرتے رہے۔

    1945ء میں ملک فیروز خان نون نے آسٹریلین نژاد خاتون سے دوسری شادی کی تھی جنھوں نے اسلام قبول کیا اور ہم انھیں بیگم وقارُ النساء نون کے نام سے پہچانتے ہیں۔

    سیاسی سفر اور حکومتی ذمہ داریاں
    ملک فیروز خان نون 1920ء میں سیاست کے میدان میں اترے تھے۔ اس زمانے کی یونینسٹ پارٹی کے پلیٹ فارم نے انھیں پنجاب قانون ساز اسمبلی کی رکنیت دلوائی۔ 1927ء سے 1936ء تک وہ پنجاب کابینہ کا حصّہ رہے اور 1930ء تک انگریز دور میں صوبائی وزیرِ بلدیات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ بعد کے دور میں وزیرِ صحت اور وزیر تعلیم بنائے گئے۔ 1936ء میں فیروز خان نون لندن میں ہندوستان کے ہائی کمشنر مقرر کیے گئے۔ بعد میں وائسرائے ہند کی کابینہ کے رکن بنے اور 1942ء سے 1945ء تک ان کا نام برطانوی ہند میں وزیرِ دفاع کے طور پر لیا جاتا رہا جو اس عہدے پر پہلے ہندوستانی تھے۔ 1945ء میں انھوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

    قیامِ پاکستان کے بعد سیاسی زندگی
    ملک فیروز خان نون 1947ء سے 1953ء تک پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے رکن رہے۔ بعد میں مشرقی پاکستان کے دوسرے گورنر بنے۔ 1955ء تک پنجاب کے تیسرے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے کام کیا۔ وزیراعظم پاکستان حسین شہید سہروردی کی کابینہ میں خارجہ امور اور دولت مشترکہ کے محکمے ان کے پاس رہے۔

    وزیر اعظم کے منصب سے اپنی برطرفی کے بعد فیروز خان نون نے باقی ماندہ عمر گوشۂ گمنامی میں گزار دی اور طویل علالت کے بعد لاہور میں وفات پائی۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنّف بھی تھے۔

  • سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    خرطوم : سوڈانی صدر عمر البیشر  30 سال بعد عہدے سے مستعفی ہوگئے او فوج نے ملکت کے امور سنبھال کر عبوری کونسل تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عوض بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عوض سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت خرطوم کے ہوائی اڈے کو پروازوں کی آمد و ورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جبکہ ملک میں اقتدار کی تبدیلی کے حوالے سے سوڈانی فوج کی جانب سے ایک اہم بیان جلد جاری کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فوج نے سبکدوش صدر عمر البشیر کے ساتھ ساتھ ان کے قریب سمجھے جانے والے 100 افراد کو بھی گرفتار کیا ہے جن میں کئی موجودہ اور سابق سرکاری عہدے داران بھی شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں سابق وزیر دفاع عبد الرحیم محمد حسین، نیشنل کانگریس پارٹی کے نامزد سربراہ احمد ہارون اور صدر عمر البشیر کے سابق نائب علی عثمان محمد کے علاوہ عمر لابشیر کے ذاتی محافظین شامل ہیں۔

    دوسری جانب خرطوم میں مزید مظاہرین فوج کی جنرل کمان کے صدر دفتر کے اطراف پہنچ رہے ہیں جہاں کئی روز سے عوامی دھرنا جاری ہے، اس دوران بعض شاہراہوں پر عوام کو عمر البشیر کے مستعفی ہونے پر جشن مناتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں حالات مزید کشیدہ، چارافراد ہلاک، فوج نے کرفیو لگا دیا

    یہ بھی پڑھیں : انقلاب کے گیت گاتی سوڈانی خاتون جدوجہد کا استعارہ بن گئی

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری ریڈیو نے جمعرات کی صبح بتایا تھا کہ مسلح افواج کی جانب سے ایک اہم بیان جاری کیا جائے گا، اس دوران ملک میں فوجی انقلاب واقع ہونے کی بھی خبریں موصول ہو رہی تھیں۔

