Tag: ماریہ میمن

  • 27ویں آئینی ترمیم میں کیا ہو سکتا ہے؟

    27ویں آئینی ترمیم میں کیا ہو سکتا ہے؟

    ابھی 26 ویں آئینی ترمیم کی گرد بیٹھی بھی نہیں اور نہ ہی اس سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر قابو پایا جاسکا ایسے میں حکومت 27 ویں آئینی ترمیم لانے کیلیے پر تول رہی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کے مطابق گزشتہ روز شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں اتفاق کیا گیا کہ 27 ویں آئینی ترمیم بھی لائی جائے گی اور اس سلسلے میں تمام تر کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔

    دونوں شخصیات نے مذکورہ ترمیم پر پارلیمنٹ کو متحرک کرنے اور مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم و دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا اور ترمیم کیلئے ایک بار پھر دو تہائی اکثریت حاصل کرنے پر مشاورت کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں میزبان ماریہ میمن نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور اہم سوالات کھڑے کردیے۔

    انہوں نے کہا کہ مختصر وقفے کے بعد کل سے ایک بار پھر اسلام آباد میں سیاسی جوڑ توڑ شروع ہوگا، رانا ثناءاللہ سمیت حکومت کی دیگر شخصیات نے 17ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق فیصلے کے واضح اشارے دیے ہیں۔

    دوسری جانب اس بار جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم لانے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا راستہ روکنے کیلیے شدید ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے بھی آپس میں رابطے کرلیے اور پہلے کی طرح اس بار بھی پی ٹی آئی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے 26 ویں آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ حکومت یہ ترمیم کیوں لانا چاہتی ہے؟ کیونکہ کچھ ایسے نکات ہیں جس کی وجہ سے آئینی بینج نہیں بن سکتا۔

    انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 191اے کے مطابق آئینی بنچوں میں نامزدگی اور تعین جوڈیشل کمیشن کو کرنا ہے۔ آرٹیکل 175اے (ون)کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں آئینی بینچوں کے سب سے سینئر جج یا ججوں کو شامل کرنا ضروری ہے جو ابھی بننا باقی ہیں۔

    ماریہ میمن نے کہا کہ یہ ایک سنگین خامی ہے جس سے نہ نیا جوڈیشل کمیشن بنایا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی آئینی بینچ مقرر کیا جاسکتا ہے جب تک پارلیمنٹ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اس شق میں ترمیم نہ کرے۔

    ایک اور سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا 27ویں آئینی ترمیم میں ممکنہ طور پر ملٹری کورٹس کے حوالے سے ترمیم کی جاسکتی ہے؟ اس کے علاوہ کیا کوئی ایسی بھی تجویز زیر غور ہے کہ جس میں ایک بار پھر سے آئینی بینچ کی جگہ آئینی عدالت بنانے کی کوشش کی جائے گی؟۔

    ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا 27ویں آئینی ترمیم میں ججز کی سنیارٹی لسٹ پھر سے تبدیل کی جارہی ہے؟ کہ جس کی مدد سے جسٹس یحییٰ افریدی سے سینئر ججوں کو سائیڈ پر کردیا جائے؟۔

    اس کے علاوہ کیا ایک بار پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم لائی جائے گی، جس میں چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور آئینی عدالت کے سربراہ کمیٹی میں شامل ہوں گے؟۔

    ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا 27ویں آئینی ترمیم میں سندھ میں بلدیاتی نظام میں فنڈز کی ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے چیزیں بھی شامل ہوسکتی ہیں؟

    ماریہ میمن نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت اس بار بھی اپنی کوشش میں کامیاب ہوپائے گی یا نہیں۔

  • ہماری حکومت ملک میں تبدیلی نہ لاسکی تو یہ ہماری ناکامی ہوگی: جہانگیر ترین

    ہماری حکومت ملک میں تبدیلی نہ لاسکی تو یہ ہماری ناکامی ہوگی: جہانگیر ترین

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ہم اداروں میں اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، ہماری حکومت ملک میں تبدیلی نہ لاسکی تو یہ ہماری ناکامی ہوگی، ملک میں منتخب حکومت ہے اور قانون پر عمل در آمد ہو رہا ہے۔

    جہانگیر ترین اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ معیشت کی ٹیم کے کپتان عمران خان ہیں، معیشت کی ٹیم کو وزیر اعظم عمران خان خود لیڈ کر رہے ہیں۔

    چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا ساتھ دینا پیپلز پارٹی کے مفاد میں نہیں ہے، تاہم چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے لیے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پاس نمبرز زیادہ ہیں، لیکن صادق سنجرانی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آئے گی تو اس وقت دیکھیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا معاملہ بہت اہم ہے، پیپلز پارٹی نے صادق سنجرانی کی تبدیلی کی کوشش کی تو یہ سیاسی غلطی ہوگی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے خود پر تنقید کے حوالے سے کہا کہ میرے جہازوں کی وجہ سے مجھ پر تنقید بھی کی جاتی ہے، لیکن میرا جہاز ہمیشہ تیار ہوتا ہے۔

    جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کو تجربہ نہیں تھا مگر ان کی کارکردگی بہتر ہوتی جا رہی ہے، پنجاب میں انقلابی سسٹم بنایا گیا ہے ہر گاؤں کا پیسا ان کے اکاؤنٹ میں آئے گا اور خود مختار ہوگا، دیہی علاقوں میں 20 ہزار اور شہروں میں 4 ہزار کونسل بنیں گی، پنجاب کا بلدیاتی نظام وزیر اعظم عمران خان نے خود بنایا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پارٹی جو مجھے ذمہ داری دیتی ہے اس کو پورا کرتا ہوں، میرا زراعت کے شعبے میں بہت طویل تجربہ ہے، زراعت میں کسانوں کو فائدہ دلانے کے لیے پارٹی نےذمہ داری دی۔

    سینئر رہنما نے کہا کہ ہمیں الیکٹڈ لوگوں پر زیادہ بھروسہ کرنا چاہیے اور آگے لے کر آنا چاہیے، ہماری ٹیم کے ایک پیج پر نہ ہونے کی وجہ سے کچھ مسائل ہیں، پارٹی الیکشن سے ہماری جماعت میں دراڑ پڑ گئی، ملک میں پارٹی الیکشن کی روایت نہیں رہی، حکومت ایسے اقدامات کرے گی کہ اچھے لوگ آئیں اور دو نمبر لوگ پیچھے ہوں۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان 100 فی صد 5 سال پورے کریں گے، عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی میں کوئی وزیر اعظم نہیں بن سکتا، ان کے سوا کوئی بھی کسی کو قبول نہیں کرے گا۔

  • سیاست پیچھے رہ جاتی ہے تو آمریت آجاتی ہے، شاہد خاقان عباسی

    سیاست پیچھے رہ جاتی ہے تو آمریت آجاتی ہے، شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جب سیاست پیچھے رہ جاتی ہے تو اس کی جگہ آمریت آجاتی ہے، موجودہ حالات میں سیاسی جماعتوں پر بڑی ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے اے آروائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج قومی مفاد کی بات کرتی ہے ان کی اپنی سوچ ہوتی ہے، معیشت کا تباہ ہونا، مہنگائی بہت خطرناک بات ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ معیشت خراب ہو تو انارکی پھیلتی ہے پھر آمریت آتی ہے، پارٹی کی تنظیم نو کا عمل 4 سے 5 ماہ سے چل رہا ہے، پارٹی کے اندر الیکشن سے تفریق پیدا ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

    مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ پارٹی کے اندر الیکشن سے تفریق پیدا ہوتی ہے، دنیا میں کوئی بھی جماعت پارٹی الیکشن نہیں کراتی، الیکشن پارٹی کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان یا شہباز شریف کو نہیں ووٹ نواز شریف کو پڑتا ہے، ہماری جماعت نے ایک شخص کو چیئرمین پی اے سی کے لیے تجویز کیا ہے، اپوزیشن فیصلہ کرے گی چیئرمین پی اے سی کسے لگایا جائے۔

    شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر کہا کہ این آر او سوچنے والوں پر بھی لعنت ہو، این آر او جمہوریت میں ممکن ہی نہیں ہے، این آر او کوئی مانگ رہا ہے نہ کوئی مانگ سکتا ہے۔

  • اے ایس ایف کی خاتون اہلکار نے گناہ نہیں کیا، وارننگ دی جاسکتی تھی: ماریہ واسطی

    اے ایس ایف کی خاتون اہلکار نے گناہ نہیں کیا، وارننگ دی جاسکتی تھی: ماریہ واسطی

    کراچی : معروف اداکارہ ماریہ واسطی اور اینکرپرسن ماریہ میمن نے اے ایس ایف کی خاتون اہلکار کو سزا ہونے پر کہا ہے کہ ’خاتون اہلکار سے کوتاہی ہوئی ہے جرم نہیں جس پر 2 برس کی سروس ضبط کی گئی، خاتون اہلکار کو  وارننگ دی جاسکتی تھی‘۔

