Tag: مار خور

  • مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری، کے پی میں مار خور کی تعداد میں اضافہ

    پشاور: محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور کی بیداری کی وجہ سے صوبے میں مار خور کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا میں مارخور کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ہے، گزشتہ 37 سال کے دوران مار خور کی تعداد میں 5 گناہ اضافہ ہوا۔

    اس سلسلے میں محکمہ وائلڈ لائف کی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے خیبر پختون خوا میں مار خور کی تعداد 5 ہزار 621 ہو گئی ہے، جب کہ 1985 میں خیبر پختونخوا میں مارخور کی تعداد 961 تھی۔

    رپورٹ کے مطابق سوات اور کوہستان میں بھی مارخور کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، چترال میں مارخور کی تعداد 2427 ہے، چترال گول میں 2375 ہے، کوہستان میں 660، اور سوات میں 159 مارخور ہیں۔

    محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں میں شعور بیدار ہوا ہے کہ مارخور کا غیر قانونی شکار جرم ہے۔

  • مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    چترال: مار خور کا شکار کرنے والے قانون کی گرفت میں آ گئے، چترال میں مار خوروں کا غیر قانونی شکار کرنے والے گروہ کو محکمہ وائلڈ لائف نے دھر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف نے چترال میں مار خور کا غیر قانونی شکار کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹ کر 2 لاکھ 50 ہزار جرمانہ کر دیا ہے۔

    محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ دونوں ملزمان کا تعلق لوئر چترال سے ہے، شکاریوں کے قبضے سے مار خور کو مارنے کا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

    لطیف الرحمٰن کے مطابق شکار کرنے والے افراد اونچے پہاڑوں میں عمر رسیدہ مار خور کا شکار کرنا چاہتے تھے، وہ شکار کا انتظار کر رہے تھے کہ عین وقت پر محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں نے ان کو گرفتار کر لیا۔

    رپورٹ کے مطابق شکاری مار خور کو مارنے کے بعد اس کے سینگ اور کھال مہنگے داموں فروخت کرتے تھے، ترجمان وائلڈ لائف نے بتایا کہ شکاریوں کے ساتھ مارخور کو پکڑنے والے آلات بھی موجود تھے، جو وائلڈ لائف نے اپنے تحویل میں لے لیے۔

    انھوں نے بتایا کہ مار خور کے سینگوں سے قیمتی انگوٹھی بنائی جاتی ہے، شکاری زیادہ عمر کے مارخور کا شکار کرتے ہیں، بڑے مار خوروں کے سینگ زیادہ بڑے ہوتے ہیں، شکاری ان کے شکار کے لیے اونچے پہاڑوں پر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ محکمہ وائلڈ لائف نے مار خور کے شکار پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اور کسی کو بھی مارخور کی شکار کی اجازت نہیں ہے، نیز مارخوروں کی نسل کی بقا اور غیر قانونی شکار ختم کرنے کے لیے سرکاری سطح پر مار خور کی ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے، جس میں کروڑوں روپے کے عوض شکاری ایک مارخور کا شکار کرتا ہے۔

  • فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    فائرنگ سے زخمی مار خور کے ساتھ کیا کیا گیا؟

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں گرم چشمہ میں گزشتہ روز نامعلوم سیاح کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مادہ مار خور کو واپس اس کے علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کے مطابق سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور کو قدرتی ماحول میں واپس چھوڑ دیا گیا ہے، اور وہاں پر اس کا علاج بھی جاری ہے، چترال اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں تھی۔

    ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر الطاف علی نے کو بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں 3 دن تک زخمی مارخور کا علاج جاری رہا، مار خور کو ریڑھ کی ہڈی کے پچھلے حصے میں گولی لگی ہے، جس کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے سے ابھی تک قاصر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق توشی مار خور پوائنٹ میں ایک وسیع میدان میں مار خور کو چھوڑ دیا گیا ہے اور وہاں پر اس کا علاج بھی ہو رہا ہے، جب کہ حفاظت کے لیے نگران بھی تعینات کر دیا گیا ہے، تاکہ کوئی جانور اس پر حملہ نہ کرے۔

    الطاف علی کا کہنا ہے کہ مار خور جون کے مہینے میں بچوں کو جنم دیتا ہے، سیاح کی فائرنگ سے زخمی مار خور بھی مادہ ہے، ہو سکتا ہے کہ اس کے بچے بھی ہوں کیوں کہ مار خور گروپ کی شکل میں رہتے ہیں، توشی مارخور پوائنٹ میں اس وقت مار خور کے بہت سارے نوزائیدہ بچے موجود ہیں، قدرتی ماحول میں واپس بھیجنے کا یہ فائدہ بھی ہو سکتا ہے کہ اگر اس کے بچے ہوں تو بھی وہ ماں کے پاس آ کر دودھ پی سکیں گے۔

    الطاف علی نے بتایا کہ چترال ویٹرنری اسپتال میں آپریشن کی سہولت موجود نہیں ہے، اس لیے مار خور کا آپریشن نہ ہو سکا، اس سوال پر کہ مارخور کو علاج کے لیے کیوں دوسرے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا، فارسٹ آفیسر الطاف علی نے بتایا کہ مارخور ٹھنڈے علاقے میں رہنے والا جانور ہے، اس وقت ملک میں جہاں ویٹرنری اسپتالوں میں آپریشن اور دیگر سہولیات موجود ہیں ان شہروں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، اس وجہ سے مار خور کو پشاور شفٹ نہیں کیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ دوسری بات یہ ہے کہ راستہ بھی خراب ہے، مار خور کی ریڑھ کی ہڈی زخمی ہے، گاڑی میں لے جانا بھی خطرے سے خالی نہیں تھا، تاہم ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کو واپس اسی علاقے میں قدرتی ماحول میں چھوڑا جائے جہاں ہم اس کا علاج بھی کر رہے ہیں اور خوراک بھی دے رہے ہیں۔

    ڈی ایف او الطاف نے مزید بتایا کہ اس وقت گرم چشمہ میں مار خوروں کی تعداد 300 تک ہے، مارخور کی حفاظت کے لیے واچر تعینات ہے، ان دنوں مار خور کے شکار پر مکمل پابندی ہے۔

    یاد رہے کہ نامعلوم سیاح نے منگل کی شام گرم چشمہ کے توشی مار خور پوائنٹ پر فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کر دیا تھا، فائرنگ کے بعد سیاح وہاں سے فرار ہوگیا تھا اور تاحال ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا، انتظامیہ کے مطابق توشی پوائنٹ پر مار خور کو دیکھنے کے لیے سیاح آتے ہیں، مار خور دریا کے س پار ہوتے ہیں، اور شام کے وقت پانی پینے کے لیے دریا کے کنارے آتے ہیں، اس وقت اس پار سے لوگ مار خور کا دیدار کر سکتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سیاح نے گاڑی سے فائرنگ کر کے مادہ مار خور کو زخمی کیا تھا، اپنے اس عمل کے بعد وہ فرار ہوگیا، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، پولیس بھی ہمارے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

    اس سے پہلے فروری 2021 کو چترال میں برفانی چیتا بھی پہاڑی سے گرگیا تھا، اور بر وقت علاج نہ ملنے پر ہلاک ہوگیا تھا، چترال ویٹرنری اسپتال میں جدید سہولت نہ ہونے پر برفانی چیتے کو علاج کے لیے پشاور چڑیا گھر منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا۔