Tag: مارچ انتقال

  • طاہرہ واسطی: ‘افشاں’ اور ‘آخری چٹان’ سے غیرمعمولی شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ

    طاہرہ واسطی: ‘افشاں’ اور ‘آخری چٹان’ سے غیرمعمولی شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ

    طاہرہ واسطی کا شمار پاکستان ٹیلی ویژن کے ان اداکاروں‌ میں ہوتا ہے جن کی ہر پرفارمنس یادگار ثابت ہوئی۔ پُر وقار اور با رعب شخصیت کے باعث طاہرہ واسطی کو اُن کرداروں‌ کے لیے منتخب کیا جاتا تھا، جو شاہانہ کرّوفر اور رعب و دبدبہ کے متقاضی تھے۔ ڈرامہ سیریل افشاں میں اداکارہ نے ایسا ہی ایک کردار نبھا کر غیرمعمولی شہرت حاصل کی۔ آج طاہرہ واسطی کی برسی ہے۔

    پاکستان ٹیلی ویژن کی تاریخ کے لازوال اور نہایت مقبول ڈراموں میں ایک افشاں بھی تھا جس میں طاہرہ واسطی نے یہودی تاجر کی بیٹی کا کردار نبھایا۔ آخری چٹان وہ ڈرامہ تھا جس میں طاہرہ واسطی ملکہ ازابیل کے روپ میں اسکرین پر نظر آئیں اور دونوں ہی کرداروں نے انھیں غیرمعمولی شہرت دی۔ طاہرہ واسطی 1980ء اور 1990ء کے عشرے میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ناظرین میں بے حد بہت مقبول تھیں۔ 2012ء میں اداکارہ آج ہی کے دن اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔

    1968ء میں طاہرہ واسطی نے پاکستان ٹیلی ویژن سے اداکاری کا آغاز کیا۔ ان کا پہلا ڈرامہ سیریل ’جیب کترا‘ تھا جو بہت مشہور ہوا۔ یہ اردو کے نام ور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی کہانی پر مبنی سیریل تھا۔ طاہرہ واسطی نے 1944ء میں‌ سرگودھا میں‌ آنکھ کھولی۔ وہیں ابتدائی تعلیم مکمل کی اور بعد میں لاہور کی درس گاہ میں داخلہ لیا۔ ان کی شادی رضوان واسطی سے ہوئی جو معروف ٹی وی اداکار اور انگریزی نیوز کاسٹر تھے۔ ان کی صاحبزادی لیلیٰ واسطی بھی ٹیلی ویژن پر اداکاری کرچکی ہیں۔

    پی ٹی وی کی معروف اداکارہ طاہرہ واسطی کے تاریخی کہانیوں پر مبنی ڈراموں میں غرناطہ، شاہین، ٹیپو سلطان کے علاوہ شمع اور دلدل شامل ہیں جو اپنے وقت کے مقبول ترین اور یادگار ڈرامے ثابت ہوئے۔

    وہ ایک منجھی ہوئی اداکارہ ہی نہیں قابل رائٹر بھی تھیں۔ طاہرہ واسطی نے چند ڈرامے بھی تحریر کیے اور سائنس فکشن بھی لکھا۔ ایڈز کے موضوع پر ان کا تحریر کردہ ایک کھیل بعنوان کالی دیمک بہت پسند کیا گیا تھا۔

  • آسیہ:‌ پاکستانی فلم انڈسٹری کی ایک مقبول اداکارہ

    آسیہ:‌ پاکستانی فلم انڈسٹری کی ایک مقبول اداکارہ

    70 کی دہائی میں آسیہ کا نام پاکستانی فلم انڈسٹری کی مصروف اداکارہ کے طور پر لیا جاتا تھا اور وہ مقبولیت کی بلندیوں کو چھو رہی تھی۔ صرف ایک دہائی میں آسیہ نے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ فلموں میں کام کیا تھا اور جب اداکارہ نے فلمی دنیا کو خیرباد کہا تو اس کی چالیس کے قریب فلمیں زیرِ تکمیل تھیں۔