    اداکارہ ماریہ واسطی نے اے آر وائی نیوز پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاتون اہلکار کو دی جانے والی سزا بہت سخت ہے، اگر کسی قسم کا کوڈ آف کنڈکٹ ہے تو یہ اہلکاروں کو پہلے بتانا چاہیے یا پھر کنٹریٹ میں تحریر ہونا چاہیے۔

    ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ موجود نہیں تو اسے وارننگ دی جاسکتی تھی، اس طرح سے خاتون اہلکار کا کریئر تباہ کرنا یا 2 سال کے لیے معطل کردینا بہت سخت سزا ہے۔

    اداکارہ کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کے کنٹریکٹ میں شامل ہونا چاہیے کہ اہلکار مذکورہ امور انجام دے سکتے ہیں اور فلاں کام کی انجام دہی پر پابندی ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معروف اینکر ماریہ میمن اے ایس ایف اقدامات تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا مذکورہ خاتون اہلکار نے اپنی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرکے بہت بڑا گناہ کیا ہے جس پر اتنی بڑی سزا  دی گئی؟

    ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ  اگر خاتون اہلکار  منشیات یا انسانی اسمگلروں کی سہولت کار ہوتی، رشوت خوری کرتی یا بدعنوانی کرتی تو شاید ادارہ اسے سپورٹ کرتا اور اس کے خلاف اس طرح سے کارروائی بھی نہیں ہوتی۔

    اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ ’خاتون اہلکار سے یونیفارم میں گانا گنگناتے ہوئے ویڈیو شیئر کرکے کوتاہی ہوئی ہے جس پر اسے وارننگ دی جاسکتی تھی لیکن اس طرح سے  2 سال کی سروس ضبط کرنا انتہائی سخت سزا ہے‘۔

    نیوز اینکر کے سوال پر ماریہ میمن نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے جو قوانین موجود ہیں ان پر عمل ہونا اچھی بات ہے لیکن پھر جو بڑی بھیڑیں ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کریں، اس لڑکی سے تو صرف کوتاہی ہوئی ہے‘۔

    یاد رہے کہ اے ایس ایف کی خاتون اہلکار نے گذشتہ روز رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جس کے بعد اے ایس ایف حکام نے خاتون اہلکار کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے 2 برس کی سروس ضبط کرلی۔

    ذرائع کے مطابق خاتون اہلکار کو 2 برس تک نہ ہی انکریمنٹ دیا جائے اور نہ دیگر مراعات ملیں گی، جبکہ خاتون اہلکار نے اپنی کوتاہی پر اے ایس ایف حکام سے معذرت کرتے ہوئے آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    اے ایس ایف حکام کی جانب سے اہلکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

    دوسری جانب اے ایس ایف کے ترجمان نے کہا ہے کہ خاتون کی ویڈیو ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے، خاتون اہلکار کے خلاف ڈیڑھ ماہ پہلے محکمہ جاتی کارروائی ہوچکی ہے۔

    ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کے ذریعے منفی پروپیگنڈے کا نوٹس لیا گیا ہے، تفتیش کر رہے ہیں جو ذمہ دار ہوگا اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔

  • یوم اقبال: معروف شخصیات کا اقبال کا پسندیدہ شعر

    یوم اقبال: معروف شخصیات کا اقبال کا پسندیدہ شعر

    آج شاعر مشرق علامہ اقبال کا 140 واں یوم ولادت منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر چند معروف شخصیات نے اپنا پسندیدہ اقبال کا شعر سنایا۔

    آئیں آپ بھی وہ شعر سنیں۔


    فیصل قریشی

    معروف اداکار اور اے آر وائی ڈیجیٹل مارنگ شو سلام زندگی کے میزبان فیصل قریشی نے اپنے مخصوص انداز میں شاعر مشرق کا شعر پڑھ کر سنایا

    ماریہ میمن

    معروف صحافی اور اے آر وائی نیوز کی اینکر پرسن ماریہ میمن کے مطابق انہیں اقبال کا یہ شعر بہت پسند ہے۔

    زندگانی ہے صدف، قطرہ نیساں ہے خودی

    وہ صدف کیا کہ جو قطرے کو گہر کر نہ سکے

    ہو اگر خود نگر و خود گر و خود گیر خودی

    یہ بھی ممکن ہے کہ تو موت سے بھی مر نہ سکے


    ابرار الحق

    معروف گلوکار ابرار الحق نے اقبال کا اپنا پسندیدہ شعر یہ پڑھا۔

    کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

    یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں


    اعجاز اسلم

    معروف اداکار اعجاز اسلم کا پسندیدہ شعر یہ ہے۔

    خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

    خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے


    سلمان احمد

    معروف اداکار سلمان احمد نے اقبال کا وہی شعر پڑھا جو انہوں نے گایا بھی ہے۔

    زمانے کے انداز بدلے گئے

    نیا راگ ہے، ساز بدلے گئے


    آپ کو اقبال کا کون سا شعر پسند ہے؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔


  • بھارت خوش فہمی میں نہ رہے، اگرحملہ کیا تو بھرپورجواب دیں گے، پرویز مشرف

    بھارت خوش فہمی میں نہ رہے، اگرحملہ کیا تو بھرپورجواب دیں گے، پرویز مشرف

    کراچی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت فوج نے سرحد پر کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی تاہم اگر بھارت حملہ کرے گا تو وہ اس بات کو مدنظر رکھے کہ ہم بھوٹان نہیں جو خاموشی سے بیٹھ جائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’اڑی حملے کو بنیاد بنا کر بھارت ہر سطح پر پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، پڑوسی ملک پانی سمیت تمام معاملات کو عالمی سطح پر اٹھا رہا ہے اور ہماری حکومت کی جانب سے اس کا کوئی جواب نہیں دیا جاتا‘‘۔

    بھارتی سازشیں

    سابق صدر نے انکشاف کی کہ ’’بھارتی لابی امریکا میں پاکستان کے خلاف تیزی سے کام کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، پڑوسی ملک کی سازشوں کے باعث پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوگیا، جو ملکی مفاد کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی کمزوریاں سامنے آئیں ہیں جنہیں فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

    سرحدی کشیدگی

    سرحدی کشیدگی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’میرے دور میں بارڈر پر کشیدگی بہت زیادہ تھی، بھارت اپنی فوجیں سرحد پر لے آیا تھا تاہم پڑوسی ملک کے عزائم خاک میں ملانے کے لیے ہم نے بھی سرحد پر بڑی تعداد میں فوجی جوان تعینات کردیے تھے‘‘۔
    انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں ملکی سالمیت پر تمام لوگ متحدہ ہوجاتے ہیں، بھارتی فوج میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ سرجیکل اسٹرائیک کرسکے تاہم اگر بھارت ایسی حماقت کرنے کی کوشش کرے گا تو اُسے ہمارے جوانوں کی طرف سے بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘۔

    پاکستانی فنکاروں کو مشورہ

    پاکستانی فنکاروں کو ملنے والی دھمکیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ ’’ہمارے فنکاروں کو بھی بھارتی جارحیت کے خلاف اتحاد کرنا چاہیے اور جس طرح اُن سے انڈیا میں رویہ رکھا جائے سب مشترکہ طور پر ویسا ہی جواب دیں‘‘۔

    مقبوضہ کشمیر مظالم

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’برہان وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں لوگ بھارت کے خلاف احتجاج کرنے سڑکوں پر نکلے مگر قابض فوجیوں نے اُن پر بھی مظالم کیے جس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں‘‘۔

    بھارتی حکومت کا رویہ

    بھارتی وزیر اعظم کے رویہ پر پرویز مشرف نے کہا کہ ’’پڑوسی ملک کی حکومت اپنے فوجیوں اور عوام کو دھوکا دے رہی ہے ، وہ اپنے عوام کو یہ باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ بھارت جنگ جیت سکتا ہے تاہم یہ اُن کی حماقت ہے کیونکہ پاکستان کو جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے‘‘۔

    امریکی سینٹ میں پاکستان کے خلاف قرار داد

    امریکی سینیٹ میں پاکستان کے خلاف منظور ہونے والی قرار داد کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ ’’اڑی جیسے معمولی حملے کے بعد بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بھرپور لابنگ کی جبکہ نریندر مودی کے قریبی لوگ کانگریس سے امریکا میں پاکستان مخالف بیانات بھی دلوائے۔ ان تمام باتوں کے تناظر میں امریکا نے پاکستان کے خلاف قرار داد منظور کی۔

    اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کا تذکرہ

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کا موضوع زیر بحث آیا جو میرے لیے مسرت کا باعث بننا، پاکستان کو امریکا کے ساتھ باہمی روابط سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کرنی چاہیے تاکہ عالمی سطح پر ہمارا بھی مؤقف سنا جائے‘‘۔

    سارک کانفرنس ملتوی

    سارک کانفرنس کے ملتوی ہونے کے حوالے سے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’’سارک ممالک میں پاکستان اور بھارت دو ہی بڑے ملک موجود ہیں، بھارت چھوٹےممالک کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کررہا ہے مگر وہ اس میں ناکام ہوگا‘‘۔