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ کئی ماہ سے اشیاء خورد و نوش میں اضافے کے خلاف احتجاج کررہے تھے احتجاج کے دوران درجنوں شہری ہلاک بھی ہوئے جبکہ مظاہروں کے دوران ایک خاتون اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے انقلاب کے نعرے بلند کیے اور بدعنوانی اور مہنگائی کا شکار عوام نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

  • بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

    لندن: بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خدشہ پیدا ہوگیا، بریگزٹ پر پارلیمںٹ میں ووٹنگ منگل کو ہوگی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگ سکتا ہے، اندرونی خانہ جنگی ہوئی تو آپشن استعمال کیا جاسکتا ہے، ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے فوج کی مدد کے ساتھ کرفیو کا آپشن بھی زیر غور ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بریگزٹ ڈیل پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ منگل کو ہوگی، امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر مارشل لاء لگایا جاسکتا ہے۔

    برطانوی حکومت نے تمام امکانات سے نمٹنے کے لیے تیاری شروع کردی ہے، وزیراعظم تھریسامے نے کہا کہ ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

    برطانوی وزیر صحت میٹ ہین کوک نے کہا کہ مارشل لاء کا آپشن قانون میں موجود ہے تاہم ابھی تک ایسے کسی آپشن پر غور نہیں کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    جارج اوس بورن کا مزید کہنا تھا کہ نو ڈیل کی صورت میں بندوق برطانیہ کی کنپٹی پر ہوگی لہذا ایسی کسی صورتحال سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا تھا کہ نو بریگزٹ کے نقصانات کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ کی گئی مجوزہ بریگزٹ ڈیل کو منظور کرلیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر ڈیل کے یورپین یونین سے انخلا ناممکن ہے۔

  • یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا

    یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا

    کیو: یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تیس روز کے لیے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس اور یوکرائن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نذر یوکرائینی پارلیمنٹ نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تیس روز کے لیے مارشل لاء لگانے سمیت 31 مارچ کو صدارتی الیکشن کرانے کے بل کی بھی منظوری دے دی۔

    مارشل لاء کے نفاذ کے لیے ان ریاستوں کا انتخاب کیا گیا ہے جن کی سرحدیں روس سے ملتی ہیں جبکہ دارالحکومت میں مارشل لاء نافذ نہیں ہوگا۔

    یوکرائن صدر کا کہنا تھا کہ مارشل لاء کا نفاذ انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد کیا گیا ہے جس میں روس کی جانب سے مختلف علاقوں میں حملے کی تیاریوں کی مصدقہ اطلاعات دی گئی تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء کے نفاذ سے ملک میں جاری جمہوری اور سیاسی عمل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور ملک میں ہونے والے صدارتی الیکشن بھی اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔

    دوسری جانب روس اور یوکرائن کی صورت حال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کے پر امن حل کے لیے یورپی رہنماؤں کو مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔

    مزید پڑھیں: روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ

    واضح رہے کہ روس نے کیراج پورٹ پر 3 یوکرائینی بحری جہازوں پر فائرنگ کرکے 6 اہلکاروں کو زخمی کردیا تھا اور تاحال یوکرائن کے بحری جہاز اور عملہ روس کے قبضے میں ہے۔

    اقوام متحدہ متحدہ کے سلامتی کونسل نے روسی اقدامات کے باعث ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا ہے تاکہ روس یوکرائن کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم یا ختم کیا جاسکے۔

  • سندھ میں غیراعلانیہ مارشل لاء نافذکردیا گیا ہے،الطاف حسین

    سندھ میں غیراعلانیہ مارشل لاء نافذکردیا گیا ہے،الطاف حسین

    کراچی / لندن : متحدہ قومی موؤمنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ سندھ میں غیراعلانیہ مارشل لاء نافذکردیا گیا ہے، یہ بات انہعں نے الندن سے اپنے جاری بیان میں کہی،۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے مک مکا کرکے اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے، برطرف سرکاری افسران پہلے ہی ملک سے فرار ہوچکے ہیں۔