    آسیہ کی پہلی ریلیز ہونے والی فلم ہدایت کار شباب کیرانوی کی شاہکار فلم انسان اور آدمی تھی اور 1970 کی یہ فلم زیبا اور محمدعلی کی بھی بڑی فلم تھی۔ آسیہ کی جوڑی لیجنڈ ٹی وی اداکار طلعت حسین کے ساتھ بنی تھی جن پر رنگیلا کا گایا ہوا ایک گیت بھی فلمایا گیا تھا۔ اداکارہ آسیہ کی بطور ہیروئن پہلی سپرہٹ اردو فلم 1971ء میں ریلیز ہوئی تھی اور اسی سال اداکارہ کی چھ فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں سے بطور سولو ہیروئن اکلوتی فلم دل اور دنیا تھی۔ اس سپرہٹ فلم نے آسیہ کو صف اوّل کی اداکارہ بنا دیا تھا۔ 1973ء تک آسیہ پاکستانی فلموں کی ایک مصروف ترین اداکارہ بن چکی تھی۔ سوا درجن فلموں میں سے بیشتر پنجابی فلمیں تھیں۔ 1980ء کے بعد اداکارہ کی چالیس کے قریب فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں اتھراپتر 1981 جب کہ یہ آدم 1986 کی مشہور فلمیں ثابت ہوئیں۔ چن میرے 1991 میں آسیہ کی آخری فلم تھی۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری کی ماضی کی یہ اداکارہ کراچی میں 1952ء میں پیدا ہوئی تھی۔ آسیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق بازار حسن سے تھا۔ 9 مارچ 2013ء کو کینیڈا میں آسیہ کا انتقال ہوگیا تھا۔

  • جب قسمت کی دیوی موسیقار نثار بزمی پر مہربان ہوئی!

    جب قسمت کی دیوی موسیقار نثار بزمی پر مہربان ہوئی!

    پاکستان میں فضل احمد کریم فضلی کی فلم ’ایسا بھی ہوتا ہے‘ نثار بزمی کی پہلی فلم تھی، لیکن تقسیمِ‌ ہند سے قبل اور بعد میں‌ وہ بھارت میں رہتے ہوئے 40 سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دے چکے تھے۔

    آج پاکستان کے اس مایہ ناز موسیقار کی برسی ہے۔ انھوں نے 2007ء میں‌ زندگی کا سفر تمام کیا تھا۔ نثار بزمی نے پہلی بار فلم جمنار پار کے لیے موسیقی ترتیب دی تھی۔ یہ 1946ء کی بات ہے اور 1961ء تک وہ بھارت میں فلم انڈسٹری کے لیے کام کرتے رہے۔ تاہم کوئی خاص کام یابی ان کا مقدّر نہیں بنی تھی۔

    نثار بزمی نے 1962ء میں پاک سرزمین پر قدم رکھا تو جیسے قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوگئی۔ وہ اپنے عزیز و اقارب سے ملنے کے لیے کراچی آئے تھے اور پھر یہیں کے ہو رہے۔ پاکستان میں نثار بزمی نے جب فلم انڈسٹری سے وابستگی اختیار کی تو کام یاب ترین موسیقار شمار ہوئے۔ بھارت سے پاکستان منتقل ہوجانا ان کی زندگی کا بہترین فیصلہ ثابت ہوا۔

    فلم ‘لاکھوں میں ایک’ کا مشہور گیت ’چلو اچھا ہوا تم بھول گئے‘ کی دھن نثار بزمی نے ترتیب دی تھی۔ اس کے علاوہ ‘اے بہارو گواہ رہنا، اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا، رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ، آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ گئے، دل دھڑکے، میں تم سے یہ کیسے کہوں، کہتی ہے میری نظر شکریہ، کاٹے نہ کٹے رتیاں، سیاں تیرے پیار میں جیسے لازوال گیتوں کے اس موسیقار نے یہاں‌ عزّت، مقام و مرتبہ پایا۔ ان کی ترتیب دی ہوئی دھنوں پر اپنے دور کے مشہور و معروف گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔

    دسمبر 1924ء کو صوبہ مہاراشٹر کے ایک ضلع میں آنکھ کھولنے والے نثار بزمی کا اصل نام سید نثار احمد تھا۔ نوعمری ہی سے انھیں موسیقی سے لگاؤ پیدا ہوگیا تھا اور ان کا شوق اور موسیقی سے رغبت دیکھتے ہوئے والد نے انھیں استاد امان علی خان کے پاس بمبئی بھیج دیا جن سے انھوں نے اس فن کے اسرار و رموز سیکھے۔

    نثار بزمی نے آل انڈیا ریڈیو میں چند سال میوزک کمپوزر کی حیثیت سے کام کیا اور 1946ء میں فلم نگری سے موسیقار کے طور پر اپنا سفر شروع کیا، وہ تقسیم کے پندرہ برس تک ہندوستان کی فلم انڈسٹری سے وابستہ رہے اور پھر پاکستان آگئے جہاں اپنے فن کی بدولت بڑا نام اور مرتبہ پایا۔