    میڈیا کا کردار

    میڈیا کے صورتحال کو سراہتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ’’پڑوسی ملک کی سازشوں پر میڈیا نے بھر پور مقابلہ کیا جو ملک کے لیے ایک اچھا شگون ہے‘‘۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے کی صورتحال کا جائزہ لے اور دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کروانےمیں اپنا کردار ادا کرے‘‘۔

    India involved in conspiring against Pakistan… by arynews

    India under illusion of escaping unhurt after… by arynews

     

     

  • ہمارے ہاں‌ تعصب نہیں، بھارتی مہمان خوش ہو کر جاتے ہیں، جاوید شیخ

    ہمارے ہاں‌ تعصب نہیں، بھارتی مہمان خوش ہو کر جاتے ہیں، جاوید شیخ

    کراچی: بھارتی میں پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں ملنے کا عمل جاوید شیخ اور فخر عالم نے شرم ناک قرار دے دیا، جاوید شیخ نے کہا کہ ہمارے ہاں آنے والے بھارتی مہمان خوش ہوکر جاتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے بات کرتے ہوئے اداکار جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ اداکاروں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، پاکستانی سنیمائوں میں آج بھی بھارتی فلمیں دکھائی جاتی ہیں،ماضی میں بھی اداکاروں کو ایسی دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔


    پاکستانی فنکاروں‌ کو 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کی دھمکی


     انہوں نے کہا کہ یہاں آنے والے بھارتی اداکارہ مہمان نوازی سے خوش ہو کر جاتے ہیں اور ان سے کسی قسم کا تعصب نہیں برتا جاتا۔


    پاکستانی فنکاروں کو لات مار کر نکال دینا چاہیے، بھارتی گلوکار ابھیجیت کی ہرزہ سرائی


     فنکاروں کو دھمکیاں ملنے اور فلمیں ریلیز نہ کرنے کے بیانات پر گلوکار فخر عالم نے کہا کہ بھارت کا یہ رویہ انتہائی اوچھااور لچے و لفنگے والا ہے، جوہری طاقتیں رکھنے والی حکومتیں ایسا گھٹیا رویہ اختیار نہیں کرتیں لیکن بھارتی کا ہمیشہ سے یہ اوچھا ہتھکنڈا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی فنکار ماضی میں بھی کئی بار گئے اور انہیں ایسی ہی دھمکیاں ملیں، کرکٹ کے معاملے پر بھارت نے ہمیں کیسا نقصان پہنچایا یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، یہ بھارت کی سوچ ہے کہ ایسی دھمکیوں سے وہ ہمیں خوف زدہ کرے گا، ایسی دھمکیوں سے وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔

    مزید پڑھیں: شیو سینا کی دھمکی، استاد غلام علی کا کنسرٹ ملتوی

    مزید پڑھیں :  ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کی پاکستانی اداکار فواد خان اور مائرہ خان کو بھی دھمکیاں

  • شیخ رشید کا نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    شیخ رشید کا نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    لاہور: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ نو ایم این اے نااہل ہوسکتے ہیں تو نواز شریف بھی نااہل ہوسکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نو ایم این اے نااہل ہوسکتے ہیں تو وزیراعظم بھی نااہل ہوسکتے ہیں، حکومت چاہتی ہے پاناما لیکس پر کوئی بات نہ کی جائے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اگلا الیکشن نواز شریف اور عمران خان کے درمیان ہوگا، کسی نے نقصان پہنچایا تو ریلی سیدھا جاتی امرا جائے گی، نواز شریف کو پتا ہے ماڈل ٹائون کا ایک ہی واقعہ کافی ہے دوسرا نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ رائے ونڈ میں عمران خان کے ساتھ کوئی ہو یا نہ ہو میں ضرور ہوں گا، حکومت نے پچس ہزار ارب روپے مقامی بینکوں سے لے رکھے ہیں اور اس کی مزید کرپشن جاری ہے۔

    شیخ رشید کی تلخ‌ کلامی، پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چھوڑ کر چلے گئے

    Shaikh Rasheed exchanges hot words with govt… by arynews

    قبل ازیں شیخ رشید کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں حکومتی اراکین سے تلخ کلامی ہوگئی جس پر وہ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

    اطلاعات کے مطابق شیخ رشید نے دوران اجلاس نواز شریف کو مجرم قرار دیا جس پر حکومتی رکن میاں منان نے کہا کہ آپ مجرم کہنے والے کون ہوتے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سیکریٹری قانونی سے کہلوانا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی پاناما لیکس کے معاملے پر بحث نہیں کرسکتی بدنیتی ہے۔