    الطاف حسین نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا حکمراں طبقہ، ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے سے لیکر آج تک مہاجروں اورایم کیوایم کے سادہ لوح ارکان پارلیمنٹ کو بہکاتارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کیف الوریٰ اور قمرمنصورکو تقریرپرتالیاں بجانے کے جرم میں گرفتارکیا گیا۔

  • عمران نےکہا نئے جج نوازشریف کو فارغ کر دینگے، جاوید ہاشمی

    عمران نےکہا نئے جج نوازشریف کو فارغ کر دینگے، جاوید ہاشمی

    اسلام آباد : مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ عمران خان غیر آئینی طریقے اپنا رہے ہیں، پارلیمنٹ کی حفاظت کیلئے اپنی جان دے دوں گا مگر اس پر حملہ برداشت نہیں کرونگا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ معاملات طے کر لئے ہیں، ستمبر میں نئے الیکشن ہونگے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ ہم فوج کے بغیر نہیں چل سکتے، انہوں نے کہا "وہ” کہتے ہیں کہ طاہر القادری کیساتھ چلیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھے پارٹی سے نکالنے کیلئے آئینی طریقہ کار استعمال نہیں کیا، عمران خان اپنی پارٹی کے آئین کو بھی تو پڑھ لیتے، میں کل بھی تحریک انصاف کا صدر تھا اور آج بھی ہوں۔

    مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ عمران خان مرضی کے مالک ہیں، مرضی ہو تو آئین مانتے ہیں، مرضی نہ ہو تو نہیں مانتے، میں آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ اور دیگر اداروں کے تقدس کیلئے اپنی جان دے دونگا۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کو بدنام کیا، میں عدالت عالیہ کی توہین نہیں کر سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ میں کسی کے ساتھ نہیں ہوں،میں کسی صف میں نہیں ہوں اور صرف ان کے ساتھ ہوں جوآئین کی بالادستی کے لئے لڑتے ہیں،عمران خان کا امیج قوم کی نظر میں خراب ہوگیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان ایک منصوبے کے تحت اسلام آباد آئے تھے، عمران خان نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نواز شریف اور شہباز شریف کو فارغ کر دے گی۔

  • دھرنوں کا ڈراپ سین قریب ہے، سینیٹرپروفیسرابراہیم

    دھرنوں کا ڈراپ سین قریب ہے، سینیٹرپروفیسرابراہیم

    ایبٹ آباد: جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینیٹرپروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک وزیراعلیٰ کے خلاف نہیں بلکہ اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلئے لائی گئی ہے، جماعت اسلامی حکومت کی اتحادی ہے اور کسی عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنیں گے۔

    جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتیں کسی بھی صورت ملک میں مارشل لاء کی حمایت نہیں کریں گی۔ ایبٹ آباد میں صوبائی شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ’’اسلام آباد کے دھرنوں کا ڈراپ سین قریب ہے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھرپور کردار ادا کیا ہے، اسلام آبا د کے حالیہ حالات 1993کے حالات سے مماثلت رکھتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا پشاور یونورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسراجمل کی بازیابی ہماری طالبان سے مذاکرات  کے نتیجے میں ہی ممکن ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ پروفیسر اجمل سن 2010 سے طالبان کی قید میں تھے جنہیں گذشتہ روز ہی رہا کیا گیا ہے۔

  • سیاسی حالات مارشل لاء کو دعوت دے رہے ہیں،الطاف حسین

    سیاسی حالات مارشل لاء کو دعوت دے رہے ہیں،الطاف حسین

    لندن :ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات مارشل لاء کو دعوت دے رہے ہیں ۔تمام فریقین بات چیت کے ذریعے معاملات حل کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے بیا ن میں کیا  ۔

    انہوں نے زور دیا کہ تمام فریق بات چیت کے ذریعے معاملات حل کریں۔موجودہ سیاسی بحران کا بات چیت کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ۔الطاف حسین کا کہنا تھا کہ وہ مارشل لاء کی حمایت نہیں کرتے کیونکہ اس میں عام آدمی کا نقصان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگرحالات بگڑے تو فوج ہی ایک ادارہ ہے جو ملک کو بچا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ایم کیوایم تمام سیاسی قائدین سے رابطے میں ہے۔