Tag: مارک کارنی

  • کینیڈا میں لبرل پارٹی نے مسلسل چوتھی بار میدان مار لیا، مارک کارنی نے پہلی تقریر میں کیا کہا؟

    کینیڈا میں لبرل پارٹی نے مسلسل چوتھی بار میدان مار لیا، مارک کارنی نے پہلی تقریر میں کیا کہا؟

    اوٹاوا: کینیڈا میں لبرل پارٹی نے مسلسل چوتھی بار میدان مار لیا ہے، کنزرویٹو پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    ووٹنگ کے بعد ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق لبرل پارٹی کے مارک کارنی کو برتری حاصل ہو گئی ہے، لبرل پارٹی کینیڈا کی اگلی حکومت تشکیل دے گی۔ وزیر اعظم مارک کارنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ اور الحاق کی دھمکیوں کے خلاف لڑنے کا وعدہ کرتے ہوئے کینیڈا کے وفاقی انتخابات میں فتح کا اعلان کیا۔

    59 سالہ ہارورڈ سے پڑھے ہوئے کارنی نے کبھی کوئی سرکاری عہدہ نہیں سنبھالا لیکن ان کا اقتصادی تجربہ شان دار ہے، وہ کینیڈا اور برطانیہ کے اہم بینکوں کے سربراہ رہ چکے ہیں۔

    قدامت پسند رہنما پیئر پوئیلیور نے شکست تسلیم کر لی، کارنی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کینیڈینز نے ایک ایسی حکومت کا انتخاب کیا ہے جو اکثریت حاصل نہیں کر سکی ہے، جب کہ نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما نے کہا کہ وہ اپنی نشست ہارنے کے بعد استعفیٰ دے رہے ہیں، انھوں نے بائیں بازو کی تنظیم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار بھی کیا۔


    کینیڈا: ساحل سمندر سے بھارتی طالبہ کی لاش برآمد


    واضح رہے کہ ووٹرز نے معیشت اور امریکا سے سفارتی و تجارتی معاملات پر ووٹ دیا، 343 کے ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی پارٹی کو 172 نشستیں درکار تھیں۔ اب تک آنے والے نتائج کے مطابق لبرل کا 168 سیٹیں جیتنے کا امکان ہے، جب کہ کنزرویٹو کا 144 نشتیں جیتنے کا امکان ہے، تیسرے نمبر پر بلاک کیوبیکوا پارٹی کو 23 سیٹیں ملنے کا امکان روشن ہو گیا ہے۔

  • کینیڈا و امریکا کے تعلقات، مارک کارنی نے بڑا اعلان کردیا

    کینیڈا و امریکا کے تعلقات، مارک کارنی نے بڑا اعلان کردیا

    کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی کا کینیڈا و امریکا کے تعلقات سے متعلق بڑا بیان سامنے آیا ہے، اُن کا کہنا ہے کہ ہمارے اور امریکا کے درمیان پرانے تعلقات ختم ہو گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ گہرے اقتصادی، سیکیورٹی اور عسکری تعلقات کے دور کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

    مارک کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گاڑیوں کی درآمد پر بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی صدر کی جانب سے امریکا میں گاڑیوں کی درآمد پر 25 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، جو آئندہ ہفتے سے نافذ العمل ہو گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کینیڈا کی آٹو انڈسٹری کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے، جس سے تقریباً پانچ لاکھ افراد وابستہ ہیں۔

    وزیرِ اعظم کارنی نے ٹرمپ کے اعلان کے بعد اپنی انتخابی مہم معطل کر دی اور اوٹاوا واپس پہنچ کر کابینہ کے ارکان کے ساتھ ہنگامی اجلاس منعقد کیا، جس میں امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کے خلاف حکمتِ عملی پر غور کیا گیا۔

    امریکی صدر کے آٹو ٹیرف کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی صدر نے امریکا کے ساتھ تعلقات کو مستقل طور پر تبدیل کر دیا ہے اور مستقبل میں کسی بھی تجارتی معاہدے کے باوجود واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

    زیلنسکی کی پیوٹن کی زندگی سے متعلق حیران کن پیشگوئی

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ ہمارا پرانا تعلق جو ہماری معیشتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے انضمام اور قریبی سیکیورٹی و عسکری تعاون پر مبنی تھا، اس کا اختتام ہوچکا ہے۔

  • کینیڈا کی سیاست میں بڑا موڑ: جسٹن ٹروڈو کی جگہ نیا وزیراعظم  کون ہوگا؟

    کینیڈا کی سیاست میں بڑا موڑ: جسٹن ٹروڈو کی جگہ نیا وزیراعظم کون ہوگا؟

    اونٹاریو : کینیڈا کی سیاست میں بڑا موڑ آگیا ، جسٹن ٹروڈو کے بعد کینیڈا کے آئندہ وزیراعظم کا نام سامنے آگیا تاہم بطور وزیراعظم وہ اپنا عہدہ کب سنبھالیں گے یہ واضح نہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کی حکمران جماعت نے برطانیہ اور کینیڈا کے مرکزی بینکوں کے سابق سربراہ مارک کارنی کو اپنا نیا رہنما منتخب کرلیا۔

    مارک کارنی پچاسی اعشاریہ نو فیصد ووٹوں سے منتخب ہوئے، انسٹھ سالہ مارک کارنی موجودہ وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ لبرل پارٹی کی قیادت بھی سنبھالیں گے۔

    کینیڈا کے نو منتخب وزیراعظم نے اپنی عوام کو متنبہ کیا کہ ملک پر کڑا وقت آنے والا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کو ان کے عزائم میں کامیاب ہونے نہیں دے سکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا ،کینیڈا کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہاہے، امریکی ہمارے وسائل، زمین، پانی اور ہمارا ملک چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی لیڈر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ’میں وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دینا چاہتا ہوں جب پارٹی ایک مضبوط رہنما کے ذریعے اپنا اگلا لیڈر منتخب کرے گی۔‘

    کینیڈا کا یہ سیاسی بحران ٹروڈو کی سابق اتحادی اور نائب وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے اچانک استعفیٰ کی وجہ سے شروع ہوا، جنہوں نے دسمبر میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے تحت اگلے 4 سالوں میں ممکنہ امریکی تجارتی دباؤ کے بارے میں اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دیا تھا۔