    نثار بزمی نے طاہرہ سیّد، نیرہ نور، حمیرا چنا اور عالمگیر جیسے گلوکاروں کو فلمی دنیا میں آواز کا جادو جگانے کا موقع دیا۔ مختلف شعرا کے کلام پر دھنیں ترتیب دینے والے نثار بزمی خود بھی شاعر تھے۔ ان کا مجموعۂ کلام ’پھر سازِ صدا خاموش ہوا‘ کے نام سے شایع ہوا تھا۔

    حکومتِ‌ پاکستان نے نثار بزمی کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا تھا۔

  • یہودی تاجر کی بیٹی کے کردار سے شہرت پانے والی طاہرہ واسطی کا تذکرہ

    یہودی تاجر کی بیٹی کے کردار سے شہرت پانے والی طاہرہ واسطی کا تذکرہ

    پاکستان ٹیلی ویژن کے یادگار ڈرامہ سیریل افشاں میں یہودی تاجر کی بیٹی اور آخری چٹان میں ملکہ ازابیل کے کردار سے طاہرہ واسطی نے غیر معمولی شہرت پائی۔ طاہرہ واسطی بارعب اور پُروقار شخصیت کی مالک تھیں جنھیں خاص طور پر اُن کرداروں‌ کے لیے منتخب کیا جاتا تھا، جن کے لیے شاہانہ کرّوفر اور رعب و دبدبہ ضروری ہوتا تھا۔

    طاہرہ واسطی 1980ء اور 1990ء کے عشرے میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ناظرین میں بے حد بہت مقبول تھیں۔ آج اس اداکارہ کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 2012ء میں اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔

    1968ء میں طاہرہ واسطی نے پاکستان ٹیلی ویژن سے اداکاری کا آغاز کیا تھا۔ ان کا پہلا ڈرامہ سیریل ’جیب کترا‘ تھا جو بہت مشہور ہوا۔ یہ اردو کے نام ور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی کہانی پر مبنی سیریل تھا۔

    طاہرہ واسطی نے 1944ء میں‌ سرگودھا میں‌ آنکھ کھولی تھی۔ وہیں ابتدائی تعلیم مکمل کی اور بعد میں لاہور کی درس گاہ میں داخلہ لیا۔ ان کی شادی رضوان واسطی سے ہوئی جو معروف ٹی وی اداکار اور انگریزی نیوز کاسٹر تھے۔ ان کی صاحبزادی لیلیٰ واسطی بھی ٹیلی ویژن پر اداکاری کرچکی ہیں۔

    پی ٹی وی کی معروف اداکارہ طاہرہ واسطی کے تاریخی کہانیوں پر مبنی ڈراموں میں غرناطہ، شاہین، ٹیپو سلطان کے علاوہ شمع اور دلدل شامل ہیں جو اپنے وقت کے مقبول ترین اور یادگار ڈرامے ثابت ہوئے۔

    وہ ایک منجھی ہوئی اداکارہ ہی نہیں قابل رائٹر بھی تھیں جنھوں نے خود بھی متعدد ڈرامے لکھے۔ ایڈز جیسے موضوع پر ان کا تحریر کردہ کھیل کالی دیمک کے نام سے نشر ہوا تھا جسے بہت پسند کیا گیا۔ طاہرہ واسطی نے سائنس فکشن بھی لکھا۔

  • عبدُالحمید عدم: قادرُالکلام، مقبولِ عام شاعر

    عبدُالحمید عدم: قادرُالکلام، مقبولِ عام شاعر

    عدم کا شمار اردو کے چند مقبول ترین غزل گو شعرا میں‌ ہوتا ہے۔ سہلِ ممتنع کے ساتھ سادہ مگر نہایت دل نشیں پیرایۂ اظہار عدم کی پہچان ہے۔

    ’’نقشِ دوام‘‘ عدم کا اوّلین مجموعۂ کلام تھا۔ بعد میں ان کی شاعری ’خرابات‘، ’چارۂ درد‘، ’زلفِ پریشاں‘، ’سروسمن‘، ’گردشِ جام‘، ’شہرِ خوباں‘، ’گلنار‘، ’عکسِ جام‘، ’رم آہو‘، ’سازِ صدف‘، اور ’رنگ و آہنگ‘کے نام سے کتابی شکل میں شایع ہوئی۔

    عبدالحمید ان کا نام تھا اور تخلّص عدم۔ انھوں نے 10 مارچ 1981ء کو لاہور میں وفات پائی۔ آج عدم کی برسی ہے۔ اس قادرُ الکلام اور زود گو شاعر نے اپریل 1910ء کو تلونڈی موسیٰ خان، ضلع گوجرانوالہ میں آنکھ کھولی۔ تعلیم وتربیت لاہور میں ہوئی۔ بی اے پاس کیا اور ملٹری اکاؤنٹس کے محکمے میں ملازم ہوگئے۔ وہ اکاؤنٹس افسر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔

    اوائلِ عمر ہی سے عدم کو شعر و شاعری کا شوق تھا۔ اسی شوق میں ان پر کھلا کہ وہ موزوں طبع ہیں اور شاعری کا آغاز کیا تو داخلی جذبات اور رومانوی خیالات کے ساتھ غمِ دوراں کو نہایت پُرسوز انداز میں‌ اپنے اشعار میں‌ پروتے چلے گئے جس نے انھیں‌ عوام میں‌ مقبول بنا دیا۔ رندی و سرمستی کے مضامین ان کی شاعری میں‌ جا بجا ملتے ہیں جو روایتی نہیں‌ بلکہ معنی آفرینی اور ندرتِ خیال کے سبب مشہور ہیں۔

    عالمی شہرت یافتہ موسیقار اور گلوکار نصرت فتح علی نے بھی عبدالحمید عدم کا کلام گایا ہے جس میں ’’یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، یہ تیری نظر کا قصور ہے….‘‘ سب سے مشہور ہے۔ اسی طرح طاہرہ سیّد کی آواز میں ان کی غزل ’’ وہ باتیں‌ تری وہ فسانے ترے، شگفتہ شگفتہ بہانے ترے‘‘ بہت مشہور ہوئی۔ عدم کے کئی اشعار زباں زدِ عام ہوئے اور ان کی غزلیں فلم کے لیے بھی ریکارڈ کی گئیں۔

    عبدُالحمید عدم کے چند اشعار ملاحظہ کیجیے۔

    ہم مے کدے کی راہ سے ہو کر گزر گئے
    ورنہ سفر حیات کا کتنا طویل تھا

    شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
    محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں

    عدمؔ خلوص کے بندوں میں ایک خامی ہے
    ستم ظریف بڑے جلد باز ہوتے ہیں

    وہی شے مقصد‌ِ قلب و نظر محسوس ہوتی ہے
    کمی جس کی برابر عمر بھر محسوس ہوتی ہے

    ہم نے تمہارے بعد نہ رکھی کسی سے آس
    اک تجربہ بہت تھا بڑے کام آ گیا

  • تاریخی کرداروں سے غیرمعمولی شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ طاہرہ واسطی کی برسی

    تاریخی کرداروں سے غیرمعمولی شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ طاہرہ واسطی کی برسی

    11 مارچ 2012ء کو پاکستان ٹیلی وژن کی معروف اداکارہ طاہرہ واسطی ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ آج ان کی برسی ہے۔ صف اوّل کے فن کاروں میں‌ شمار کی جانے والی طاہرہ واسطی پُروقار اور بارعب شخصیت کی مالک تھیں جنھیں شاہانہ کرّوفر اور شان و شوکت والے کرداروں کے لیے خاص طور پر منتخب کیا جاتا تھا۔

    1968ء میں طاہرہ واسطی نے پاکستان ٹیلی ویژن سے اداکاری کا آغاز کیا اور ان کا پہلا ڈرامہ سیریل ’جیب کترا‘ بہت مشہور ہوا۔ یہ سیریل ممتاز افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی کہانی پر مبنی تھا۔

    1944ء میں‌ سرگودھا میں‌ پیدا ہونے والی طاہرہ واسطی نے ابتدائی تعلیم مقامی سطح پر حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم لاہور سے مکمل کی۔ ان کے شوہر رضوان واسطی بھی معروف ٹی وی اداکار اور انگلش نیوز کاسٹر تھے۔ ان کی صاحبزادی لیلیٰ واسطی بھی ٹیلی ویژن پر اداکاری کرچکی ہیں۔

    طاہرہ واسطی نے 1980ء اور 1990ء کے عشرے میں کئی مشہور ڈراموں میں کام کیا اور ناظرین میں مقبول اور ان کی پسندیدہ اداکارہ رہیں تاریخی واقعات پر مبنی ڈراموں میں ان کی اداکاری کو خاص طور پسند کیا گیا۔

    مشہور ڈرامہ سیریل افشاں میں طاہرہ واسطی نے یہودی تاجر کی بیٹی اور آخری چٹان میں ملکہ ازابیل کا کردار نبھایا تھا جسے غیر معمولی شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ ان کے دیگر مشہور تاریخی ڈراموں میں غرناطہ، شاہین اور ٹیپو سلطان شامل ہیں۔

    طاہرہ واسطی نے متعدد ڈرامے بھی تحریر کیے جن میں ایڈز کے موضوع پر کالی دیمک بہت مشہور ہوا۔